Tag: ایرانی ڈرون

  • ایرانی ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام میں دراڑ ڈال دی

    ایرانی ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام میں دراڑ ڈال دی

    تہران: ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی ڈرون حملوں نے اسرائیلی دفاعی نظام میں دراڑ ڈال دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا مہنگا ترین دفاعی نظام ایرانی ڈرون روکنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے، ایران کی جانب سے داغے گئے ڈرونز نے دارالحکومت تل ابیب سمیت کئی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

    بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے کئی فوجی اڈوں سمیت ڈیڑھ سو اہداف کو تباہ کیا گیا، ڈرون حملوں کے بعد مغربی کنارے کی صہیونی بستیوں میں بھی خطرے کے سائرن بجائے گئے، لوگوں نے بھاگم بھاگ بنکروں میں پناہ لی۔

    ایرانی حملوں کے نیتجے میں مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں زور دھماکے ہوتے رہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی اسرائیل میں دشمن کے ڈرون طیاروں نے دراندازی کی، ایران سے میزائل بھی داغے گئے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خیبر میزائلوں سے حیفہ اور تل ابیب کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل پر بدر اور عماد میزائل بھی داغے گئے، تل ابیب میں بعض میزائل نے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    یروشلم پوسٹ کے مطابق جمعہ کے اوائل میں ایران اور عراق سے تقریباً 100 دھماکا خیز مواد سے لدے ڈرونز اسرائیل کی طرف داغے گئے تھے، جس سے اسرائیلی فضائیہ چکرا کر رہ گئی تھی، شہری فضائی حدود کو فوری طور پر بند کر دیا گیا تھا، جب کہ شہریوں کو پناہ گاہوں کی طرف لے جائے جانے کی ہدایات جاری کر دی گئی تھیں۔

    اسرائیل میں داخل ہونے ڈرون طیاروں میں تہران کے دو انتہائی طاقت ور ماڈلز شاہد 129 اور شاہد 136 شامل تھے، جس نے موجودہ جنگ میں اپنی صلاحیت منوا لی ہے، راتوں رات یہ حملہ اس وقت شروع ہوا جب متعدد ڈرون ایرانی سرزمین اور عراق سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر مقامات سے اڑان بھر کر اسرائیل میں داخل ہوئے۔ آئی ڈی ایف نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ ڈرون حملے مزید بھی ہو سکتے ہیں اس لیے وہ محفوظ پناہ گاہوں میں رہیں۔

    واضح رہے کہ شاہد 129 ایک طویل فاصلے تک جانے والا کثیر مشن پلیٹ فارم ہے، یہ ایک جدید ترین ٹیکٹیکل UAV ہے جسے مغربی سسٹمز جیسا کہ امریکن MQ-1 پریڈیٹر کے ماڈل پر بنایا گیا ہے۔ یہ چوبیس گھنٹے تک بلندی پر رہنے اور تقریباً 1,700 کلومیٹر تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی وسطی ایران سے اسرائیل تک کا فاصلہ۔

    اس کے برعکس، شاہد 136 ایک سستا نظام ہے لیکن اس سے کم مہلک ہرگز نہیں، اسے خودکش ڈرون کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ 20 سے 50 کلوگرام وار ہیڈ لے جاتا ہے اور اپنے پہلے سے پروگرام شدہ ہدف سے ٹکرا جاتا ہے۔

  • ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا

    ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا

    تہران: ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ اس نے روس کو ڈرون فروخت کیے ہیں، لیکن ایران کا کہنا ہے کہ ڈرون یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے ’مہینوں‘ پہلے دیے گئے تھے۔

    ہفتہ کے روز تہران میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے مغربی حکام کے ان دعوؤں کا تذکرہ کیا، کہ ماسکو کو یوکرین پر حملے کے لیے ایرانی ڈرون فراہم کیے گئے تھے اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل بھی دیے جا رہے ہیں۔

    امیرعبداللہیان نے کہا کہ میزائل سے متعلق تبصرے مکمل طور پر غلط ہیں جب کہ ڈرون کے حوالے سے بات درست ہے، کیوں کہ ہم نے یوکرین کی جنگ سے مہینوں پہلے روس کو محدود تعداد میں ڈرون فراہم کیے تھے۔

    خیال رہے کہ ایرانی حکام نے پہلے بھی متعدد مواقع پر کہا ہے کہ تہران کا روس کے ساتھ ’دفاعی‘ تعاون ہے، لیکن اس نے کریملن کو ’یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے کے مقصد سے‘ ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

    امیر عبداللہیان نے ہفتے کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران جنگ میں کسی بھی فریق کا حامی نہیں ہے، اور وہ یوکرین سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے یوکرینی حکام پر زور دیا ہے کہ اگر روس کی جانب سے یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کے ثبوت ہیں تو وہ ہمیں پیش کریں۔

  • یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    لندن: یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرونز کے پرزوں سے متعلق یوکرینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکا اور یورپ میں بنائے گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے فراہم کیے گئے ایرانی ڈرونز میں مغربی ساختہ پرزے ملے ہیں، یوکرین کے تفتیش کاروں نے پایا کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کو فراہم کیے جانے والے ایرانی ڈرونز کے پرزے امریکا، یورپ اور ایشیا میں بنائے گئے ہیں۔

    جمعہ کو شائع شدہ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے پایا کہ کیف کی فوج نے جو ڈرون مار گرائے، ان میں مغربی ساختہ ہارڈویئر کے ٹکڑے تھے، ان پارٹس کا تعلق ڈرون کو گائیڈ کرنے اور انھیں قوت فراہم کرنے سے تھا۔

    ہتھیاروں کے ماہرین نے اپنا خیال پیش کیا کہ ایرانی انجینئرز نے اپنے ڈرون میں جو پارٹس استعمال کیے وہ ممکنہ طور پر گرائے جانے والے امریکی اور اسرائیلی ڈرونز کے ٹکڑوں کی کامیاب کاپی ہے۔

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں ملنے والے ڈرون کے کچھ حصے براہ راست امریکی کمپنیوں سے منسلک تھے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون روسی افواج کے لیے پسندیدہ ہتھیار کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے استعمال کی تہران اور ماسکو دونوں کی جانب سے تردید کی جا چکی ہے، تاہم اس ماڈل کو یوکرین کے شہروں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

    ادھر مغربی حکومتوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرون کی سپلائی کے شواہد موجود ہیں، روسی اور ایرانی فوجی اہل کاروں کے درمیان ڈرون چلانے کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے شواہد بھی پائے گئے۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے جمعہ کو کہا کہ ’’آج مجھے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ایک فون آیا، جس کے دوران میں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کر دے، جو شہریوں کو ہلاک کرنے اور یوکرین میں اہم انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘‘