Tag: ایرانی وزیر خارجہ

  • ’ایرانی سائنسدانوں  نے سینکڑوں قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں‘

    ’ایرانی سائنسدانوں نے سینکڑوں قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں‘

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ شہید ہونیوالے ایرانی سائنسدانوں میں سے ہر ایک نے 100 سے زائد قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اسرائیلی وزیراعظم کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے تقریباً دو سال قبل غزہ میں اپنی فتح کا اعلان کیا تھا، لیکن آخری نتیجہ یہ نکلا کہ نیتن یاہو کو جنگی جرائم کے وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے اور حماس میں دو لاکھ افراد بھرتی ہوگئے ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر لکھا کہ ایران کے معاملے میں نیتن یاہو نے یہ خواب دیکھا کہ وہ 40 سال سے زائد عرصے میں حاصل ہونے والی پرامن جوہری کامیابیوں کو مٹا دے گا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    "اور نتیجہ یہ نکلا کہ جن ایرانی سائنسدانوں کو اُس کے کرائے کے قاتلوں نے شہید کیا لیکن ان میں سے ہر ایک نے سو سے زائد قابل شاگرد تیار کیے تھے اب وہ شاگرد نیتن یاہو کو دکھائیں گے کہ وہ کیا کچھ کرسکتے ہیں”

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ طاقتور ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی خفیہ تنصیبات کو نیست و نابود کیا جن کی تفصیلات نیتن یاہو آج بھی چھپا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگی مقصد کو حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اپنے "ڈیڈی” کی طرف بھاگنے پر مجبور ہوا اور اب یہ امریکا کو بتارہا ہے کہ ایران سے بات چیت میں کیا کہنا یا کیا نہیں۔

    عراقچی نے آخر میں طنزیہ انداز میں سوال کیا: اگر نیتن یاہو کچھ نہیں کر سکتا تو پھر موساد کے پاس وائٹ ہاؤس کے اندر سے کیسا خفیہ مواد ہے جس کی بنیاد پر وہ اتنا طاقتور بننے کی اداکاری کر رہا ہے؟

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کسی مطلوب جنگی مجرم کی باتوں پر ہرگز کان نہیں دھرتا، اور دنیا جانتی ہے کہ نیتن یاہو صرف سیاسی شعبدہ باز ہے۔

  • سعودی ولی عہد سے ایرانی وزیر خارجہ کی جدہ میں اہم ملاقات

    سعودی ولی عہد سے ایرانی وزیر خارجہ کی جدہ میں اہم ملاقات

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے جدہ میں ملاقات کی۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور خطے میں حالیہ پیش رفت اور اس سے متعلق جاری کوششوں پر بات چیت ہوئی۔

    سعودی وزارت خارجہ کے ایکس پر جاری بیان کے مطابق سعودی ولی عہد نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت ہمیشہ سفارتی ذرائع سے بات چیت اور مسائل کے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت پر سعودی عرب کے مؤقف اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ولی عہد کی کوششوں کو سراہا۔

    رپورٹس کے مطابق اس اہم ملاقات میں سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ ان کے ملک کے وزیر دفاع بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل نے ایران پر 13 جون کو فضائی حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ایرانی کمانڈرز سمیت کئی ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔

    اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع نے دوران جنگ ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔

    بعد ازاں امریکی صدر ٹرمپ اور عالمی طاقتوں کی مداخلت سے دونوں ممالک میں جنگ بندی ہونے کے بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل ختم کر دیں۔

    جوہری پروگرام پر مذاکرات: ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا

    اسی دوران امریکا نے بھی ایران کی تین ایٹمی تنصیبات پر حملے کر کے انہیں تباہ اور ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت مکمل ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    تاہم ایرانی حکام اور آئی اے ای اے نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایران کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم ہے۔

  • آئی اے ای اے سے معاہدہ معطلی پر عمل ہم پر لازم ہوچکا، ایرانی وزیر خارجہ

    آئی اے ای اے سے معاہدہ معطلی پر عمل ہم پر لازم ہوچکا، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے (IAEA) کے ساتھ ہمارا تعلق اور تعاون ایک نئی شکل اختیار کرے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کابل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہوگیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد گزشتہ روز ایرانی شوریٰ نگھبان (Guardian Council) نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنے کے پارلیمانی بل کی توثیق کردی تھی۔

    آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا اہم بیان:

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہوگیا، عباس عراقچی

    ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہوگیا، عباس عراقچی

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ بارہ روزہ اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے مزید پُرعزم ہو گیا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے، جوہری پروگرام کے لیے ہمارے سائنس دانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی قربان کردی ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام نے اس مقصد کے لیے مشکلات برداشت کی ہیں اور اسی مسئلے پر ایران پر جنگ مسلط کی گئی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اب یہ بات یقینی ہے کہ ایران میں کوئی بھی اس ٹیکنالوجی سے دست بردار نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر ہونے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی فوج نے دشمن کے خلاف صبح 4 بجے تک آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے، ہماری افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں۔

    ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں 3 افراد کو پھانسی

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دشمن کے حملوں کا جواب دینے کے لیے افواج آخری لمحے تک سرگرم رہیں۔

  • صبح 4 بجے تک آپریشنز کو کامیابی سے مکمل کیا، ایرانی وزیر خارجہ

    صبح 4 بجے تک آپریشنز کو کامیابی سے مکمل کیا، ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایرانی فوج نے دشمن کے خلاف صبح 4 بجے تک آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے، ہماری افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دشمن کے حملوں کا جواب دینے کے لیے افواج آخری لمحے تک سرگرم رہیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا بیان:

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل میں سیز فائر کے باقاعدہ آغاز کے بعد نیا بیان جاری کردیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی ویب سائٹ پر پیغام میں لکھا کہ دنیا اور مشرق وسطیٰ حقیقی فاتح ہیں، اسرائیل اور ایران میرے پاس آئے دونوں نے امن کی بات کی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یہ وقت امن قائم کرنے کا ہے، دونوں قومیں مستقبل میں زبردست محبت، امن، خوشحالی دیکھیں گی، ان کے پاس حاصل کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیغام میں مزید لکھا کہ اسرائیل، ایران کا مستقبل لامحدود، عظیم وعدوں سے بھرا ہوا ہے، خدا اسرائیل اور ایران دونوں کو برکت دے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ایران سیز فائر پر متفق ہوگئے اور اگلے 6 گھنٹوں میں حملے بند کردیے جائیں گے۔

    بعد ازاں، غیر ملکی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے ایرانی قیادت کے ساتھ بات چیت کے بعد تہران کی جانب سے امریکا کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی حاصل کر لی۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    اس رابطے سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے امیر کو ٹیلی فون کیا اور انہیں بتایاکہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو چکا ہے اور انہوں نے تہران کو قائل کرنے کے لیے دوحہ سے مدد طلب کی تھی۔

  • ٹرمپ کے دعوے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا جنگ بندی پر ردعمل

    ٹرمپ کے دعوے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا جنگ بندی پر ردعمل

    تہران : اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے امریکی دعوے پر ایرانی وزیر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا، عباس عراقچی نے ٹرمپ کے بیان کی تردید کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی طے پاگئی ہے۔

    اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنگ بندی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی کوئی جنگ بندی کا باقاعدہ کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے مگر اگر اسرائیل حملے روک دے تو ہم بھی رک جائیں گے۔

    abbas

    رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر صدر ٹرمپ کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد جاری کیا، جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل نے "مکمل اور جامع جنگ بندی” پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو 6گھنٹوں میں نافذ ہو جائے گی، اور 24 گھنٹوں کے اندر جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جیسا کہ ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے نہ کہ ایران نے۔ اس وقت تک کوئی ‘معاہدہ’ یا جنگ بندی طے نہیں پائی ہے۔”

    ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر اسرائیل آج رات 4 بجے (تہران کے وقت کے مطابق) تک اپنے حملے بند کر دے تو ممکن ہے ایران بھی اپنی فوجی کارروائیاں روک دے گا۔

    اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران اپنی فوجی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکنے کا حتمی فیصلہ بعد میں کرے گا۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    یاد رہے کہ کچھ دیر قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے اور دونوں ممالک باقاعدہ جنگ کے خاتمے کا اعلان کرینگے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    یہ بات انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہی، اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی پر مکمل اتفاق ہوگیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 گھنٹے بعد اسرائیل اور ایران اپنی جاری آخری کارروائیاں مکمل کرلیں گے، یہ جنگ بندی 12 گھنٹوں کیلئے ہوگی اور پھر جنگ کو ختم تصور کیا جائے گا۔

     

  • ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ماسکو پہنچ گئے

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ماسکو پہنچ گئے

    ماسکو : ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر عباس عراقچی کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات متوقع ہے۔

    گزشتہ روز استنبول میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ روس ایران کا دوست ہے اور ہمارے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری قائم ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وہ جلد ماسکو روانہ ہوں گے، جہاں وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے خصوصی ملاقات کرکے موجودہ صورتحال کے تناظر میں سنجیدہ مشاورت کریں گے۔

    عراقچی

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے مشاورت کرتے ہیں اور اپنے مؤقف کو ہم آہنگ کرتے ہیں، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل تھا۔

    مزید پڑھیں : نتائج کی ذمہ داری اب امریکا پر ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ

    وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ترکیہ کے دورے کے موقع پر ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ نے ہم سے دھوکا کیا، اب نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-us-strikes-trump-nuclear-threat-eliminated/

  • جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے، ایرانی وزیر خارجہ

    جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے، ایرانی وزیر خارجہ

    جنیوا : ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے۔

    جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراقچی کا کہنا تھا کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں، یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے، ایرانی دفاعی صلاحیتیں ناقابل مذاکرات ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ای3 اور یورپی یونین کیساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں،
    فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

    ایران کے تازہ میزائل حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں کم از کم 17 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔ دھماکوں کی اطلاعات اسرائیل کے کئی علاقوں سے موصول ہوئی ہیں۔

    ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے، یورپی وزرائے خارجہ

    واضح رہے کہ یورپی وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ایران جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہے، ہمیں تنازع کےعلاقائی پھیلاؤ سے ہرصورت بچنا ہوگا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو کا کہنا تھا کہ سفارتی اقدام سے مذاکرات کا دروازہ کھلنا چاہیے، امید ہے ایرانی امریکی فریق کے ساتھ بات چیت کا راستہ کھولیں گے۔

  • اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھے: ایرانی وزیر خارجہ

    اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھے: ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھے۔

    تہران میں غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر جارحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ امریکی افواج اسلامی جمہوریہ کے خلاف اسرائیلی حکومت کے فوجی حملوں کی حمایت کر رہی ہیں، امریکا کو ان حملوں کا جوابدہ ہونا چاہیے۔

    عراقچی نے مزید کہا کہ امریکا کو اپنے واضح موقف کا اعلان کرنا چاہیے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنی چاہیے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران توقع کرتا ہے کہ واشنگٹن اس معاملے سے ہٹ جائے گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بے حسی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ایران کا اسرائیلی فوجی اور اقتصادی اہداف پر حملوں کا مقصد اپنا دفاع کرنا ہے۔

    ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر امریکا پر حملہ ہوا تو ہم مکمل طاقت سے ایران پر حملہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ رات اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک عمارتوں پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے جبکہ ایران نے جوابی کارروائی میں تل ابیب اور حیفا پر 100 سے زائد میزائل اور ڈرون حملے کیے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

  • معاہدہ ہو یا نہ ہو، یورینیئم کی افزودگی جاری گی، ایرانی وزیر خارجہ

    معاہدہ ہو یا نہ ہو، یورینیئم کی افزودگی جاری گی، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں ایران یورینیئم کی افزودگی جاری رکھے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو معاہدہ ممکن ہے، ہم اس مقصد کے لیے سنجیدہ بات چیت پر تیار ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کی یقین دہانی چاہتا ہے، اس یقین دہانی کا ایک معاہدہ دسترس میں ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ہمیشہ کے لیے اس کو یقینی بنائے تاہم ایران معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر یورینیئم کی افزدوگی جاری رکھے گا۔

    واضح رہے گزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

    انہوں نے ٹرمپ کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کی کس بات پر یقین کریں؟

    نیتن یاہو کا غزہ پٹی کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کا اعلان

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے اسرائیل کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں خبردار کیا تھا کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی قسم جارحیت کی گئی تو فوری، فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔