Tag: ایرانی پاسداران انقلاب

  • ایرانی پاسداران انقلاب کی مشترکہ میزائل اور ڈرون مشقوں کا آغاز

    ایرانی پاسداران انقلاب کی مشترکہ میزائل اور ڈرون مشقوں کا آغاز

    تہران: ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) نے ملک کے وسطی صحرائی علاقے میں مشترکہ میزائل اور ڈرون مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق پندرہویں پیامبر اعظم مشقوں کے پہلے مرحلے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے بڑے پیمانے پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کیے اور بم بردار ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی گئیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق فرضی دشمن کے اڈے پر مشترکہ حملہ کیا گیا اور مقرر کردہ تمام اہداف کو تباہ کر دیا گیا، میزائل کی نئی نسل علیحدہ ہونے والے وار ہیڈز سے لیس ہے اور کرہ ہوائی سے باہر رہنمائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    حکام کے مطابق یہ میزائل دشمن کی میزائل شیلڈ میں خلل پیدا کرنے اور اس میں سے گزرنے میں بھی کامیاب ہے۔

    مذکورہ فوجی مشقوں کا انعقاد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ اور ایرانی مسلح افواج کے دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور عہدے داروں کی موجودگی میں کیا گیا۔

  • امریکا کی ایرانی فضائی کمپنیوں کے ساتھ لین دین کرنے والے اداروں کو وارننگ

    امریکا کی ایرانی فضائی کمپنیوں کے ساتھ لین دین کرنے والے اداروں کو وارننگ

    واشنگٹن:امریکی وزارت خزانہ کے زیر انتظام غیر ملکی اثاثوں کی نگرانی کرنے والے بیورو نے شہری فضائی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی فضائی پروازوں کے ساتھ معاملات یا لین دین کا سلسلہ رکھا تو انہیں پابندیوں کا نشانہ بننا پڑے گا۔ مذکورہ معاملات میں سامان، ٹیکنالوجی اور خدمات کی غیر اجازت شدہ منتقلی کی کارروائیاں شامل ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جاری ایک بیان میں امریکی بیورو نے باور کرایا کہ ایرانی نظام تجارتی فضائی کمپنیوں کو پاسداران انقلاب اور القدس فورس جیسی دہشت گرد جماعتوں کا ایجنڈا مضبوط بنانے کے واسطے کام میں لا رہا ہے ، یہ جماعتیں خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

    علاوہ ازیں فضائی کمپنیوں کے ذریعے ایرانی ملیشیاؤں کے جنگجووں کو خطے کے تمام حصوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔امریکی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی اور مالی انٹیلی جنس کے امور کی سکریٹری سیگیل مینڈلکر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن سیکٹر کو انتہائی چوکنا رہنا ہو گا تا کہ وہ ایران کی شرپسند سرگرمیوں میں اپنے ملوث نہ ہونے کو یقینی بنا سکے۔

    اس سلسلے میں موزوں قواعد اور ضوابط نہ ہونے کا نتیجہ سول ایوی ایشن کے صنعتی سیکٹر میں کام کرنے والوں کے لیے بڑے خطرات کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ ان میں شہری یا فوجداری قوانین کے تحت اقدامات یا اقتصادی پابندیاں شامل ہیں۔امریکی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں ان ایرانی تجارتی فضائی کمپنیوں کے ساتھ معاملات سے خبردار کیا ہے جو ایرانی نظام کی کوششوں کو سپورٹ کر رہی ہیں۔

    ان کوششوں کا مقصد دہشت گردی کے ذریعے خطے میں تشدد کو بھڑکانا اور بشار الاسد کی ملیشیاؤں اور حکومت کو ہتھیار فراہم کرنا ہے۔بیان کے مطابق ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کی ملیشیاوں اور ایجنٹوں کی سپورٹ سے غیر ملکی جنگجووں ، ہتھیاروں اور مالی رقوم کی منتقلی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

    ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو منتقلی اور آمد و رفت کو آسان بنایا۔ سلیمانی پر سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے تحت پابندیاں عائد ہیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے سلیمانی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد ہے۔سال 2018 کے بعد سے امریکا نے 11 اداروں اور افراد پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں جو ماہان ایئر کو سپورٹ پیش کرنے یا اس کے ساتھ معاملات میں ملوث تھیں۔

    اس کے علاوہ امریکا نے 2019 کے اوائل میں ایک کارگو کمپنی’فارس ایئر قشم‘ کو بھی انسداد ِدہشت گردی حکام کی نگرانی کے تحت کر دیا۔ اس کمپنی پر ماہان ایئر کا کنٹرول ہے۔ یہ شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سرگرمیوں کے لیے مرکزی سہولت کار کی حیثیت رکھتی ہے۔

    امریکی وزارت خزانہ نے خبردار کیا کہ ایرانی نظام فرنٹ لائن کمپنیوں اور غیر متعلقہ تجارتی کمپنیوں کو استعمال میں لا کر امریکی پابندیوں سے فرار حاصل کرنے اور غیر قانونی طریقے سےطیاروں کے فاضل پرزہ جات خریدنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

  • ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    تہران/لندن : ایرانی رضا کار فورس بسیج نے برطانوی تیل بردار جہاز کو عالمی قوانین کی خلاف کرنے کے الزام میںقبضے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی رضاکار فورس بیسج (سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی) کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر ’اسٹینا امپیرو‘ کے خلاف آبنائے ہرمز سے گزرنے پر بندرگاہ مزغان اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر کارروائی کی گئی۔

    سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر کو اہم قانونی کارروائی پوری کرنے کےلیے ایرانی کوسٹ گارڈز کے حوالے کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جہاز کے مالک نے بتایا کہ ’تیل بردار جہاز سعودی عرب کو تیل فراہم کرنے روانہ ہوا تھا تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر جہاز سے رابطہ ٹوٹ گیا اور جہاز شمال سے ایران کی جانب روانہ ہوگیا۔

    اسٹینا اپمیرو کے مالک کاکہنا تھا کہ آئل ٹینکر کو طیاروں اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے گھیرے میں لیا گیا جس پر 23 افراد سوار تھا۔

    جہاز مالک سے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹینا امپیرو بین الااقوامی پانیوں میں سفر کررہا تھا جسےپر شام کے قریب قبضے میں لیا گیا تھا، جہاز پر سوار عملے کے زخمی ہونے سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے، عملے کی سلامتی کی ذمہ داری مالک اور کمپنی دونوں کی اوّلین ترجیح ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایران پر برطانوی تیل بردار جہاز روکنے کا الزام عائد کیا تھاتاہم ایرانی پاسداران انقلاب نےواقعے کی تردید کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

  • جہازرانی،اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے  رہیں گے،برطانوی وزیردفاع

    جہازرانی،اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے رہیں گے،برطانوی وزیردفاع

    لندن:برطانیہ نے اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں اپنے مال بردار جہازوں کے تحفظ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ اس تشویش کے اظہار میں حق بجانب ہیں۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر دفاع پینی مورڈونٹ نے بحری افواج کی تعیناتی کے بارے میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہ ہمیں آبنائے ہرمز میں اپنی (تجارتی) اشیاءکے تحفظ پر درست طور پر تشویش لاحق ہے۔

    پینی مورڈونٹ سے جب خلیج میں تیسرے جنگی بحری جہاز کو بھیجنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ برطانیہ کو ہمیشہ سے خلیج اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں اپنے مفادات کے بارے میں تشویش لاحق رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھاکہ اہم بات یہ ہے کہ ہم ایران کو ایک بہت واضح پیغام دیں اور وہ یہ کہ وہ موجودہ صورت حال سے پیچھے قدم ہٹائے اور کشیدگی میں کمی کرے لیکن ہم ہمیشہ سے علاقے میں جہازرانی اور اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے چلے آرہے ہیں اور آیندہ بھی اس کا تحفظ کریں گے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں 4 جولائی کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مثبت مذاکرات کے بعد برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ’ایران کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں رکھتا جو حوصلہ افزا بات ہے۔

    انہوں نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہم نے ایران کو ایک مرتبہ پھر یقین دلایا کہ تیل کس جگہ پہنچایا جائے گا یہ ہمارے لیے باعث تشویش ہے، اگر ہمیں یقین دلایا جائے کہ تیل شام نہیں پہنچایا جائے گا تو برطانیہ یقیناً ایرانی جہاز کو چھوڑنے میں تعاون کرے گا۔

    جواب میں 11 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب کی پانچ کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں ایک برطانوی تیل بردار جہاز کے قریب آ کر مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹھکانے کے قریب ایرانی پانی میں رک جائے تاہم برطانوی جنگی جہاز کی وارننگ کے بعد مذکورہ ایرانی کشتیاں واپس چلی گئیں۔

    برطانوی رائل نیوی کی فریگریٹ کے ایک ذمے دار کے مطابق فریگریٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایرانی کشتیوں کی جانب کر لیا تھااور انہیں وائر لیس کے ذریعے وارننگ دی گئی کہ وہ اس مقام سے منتشر ہو جائیں۔

  • محمد مرسی ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹ تھے، مصری پراسیکیوٹر

    محمد مرسی ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹ تھے، مصری پراسیکیوٹر

    قاہرہ : مصری پراسیکیوٹر جنرل نے سابق معزول صدر محمد مرسی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے سابق معزول صدر محمد مرسی ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے ایجنٹ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق قاہرہ میں عدالت میں بیان دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ محمد مرسی ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹ تھے اور وہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور فلسطینی تنظیم حماس کے مفادات کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

    صدر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے 23 دوسرے رہ نماﺅں کے حماس کے لیے جاسوسی کیس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر مصری پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اخوان رہ نما محیی حامد، احمد عبدالعاطی، رفاعہ الطھطھاوی، اسعد الشیخہ اور دیگر ملزمان معزول صدر محمد مرسی کے دفتر میں کام کرتے تھے اور انہوں نے مصر کے حساس سیکیورٹی راز ایرانی پاسداران انقلاب اور دوسری غیرملکی تنظیموں کو دیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا سابق صدر محمد مرسی کو اس کا علم تھا مگر انہوں نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محمد مرسی خود بھی ایرانی پاسداران انقلاب کے ایجنٹ تھے۔

    مصری پراسیکیوٹر نے کہا کہ مرسی کے ساتھیوں نے ایرانی پاسداران انقلاب، حماس، حزب اللہ اور دوسری تنظیموں اور ملکوں کو اہم راز فراہم کیے جس کے نتیجے میں دوسرے ممالک کے ساتھ مصر کے تعلقات متاثر ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھاکہ اخوان المسلمون عرب ممالک کے سقوط اور ان کی تقسیم کے منصوبے پرکام کررہی تھی۔

  • امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئےاس کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا اعلان کردیا۔ ایران نے بھی امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے، پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے ساتھ اس پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں جن کے تحت ایرانی مسلح فوج کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی شہریوں پر پاسداران انقلاب کے ساتھ کاروبار کرنے پر بھی پابندی ہوگی، دوسری جانب امریکی پابندی کے جواب میں ایران نے بھی امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے پاسداران انقلاب ریاستی آلہ کار کے طور پر دہشت گردی کے فروغ میں فعال کردار ادا کررہی ہے، پہلی بار امریکا نے کسی دوسرے ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے دہشت گردانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام، لبنان، یمن اور لیبیا میں استعمال کیا جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے۔

  • امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا باقاعدہ اعلان آج کرے گا

    امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا باقاعدہ اعلان آج کرے گا

    واشنگٹن : امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ایران پر دباؤ کو مزید بڑھانے کے لیے آج (پیر کو) پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ طویل عرصے سے زیر غور فیصلے کا اعلان متوقع طور پر پیر تک کردے گی اور متعلقہ دفاعی عہدیدار اس کے اثرات سے آگاہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے۔

    ٹرمپ انتظامیہ پاسداران انقلاب کو بطور غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کررہی ہے جس سے ایران پر امریکی دباو میں اضافہ ہوگا لیکن امریکی عہدیداران اس حوالے سے تقسیم ہیں۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ پینٹاگون اور سی آئی اے کو اس فیصلے پر تحفظات ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس اقدام سے امریکی فوجیوں کے لیے مشکلات بڑھیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق پیر کو ہونے والا متوقع اعلان اس اعتبار سے پہلا موقع ہوگا کہ کسی بھی ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہو۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 2015 کے معاہدے سے دست برداری کے بعد ایرانی پر معاشی پابندیاں بھی عائد کرچکی ہے، ٹرمپ نے انتظامیہ نے 8 مئی 2018 کو ایران کے ساتھ دیگر عالمی طاقتوں کے ہمراہ کیے گئے عالمی جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دستخط کیے تھے اور دیگر ممالک میں برطانیہ، جرمنی، روس، فرانس اور چین شامل تھے۔

    امریکی اخبار کے مطابق 5 نومبر 2018 کو ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اعلان کردیا تھا جس میں ایران کے توانائی، فنانشل اور جہاز رانی کے شعبہ جات شامل تھے اور کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں سے 700 سے زائد ایرانی کمپنیاں اور ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔

    ایران پر معاشی پابندیوں کے حوالے سے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر پابندی کا مقصد اس کے رویے میں تبدیلی لانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو 12 نکات پر مشتمل لسٹ فراہم کردی گئی ہے اگر ایران پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے تو اس کو مذکورہ نکات پر عمل کرنا ہوگا۔