Tag: ایدھی

  • کراچی میں قیامت خیز گرمی، ایک روز میں 140 میتیں سرد خانوں میں  منتقل

    کراچی میں قیامت خیز گرمی، ایک روز میں 140 میتیں سرد خانوں میں منتقل

    کراچی : شہر قائد میں شدید گرمی کے دوران سرد خانوں میں لائی گئی لاشوں کی تعداد معمول سے تین گنا اضافہ ہوا، ایک روز میں 140 میتیں لائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں 2015 سے زیادہ خطرناک ہیٹ ویوکی لہرجاری ہے، جس کے باعث ایدھی سرد خانوں میں بھی معمول سے زیادہ لاشیں آنے لگی۔

    فیصل ایدھی نے بتایا کہ گزشتہ روز ایدھی مردہ خانوں میں معمول سے تین گناہ زیادہ میتیں لائی گئیں، گزشتہ روز ایدھی سرد خانوں میں 140 میتیں منتقل کی گئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام دنوں میں تئیس سے چالیس میتیں مردہ خانوں میں منتقل کی جاتی ہیں تاہم متوفیوں کی ہلاکت ہیٹ اسٹروک سے ہوئی یا کوئی اور وجہ ورثا نےنہیں بتایا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ دو روز مردہ خانوں میں دو سوبارہ افراد کی میتیں لائی گئیں اور آج بھی میتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہواہے۔

    کراچی میں ممکنہ طور پر گرمی کی شدت کے باعث اموات میں اضافہ ہوا اور شہر کی فٹ پاتھوں سے ملنے والی تمام لاشیں وقوعہ سے پولیس اسٹیشن اور پھر سرد خانے بھیجی گئی ہے۔

    خیال رہے کراچی میں گرمی سے دو روز میں مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی، گزشتہ روز سپرہائی وے، گلستان جوہر، لانڈھی، کریم آباد، گولیمار،لکی اسٹار اورجامع کلاتھ سے لاشیں ملیں، ہلاک افراد میں زیادہ تر نشے کے عادی تھے۔

    ریسکیو حکام کےمطابق حبس اورہیٹ ویوکے باعث ہلاکتیں ہوئیں جبکہ اتوار کی رات بھی مختلف علاقوں سے دس لاشیں ملی تھیں۔

  • اپنے خاندان سے بچھڑنے والی 2 افغان خواتین کو برسوں بعد وطن روانہ کر دیا گیا

    اپنے خاندان سے بچھڑنے والی 2 افغان خواتین کو برسوں بعد وطن روانہ کر دیا گیا

    کراچی: اپنے خاندان سے بچھڑنے والی 2 افغان خواتین کو ایدھی کی کوششوں سے برسوں بعد وطن روانہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند برس قبل گھر والوں سے بچھڑ کر دربدر ہوتے ہوئے پاکستان پہنچنے والی دو افغان خواتین ایدھی فاؤنڈیشن کی کوششوں سے اپنے وطن روانہ ہو گئیں، ضابطے کی کارروائی کے بعد انھیں افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

    نرگس اور راحیلہ کو ایدھی شیلٹر ہوم میں افغان حکام کے حوالے کیا گیا، مشکل حالات میں پناہ دینے اور گھر والوں کو تلاش کرنے پر دونوں افغان خواتین نے ایدھی فاؤنڈیشن کی کاوشوں کو سراہا۔ خواتین نے بتایا کہ انھوں نے مختلف وجوہ کے سبب اپنے گھروں کو چھوڑا تھا، تاہم اب گھر واپس جانے پر انھیں خوشی ہے۔

    افغان حکام دونوں خواتین کو افغانستان میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کریں گے۔

    صبا فیصل ایدھی نے اس حوالے سے بتایا کہ دونوں خواتین کچھ سال قبل افغانستان سے براستہ کوئٹہ پاکستان اور پھر کراچی پہنچی تھیں، ایک خاتون اپنے گھر والوں سے لڑ کر کراچی آئی تھی اور دوسری علاج کے لیے آئی تھی، پولیس نے ان دونوں کو پکڑ کر ہمارے حوالے کر دیا تھا۔

    صبا فیصل ایدھی کے مطابق دونوں خواتین کو ایدھی شیلٹر ہوم میں رکھا گیا، فیصل ایدھی کی خصوصی ہدایت پر افغانستان کے جنرل قونصلر سے رابطہ کیا گیا، جس پر آج ان دونوں خواتین کو افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

  • ویڈیو: پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچے اسقاط حمل کے ذریعے قتل کر دیے جاتے ہیں، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    ویڈیو: پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچے اسقاط حمل کے ذریعے قتل کر دیے جاتے ہیں، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    دنیا میں پیدا ہونے والا ہر بچہ انسانیت کے لیے ایک نئی امید کے ساتھ جنم لیتا ہے، لیکن ایسے کروڑوں بچے بھی مردہ حالت میں دنیا میں آ جاتے ہیں جو ’ان چاہے‘ ہوتے ہیں، ان چاہے حمل کے نتیجے میں بننے والے ان بچوں کو پیدائش سے قبل ہی کوکھ کے اندر مار دیا جاتا ہے۔

    اسقاط حمل ماں کی کوکھ میں موجود جنین کو ہٹا کر حمل ختم کرنے کو کہا جاتا ہے، اگرچہ ایسا بغیر کسی مداخلت کے بھی ہو سکتا ہے جسے ’از خود اسقاط حمل‘ کہا جاتا ہے، اور یہ حمل کے تمام کیسز میں 30 تا 40 فی صد ہوتے ہیں۔ تاہم، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مداخلت کے ذریعے بڑی تعداد میں اسقاط حمل کی غیر قانونی پریکٹس جاری ہے، امریکا میں تو ان دنوں سپریم کورٹ میں اسقاط حمل کی قانونی حیثیت پر ایک بار پھر کیس کھل گیا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچوں کو ماں کی کوکھ ہی میں قتل کردیا جاتا ہے، وہ دنیا میں آنکھیں کھولنے سے قبل ہی اسقاط حمل کا شکار ہو جاتے ہیں، اور دکھ کی بات یہ ہے کہ ان میں ایسے سیکڑوں انسانی وجود وہ ہیں جنھیں کچرہ کنڈیوں میں پھینک دیا جاتا ہے، اور ریسکیو اداروں کے اہل کار انھیں وہاں سے اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

    کچرہ کنڈیوں میں پھینکے ہوئے انسانی وجود

    ایدھی فاؤنڈیشن کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں سالانہ 1500 سے زائد نومولود بچوں کو ویران جگہوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر پھینک دیا جاتا ہے۔

    معروف تحقیقاتی ادارے پاپولیشن کونسل اور نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق پاکستان میں سالانہ اسقاط حمل کی تعداد تقریباً 25 لاکھ سے زائد ہے، اور ان میں سے 99 فی صد مشکوک حالات میں کیے جاتے ہیں، یعنی لاکھوں معصوم جانیں دنیا میں پہلا سانس لینے سے قبل ہی ختم کر دی جاتی ہیں۔

    فیصل ایدھی نے بتایا کہ پاکستان میں اسقاط حمل غیر قانونی ہے، اس لیے انھیں پھینکنا پڑتا ہے، دفن نہیں کر سکتے۔ کیوں کہ جب انھیں دفن کرنے قبرستان جاتے ہیں تو آپ سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانگی جاتی ہے۔ غیر قانونی اسقاط حمل میں بچہ تو مرتا ہی مرتا ہے لیکن ماں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زچگی کے عمل کے دوران بھی ہر سال 7 لاکھ زچہ و بچہ کی زندگیاں خطرے سے دوچار رہتی ہیں، اور 15 سال سے زیادہ عمر کی ہر ایک ہزار عورتوں یا لڑکیوں میں یہ شرح 50 فی صد تک ہے۔

    سینیئر گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شاہین کہتی ہیں کہ اسقاط حمل ان کیسز میں ہوتا ہے جن میں حمل ’اَن چاہا‘ ہوتا ہے، یعنی نہ بچہ عورت کو چاہیے ہوتا ہے نہ مرد کو۔

    میٹرنٹی ہومز

    پاکستان میں اسقاط حمل قانونی اور شرعی طور پر جرم ہے مگر اس کے باوجود ملک بھر میں ہزاروں ایسے میٹرنٹی ہومز ہیں جو اسقاط حمل کے غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں۔

    ملک بھر میں ایسے ہزاروں جعلی میٹرنٹی ہومز کام کر رہے ہیں جہاں ان پڑھ اور ایل ایچ وی اسقاط حمل کرتے ہیں اور اس طرح خواتین کی زندگی داؤ پر لگا دی جاتی ہے، غیر سند یافتہ لیڈی ڈاکٹرز ان میٹرنٹی ہومز میں آپریشن بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے خواتین کے ہلاک ہونے کے کیسز بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔

    سندھ پولیس

    سندھ پولیس نے حال ہی میں نوزائیدہ بچوں کی لاشوں کو کچرا کنڈیوں میں پینھکنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کے احکامات جاری کیے ہیں۔

    غیر ارادی حمل

    امریکا اور ترقی پذیر ممالک میں جنسی صحت اور تولیدی حقوق کے سلسلے میں ریسرچ کرنے والے غیر منافع بخش ادارے ’’گٹ میچر‘‘ کے مطابق پاکستان میں پچھلے چند سالوں میں اسقاط حمل میں 64 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان میں 1990-1994 اور 2015-2019 کے درمیان غیر ارادی حمل (unintended pregnancy) کی شرح میں 21 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم اسی عرصے کے دوران اسقاط حمل کی شرح میں 64 فی صد اضافہ ہوا۔ اسقاط حمل پر ختم ہونے والے غیر ارادی حمل کا حصہ 30 فی صد سے بڑھ کر 61 فی صد ہو گیا۔‘‘

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں حمل ضائع کرنے والے زیادہ تر خواتین شادی شدہ اور عمر کے متوسط مرحلے میں ہوتی ہیں، اور یہ عورتیں حمل ضائع کرنے کی عموماً دو وجوہ بتاتی ہیں: ایک یہ کہ وہ غریب ہیں، دوم یہ کہ انھیں مزید بچے نہیں چاہیئں۔

  • لیاری ندی سے 2 روز بعد 8 سالہ نبیل کی لاش مل گئی، کھیلتے ہوئے ڈوب گیا تھا

    کراچی: لیاری ندی سے 2 روز بعد 8 سالہ نبیل کی لاش مل گئی، بچہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے ڈوب گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال، راجپوت کالونی کے قریب لیاری ندی میں آٹھ سالہ بچہ نبیل کھیلتے ہوئے گر گیا تھا، نبیل کی لاش آج لیاقت آباد بلوچ ہوٹل کے قریب ندی سے مل گئی۔

    ایدھی بحری خدمات کی ٹیم نے 2 روز سے بچے کی تلاش جاری رکھی ہوئی تھی، ورثا نے سندھ حکومت سے اپیل کی تھی کہ ہیوی مشینری بھیج کر بچے کو تلاش کیا جائے۔

    نبیل ہفتے کی شام دوستوں کے ساتھ لیاری ندی پر گیا تھا اور زندہ نہ لوٹ سکا، پہلے دن امدادی ٹیمیں نبیل کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھیں۔

    بچے کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں کئی ماؤں کے جگر گوشے مین ہول یا نکاسی آب کے نالوں میں ڈ وب کر لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • قوم کو عبدالستار ایدھی کے سایۂ شفقت سے محروم ہوئے پانچ سال بیت گئے

    قوم کو عبدالستار ایدھی کے سایۂ شفقت سے محروم ہوئے پانچ سال بیت گئے

    پانچ برس قبل آج ہی کے دن عبدُالسّتار ایدھی دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ پاکستان کا ایک روشن حوالہ، حقیقی پہچان اور پوری دنیا میں اپنی سماجی خدمات کے سبب مثال بننے والے ایدھی آج بھی ہمارے دلوں میں‌ زندہ ہیں۔

    عبدُالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

    عبدالستار ایدھی نے چھوٹی عمر ہی میں مدد، تعاون، ایثار کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ ان آفاقی قدروں اور جذبوں کو اہمیت دیتے ہوئے بڑے ہوئے جن کی بدولت وہ دنیا میں‌ ممتاز ہوئے اور پاکستانیوں کو ایک مسیحا ملا۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت آج بھی کتنے ہی بے گھر، لاوارث، نادار اور ضرورت مند افراد زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عظیم سماجی راہ نما نے اپنی سماجی خدمات کا آغاز 1951ء میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا تھا۔ اپنے فلاح و بہبود کے پہلے مرکز کے قیام کے بعد نیک نیّتی، لگن اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار عبدالسّتار نے ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور تادمِ مرگ پاکستانیوں کے دکھ درد اور تکالیف میں مسیحائی اور خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔

    اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت پاگل خانے، یتیموں اور معذوروں کے لیے مراکز، بلڈ بینک اور اسکول بھی کھولے گئے۔ انھوں‌ نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے متعدد دیگر ممالک میں بھی امن اور جنگ کے مواقع پر ضرورت پڑنے پر انسانیت کے لیے خدمات انجام دیں۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مسیحا کو نشانِ امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے شیلڈ آف آنر پیش کی اور حکومتِ سندھ نے عبدالستار ایدھی کو سوشل ورکر آف سب کونٹیننیٹ کا اعزاز دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر عبدالستار ایدھی کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں رومن میگسے ایوارڈ اور پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

    گردوں کے عارضے میں مبتلا عبدالستار ایدھی 2016ء میں کراچی میں وفات پاگئے۔ ان کی تدفین مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی۔

  • بلقیس ایدھی کی خدمات کی دنیا بھی معترف

    بلقیس ایدھی کی خدمات کی دنیا بھی معترف

    کراچی: ملک کی معروف سماجی شخصیت اور فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کی شریک سربراہ بلقیس ایدھی کو دہائی کی بہترین شخصیت قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے انسانی حقوق پروفیسر یانگھی لی اور امریکی ماہر اخلاقیات اسٹیفن سولڈز کے ہمراہ بلقیس ایدھی کو بھی دہائی کی شخصیت (Person of the Decade) قرار دیا گیا ہے۔

    امپیکٹ ہال مارکس نامی ادارے نے بلقیس ایدھی کو اکیسویں صدی کی پہلی 2 دہائیوں کی سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت بھی قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ادارے امپیکٹ ہال مارکس نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ تین افراد بلقیس ایدھی، پروفیسر یانگھی لی اور اسٹیفن سولڈز نے دہائی کے اثر و رسوخ کی نمایاں علامتوں اور رائے عامہ کے مطابق سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ بلقیس ایدھی عبدالستار ایدھی کی اہلیہ ہیں جو ایدھی فاؤنڈیشن کا اہم حصہ رہیں اور اب وہ ادارے کی سربراہ ہیں۔

    انہیں ایدھی صاحب کے ہمراہ خدمات عامہ کے لیے سنہ 1986 میں رومن میگسیسی اعزاز سے نوازا گیا جبکہ حکومت پاکستان کی جانب انہیں ہلال امتیاز بھی عطا کیا گیا ہے۔

    بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے اور بحفاظت بھارت واپس پہنچانے پر پر بھارت نے انہیں مدر ٹریسا ایوارڈ 2015 سے نوازا تھا۔

  • کراچی میں شیلٹر ہوم پر چھاپا، 7 بچیوں کو تحویل میں لے لیا گیا

    کراچی میں شیلٹر ہوم پر چھاپا، 7 بچیوں کو تحویل میں لے لیا گیا

    کراچی: شہر قائد میں ساؤتھ زون پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے ساتھ فلاحی ادارے کے شیلٹر ہوم پر چھاپا مار کر 7 بچیوں کو تحویل میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے کراچی کے مشہور فلاحی ادارے کے شیلٹر ہوم سے سات لڑکیوں کو تحویل میں لے لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ شیلٹر ہوم میں بچیوں پر تشدد کی ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے، بچیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹیچر ان پر تشدد کرتی ہیں اور ان کے تشدد سے ایک بچی جاں بحق ہو گئی تھی۔

    پولیس کے مطابق شیلٹر ہوم سے تحویل میں لی گئی بچیوں کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سندھ کے حوالے کر دیا گیا ہے، جب کہ اس سلسلے میں بوٹ بیسن تھانے میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

    دوسری طرف فلاحی ادارے کے شیلٹر ہوم پر چھاپے کے حوالے سے فیصل ایدھی کا مؤقف بھی سامنے آ گیا ہے، فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ دسمبر 2017 میں شیلٹر ہوم میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، شیلٹر ہوم میں 150 لڑکیاں ہیں جب کہ ان میں سے 7 یہاں نہیں رہنا چاہتی تھیں، لڑکیوں کی لڑائی ہوئی، تاہم ان میں سے ایک لڑکی کی موت کی وجہ لڑائی نہیں تھی، انتقال کر جانے والی لڑکی ذہنی طور پر بیمار تھی، جس کا علاج بھی جاری تھا۔

    فیصل ایدھی نے کہا کہ مجسٹریٹ کے ساتھ وہ لڑکیاں گئی ہیں جو یہاں رہنا نہیں چاہتی تھیں، جب کہ شیلٹر ہوم پر چھاپے کا معاملہ غلط فہمی کی بنیاد پر پیش آیا ہے۔

  • مالی امداد کرنے کے نفسیاتی و طبی فوائد

    مالی امداد کرنے کے نفسیاتی و طبی فوائد

    آج دنیا بھر میں چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ چیریٹی کو عام معنوں میں صدقہ و خیرات کہا جاتا ہے جبکہ سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد بھی اسی زمرے میں آتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔

    مالی امداد دراصل ان لوگوں کے لیے کی جاتی ہے جو معاشی پریشانی کا شکار ہیں، مصیبت میں ہیں، تکلیف میں ہیں، بے گھر، دربدر، پناہ گزین ہیں یا بے سہارا ہیں۔ یا کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو تو انہیں بھی عطیات دیے جاسکتے ہیں۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    بے پناہ خوشی

    اگر آپ نے کبھی کسی مستحق کی مالی مدد کی ہوگی تو آپ اپنے اندر ایک عجیب سا سکون اور خوشی محسوس کریں گے۔

    امداد پانے والے شخص کی آنکھوں کا تشکر آپ کو شرمندہ تو کرسکتا ہے، تاہم یہ تشکر آپ کے اندر خوشی بھی بھر دے گا۔ یہ خوشی آپ کو پھر سے خیراتی کاموں کی طرف راغب کرے گی تاکہ آپ پھر سے وہ خوشی اور سکون حاصل کریں۔

    زندگی کا مطلب جانیں گے

    جب آپ اپنے سے کم تر اور غریب لوگوں کو دیکھیں گے، ان کے مسائل سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی زندگی کس قدر نعمتوں سے بھرپور ہے۔ آپ کو اپنی زندگی اور حاصل شدہ نعمتوں کی قدر ہوگی اور آپ میں شکر گزاری کی عادت پیدا ہوگی۔

    بچوں پر مثبت اثر

    اگر آپ والدین ہیں تو کسی کی مالی امداد کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں میں لاشعوری طور پر ہمدردی، انسانیت اور مدد کرنے کا جذبہ بو رہے ہیں۔ کار خیر کے کاموں میں اپنے بچوں کو ضرور شریک کریں اور انہیں اس کے بارے میں آگاہ کریں۔

    دیگر افراد کو ترغیب ہوگی

    ہوسکتا ہے آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہو، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بن جائیں۔

    معاشی منصوبہ بندی

    خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

    ٹیکس میں کمی

    ترقی یافتہ ممالک میں جو شخص جتنے عطیات دیتا ہے، اسے اتنا ہی کم ٹیکس دینا پڑتا ہے۔

    مدد کریں، تاکہ آپ کی بھی مدد ہوسکے

    جب آپ کسی کی مشکل حل کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں، تو خدا آپ کی مشکلات میں بھی آسانیاں پیدا کرتا ہے اور آپ کی مشکلات کم ہوتی جاتی ہیں۔ یہ رقم جو آج آپ کسی کی مدد کرنے کے لیے دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کل اس وقت آپ کو اس صورت میں واپس ملے جب آپ خود کسی معاشی پریشانی کا شکار ہوں۔

    ہوسکتا ہے آپ کی مالی امداد کرنے کی عادت مستقبل میں آپ کے بچوں کی معاشی مشکلات کو کم کرسکے، کہ جب انہیں مدد کی ضرورت ہو، تو آپ سے مدد لینے والا کوئی شخص ان کی مدد کردے۔

    گویا یہ ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے، جو آپ خدا کے ساتھ کر رہے ہیں، اور یقین رکھیں اس کا منافع آپ کو ضرور ملے گا۔

  • دکھی انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی کو بھارتی شہریوں کا خراج تحسین

    دکھی انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی کو بھارتی شہریوں کا خراج تحسین

    جالندھر: انسانیت سے محبت کرنے والے عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی مرحوم کو بھارتی شہریوں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر جالندھر کے ایک ہائی وے پر مولانا عبدالستار ایدھی کا ایک بڑا سائن بورڈ لگایا گیا ہے، انسانیت کے لیے ایدھی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

    بھارتی شہر میں نصب سائن بورڈ پر شاندار الفاط میں ایدھی کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے، سائن بورڈ کے دائیں طرف ایدھی کی تصویر ہے اور بائیں طرف لکھا ہے ’’امیر ترین غریب آدمی‘‘۔

    Image result for Edhi Singboard

    سائن بورڈ کے نیچے کی جانب مولانا عبدالستار ایدھی کا ایک مقبول قول بھی درج ہے، ’’انسانیت سے بڑھ کر کوئی مذہب نہیں‘‘۔

    یاد رہے معروف سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی طویل علالت کے بعد 8 جولائی 2016 میں کراچی میں انتقال کرگئے تھے، اُن کی خدمات کے اعتراف میں مختلف سڑکوں اور اسٹیڈیمز کو ایدھی صاحب کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔

     

    وہ ساری زندگی اس عقیدے پر کاربند رہے کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ ان کی ایمبولینس بغیر کسی تفریق کے ملک کے ہر کونے میں زخمیوں کو اٹھانے پہنچ جاتی تھی۔ چاہے زخمی کوئی ہندو ہو، کوئی عیسائی، کوئی شیعہ، کوئی سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار، ایدھی کی ایمبولینس کسی کو اٹھانے یا دفنانے سے پہلے اس کا مذہب نہیں پوچھتی تھی۔

    عبدالستار ایدھی مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر واہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ اپنی سماجی خدمات میں بے مثال عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016ء میں گردوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر 88 سال کی عمرمیں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

  • سال 2018: کراچی میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے

    سال 2018: کراچی میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے

    کراچی: ایدھی فاؤنڈیشن نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران اپنی کارکردگی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں شہرِ قائد میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2018 میں ایدھی فاؤنڈیشن نے اپنی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک جب کہ 16 ہزار 980 زخمی ہوئے۔

    [bs-quote quote=”یکم جنوری سے 31 دسمبر تک 1 سو 11 افراد نے خود کشی کی، 37 افراد ٹرین سے کٹ کر، 93 ڈوب کر اور 51 جل کر جاں بحق ہوئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایدھی ترجمان”][/bs-quote]

    ترجمان ایدھی نے بتایا کہ سال 2018 میں 1260 لاوارث میتوں کی تدفین ایدھی قبرستان میں کی گئی، 305 میتوں کو بائیو میٹرک، 170 کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا۔

    8 ہزار 924 میتوں کو غسل اور کفن دفن کے لیے سہراب گوٹھ سرد خانے میں رکھوایا گیا، جب کہ مجموعی طور پر ایک سال کے دوران 3200 لاوارث میتوں کو سرد خانے میں رکھوایا گیا، ایدھی موسیٰ لین میں 910 میتوں کو امانتاً رکھوایا گیا۔

    ترجمان ایدھی کے مطابق یکم جنوری سے 31 دسمبر تک 1 سو 11 افراد نے خود کشی کی، 37 افراد ٹرین سے کٹ کر، 93 ڈوب کر اور 51 جل کر جاں بحق ہوئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ سال 2018 میں 60 فی صد حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ہوئے، کراچی میں ہونے والے دھماکوں میں 45 افراد ہلاک جب کہ 134 زخمی ہوئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018: رینجرز آپریشنز میں 2 ہزار سے زائد دہشت گرد گرفتار


    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں 8 ہزار 380 مریضوں کو رعایتی چارجز پر بیرون شہری سروس فراہم کی، 2018 میں 819 لاوارث، ذہنی مریضوں اور معذوروں کو داخل کیا گیا۔

    7 سو 10 مردوں کو ورثا کے حوالے کیا گیا، 610 عورتوں کو داخل، جب کہ 319 کو ورثا کے حوالے کیا گیا، 1920 گم شدہ بچوں کو بھی ورثا کے حوالے کیا گیا۔

    سال 2018 میں 60 فی صد یتیم اور بے سہارا بچوں کو چائلڈ ہوم ایدھی ولیج میں داخل کیا گیا۔