Tag: ایران اسرائیل جنگ

  • ایرانی حکومت نے اپنے شہریوں کو واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنے کا کیوں کہا؟

    ایرانی حکومت نے اپنے شہریوں کو واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنے کا کیوں کہا؟

    تہران : ایرانی حکومت نے اپنے شہریوں کو واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت کردی اور واٹس ایپ پر ایرانی شہریوں کی لوکیشن اور روابط تک رسائی کا الزام لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے بڑے پیمانے پر سائبر جنگ شروع کردی، جس کے پیش نظر ایرانی حکومت اپنے شہریوں کو واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنےکی ہدایت کردی۔

    ایرانی سرکاری ٹی وی نے واٹس ایپ پر ایرانی شہریوں کی لوکیشن اور روابط تک رسائی کا الزام عائد کیا اور کہا مبینہ طور پر صارفین کی معلومات اسرائیل بھیجی جارہی ہیں۔

    اس سے قبل ایران میں انٹرنیٹ کی اسپیڈمیں اسی فیصد فیصدتک کمی کردی گئی تھی اور غیر ملکی ایپ اور ویب سائٹس تک رسائی محدود ہوگئی تھی۔

    ایران کی نیشنل سائبرسیکیورٹی کمانڈ کا کہنا تھا اسرائیل نے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کیخلاف بڑے پیمانے پر سائبر جنگ کا آغاز کردیا ہے۔

    دوسری جانب واٹس ایپ نے ردعمل میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط رپورٹس ہماری سروسز کو ایسے وقت میں بلاک کرنے کا بہانہ ہوں گی جب لوگوں کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔” واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا استعمال کرتا ہے، یعنی بیچ میں کوئی سروس فراہم کرنے والا پیغام نہیں پڑھ سکتا۔

    اس نے مزید کہا کہ "ہم آپ کے درست مقام کا پتہ نہیں لگاتے ہیں، ہم اس بات کا ریکارڈ نہیں رکھتے ہیں کہ ہر کوئی کس کو پیغام بھیج رہا ہے اور ہم ان ذاتی پیغامات کو ٹریک نہیں کرتے ہیں جو لوگ ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں۔” "ہم کسی بھی حکومت کو بڑی تعداد میں معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔”

  • ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا جنگ کے اختیارات سے متعلق  بڑا فیصلہ

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا جنگ کے اختیارات سے متعلق بڑا فیصلہ

    تہران : ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے جنگ کے اختیارات سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اسرائیل کشیدگی میں شدت آتی جارہئ ہے، ایسے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ کے اختیارات پاسداران انقلاب کومنتقل کردیے۔

    ایرانی میڈیا نے بتایا کہ سپریم لیڈر نے جنگی اختیارات پاسداران انقلاب گارڈز کی شوریٰ کو منتقل کئے ہیں۔

    اطلاعات ہے کہ خامنہ ای کو ان کے بیٹے مجتبیٰ اور قریبی خاندان کے افراد سمیت تہران کے شمال مشرقی علاقے لاویزان میں ایک زیر زمین بنکر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : جنگ شروع ہو چکی، سمجھوتا نہیں ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ٹویٹ

    ایران کے نظام حکومت کے تحت، خامنہ ای کے پاس مسلح افواج کی سپریم کمانڈ، جنگ کا اعلان کرنے کا اختیار ہے، اور وہ فوجی کمانڈروں اور ججوں سمیت اعلیٰ شخصیات کو تعینات یا برطرف کر سکتے ہیں۔

    اگرچہ ایران نے سرکاری طور پر حالتِ جنگ کا اعلان نہیں کیا ہے، لیکن عدلیہ کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ملک ہنگامی حالات ہے، اتھارٹی کے وفد کو ایک احتیاط کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ خامنہ ای کی ہلاکت کی صورت میں کمانڈ کے تسلسل کو یقینی بنایا جاسکے۔

    یاد رہے حالیہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں ہمیں معلوم ہے، وہ آسان ہدف ہیں لیکن وہ وہاں محفوظ ہے، ہم فی الحال آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کو مارنے نہیں جا رہے ہیں، ایران غیر مشروط طور پر ہتھیارڈال دے۔

  • موساد نے ایران کے اندر ڈرون کیسے اسمگل کیے؟ اے آئی سے کیسے مدد لی؟

    موساد نے ایران کے اندر ڈرون کیسے اسمگل کیے؟ اے آئی سے کیسے مدد لی؟

    امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد نے ایران میں ڈرون اسمگل کیے تھے، اور حملے کی تیاری کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کا استعمال کیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق موساد نے ایران پر حملے کی تیاری کے لیے مصنوعی ذہانت اور اسمگل شدہ ڈرونز کا استعمال کیا، اے پی نے رپورٹ کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری برسوں سے جاری تھی۔

    ایک سابق انٹیلیجنس افسر، جس نے حملے کے بارے میں علم رکھنے کا دعویٰ کیا تھا، نے بتایا کہ موساد اور اسرائیلی فوج نے آپریشنل بنیاد ڈالنے کے لیے کم از کم 3 سال تک مل کر کام کیا۔


    ایران نے اسرائیل پر فتح 1 ہائپر سونک میزائل داغ دیا


    اسرائیل کے دو موجودہ سیکیورٹی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اکتوبر میں اسرائیل نے ایران پر متعدد بار فضائی حملے کیے تھے، اس کے بعد ایرانی فضائی دفاع کو مزید کمزور کرنے کے لیے موساد کے ایجنٹوں نے ایسے ہتھیار ایران اسمگل کیے جو قریب سے حملہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے تھے۔

    سابق انٹیلی جنس افسر کے مطابق ان ہتھیاروں میں چھوٹے مسلح ڈرونز شامل تھے، جنھیں ایجنٹوں نے گاڑیوں میں ایران کے اندر اسمگل کیا تھا۔ جب کہ اسرائیل نے AI کا استعمال اپنی جمع کردہ معلومات کا تجزیہ کرنے اور ڈیٹا کے ڈھیروں کو چھاننے کے لیے کیا۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی عوام  کو مخاطب کرکے کیا کہا؟

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی عوام کو مخاطب کرکے کیا کہا؟

    اتل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آزادی کی گھڑی آپہنچی ہے ، ایران کیخلاف جنگ سے عوام کو آیت اللہ حکومت گرانے کا موقع ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی اپوزیشن کے برطانیہ سے چلنے والے ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا ایرانی عوام کی آزادی کا وقت آگیا ہے، ایران کیخلاف جنگ سے عوام کو آیت اللہ حکومت گرانے کا موقع ملے گا۔

    نیتن یاہو نے انٹرویو میں ایرانی عوام کو مخاطب کیا اور کہا آزادی کی گھڑی آپہنچی ہے ، ہماری جنگ دفاعی ہے لیکن آزادی کی راہ بھی ہموارہورہی ہے،  ایرانی عوام کوغربت،موت اوردہشت گردی کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام ہی ایران کا مستقبل ہیں یہ آمر زیادہ دیرنہیں چلیں گے۔

    مزید پڑھیں : ہمارا ہدف ایرانی عوام نہیں بلکہ ان کا جابرانہ نظام ہے، اسرائیلی وزیراعظم

    یاد رہے 4 روز قبل بھی اسرائیل کے وزیراعظم نے پیغام میں کہا تھا کہ ہمارا ہدف ایرانی عوام نہیں بلکہ ان کا جابرانہ نظام ہے، تاریخ کی بڑی فوجی کارروائی ’آپریشن رائزنگ لائن‘ میں مصروف ہیں۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسلامی حکومت 50 سال سے ایرانی عوام کو ظلم کا نشانہ بنا رہی ہے، یہ حکومت اسرائیل کی تباہی کی دھمکیاں دے رہی ہے ہم اپنا دفاع کریں گے۔

  • ایران نے اسرائیل پر فتح 1 ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    ایران نے اسرائیل پر فتح 1 ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    تہران: ایران نے اسرائیل پر فتح 1 ہائپر سونک میزائل داغ دیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیلی اہداف پر جدید فتح-1 ہائپر سونک میزائل فائر کیے ہیں اور علاقائی فضائی حدود پر کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ میں شدت آ گئی ہے، پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ آپریشن وعدہ صادق سوم کی یہ دسویں لہر ہے، جس کے تحت وسطی اور شمالی اسرائیل پر 20 کے قریب میزائل داغے گئے، اور تل ابیب پر ہائپر سونک میزائل فائر کیے۔

    میزائل حملوں سے اسرائیل میں کئی مقامات پر آگ لگ گئی ہے، پاسداران انقلاب کے مطابق فتح 1 نے اسرائیلی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا، فتح ون میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کے خاتمے کا آغاز ہے۔ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے ’غیر مشروط ہتھیار ڈالنے‘ کے مطالبے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے بھی ایران پر حملے جاری ہیں، اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ، اور میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور گزشتہ رات ایران پر حملوں میں 50 سے زیادہ طیاروں نے حصہ لیا۔

    ادھر یواے ای نے سلامتی کونسل سے اسرائیل ایران تنازع فوری حل کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع فوری حل کرایا جائے، اس سے پہلے کہ حالات قابو سے باہر ہوں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایک ٹویٹ میں یہ لکھ کر کہ ’’جنگ شروع ہو گئی ہے‘‘ اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ صہیونیوں سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، اور ان پر کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔

  • جنگ شروع ہو چکی، سمجھوتا نہیں ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ٹویٹ

    جنگ شروع ہو چکی، سمجھوتا نہیں ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ٹویٹ

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عبرانی زبان میں ٹویٹ کر کے اسرائیلیوں پر واضح کیا ہے کہ صہیونیوں سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے X پر ایک تازہ پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ ایران صہیونیوں کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گا، اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    ایرانی سپریم لیڈر نے ٹویٹ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت جوابی کارروائی کے عزم کو دہرایا، انگریزی اور عبرانی زبان میں کیے گئے اپنے پیغام میں خامنہ ای نے لکھا کہ دہشت گرد صہیونی حکومت کو ایک طاقت ور جواب دینا ہوگا، اور صہیونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے۔ فارسی میں ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’’جنگ شروع ہو گئی ہے۔‘‘

    ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں سپریم لیڈر کا یہ بیان تہران کی جانب سے کسی بھی مزید حملے کی صورت میں سخت ردعمل کا عندیہ دیتا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ خامنہ ای کا بھی صدام حسین جیسا انجام ہو سکتا ہے، وہ پڑوسی ملک کے ڈکٹیٹر کی قسمت کو یاد رکھیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تہران کے رہائشیوں کے لیے اسرائیلی دھمکیوں کو دہراتے ہوئے کہا تہران میں حکومت اور فوجی اہداف کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔ یاد رہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

  • کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قابل نہیں تھا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا۔

    اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا، لیکن امریکی انٹیلیجنس اداروں کے تازہ ترین جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایران نہ تو اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرم کوشش کر رہا تھا اور نہ ہی وہ اس قابل تھا کہ وہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    رپورٹ میں چار ایسے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے جو امریکی خفیہ جائزوں سے واقف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’نہ صرف یہ کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ اس قابل ہونے سے 3 سال تک دور تھا کہ وہ ایسا ہتھیار تیار کر سکے اور اسے کسی ہدف تک پہنچا سکے۔

    سینٹرل کمانڈ کا خیال تھا کہ اگر ایران نے اچانک فیصلہ کیا تو وہ جلدی سے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار افزودہ یورینیم کی مطلوبہ مقدار موجود ہے، لیکن ایران نے ابھی تک اس یورینیم کو ہتھیار کی شکل دینے کی سمت کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔

  • حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، بی بی سی کا انکشاف

    حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، بی بی سی کا انکشاف

    یہود و ہنود کا نیا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے، بی بی سی نے مودی-اڈانی-اسرائیل اتحاد کا پول کھول دیا۔

    بی بی سی کی ایک ویڈیو رپورٹ میں مودی حکومت کی اسرائیل نوازی کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے، اس تہلکہ خیز ویڈیو نے بھارت اسرائیل اتحاد کے خفیہ معاشی رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

    اسرائیل کی بندرگاہ پر بھارتی قبضہ، حیفہ پورٹ پر اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری سامنے آ گئی ہے، بی بی سی کا کہنا ہے کہ حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، جب کہ 30 فیصد حصہ اسرائیل کے ایک کاروباری گروپ کے پاس ہے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    حیفہ اسرائیل کا تیسرا بڑا شہر ہے، جس میں اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری اور اہم بندر گاہ ہے، یہ بندرگاہ اڈانی گروپ نے 2023 میں حاصل کی تھی، اس شہر میں گوگل اور مائکروسافٹ جیسی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر بھی ہیں۔

    1980 سے جاری را اور موساد کا تعاون، مودی دور میں باضابطہ دفاعی اور انٹیلیجنس اتحاد میں بدل چکا ہے، مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی بن چکی ہے، اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی ایجنسیاں جاسوسی کا کام کرتی ہیں۔

    آپریشن بنیان المرصوص اور معرکہ حق کے دوران بھی بھارتی افواج نے اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا تھا، جو یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت بن چکا ہے۔

  • اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا، واشنگٹن پوسٹ

    اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا، واشنگٹن پوسٹ

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا ہے، انٹرسیپٹرز سپلائی نہ ہوئے تو دفاعی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔

    رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔

    اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔


    400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف


    رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔

  • 400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف

    400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف

    تل ابیب: اسرائیل کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل تک ایران کی جانب سے فائر کیے گئے 400 میزائلوں میں 35 نے اہداف کو ہٹ کیا۔

    روسی نیوز ایجنسی طاس اور واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم کے مشیر دمتری گینڈل مین نے ایک بلیٹن میں کہا کہ ایران نے حالیہ کشیدگی کے دوران اسرائیل پر تقریباً 400 میزائل داغے ہیں۔

    اسرائیلی حکومت نے کہا کہ ایران کی طرف سے داغے گئے 400 میزائلوں میں سے صرف 35 کا اثر ہوا ہے– یعنی انھیں روکنے میں اسرائیل کی کامیابی کی شرح 90 فی صد سے زیادہ ہے۔ حکومت نے کہا کہ ان حملوں میں 24 افراد ہلاک اور 600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔


    24 گھنٹوں میں ایران نے کتنے میزائل فائر کیے،اسرائیلی فوج کا اہم بیان


    بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تقریباً 400 میزائل اور سینکڑوں ڈرونز نے اسرائیلی علاقے کو نشانہ بنایا، حملوں کے بعد تقریباً 35 مختلف مقامات پر میزائل کا ملبہ ریکارڈ کیا گیا۔‘‘

    واضح رہے کہ 13 جون کی رات کو اسرائیل نے آپریشن رائزنگ لائن شروع کیا تھا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ تھا، جس کے بعد ایران نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں جواب دیا۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    تب سے اب تک روزانہ تل ابیب اور تہران میں میزائل حملوں کا تبادلہ ہو رہا ہے، دونوں فریقوں نے جانی اور مالی نقصان کی اطلاع دی، اور تسلیم کیا ہے کہ متعدد عمارتوں اور تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، تاہم نقصان کو محدود قرار دیا گیا۔