Tag: ایرانی وزارت خارجہ

  • عالمی جوہری ادارے کیساتھ بات چیت، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    عالمی جوہری ادارے کیساتھ بات چیت، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ ایران عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ ایران انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان بات چیت کا دوسرا مرحلہ ممکنہ طور پر آئندہ دنوں میں شروع ہوجائے گا۔

    ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے عہدیدار مذاکرات کے لیے ایران آئیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے عہدیدار کا ایرانی جوہری تنصیبات کے دورے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    ایرانی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارے سے تعاون کے فریم ورک میں آئی اے ای اے حکام سے بات چیت ہو گی، آئی اے ای اے کے ساتھ کسی فریم ورک پر پہنچے بغیر جوہری تنصیات کا دورہ نہیں کروایا جائے گا۔

    جوہری مذاکرات مناسب حالات میں ممکن ہوسکتے ہیں:

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایران نے واضح کیا تھا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات مناسب حالات میں ممکن ہوسکتے ہیں۔

    ایرانی اول نائب صدر محمد رضا عارف نے ایرانی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ حالات موزوں ہوں تو ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کر سکتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کا ایران سے یورینیم افزودگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا مطالبہ ایک مذاق ہے۔

    اسرائیلی فوج کے سربراہ نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دیدی

    ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی کا کہنا تھا کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

  • اسرائیل کا ایران کی وزارت خارجہ کے دفتر پر حملہ، متعدد ملازمین زخمی

    اسرائیل کا ایران کی وزارت خارجہ کے دفتر پر حملہ، متعدد ملازمین زخمی

    تہران: اسرائیل کی جانب سے ایران کی وزارت خارجہ کے دفتر پر حملہ کیا گیا ہے جس میں متعدد ملازمین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد ایران کے انسٹیٹیوٹ فار پولیٹیکل اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کی لائبریری بھی تباہ ہوگئی ہے، ایران کی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حملہ اسرائیلی بربریت اور کھلا جنگی جرم ہے۔

    ایران کا اسرائیلوں حملوں کے حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل کا حملہ خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کیخلاف اسرائیل کی مدد کا عندیہ دیا ہے ممکن ہے کہ ہم ایران کے خلاف جنگ میں شامل ہوجائیں۔

    ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ سامنے آگیا

    اسرائیل اور ایران کے جنگ کی صورتحال اس وقت شدیدی ہوچکی ہے، ایسے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال جنگ میں شامل نہیں لیکن ممکن ہے کہ شامل ہوجائیں، ہم ایرانی جوہری پروگرام کو ختم کرنے میں اسرائیل کی مدد کرسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کو ختم کرنے کیلئے مداخلت کرسکتے ہیں، ایران اسرائیل کشیدگی میں پیوٹن کیلئے ثالثی کے راستے کھلے ہیں۔

    اس وقت اسرائیل کو ایران کی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے امریکا کُھل کر مدد کرنے لگا ہے، امریکی فضائی دفاعی نظام اور بحری ڈسٹرائر نے اسرائیل پر فائر کیے گئے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-rejected-an-israeli-plan-to-kill-iranian-leader/

  • ایران جوہری مذاکرات میں شریک ہوگا یا نہیں؟ اہم بیان سامنے آگیا

    ایران جوہری مذاکرات میں شریک ہوگا یا نہیں؟ اہم بیان سامنے آگیا

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ امریکا کی اسرائیل کیلئے حمایت نے جوہری مذاکرات کو بے معنی بنا دیا ہے، اتوار کو جوہری مذاکرات میں ایران کی شرکت واضح نہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ اتوارکو جوہری مذاکرات میں ایران کی شرکت واضح نہیں ہے، ایران نے اتوار کو مذاکرات میں شرکت کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے فسطائی حکومت کو ایرانی علاقائی سا لمیت کی خلاف ورزی کی اجازت دی۔

    امریکا مسئلے کا بات چیت سے حل کیلئے کوششوں کا دعویٰ کرتا ہے۔ دوسری طرف ایرانی خود مختاری کی خلاف ورزی کی اجازت دے دی جاتی ہے، یہ کیسے ممکن ہے؟

    واضح رہے کہ امریکا ایران جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمانی دارالحکومت مسقط میں شیڈولڈ ہے۔ وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امریکی صدر جوہری مذاکرات بچانے کیلئے پُرعزم ہیں۔

    سی این این ذرائع کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ ایرانی حکام سے ملاقات کیلئے تیار ہیں، ملاقات اتوارکو عمان میں ہو یا بعد میں کسی اور جگہ ہو۔

    دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی بہت بڑھ چکی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ اسے روکا جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن اور سفارتکاری کا بول بالا ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہوں اور فوجی و جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

    تل ابیب میں کن مقامات کو نشانہ بنایا ؟ پاسداران انقلاب کے سربراہ کا اہم بیان

    اسرائیلی کارروائی کے بعد ایران نے ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل پر 150 سے 200 سے بیلسٹک میزائل داغ دیئے۔

  • ٹرمپ کی نئی پابندیاں معاشی دہشت گردی ہیں  ،  ایرانی وزارت خارجہ

    ٹرمپ کی نئی پابندیاں معاشی دہشت گردی ہیں ، ایرانی وزارت خارجہ

    تہران : ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا امریکا کی نئی پابندیاں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کے کھوکھلے پن کا ثبوت اور معاشی دہشت گردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ایرانی وزارت خارجہ عباس موسوی نے امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا امریکا کی نئی پابندیاں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہیں۔

    عباس موسوی کا بیان میں کہنا تھا کہ ایران پرنئی پابندیاں معاشی دہشتگردی ہیں، امریکا کی دباؤ کی پالیسی ماضی میں بھی ناکام ہوئی اور اب بھی ناکام ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا یہ غلط راستہ ہے امریکا کواس پالیسی سے کچھ نہیں ملے گا۔

    یاد رہے امریکا نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، جن میں ایران سب سے بڑی اورمنافع بخش پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

    واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں، جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔