Tag: ایرانی شہریوں

  • امریکا میں 11 ایرانی شہری گرفتار، وجہ سامنے آگئی

    امریکا میں 11 ایرانی شہری گرفتار، وجہ سامنے آگئی

    امریکا کے ادارے ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم 11 ایرانی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ گرفتاریاں امریکی امیگریشن حکام اور کسثم حکام کی جانب سے کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ادارے ہوم لینڈ سیکیورٹی حکام نے اس بارے میں باضابطہ اعلان گزشتہ روز ایک بیان جاری کر کے دیا۔

    بیان میں کہا گیا کہ حکام نے ایک امریکی شہری کو بھی حراست میں لے لیا ہے، اس امریکی پر الزام ہے کہ یہ ایرانی شہریوں کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر رکھنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھمکیاں دینے کا مرتکب ہوا تھا۔

    دوسری جانب ایران میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کیلیے جاسوسی کرنے والے سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مقامی میڈیا نے بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس اور سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں اسرائیل کے جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ ہونے کے شبے میں 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔

    فارس نیوز ایجنسی اور سرکاری خبر رساں ادارے نورنیوز نے رپورٹ کیا کہ مشتبہ افراد کو ایران اسرائیل 12 روزہ جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی حملوں میں تل ابیب کی انٹیلی جنس کارروائی بھی شامل تھیں جس میں اعلیٰ فوجی حکام اور ممتاز جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

    واضح رہے کہ ایران میں موساد کیلیے جاسوسی کرنے والے متعدد افراد کو نہ صرف گرفتار کیا جا چکا ہے بلکہ پھانسیاں بھی دی گئیں۔

    تہران حکومت کی طرف سے پچھلی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کو انسانی حقوق کے گروپوں نے مناسب عمل نہ ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

    چند روز قبل ایران میں اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے ایجنٹ کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی دی گئی۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی عدالتی خبر رساں ادارے میزان آن لائن نے بتایا کہ اسرائیل کیلیے جاسوسی کے الزام میں مجرم کو پھانسی دے دی گئی، مجید کو آج صبح فوجداری طریقہ کار کے مکمل عمل سے گزرنے کے بعد اور سپریم کورٹ سے اس کی سزا کی توثیق کے بعد پھانسی دی گئی۔

  • اسرائیل نے ایرانی شہریوں کیلئے فارسی زبان میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس فعال کردئیے

    اسرائیل نے ایرانی شہریوں کیلئے فارسی زبان میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس فعال کردئیے

    تل ابیب :اسرائیل نے ایرانی شہریوں تک رسائی کے لیے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا اکاونٹس فعال کر دئیے، اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹوئٹر، انسٹاگرام، ٹیلی گرام پر فارسی زبان میں متعدد اکاأنٹس بنائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کھولنے کا انکشاف کیا گیا،اسرائیلی فوج کے مطابق ٹوئٹر، انسٹاگرام، ٹیلی گرام پر فارسی زبان میں متعدد اکاونٹس بنائے گئے ہیں، جس کے تحت ایرانی شہریوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ خود کے دشمن نہیں ہیں بلکہ جابرانہ ایرانی حکومت ان کی دشمن ہے۔

    اس حوالے سے اسرائیل کے عسکری ٹوئٹر اکاونٹ میں کہا گیا کہ ایران کے لوگوں کو سچ سننے کا پورا حق ہے اور ہم یہ شیئر کریں گے۔

    ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ایرانی آئی ڈی ایف ایف فارسی کو فالو کرسکتے ہیں تاکہ وہ خود دیکھ سکیں کہ وہ دشمن نہیں ہیں بلکہ ایرانی حکومت جابرانہ ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تہران کی عدالت نے 2 ایرانی نڑاد برطانوی شہریوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی اور غیرقانونی رقم وصول کرنے کے جرم میں 10 اور 12 برس قید سنائی تھی۔

    قطر ٹی وی کی شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا عدالت کے ترجمان غلام حسین اسمعیلی کے مطابق ایران اور برطانیہ کی شہریت کی حامل انوشہ اشوری نامی خاتون کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے جرم میں 10 برس قید سنائی گئی۔

    قبل ازیں 25 اگست کو ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر نے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی خبریں مسترد کردی تھیں۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے 26 اگست کو کہا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارے نے دمشق کے قریب ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جو اسرائیل میں ڈرون حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے سیکریٹری اور میجر جنرل محسن رضا نے کہا تھا کہ یہ جھوٹ ہے، اس میں کوئی سچ نہیں، اسرائیل اور امریکا کے پاس ایران کے مختلف سینٹرز پر حملہ کرنے کی طاقت نہیں اور ہمارے ملٹری سینٹرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    اس کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ ان کے میزائل دور تک مار کرنے والے ہیں جو اپنے دشمن کو نشانہ بنانے کے لیے کہیں بھی جاسکتے ہیں۔

    اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے ممکنہ طور پر ایرانی پراکسی کو لبنان کی سیاسی جماعت حزب اللہ کے ساتھ جوڑا گیا تھا جو مقبوضہ بیت المقدس کے مسئلے پر تل ابیب سے سیاسی اور عسکری طور پر نبرد آزما ہے۔