Tag: ایران امریکا مذاکرات

  • سعودی عرب کا مسقط میں ایران امریکا مذاکرات کا خیر مقدم

    سعودی عرب کا مسقط میں ایران امریکا مذاکرات کا خیر مقدم

    ریاض: سعودی عرب نے مسقط میں عمان کی ثالثی میں ایران امریکا مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ عمان کی ثالثی میں ایران امریکا مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں، اور تنازعات کے خاتمے کے لیے کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امید ہے ایران امریکا کی بات چیت کے نتائج برآمد ہوں گے۔

    واضح رہے کہ عمان میں ایران امریکا بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز مکمل ہو گیا ہے، اور آئندہ کا لائحہ عمل طے پا گیا، فریقین نے مزید بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہا، وائٹ ہاؤس نے بھی ایران سے بات چیت کو مثبت اور تعمیری قرار دیا، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کا براہ راست رابطہ باہمی فائدے کی جانب ایک قدم تھا۔


    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو


    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران امریکا مذاکرات تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے اور دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت اگلے ہفتے جاری رہے گی، مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مذاکرات علیحدہ کمروں میں ہوئے، دونوں وفود الگ الگ کمروں میں بیٹھے رہے، جب کہ عمانی حکام نے وفود کے درمیان پیغام رسانی کا فریضہ انجام دیا، مذاکرات کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں عباس عراقچی اور اسٹیو وٹکوف نے چند منٹ تک آمنے سامنے بھی بات کی۔

    ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہو سکتا ہے کہ ایک ہفتے بعد ہو، اور امکان ہے کہ یہ عمان میں نہ ہوں، تاہم مذاکرات عمان کی ثالثی ہی میں ہوں گے، انھوں نے کہا دونوں فریق بے نتیجہ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، جس سے وقت کا ضیاع ہو۔

  • مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    عمان: عمان میں ایرانی اور امریکی وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، ایران کی وزارت خارجہ نے ان مذاکرات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران امریکا مذاکرات تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے اور دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت اگلے ہفتے جاری رہے گی، مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مذاکرات علیحدہ کمروں میں ہوئے، دونوں وفود الگ الگ کمروں میں بیٹھے رہے، جب کہ عمانی حکام نے وفود کے درمیان پیغام رسانی کا فریضہ انجام دیا، مذاکرات کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں عباس عراقچی اور اسٹیو وٹکوف نے چند منٹ تک آمنے سامنے بھی بات کی۔


    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا


    ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہو سکتا ہے کہ ایک ہفتے بعد ہو، اور امکان ہے کہ یہ عمان میں نہ ہوں، تاہم مذاکرات عمان کی ثالثی ہی میں ہوں گے، انھوں نے کہا دونوں فریق بے نتیجہ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، جس سے وقت کا ضیاع ہو۔

    عباس عراقچی کے مطابق عمان میں دونوں وفود کے درمیان 4 مرتبہ پیغام کا تبادلہ ہوا، انھوں نے کہا بات چیت پرسکون اور احترام کے ماحول میں ہوئی، کوئی نامناسب زبان استعمال نہیں کی گئی، امید ہے اگلے دور میں ’’عام فریم ورک‘‘ پر بات چیت ہوگی۔

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔