Tag: ایتھلیٹ

  • پیرس اولمپکس: ایتھلیٹ اپنی شادی کی انگوٹھی کھو جانے پر خوش، وجہ حیران کن

    پیرس اولمپکس: ایتھلیٹ اپنی شادی کی انگوٹھی کھو جانے پر خوش، وجہ حیران کن

    پیرس میں اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران اٹلی کے ہائی جمپر تامبیری کی شادی کی انگوٹھی کھو گئی جس نے ایتھیلیٹ کی خوشی بڑھا دی۔

    دنیائے کھیل کے سب سے بڑے مقابلے فرانس کے دارلحکومت پیرس میں جاری ہیں۔ پیرس اولمپکس کا آغاز ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے ہوا تاہم یہ تقریب اٹلی کے ہائی جمپر تامبیری کے لیے یہ دن ایک اور حوالے سے یادگار رہے گا کیونکہ اس تقریب کے دوران ان کی شادی کی انگوٹھی کھو گئی۔

    برطانوی جریدے دی گارجین کے مطابق پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران اٹلی کے ہائی جمپرتامبیری نے اپنے ملک کا جھنڈا تھام کر پورے دستے کی قیادت کی۔ اس دوران ان کی شادی کی انگوٹھی دریائے سین میں جا گری جس پر ایتھیلیٹ کو اپنی بیوی سے معافی مانگنا پڑی۔

    رپورٹ کے مطابق اطالوی ہائی جمپر گیانمار تمبیری جو ٹوکیو اولمپکس کے گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں نے انکشاف کیا کہ دریائے سین پر پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران ان کی شادی کی انگھوٹھی دریائے سین میں گر کر گم ہوگئی۔

    22 سالہ تمبیری نے افتتاحی تقریب کے بعد سوشل میڈیا پر اپنی اہلیہ سے معافی مانگی اور اس واقعے کو منفرد انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جھنڈا اٹھانے کے دوران محسوس کیا کہ میری انگوٹھی انگلی سے پھسل رہی ہے، پھر میں نے اسے اڑتے دیکھا اور اپنی نگاہوں سے اس کا پیچھا کیا تو پہلے انگوٹھی کو کشتی کے اندر اچھلتے ہوئے دیکھا لیکن اس سے قبل کہ وہ اسے دوبارہ حاصل کر پاتے انگوٹھی اچھل کر دریا کے گہرے پانی میں جا گری۔

    اس موقع پر ایتھلیٹ نے بہترین حس مزاح کا مظاہرہ کیا اور انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں اہلیہ چیارا بونٹیمپی ٹمبری سے معافی مانگنے کے ساتھ تجویز دی کہ ’’اب تمہیں بھی اپنی شادی کی انگوٹھی کو پیرس کے دریا میں پھینک دینا چاہیے کیونکہ اس سے ہمیں دوبارہ شادی کرنے کا ایک اور بہانہ مل گیا۔‘‘

    ایتھلیٹ کے اس مزاحیہ معذرت خواہانہ بیان پر ان کی اہلیہ بھی خاموش نہ رہیں اور جواب دیا کہ ’’صرف تم ہی ایسے سنجیدہ موقع کو بھی رومانوی شکل دے سکتے ہو۔‘‘

  • ٹوکیو اولمپکس: بیلاروس کی ایتھلیٹ کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا گیا

    ٹوکیو اولمپکس: بیلاروس کی ایتھلیٹ کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا گیا

    ٹوکیو: جاپان میں ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کے دوران بیلا روس کی ایتھلیٹ کو واپس وطن جانے پر مجبور کیا گیا جس کے بعد انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے ان کے کوچز کے خلاف کارروائی کردی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بیلاروس کی 24 سالہ اسپرنٹر کرسٹینا سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں، کرسٹینا کو ان کے کوچز نے ٹوکیو سے واپس ملک جانے پر مجبور کیا تھا، کرسٹینا نے ملک جانے کے بجائے پولینڈ کا ویزہ حاصل کیا۔

    بیلا روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرسٹینا ذہنی طور پر بہتر محسوس نہیں کررہی تھیں اس لیے انہیں واپس بھیجا گیا، تاہم کرسٹینا کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوچز کی غفلت کے بارے میں سوشل میڈیا پر لکھا تھا اس لیے انہیں واپس بھیجا گیا۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں حصہ لینے والی ایک ایتھلیٹ کو زبردستی ٹوکیو چھوڑنے پر مجبور کرنے والے بیلاروس کے 2 کوچز کی ایکریڈیشن ختم کردی گئی ہے۔

    انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دونوں کوچز آرتھر شمک اور یوری میسوک نے اولمپک ولیج چھوڑ دیا ہے۔

  • امریکا: ایتھلیٹ اچانک سپرمین بن گیا، ویڈیو وائرل ہوگئی

    امریکا: ایتھلیٹ اچانک سپرمین بن گیا، ویڈیو وائرل ہوگئی

    آرکنساس: امریکا میں ہونے والی ایک 400 میٹر ریس میں ایتھلیٹ سپر مین بن گیا، ویڈیو وائرل ہوگئی.

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ارکنساس میں ہونے والے 400 میٹر ہرڈل مقابلے میں ایک عجیب و غریب منظر نظر آیا، جب ایک سیاہ فام ایتھلیٹ نے جست لگا کر فنش لائن پار کی.

    ٹیوکر نامی اس ایتھلیٹ کو ساؤتھ ایسٹرن کانفرنس ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلے کے آخری لمحات اپنے ساتھی ایتھلیٹ رابرٹ کی جانب سے کڑا مقابلہ درپیش تھا.

    اس موقع پر ٹیوکر نے ایک عجیب فیصلہ کیا اور دوڑنا ترک کرتے ہوئے سپرمین کی طرح جست لگا کر اختتامی لائن عبور کی اور جیت اپنے نام کی.

    بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس نے کہا کہ آخر ہیرڈل عبور کرنے کے بعد اس نے آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصویر کیا کہ فنش لائن پر اس کی ماں اس کی منتظر ہے، بس یہی سوچ کر اس نے جست لگا دی.

    اس انوکھی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر کثرت سے شیئر کیا گیا اور  اسے سپر مین ڈائیو کا نام دیا گیا ہے.

  • یوسین بولٹ نے ’خلائی دوڑ‘ میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دیا

    یوسین بولٹ نے ’خلائی دوڑ‘ میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دیا

    دنیا کے تیز ترین انسان یوسین بولٹ اگر خلا میں دوڑیں گے تب بھی سب کو پیچھے چھوڑ دیں گے جس کا ثبوت انہوں نے بغیر کشش ثقل والے جہاز میں ہونے والی دوڑ میں فاتح بن کر دے دیا۔

    کینیا سے تعلق رکھنے والے معروف ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے زیرو گریوٹی جہاز کا سفر کیا۔ یہ جہاز سابق خلا بازوں کو ایک بار پھر خلائی سفر جیسا موقع فراہم کرتا ہے۔

    اس جہاز میں ایسے حالات پیدا کیے جاتے ہیں جس سے کشش ثقل صفر ہوجاتی ہے اور مسافر خلا میں اڑنے لگتے ہیں۔ ایسی ہی ایک فلائٹ میں یوسین بولٹ نے بھی سفر کیا اور وہاں بھی دوڑ لگائی۔

    مزید پڑھیں: یوسین بولٹ کن جانوروں کو دوڑ میں شکست دے سکتے ہیں؟

    زمین کی طرح اس دوڑ میں بھی بولٹ فاتح ٹھہرے اور سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    گو کہ اب بولٹ ریٹائر ہوچکے ہیں تاہم ان کے قدموں کی تیزی اب بھی برقرار ہے اور وہ انسانوں کے ساتھ کئی جانوروں کو بھی دوڑ میں ہرا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ بے شمار ریکارڈز رکھنے والے بولٹ کی اوسط رفتار 23 میل فی گھنٹہ جبکہ زیادہ سے زیادہ رفتار 27 میل فی گھنٹہ ہے۔

  • دنیا کا تیز ترین ایتھلیٹ اب فٹبال کے میدان میں قسمت آزمائے گا

    دنیا کا تیز ترین ایتھلیٹ اب فٹبال کے میدان میں قسمت آزمائے گا

    کینبرا: دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ اب فٹبال کے میدان میں قسمت آزمائیں گے، جس کے لیے انہوں نے تیاریاں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمیکا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ اب دکھائے گا فٹبال کی دنیا میں اپنی مہارت، ٹریک پر چیتے کی رفتار سے دوڑنے والا اب فٹبال کے میدان میں سب کو حیران کرے گا۔

    دنیا کے تیز ترین انسان یوسین بولٹ نے آسٹریلیا میں بطور پروفیشنل فٹبالر کیرئیر شروع کرنے پر نظریں جما لیں ہیں، جبکہ بولٹ نے آئندہ ماہ شیڈول ٹرائلز میں شرکت کی تیاری بھی تیز کر دی ہیں۔

    قبل ازیں یوسین بولٹ چیرٹی میچ میں بھی فٹبال کی صلاحیتیں دکھا چکے ہیں، دوسری جانب آسٹریلوی فٹبال حکام نے بھی جمیکن ایتھلیٹ کی آمد کو خوش آئند قرار دیا ہے۔


    یوسین بولٹ آسٹریلوی ٹیم کے کوچ مقرر، کھلاڑیوں کو دوڑنا سکھائیں گے


    خیال رہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ تیز رفتار شخص نے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے بارے میں پہلے ہی سوچ رکھا تھا کہ وہ مستقبل میں فٹبال کھیلیں گے۔

    یاد رہے کہ بولٹ نے 19 عالمی ٹائٹلز اپنے نام کئے مگر لندن میں ہونے والی ورلڈ چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں یوسین بولٹ تیسرے نمبر پر آئے تھے۔

    واضح رہے کہ ریکارڈ ہولڈر رنر یوسین بولٹ اپنے رننگ کیریئر کے دوران بھی فٹبال اور کرکٹ کھیلنے میں خاص دلچسپی دکھا چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کھلاڑیوں کو بھی امراض قلب کا خطرہ؟

    کھلاڑیوں کو بھی امراض قلب کا خطرہ؟

    ایک عام تصور ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے کے باعث کھلاڑی اکثر بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا کہ بعض کھلاڑی اپنی تمام تر جسمانی فعالیت کے باوجود امراض قلب اور دیگر طبی پیچیدگیوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اٹلی میں کی جانے والی اس تحقیق میں 10 سال کے طویل عرصے تک مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے 23 ہزار کھلاڑیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے ان کھلاڑیوں کے مختلف اسکیننگ ٹیسٹ بشمول ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین لیے۔ نتائج سے پتہ چلا کہ 4 فیصد کھلاڑیوں کو دل کے مختلف امراض لاحق تھے اور انہیں اس کا علم بھی نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: برازیل کی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ماہرین نے دیکھا کہ ان کھلاڑیوں میں وہ امراض موجود تھے جن کا خطرہ جسمانی طور پر سرگرم رہنے کے باعث کم ہوتا ہے۔ ان میں کورنری آرٹری ڈیزیز (شریانوں میں مختلف مادے جمنے کا عمل جس سے خون اور آکسیجن کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے)، ہائی بلڈ پریشر اور دل کا غیر معمولی رفتار سے سست روی یا تیز رفتاری سے دھڑکنا شامل ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ان بیماریوں کی وجہ سے کچھ کھلاڑی کھیل کے لیے ہمیشہ کے لیے نا اہل ہوگئے جبکہ کچھ کو اس وقت تک کھیلنے سے روک دیا گیا جب تک ان کے طبی مسائل حل نہیں ہوتے۔

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ کھلاڑیوں میں مختلف بیماریوں کی شرح بے حد کم ہے تاہم یہ اچانک شدت کے ساتھ ظاہر ہو کر کھلاڑیوں کی موت کا سبب بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: موت کے خطرے سے بچنے کے لیے تیراکی اور رقص کریں

    ماہرین اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا کوئی مخصوص کھیل یا کھیل کے دوران مخصوص حالات ہیں جو کھلاڑیوں میں مختلف بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔

    انہوں نے تجویز دی کہ کھلاڑی باقاعدگی سے مختلف ٹیسٹ اور اسکریننگ کروا کر اپنے جسم میں پلنے والی بیماریوں سے باخبر ہوسکتے ہیں اور انہیں جان لیوا بننے سے پہلے قابو کرسکتے ہیں۔

  • ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو ڈی جنیرو: کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا عالمی میلہ اولمپکس کل سے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہو رہا ہے جس کے لیے کئی ممالک کی ٹیمیں ریو پہنچ چکی ہیں جبکہ مزید ٹیموں کی آمد جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ اولمپک پارک تک میٹرو سروس کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

    تاہم ماہرین ریو ڈی جنیرو کی فضائی اور آبی آلودگی سے تشویش کا شکار ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ آلودگی ایتھلیٹس کی صحت کو شدید متاثر کرے گی۔

    rio-2

    برازیل کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر فرنینڈو اسپکلی کے مطابق برازیل اور برازیل کے باہر سے آنے والے تمام افراد اس آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ریو ڈی جنیرو کا پانی اس قدر آلودہ ہے کہ صرف تین گھونٹ سے زائد پانی بھی جسم میں جانے کی صورت میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ریو کے ساحلی مقامات اپانیما اور کوپکے بانا پر جانے والے سیاح بھی بدترین خطرات کا شکار ہیں۔

    rio-4

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ڈاکٹر ویلری ہارووڈ کہتی ہیں، ’ساحل پر جانا ایک خوشگوار تفریح ہے مگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ بچوں کو ریت میں کھیلنے کے دوران ان کے منہ میں ریت نہ جانے دیں، اور اپنا سر (نہاتے ہوئے) پانی کے اندر نہ کریں‘۔

    ماہرین کے مطابق ریو کے پانی میں کھلاڑیوں کے لیے نقصان دہ وائرسوں کی تعداد اس مقدار سے 1.7 ملین دگنی ہے جو امریکا اور یورپ میں خطرناک تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پائے جانے والے بیکٹریا کو ’سپر بیکٹریا‘ کے درجہ میں رکھا جاتا ہے۔

    اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن میں 4 بار پانی کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

    rio-5

    تاہم کچھ کھلاڑی اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی میں تیر رہے ہوتے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ پانی آپ کے منہ میں نہ جائے‘۔

    ایک برازیلین کھلاڑی کا کہنا ہے، ’مجھے اب تک اس پانی سے کچھ نہیں ہوا۔ میں ٹھیک ہوں، زندہ سلامت ہوں‘۔

    دوسری جانب فضائی آلودگی کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریو کی فضا پانی سے بھی زیادہ آلودہ ہے۔ ریو ڈی جنیرو میں ہر سال 12 ملین کے قریب افراد آلودہ فضا کے باعث مختلف پیچیدگیوں اور بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، فالج اور استھما جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

    rio-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی اور آبی آلودگی کے باعث غیر ملکی کھلاڑیوں کے گیسٹرو میں مبتلا ہونے کا سخت خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریو ڈی جنیرو کسی صورت اس قسم کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ریو اولمپک گیمز 5 اگست سے شروع ہوں گے جو 21 اگست تک جاری رہیں گے۔ ریو 2016 میں مختلف ممالک کی ریکارڈ 206 قومی اولمپک کمیٹیوں کے 10 ہزار 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔