Tag: ایرانی صدر حسن روحانی

  • ایرانی صدر کی عمران خان سے امریکی پابندیاں ہٹانے کیلئےکردار ادا کرنے کی درخواست

    ایرانی صدر کی عمران خان سے امریکی پابندیاں ہٹانے کیلئےکردار ادا کرنے کی درخواست

    اسلام آباد : ایرانی صدر حسن روحانی نے وزیراعظم عمران خان سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے کردار ادا کرنے کی درخواست اور کرونا کے تناظر میں امدادکی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران صدر حسن روحانی نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ، ایرانی صدر کی جانب سے خط 14مارچ کو لکھا گیا، خط میں امریکی پابندیاں ہٹانے کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن روحانی نے خط میں پاکستان سے کرونا کے تناظر میں امدادکی بھی اپیل کی ہے۔

    پاکستانی دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے لکھے جانیوالے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط کا باغور جائزہ لے رہے ہیں، پاکستان ایران پریکطرفہ پابندیوں کی مذمت کرتا رہا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان نےایران سے پابندیاں ختم کرانے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دیں اور کرونا وائرس کی وجہ سے ایران میں خراب صورتحال پرپابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایران کی قیادت کی درخواست پرمثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور پاکستان کی طرف سےکوروناکاپھیلاؤروکنےکیلئےایران کی مدد بھی کی گئی جبکہ پاکستان کی جانب سے ایران کو امداد بھیجنے پر غور جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس، ایران میں ہر 10 منٹ میں ایک شخص ہلاک

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے 16مارچ کو امریکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ سے کہا تھا کہ ایران پر پابندیاں ختم کرے۔

    یاد رہے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے ایران پرعائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا  تھا کہ ایران وسائل کا استعمال کرکے لوگوں کی قیمتی جانیں بچاسکے۔

    گزشتہ روز ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہر 10 منٹ میں ایک شخص ہلاک ہورہا ہے اور ہر گھنٹے میں 50 افراد وائرس میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    ترجمان نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 18407 ہوچکی ہے جبکہ 1284 افراد وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • ایرانی صدر نے عوام کے لیے اہم ہدایت جاری کر دی

    ایرانی صدر نے عوام کے لیے اہم ہدایت جاری کر دی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے شدید دباؤ کی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے پختہ عزم کا ایک بار پھر اعادہ کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر نے آیندہ انتخابات کے سلسلے میں عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، انھوں نے کہا کہ مشکل حالات میں بھی عوامی بہبود کے لیے حکومت کام کر رہی ہے۔

    حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف شدید دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمجھتا ہے کہ پابندیوں اور دباؤ کے سامنے ایران جھک جائے گا، لیکن ایران ان کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا، اقتصادی پابندیوں سے مشکلات ضرور ہیں مگر عوامی بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں، ایران کےعوام آیندہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

    خیال رہے کہ جمعہ 3 جنوری کو بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی، ایران کی جانب سے جوابی کارروائیوں کے بعد امریکی صدر نے ایران پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران امریکا سے کیا چاہتا ہے؟

    دوسری طرف تین دن قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکی ڈرون اٹیک میں ہمارا لیڈر مارا گیا لیکن اس کے باوجود ہم بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے، پابندیوں کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ مذاکرات ممکن ہیں۔

    امریکا کا مطالبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے سے دست بردار ہو جائے، 8 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں جب تک امریکا کا صدر ہوں ایران ایٹمی طاقت نہیں بن سکتا۔

  • وزیر اعظم عمران خان سے طیب اردوان اور حسن روحانی کی ملاقات

    وزیر اعظم عمران خان سے طیب اردوان اور حسن روحانی کی ملاقات

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان سے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج نیویارک میں 74 ویں یو این جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ترکی اور ایران کے صدور نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

    ترک صدر اردوان اور عمران خان ملاقات میں تزویراتی معاشی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال سے آگاہ کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر اعظم نے پاکستان اور ایران کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، اور کشمیر کی حمایت پر ایرانی سپریم لیڈر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم آج اقوام متحدہ کے74ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے افتتاح میں شرکت کریں گے

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ اقوام متحدہ میں آج کی مصروفیات کے شیڈول کے مطابق وزیر اعظم اقوام متحدہ کے 74 ویں جنرل اسمبلی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

    شیڈول کے مطابق وزیر اعظم مصر اور ایتھوپیا کے صدور سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ نیوزی لینڈ کی ہم منصب جیسنڈر آرڈن سے بھی ملاقات طے ہے۔

    وزیر اعظم یو این سیکریٹری جنرل کی جانب سے ظہرانے میں شریک ہوں گے، او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے، امریکی صدر کی جانب سے استقبالیہ میں بھی شریک ہوں گے۔

  • جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    نیویارک: ایرانی صدر حسن روحانی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے نیو یارک پہنچ گئے تاہم ان کی امریکا میں موجودگی کے دوران انہیں شہر کے زیادہ تر مقامات تک جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے صدر کو اس ہی طرح کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے جو جولائی کے مہینے میں ایرانی مشن کے اسٹاف پر لگائی گئی تھیں۔پابندیوں کے تحت حسن روحانی اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز سے زیادہ دور نہیں جاسکتے، جو مین ہیٹن جزیرے کے مشرقی حصے میں قائم ہے۔

    امریکی حکومت نے انہیں ہوٹل میں قیام کی خصوصی اجازت دے رکھی ہے۔حسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بدھ کے روز خطاب کریں گے اور پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ایرانی رہنما کو فرسٹ ایوینیو اور جنوب میں ایسٹ 42 اسٹریٹ اور شمال میں ایسٹ 48 اسٹریٹ تک محدود کیا گیا ہے۔اس ہی طرح کی پابندیاں ماضی میں امریکا کے ناپسندیدہ عالمی رہنماوں پر بھی عائد کی جاچکی ہیں جن میں کیوبا کے سابق رہنما فیدل کاسٹرو بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی اور معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں گزشتہ ہفتے اس وقت مزید اضافہ ہوا جب سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے بعد تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے اپنی پیداوار روک دی تھی۔

    سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد امریکا اور سعودی عرب دونوں نے ایران کو اس کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا تھا تاہم ایران نے ان بیانات کو جنگ کے لیے ایک بہانہ قرار دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ایران جنگ کے لیے تیار ہے اس لیے کسی قسم کی جارحیت سے گریز کیا جائے۔

  • وزیر اعظم اور ایرانی صدر کا رابطہ، دہشت گردی کے خاتمے پراتفاق

    وزیر اعظم اور ایرانی صدر کا رابطہ، دہشت گردی کے خاتمے پراتفاق

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، ٹیلی فونک گفتگو میں خطے کی مجموعی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر کو فون کر کے خطے کی صورتِ حال پر گفتگو کی، دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے ایران میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے پر اظہارِ افسوس کیا اور مستقبل میں ایران کے دورے کے امکان پر بھی بات چیت کی۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، پاک بھارت کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ٹیلی فونک رابطے میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ کیا۔

    موجودہ صورتِ حال میں برادر ملک ایران کے کردار پر بھی بات چیت کی گئی، وزیرِ اعظم عمران خان نے کشمیر کے مسئلے پر حمایت کرنے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران: شیخ رشید کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات

    اس موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں، دونوں ممالک تاریخی اور ثقافتی ورثے میں جڑے ہوئے ہیں۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں اقتصادی ترقی کے لیے امن کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ دریں اثنا، دونوں رہنماؤں کے درمیان عوامی رابطے مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

  • حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا، ایرانی صدر کا سخت ردِ عمل

    حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا، ایرانی صدر کا سخت ردِ عمل

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران کے شہر اھواز میں دہشت گردوں کے حملے پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو سخت پیغام دیا، ان کا کہنا تھا کہ حملے کا انتہائی شدید جواب دیا جائے گا۔

    حسن روحانی نے کہا ’دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو اپنے کیے کا جواب دینا ہوگا۔‘ انھوں نے سیکورٹی فورسز کو حکم دیا کہ فوجی پریڈ پر حملے کے ذمہ داروں کی شناخت کی جائے۔

    خیال رہے کہ آج ایران کے شہر اھواز میں سیکورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نا معلوم دہشت گردوں نے حملہ کیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 30 افراد زخمی جب کہ 24 جاں بحق ہوئے۔


    تفصیل یہاں پڑھیں:  ایران: فوجی پریڈ پر حملہ، 24 افراد جاں بحق، 30 زخمی


    ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر حملے سے متعلق جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ غیر ملکی طاقتوں کے بھرتی دہشت گردوں نے کیا۔

    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ امریکی حکام ایسے حملوں کے ذمہ دار ہیں، جواد ظریف نے کہا کہ عوام کی حفاظت کے لیے تیز رفتاری سے مؤثر جواب دیں گے۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے بھی اس حملے پر ردِ عمل میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے، دفترِ خارجہ کی جانب سے حملے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا بھی اظہار کیا گیا۔

  • جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کے جوہری سمجھوتے کے خاتمے کے لیے کسی بھی فیصلے سے نمٹنے کی غرض سے منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حسن روحانی نے ٹی وی پر ایک تقریر میں کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری سمجھوتے سے دست بردار ہوا تو اسے مستقبل میں اس فیصلے پر تاریخی پچھتاوا ہوگا۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جوہری سمجھوتے کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے ایٹمی توانائی تنظیم اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ تواتر سے معاہدے کے خاتمے کی دھمکی دیتے آرہے ہیں، جنوری میں انھوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف آخری مرتبہ امریکی پابندیاں اٹھارہے ہیں، اگر ان کے مطالبات ایک سو بیس دن میں پورے نہیں کیے گئے تو امریکہ معاہدے سے نکل جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ ڈیڈ لائن بارہ مئی کو ختم ہورہی ہے، تاہم ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ اگر بات چیت آگے نہیں بڑھتی تو امریکہ ڈیڈ لائن سے قبل معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔

    ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی

    خیال رہے کہ ایرانی صدر نے یہ بیان صدر ٹرمپ کے ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان تاریخی جوہری سمجھوتے کے بارے میں کسی ڈرامائی فیصلے کے اعلان سے ایک ہفتہ قبل جاری کیا ہے۔

    دوسری طرف امریکی صدر کے وکیل اور معتمد ساتھی روڈی جیلیانی نے واشنگٹن میں آزادی ایران کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ایران میں نظام کی تبدیلی کے لیے پُرعزم ہیں۔ ایران میں نظام کی تبدیلی ہی سے مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے، یہ معاملہ اسرائیل فلسطین معاملے سے بھی زیادہ اہم ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے، صدر روحانی

    پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے، صدر روحانی

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک ایران برادرانہ تعلقات کو شراکت داری میں تبدیل کرنا وقت کی ضرورت ہے، ایرانی صدر نے پاکستان کی سلامتی کو ایران کی سلامتی قرار دے دیا۔

    اسلام آباد میں پاکستان اور ایران بزنس فورم میں وزیراعظم نوازشریف اور ایران کے صدرحسن روحانی شریک ہوئے، اجلاس میں دونوں ملکوں کےتاجر اورسرمایہ کار بھی موجود تھے۔

    فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کےتعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں۔ وزیر اعظم نے باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالرتک پہنچانےکے عزم کا اظہار بھی کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی اہداف کیلئےدہشت گردی، توانائی بحران سے نمٹنا ہوگا جس کیلئے مؤثر اقدامات کررہے ہیں۔

    تقریب سے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی کہا کہ پاکستان کامعاشی استحکام ایران کا معاشی استحکام ہے۔پاکستان اور ایران باہمی تعاون سے معاشی ترقی سے حاصل کرسکتے ہیں۔

    ایرانی صدر نے انفرااسٹرکچراور ڈیموں کی تعمیر میں تعاون کی پیشکش کی، اس سے پہلے ایران کے صدرحسن روحانی نے مشیرخارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی اورباہمی تعلقات اوردوطرفہ امورپرتبادلہ خیال کیا۔

  • آرمی چیف نے ایرانی صدر سے ملاقات میں راکی مداخلت کا معاملہ اُٹھادیا

    آرمی چیف نے ایرانی صدر سے ملاقات میں راکی مداخلت کا معاملہ اُٹھادیا

    راولپنڈی: پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق ملاقات میں خطے میں سکیورٹی کی صورتحال اور پاک ایران تعلقات پر بات چیت کی گئی جبکہ پاک ایران بارڈر کی سکیورٹی اور رابطہ کاری کے امور بھی زیر غور آئے ۔

    ملاقات میں ایرانی صدر حسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے آپریشن ضرب عضب میں مسلح افواج کی کامیابیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر سے ملاقات کے دوران پاکستان کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی اور پاکستان کے داخلی معاملات بالخصوص بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مداخلت کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔