Tag: ایئر کنڈیشنر

  • اے سی استعمال کرتے ہوئے بل بڑھانے والی اس غلطی سے بچیں

    اے سی استعمال کرتے ہوئے بل بڑھانے والی اس غلطی سے بچیں

    گرمیوں کا موسم تیزی سے بڑھتا چلا آ رہا ہے، دوسری طرف آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کے بلوں میں بھی ہوش ربا اضافے نے عوام کو پہلے ہی نڈھال کر رکھا ہے، ایسے میں ایئر کنڈیشنر کا استعمال اگر احتیاط سے نہ کیا جائے تو بجلی بل کہیں سے کہیں پہنچ سکتا ہے۔

    اے سی استعمال کرتے ہوئے عام طور سے لوگ بل بڑھانے والی یہ عام غلطی کر بیٹھتے ہیں، یہ ایسی غلطی ہے جو بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

    عام طور سے لوگ کمرے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اے سی کا درجہ حرارت نمایاں حد تک کم کر دیتے ہیں، لیکن اس سے مقصد حاصل نہیں ہوتا۔

    اگر آپ اے سی کا درجہ حرارت اس توقع کے ساتھ 26 ڈگری سے کم کر کے 16 ڈگری کرتے ہیں کہ اس سے کمرہ جلد ٹھنڈا ہو جائے گا تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا نہیں ہوتا، کیوں کہ اے سی عموماً یکساں رفتار سے کمرے کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔

    درجہ حرارت کو 26 سے 16 ڈگری کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے سی کو زیادہ وقت تک کام کرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں بجلی کے بل میں اضافہ ہو جائے گا۔

    دراصل اے سی کا تھرمو اسٹیٹ مطلوبہ درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد ہی کمپریسر کو بند کرتا ہے، جب درجہ حرارت کم کیا جاتا ہے تو کمپریسر کو مطلوبہ درجہ حرارت تک پہنچنے کے لیے زیادہ وقت تک چلنا پڑتا ہے۔

    اس طرح صرف بجلی کے بل میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اے سی سسٹم کی زندگی کی مدت بھی گھٹ جاتی ہے، لہٰذا یہ جان لیں کہ اے سی کے درجہ حرارت کو کم کرنے کی بجائے اسے بڑھانے سے بجلی کے بل میں کمی لانا ممکن ہے۔

  • ایئر کنڈیشنر کا بے تحاشا استعمال، ہوش رُبا انکشافات

    ایئر کنڈیشنر کا بے تحاشا استعمال، ہوش رُبا انکشافات

    کرۂ ارض کا درجۂ حرارت بڑھ رہا ہے، پاکستان سمیت مختلف ممالک گرمی کی شدید کی لپیٹ میں ہیں، توانائی کی کمی اور لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے باعث شہریوں کو روزہ مرہ زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    ایسے میں ایئر کنڈیشنر کا استعمال روز بہ روز بڑھتا جا رہا ہے، کچھ عرصہ پہلے تک لوگ اے سی لگانا ایک عیاشی سمجھتے تھے لیکن اب ضروریاتِ زندگی میں شمار ہونے لگا ہے، زیادہ تر دفاتر میں ائیر کنڈیشنر لگا ہوتا ہے، اسی لیے ایسے لوگ گھروں میں بھی چاہے ایک ہی کیوں نہ ہو، اے سی لگا لیتے ہیں۔

    تاہم اے سی کا بے تحاشا استعمال کرنے کے ایسے نقصانات ہیں جن کا جاننا آپ کے لیے بےحد ضروری ہے، سارا دن ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھنے سے کئی طرح کی بیماریاں لا حق ہو سکتی ہیں، جن میں سانس کی بیماری، پھیپھڑوں کی بیماری، جسم میں مستقل درد، جلد کے مسائل وغیرہ بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

    سانس کے مسائل:

    اے سی میں رہنے سے گرمی سے تو نجات مل جاتی ہے لیکن اس کی مستقل ٹھنڈک پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتی ہے، اگر اے سی کے فلٹر کی بار بار صفائی نہ کی جائے تو اس میں سے بھی جراثیم اورگرد وغبار ہوا کے ساتھ ہماری سانس میں شامل ہو جاتا ہے، جس سے الرجی اور دوسری بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

    بیکٹیریا:

    ایک خاص قسم کے بیکٹیریا لیگیونیلانیموفیلا کی وجہ سے سانس لینے کے عمل کو متاثر کرنے والی ایک بیماری لیگیونیئر بھی لا حق ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ پھیپھڑوں کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ رہتا ہے، جو لوگ نزلہ زکام کے مستقل مریض ہیں ان کو خاص کر بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

    سر اور کندھے:

    ایئر کنڈیشنر کی ٹھنڈک سے سر اور کندھوں میں مستقل درد رہنا شروع ہو جاتا ہے، اس کی ٹھنڈک جسم کے پٹھوں اور جوڑوں کو متا ثر کرتی ہے، اس سے جسم کے مختلف حصے متاثر ہوتے ہیں اور یہ ٹھنڈک جسم میں بیٹھ جاتی ہے۔

    خاص طور پر اگر اے سی کی کولنگ زیادہ ہو تو پھر تو یہ زیادہ خطرناک ہو جاتی ہے کیوں کہ اس ٹھنڈک سے نکل کر جب آپ باہر کے درجہ حرارت میں آتے ہیں تو یہ زیادہ مضر صحت ہو تا ہے، جسم کا درجہ حرارت بار بار کم زیادہ ہوتا ہے جو کہ آپ کے جسم پر اثر انداز ہو تا ہے۔

    احتیاط:

    کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مستقل سارا دن اے سی میں نہ رہیں بلکہ کچھ وقت کے لیے نارمل ٹمپریچر میں بھی اپنے جسم کو رکھیں تاکہ ٹھنڈ کا اثر کچھ کم ہو۔

    اے سی کا ٹمپریچر کم پہ نہ رکھیں، اکثر لوگوں کو یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ بہت زیادہ کولنگ پسند کرتے ہیں، اسی لیے وہ ایئر کنڈیشنر کا ٹمپریچر 16 سے 22 کے درمیان میں رکھتے ہیں، جو کہ جسم کے لیے مضر ہوتا ہے، بہت زیادہ ٹھنڈک جوڑوں کو متاثر کرتی ہے اور جوڑوں میں درد کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔

    جلدی بڑھاپا:

    کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ مستقل ایئر کنڈیشنر میں رہنے والے جلدی بوڑھے ہو جاتے ہیں؟ ٹھنڈک سے جلد پر جھریاں جلدی بڑھ جاتی ہیں، کیوں کہ اے سی کمرے کی نمی کو کھینچ لیتا ہے، اور خشکی بڑھ جاتی ہے، چناں چہ اے سی میں زیادہ بیٹھنے یا رہنے والوں کی جلد بھی خشک ہو جاتی ہے اور یوں جھریاں ہونے لگتی ہیں۔

    احتیاط:

    اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ پانی کا استعمال بڑھا دیا جائے یا پھر روم ہیومیڈیفایئر کا استعمال کیا جائے، جو کمرے میں نمی کا تناسب برقرار رکھے۔

  • ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    اکثر گھروں میں موجود یو پی ایس کی بیٹری سال میں کم از کم ایک بار ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایئر کنڈیشنر سے نکلنے والا پانی بیٹری کی عمر بڑھا سکتا ہے۔

    اے سی سے نکلنے والا پانی اتنا صاف ستھرا ہوتا ہے کہ اسے یو پی ایس بیٹری کے لیے بہترین دوا تک قرار دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ کے گھر میں یو پی ایس ہے تو آپ کو ہر سال کم از کم ایک مرتبہ اس کی بیٹری ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہو گی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ کمزور پڑتی چلی جاتی ہے اور آخر کار بالکل جواب دے جاتی ہے۔

    اس دوران جب بیٹری کا پانی خشک ہو جاتا ہے تو عام طور پر کشید کردہ خالص پانی (ڈسٹلڈ واٹر) ڈالا جاتا ہے جبکہ بعض لوگ بد احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نلکے کا پانی تک بیٹری میں ڈال دیتے ہیں جو اس کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتا ہے اور بیٹری صرف چند مہینوں ہی میں ناکارہ ہو جاتی ہے۔

    بیٹری کی عمر بڑھانے کے لیے معمولی سی تیزابیت کا حامل پانی بھی استعمال کیا جاتا ہے جو مقامی مارکیٹ میں 1250 نمبر کے پانی کے نام سے دستیاب ہے جبکہ بعض مقامی کمپنیاں بیٹری واٹر کے نام سے یہی پانی فروخت کرتی ہیں جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔

    ایئر کنڈیشنر کا پانی اس سے کہیں زیادہ بہتر اور مفید ہوتا ہے جس کے بارے میں بیٹریاں فروخت کرنے والے مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ یو پی ایس بیٹری کو اچھی حالت میں رکھنے کے لیے موزوں ترین ہے۔

    کراچی میں بیٹریوں کی فروخت اور مرمت سے وابستہ کئی دکاندار ایئرکنڈیشنر کے پانی کو باقاعدگی سے خرید کر استعمال بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا پانی استعمال کرنے پر بیٹری اپنی اوسط عمر سے تقریباً دو یا تین ماہ تک زیادہ کام کرتی ہے، چاہے وہ یو پی ایس میں نصب ہو یا پھر کسی گاڑی میں لگی ہو۔

    یہ پانی دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کے ٹھنڈا ہو کر مائع حالت میں تبدیل ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور اسی بنا پر بہت خالص بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے احتیاط سے جمع کرلیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

  • اے سی جیسی ٹھنڈک پہنچانے والا مٹیریل تیار

    اے سی جیسی ٹھنڈک پہنچانے والا مٹیریل تیار

    میامی: امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی باریک تہہ تیار کی ہے جو گرمیوں میں کسی بھی قسم کی توانائی استعمال کیے بغیر کسی ایئر کنڈیشنر جیسی ٹھنڈک فراہم کرسکتی ہے۔

    گلاس اور پولیمر سے تیار کی جانے والی یہ تہہ 50 مائیکرو میٹرز سے بھی باریک ہے۔ اسے تیار کرنے کا طریقہ بھی نہایت آسان اور سستا ہے۔

    یونیورسٹی آف کولوراڈو میں مذکورہ پروجیکٹ پر کام کرنے والے ایک محقق کہتے ہیں کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ایسی اشیا کی ضرورت میں اضافہ ہوگا جو عمارتوں کو ٹھنڈا رکھ سکیں۔

    ac-1

    اس مٹیریل کو نہ صرف بڑی عمارتوں میں ٹھنڈک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا بلکہ یہ شمسی توانائی کے پینلز کو بھی ٹھنڈا رکھ کر ان کی عمر بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔

    اس کا استعمال ان پاور پلانٹس اور صنعتوں کے لیے بہترین ہوگا جہاں بھاری مشینری کو سرد رکھنے کے لیے بڑے بڑے پنکھے اور ایئر کنڈیشنرز نصب کیے جاتے ہیں۔ ان مقامات پر اس مٹیریل کی تنصیب توانائی اور پیسے دونوں کی بچت میں مددگار ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست پورٹیبل اے سی تیار

    اسے تیار کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 10 سے 20 اسکوائر میٹر کی سطح پر اس کی تنصیب ایک چھوٹے گھرانے کی ٹھنڈک پہنچانے کی ضروریات پوری کرسکتی ہے۔

    یہ مٹیریل وزن میں نہایت ہلکا ہے جبکہ اس کو بآسانی موڑا جاسکتا ہے۔ تاحال اسے فروخت کے لیے پیش نہیں کیا گیا، البتہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس میں مزید تبدیلیاں کر کے بہت جلد اسے مارکیٹ میں پیش کردیں گے۔