Tag: ایران امریکا جوہری مذاکرات

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں، مذاکرات کا تیسرا دور ملتوی

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں، مذاکرات کا تیسرا دور ملتوی

    تہران: مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تکنیکی جوہری اجلاس ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، امریکا ایران مذاکرات کا تیسرا دور بدھ کو ہونے والا تھا۔

    تیسرا دور ری شیڈول کرنے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور وفود کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے، دوسری جانب مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جومہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔


    ’’چین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤں گا‘‘ ٹرمپ کا مؤقف تبدیل ہو گیا


    محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جومہ کے نیٹ ورک نے سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجا، دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، جو نہ صرف اس کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پراکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔

    سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امام جومہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچتے ہوئے ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا نے ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا شروع کرنے پر اتفاق کیا، اعلیٰ مذاکرات کاروں نے ہفتے کے روز عمان میں دوبارہ ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • ایران امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے جوہری پروگرام پر لچک دکھانے پر آمادہ ہو گیا، امریکی میڈیا

    ایران امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے جوہری پروگرام پر لچک دکھانے پر آمادہ ہو گیا، امریکی میڈیا

    واشنگٹن: امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے جوہری پروگرام پر لچک دکھانے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور مثبت پیش رفت پر ختم ہو گیا ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکا جوہری مذاکرات کا دوسرا دور مثبت رہا، مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی صدر ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ اسٹیو وٹکوف نے کی جب کہ ایران کے وفد کی سربراہی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ایران امریکا مذاکرات کا دورانیہ 4 گھنٹے جاری رہا، اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہم مذاکرات میں کچھ اصولوں اور اہداف پر بہتر تفہیم اور معاہدے تک پہنچ گئے، مذاکرات میں مزید بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔


    امریکی سپریم کورٹ کا ایک اور فیصلہ، ٹرمپ انتطامیہ کو بڑا جھٹکا


    تہران میں تین سفارتی ذرائع نے ایران انٹرنیشنل کو بتایا کہ ایران نے ہفتے کے روز روم میں ہونے والی بات چیت کے دوران امریکی وفد کو تین مرحلوں پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں امریکی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں یورینیم کی افزودگی کی حد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    یہ منصوبہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بات چیت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو تحریری طور پر پیش کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق تہران نے تجویز پیش کی کہ پہلے مرحلے میں، وہ اپنی یورینیم کی افزودگی کی سطح کو عارضی طور پر 3.67 فی صد تک کم کر دے گا، جس کے بدلے میں امریکا کے منجمد مالیاتی اثاثوں تک رسائی اور اسے تیل برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے میں، اگر امریکا ایران پر سے مزید پابندیاں ہٹاتا ہے اور برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو تہران پر اقوام متحدہ کی نام نہاد پابندیوں کے نام نہاد اسنیپ بیک کو متحرک کرنے سے باز رہنے پر راضی کرتا ہے، تو ایران اعلیٰ سطحی افزودگی کو مستقل طور پر ختم کر دے گا اور اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے معائنہ کو بحال کر دے گا۔

    دریں اثنا، مذاکرات سے قبل جمعہ کو امریکی نمائندے نے اسرائیلی خصوصی نمائندے سے بھی ملاقات کی، پیرس میں ہوئی ملاقات میں اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا بھی موجود تھے۔ دوسری طرف مذاکرات سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ نے ماسکو میں صدر پیوٹن اور روسی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایران امریکا کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں روس کا امدادی کردار دیکھ رہا ہے، ایران نے واضح کیا ہے کہ جوہری پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے نہیں، سویلین استعمال کے لیے ہے۔ واضح رہے کہ مذاکرات سے پہلے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایران کا اہم دورہ بھی کیا تھا۔

    ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آئندہ ہفتے مسقط میں ہوگا۔

    بات چیت کے بعد، عراقچی نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مذاکرات ’’تعمیری ماحول میں منعقد ہوئے‘‘ اور ’’آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا ’’زیادہ پر امید ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم واقعی پر امید ہیں، ہمیں بہت محتاط رہنا چاہیے، لیکن زیادہ مایوسی کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘‘

  • ایران کی امریکا سے جوہری مذاکرات پر مشروط رضا مندی

    ایران کی امریکا سے جوہری مذاکرات پر مشروط رضا مندی

    واشنگٹن: ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایران نے امریکا سے جوہری مذاکرات پر مشروط رضا مندی ظاہر کر دی ہے، گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو جوہری معاہدہ ہو سکتا ہے، امریکا کو غیر حقیقی مطالبات سے گریز کرنا ہوگا۔

    اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ معاہدہ نہ کرنے پر ایران کو حملے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔ تاہم دوسری طرف الجزیرہ نے کہا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واشنگٹن کے ساتھ جوہری مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہونے سے ایک روز قبل امریکا کے ارادوں پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔


    ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی


    ایک ہفتہ قبل دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کے مذاکرات ہوئے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے 3 سال بعد 2018 میں یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد سے ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر تمام حدود کو ختم کیا، اور یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کر لیا ہے، جب کہ ہتھیار بنانے کے درجے تک پہنچنے کے لیے 90 فی صد تک افزودگی درکار ہے۔

    عراقچی نے جمعہ کے روز ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ’’اگرچہ ہمیں امریکی فریق کے ارادوں اور محرکات پر شدید شکوک و شبہات ہیں، تاہم ہم کل ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘

    عباس عراقچی ہفتے کے روز عمان کی ثالثی میں امریکا کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کے لیے روم روانہ ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

    دریں اثنا، لاوروف نے کہا کہ ماسکو ’’کوئی بھی ایسا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے جو ایران کے نقطہ نظر سے مفید ہو اور جو امریکا کے لیے بھی قابل قبول ہو۔‘‘