Tag: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف

  • ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف  پاکستان پہنچ گئے

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد: ایران کے وزیر خارجہ دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے، جواد ظریف اپنے دورہ پاکستان میں کل سےباقاعدہ ملاقاتوں کا آغاز کریں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان پہنچنے پر نور خان ایئربیس پر ایڈیشنل سیکریٹری اے آئی ٹی ، ایرانی سفیر سید محمد حسینی نے معزز مہمان کا استقبال کیا، اس موقع پر ایرانی سفارتخانے اور وزارت خارجہ حکام بھی موجود تھے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیرخارجہ کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا سیاسی واقتصادی وفد بھی اسلام آباد پہنچا ہے، ایران کے نمائندہ خصوصی برائےافغانستان محمدابراہیم طاہریان بھی وفد میں شامل ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ دورہ پاکستان میں کل سے باقاعدہ ملاقاتوں کا آغاز کریں گے، جواد ظریف کل پاکستان صدر عارف علوی،وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتیں کرینگے، اس کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ کل وزیرخارجہ شاہ محمود سے وفود کی سطح پر مذاکرات کرینگے۔Pakistan, Iran mull joint war on Covid-19سفارتی ذرائع کے مطابق جواد ظریف کل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کرینگے، اس کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ کل شام انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں لیکچر دینگے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ ملاقاتوں میں پاک ایران باہمی تعلقات پربات چیت کریں گے، ملاقاتوں میں امریکی صدارتی انتخاب، آئی پی گیس پائپ لائن پر بھی گفتگو کی جائےگی ساتھ ہی افغان امن عمل، پاک ایران اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال ہوگا اس کے علاوہ پاک ایران سرحدی انتظامی امور، غیرقانونی منشیات وانسانی اسمگلنگ پر بھی بات ہوگی۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں  وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا ، جس مٰں دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان میں مدرسے پر دہشت گرد حملے پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے قدرتی آفت سے متاثرہ افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا ترک صدر سے رابطہ، یورپ میں اسلاموفوبیا کی بڑھتی لہر پر اظہار تشویش

    دونوں رہنماؤں کے درمیان یورپ میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی لہرپر تشویش کا اظہار کیا گیا، عمران خان نے کہا  تھا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت، انتہاپسندی کے بڑھتے رجحان کو روکنا ہوگا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام ترک بہن بھائیوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، مشکل کی اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، 2005 کے زلزلے میں ترکی نے پاکستان کی بھرپور مدد کی، غم کی اس گھڑی میں ترکی کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران دنیا کے ساتھ تعمیری رابطےکاحامی ہے،صدر حسن روحانی

    وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کے رہنما حضورﷺ سے مسلمانوں کی محبت کی وضاحت کریں، مغرب میں ہولوکاسٹ سے متعلق قوانین موجود ہیں، مغرب کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔

  • جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    فرانس: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مضبوط ایران دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

    عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلی ہے یا نہیں؟ کیونکہ جواد ظریف کی کسی بھی امریکی عہدیدار سے بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی صدر کا یہ دعویٰ کہ ایران کے وزیرخارجہ کی آمد ان کی مرضی سے ہوئی ہے اس بات کا عندیہ ضرور دے رہی ہے کہ کچھ بات چیت کا آغاز ضرور ہوا ہے خواہ وہ پس پردہ ہی کیوں نہ ہو۔

    دلچسپ امر ہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جی -7 سربراہی اجلاس میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی آمد ان کے لیے حیران کن تھی۔

    ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ایسے وقت میں فرانس کا ایک مختصر اور غیر اعلانیہ دورہ دورہ کیا ہے جب وہاں جی سیون سربراہی اجلاس جاری ہے۔

    دیگر عالمی رہنماؤں کے علاوہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جی 7 سربراہی اجلاس میں شریک ہیں اور ایسے میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہونے والی ضمنی بات چیت میں شرکت کی۔

    جواد ظریف نے سربراہی اجلاس کے موقع پر جمعہ کے روز پیرس میں صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدگی کا شکار ہیں جب گذشتہ برس امریکہ نے یک طرفہ طور پر سنہ 2015 میں ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

    پانچ دوسرے ممالک بشمول فرانس اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور اس کے نتیجے میں امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی نئی معاشی پابندیوں کے بعد ایران نے جوابی اقدام کے طور پر جوہری سرگرمیاں پھر سے شروع کر دی تھیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گروپ سات کے تمام ممالک ایران کے خطرناک عزائم کی مانیٹرنگ کے لیے متحد ہیں۔