Tag: ایرانی خاتون

  • نوبیل امن انعام ایرانی خاتون کے نام

    نوبیل امن انعام ایرانی خاتون کے نام

    ناروے : امن کا نوبیل پرائز اس سال ایران سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی علمبردار نرگس محمدی کے نام رہا جنہوں نے اپنی جدوجہد کے دوران قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل پرائز 2023 کے انعام یافتگان کے ناموں کا اعلان روزانہ کیا جارہا ہے۔ آج نوبل کمیٹی نے امن کے شعبہ میں بھی نوبل پرائز حاصل کرنے والی شخصیت کا نام ظاہر کردیا۔

    اس مرتبہ نوبل امن انعام ایران کی نرگس محمدی کو دیا گیا ہے جن کا تعلق ایک انسانی حقوق کی تنظیم سے ہے، انہیں یہ اعزاز خواتین کے استحصال کے خلاف لڑائی اور حقوق انسانی و آزادی کو فروغ دینے کیلیے کی جانے والی جدوجہد پر پیش کیا گیا ہے۔

    سربراہ نوبیل کمیٹی بیرٹ ریس اینڈرسن کا کہنا ہے کہ یہ انسانی حقوق اور آزادی کے لیے نرگس محمدی کی جدوجہد کا اعتراف ہے۔

    نرگس محمدی ایک غیر سرکاری فلاحی ادارے ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب سربراہ بھی ہیں جسے 2003 میں نوبیل کا امن انعام جیتنے والی شیریں عباسی چلاتی ہیں۔

    واضح رہے کہ نوبل انعام 2023 کے پیش نظر مختلف شعبوں میں انعامات کے اعلان کا سلسلہ2 اکتوبر کو شروع ہوا تھا۔ پہلے دن فیزیالوجی یا طب کے شعبہ میں کیٹالن کاریکو اور ڈرو ویسمین کو نوبل انعام دینے کا اعلان ہوا۔

    اس کے بعد 3 اکتوبر کو طبیعیات شعبہ کے لیے نوبل پرائز 2023 کا اعلان ہوا۔ طبیعیات (فزکس) کے لیے 2023 کا نوبل انعام مشترکہ طور پر پیرے آگسٹنی، فیرینس کراؤسز اور اینی ایل ہویلیر کو دیا گیا۔ الیکٹرانس پر مطالعہ کے لیے یہ اعزاز تینوں سائنسدانوں کو ملا ہے۔

  • ایران کی واحد خاتون اولمپک گولڈمیڈلسٹ نے ملک چھوڑ دیا

    ایران کی واحد خاتون اولمپک گولڈمیڈلسٹ نے ملک چھوڑ دیا

    تہران: حکومت کے نامناسب رویوں کے باعث ایران کی واحد اولمپک گولڈمیڈلسٹ کیمیا علی زادے نے ملک چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمیا علی زادے تہران حکومت کے رویوں سے ناخوش تھیں جس کے باعث انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا، تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی وہ کس ملک میں رہ رہی ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی واحد اولمپک گولڈمیڈلسٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر تفصیلی پوسٹ کی جس میں ملک چھوڑنے کا اعلان کیا۔ پوسٹ میں تہران حکومت کے اقدامات پر سوالات اٹھائے اور اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔

    کیمیا علی زادے کا کہنا تھا کہ میری کامیابی کو پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا، ایرانی حکام میرے بارے میں تضحیک آمیز گفتگو کرتے تھے، ناانصافی اور جھوٹ کاحصہ نہیں بن سکتی، ملک میں لاکھوں خواتین کو مظلوم بنا کررکھا گیا ہے۔

    انہوں نے اپنی تفصیلی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ملک میں عوامی مقامات پر زبردستی حجاب کا کہا جاتا ہے، ملک چھوڑنے کا فیصلہ بہت کٹھن تھا، لیکن میں ہمیشہ ایران کی بیٹی بن کر رہوں گی جب کبھی میری ضرورت پڑے گی۔

    خیال رہے کہ کیمیا علی زادے نے 2016 میں تائی کووانڈو میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔