Tag: ایران امریکا کشیدگی

  • ایران اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے، یورپی ممالک

    ایران اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے، یورپی ممالک

    برسلز : یورپی طاقتوں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کی جانب سے مذکورہ بیان اس وقت سامنے آیا جب تہران نے دھمکی دی تھی کہ امریکا اور اسرائیل کے غیرضروری دباؤ کے نتیجے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ایران میں سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

    برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ تہران آئی اے ای اے کے ساتھ مسائل کے تحفظ سمیت تمام امور پر تعاون کرے۔

    مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ انہیں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تشویش لاحق ہے کہ تہران 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ مقدار سے زیادہ جدید سینٹری فیوجز لگا رہا ہے۔

    یورپی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا کہ تہران کے مذکورہ اقدام سے جوہری معاہدے کومزید نقصان پہنچ سکتا ہے،انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ جوہری معاہدے سے بڑھ کر تمام اقدامات واپس لے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔

    واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں تاہم ایران کو معاہدے کے دو نکات پر تجارتی استثنیٰ حاصل تھا۔

    امریکا کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے،اسی دوران امریکا نے ایران کی پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیابعد ازاں امریکا نے تجارتی استثنیٰ میں توسیع سے بھی انکار کردیا۔

    ادھر ایران نے تجارتی استثنیٰ نہ ملنے پر معاہدے کے فریقین ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی تھی کہ اگر وہ جوہری معاہدے سے متعلق تنازع حل کرنے میں ناکام ہوئے تو یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    خیال رہے کہ ایران، امریکی صدر کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کرچکا ہے اور اس سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔

  • ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    واشنگٹن : جان بولٹن نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی طرف سے یورینیم افزودگی میں اضافے کے اعلان کے بعد عالمی جوہری توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔

    عالمی توانائی ایجنسی میں امریکی مشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے بین الاقوامی جوہری ایجنسی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے تاکہ ایران کے معاملے پر غور کیا جا سکے۔

    ایجنسی کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ بدھ کو ہونےوالے اجلاس میں ایران کی یورینیم کی مجاز مقدار سے زائد افزودگی اور 2015ءکو طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں پر غور کیا جائےگا۔

    درایں اثناءامریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر دی گئی ہر طرح کی چھوٹ ختم کرنے پر غور شروع کیا ہے۔

    ایک انٹرویو میں جان بولٹن نے کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کی مجاز حد سے تجاوز کرنا اور ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    جان بولٹن نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر تہران کو 7 طرح کی چھوٹ دی گئی تھیں، ایران کو دی گئی یہ تمام رعایتیں پہلے ہی پانچ تک کم کر دی گئی ہے۔

    کویتی میڈیا نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی اے ای اے کا اجلاس آئندہ ہفتے ویانا میں ہوگا۔ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام پر پید اہونے والے تنازع پر غور کیا جائےگا۔

  • ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    واشنگٹن/نئی دہلی : بھارت نے امریکی دباؤ کو پس پشت ڈالتےہوئے کہا ہے کہ ’ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے اور صدر ڈونلڈٹرمپ نے باقی دنیا کو دھمکی دے رکھی ہے کہ جو ان امریکی پابندیوں پر عملدرآمد نہیں کرے گا اسے بھی ایسے ہی نتائج کا سامنا کرنا ہو گا، تاہم بھارت نے امریکا کا یہ دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اعلان کر دیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری اور دیگر اشیاءکی تجارت جاری رکھے گا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ اعلان بھارتی وزیرخارجہ وی مرالی دھرن نے لوک سبھا میں اراکین کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

    مرالی دھرن کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بھی کنفیوژن پائی جا رہی ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھارت کی پوزیشن کیا ہو گی؟

    حکومت کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت اور تیل کی خریداری منسوخ نہیں کرے گی۔ ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی۔ ایران کے ساتھ بھارت کے تعلقات ہمارے باہمی تعلقات ہیں، ان پر امریکا یا کسی تیسرے ملک کا اثر نہیں ہے۔

  • امریکا ایران کشیدگی، عالمی ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے لیے معطل

    امریکا ایران کشیدگی، عالمی ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے لیے معطل

    واشنگٹن : ایران کی جانب سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر امریکی جاسوس ڈرون گرانے کے بعد واشنگٹن نے دنیا کی معروف ایئرلائنز بریٹش ایئرویز، قنٹس ایئرلائن سمیت سنگاپور ایئرلائن کو آبنائے ہرمز کےلئے پروازوں سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی فیڈرل ایویشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے نوٹس ٹو ایئر مین (این او ٹیم اے ایم) میں تمام امریکی رجسٹرڈ ایئرلائن کو خلیج عمان اور خلیج فارس کے فضائی راستوں سے پروازیں معطل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    خیال رہے کہ آبنائے ہرمز، خلیج اومان اور خلیج فارس کے درمیان واقع ایک اہم سمندری گزر گاہ ہے ،اس کے شمالی ساحلوں پر ایران اور جنوبی ساحلوں پر متحدہ عرب امارات اور اومان واقع ہیں،یہ گزر گاہ کم از کم 21 میل چوڑی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھ اکہ امریکا کی جانب سے مذکورہ اقدام کے باعث لاکھوں مسافر متاثر ہوں گے۔

    ایف اے اے کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ متاثرہ خطے میں عسکری سرگرمیوں اور سیاسی تناؤ کے باعث کمرشل فلائٹس کو خطرہ لاحق ہے۔اعلامیے کے مطابق (امریکی) ڈرون پر میزائل حملے کے بعد تہران اور واشنگٹن کے مابین لفظی جنگ عروج پر ہے۔

    ایف اے اے کے نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا سے رجسٹرڈ ایئرلائن اور امریکی ایئرلائنز پر آبنائے ہرمز کا فضائی راستہ اختیار کرنے پر پابندی ہوگی۔

    خیال رہے کہ یورپین اور ایشین فضائی کمپنیاں پابندی کے نوٹس سے آزاد ہیں۔

    ایف اے اے کے ترجمان نے کہا کہ’ ہماری سیفٹی اور سیکیورٹی ٹیمیں دنیا بھر میں فضائی اداروں کے حکام بشمول فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ فضائی راستوں کے رسک کا جائزہ لے سکیں‘۔

    واضح رہے کہ جرمنی اور ڈش ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے بجائے دوسرا فضائی راستہ اختیار نہیں کررہی ہیں۔علاوہ ازیں ایئرفرانس نے کہا کہ وہ مزید جنوبی خطے کی طرف سے اپنی پروازیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • ایران امریکا کشیدگی، عمان ثالث کا کردار ادا کرے گا

    ایران امریکا کشیدگی، عمان ثالث کا کردار ادا کرے گا

    تہران : ایرانی حکومت اور دوسرے اداروں کے درمیان مذاکرات کی نوعیت پر اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اگرچہ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکا کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات کی تردید کی ہے مگر حالیہ سرگرمیاں ایرانی دعوے کی نفی کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ کوششیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ ایران، امریکیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے حالات سازگار بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اب تک مذاکرات میں اگر کوئی چیز رکاوٹ رہی ہے تو وہ ایرانی حکومت اور دوسرے اداروں کے درمیان مذاکرات کی نوعیت پر اختلافات ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے سلطنت آف عمان کے دورے کے دوران ان خبروں کی سختی سے تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے بھی تہران میں سوموار کے روز ایک بیان میں کویتی نائب وزیر خارجہ خالد الجاراللہ کے اس دعوے کی تردید کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان پس چلمن مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔

    عباس موسوی کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔ خبر رساں اداروں نے کویتی عہدیدار کے نام منسوب ایک بیان میں کہا تھا کہ 20 مئی کو عمانی وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ سلطنت آف عمان نے سنہ 2013ء میں امریکا اور ایران کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات شروع کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان ہی کی کوششوں کے نتیجے میں ایران اور چھ عالمی طاقتیں 2015ء کو ایک معاہدے پر متفق ہوئی تھیں۔

    عمانی وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے چند روز بعد ایرانی نائب وزیر خارجہ مسقط پہنچے، گذشتہ جمعرات کو امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگان اورٹیگاس نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ امریکا نے ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکراتی کوششیں شروع کی ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایران امریکا کشیدگی، سیّد حسن اللہ کی امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    تاہم دوسری جانب عراق کے وزیر خارجہ محمد عبدالحکیم نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ بغداد امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے تاہم انہوں نے دونوں حریف ملکوں کے درمیان ہونے والی کسی قسم کی بات چیت کی تفصیل بیان نہیں کی۔

  • امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    تہران: ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اس نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ خطے میں جنگی بحری جہاز بھیج رہا ہے، جس پر ایک ایرانی جنرل نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایسی بے وقوفی کی تو ان بحری جہازوں کو سمندر کی تہہ میں غرق کر دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے کہا ہے کہ امریکی طیاروں کو دو میزائلوں یا دو نئے خفیہ ہتھیاروں سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی جنگی جہازوں کو عملے سمیت سمندر کی تہہ میں ڈبو دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کے 2 جنگی بحری بیڑے مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں، ایران کے خلاف پابندیوں پر دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    خیال رہے کہ جمعے کے دن امریکا نے مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

    آج ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے گھٹیا بیان نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ تو تاریخ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایرانی قوم کو دہشت گرد کہہ دیا تھا۔

  • ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے ترمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے گھٹیا بیان نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ تو تاریخ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔

    ایرانی سرکاری ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایرانی قوم کو دہشت گرد قرار دینے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے شرمناک بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ کی طرح مغربی ایشیا کے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں پیش پیش ہے اور دہشت گردی کے مقابلے میں ایران کی جانب سے عراق و شام کی قوموں کی حمایت کئے جانے پر ان دونوں ملکوں کی قوموں نے ایران کی قدردانی کی ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا سب ہی اعتراف کرتے ہیں۔

    ایران کے وزیر خارجہ نے ایران کو ختم کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے حالیہ بیان کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایران ہزاروں سال سے ہے اور رہے گا اور ایران کے مقابلے میں ایک نئے ملک کی حیثیت سے امریکی حکام کا ایران کے بارے میں ایسا بیان بہت ہی گھٹیا اور شرمناک ہے۔

  • ایران امریکا کشیدگی، سیّد حسن اللہ کی امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    ایران امریکا کشیدگی، سیّد حسن اللہ کی امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    بیروت : حزب اللہ کے سربراہ سیّد حسن نصراللہ نے ایران امریکا کیشدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران پر حملے کی صورت میں حزب اللہ خاموش نہیں رہے گی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان سرد جنگ تو کئی برسوں سے جاری ہے مگر کشیدگی جس نہج پر اس وقت پہنچی ہے اس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ دونوں ممالک اس وقت جنگ کے دھانے پر ہیں اور امریکا نے اپنی مسلح افواج، جنگی طیارے اور بھاری جنگی ہتھیار خلیجی ممالک میں پہنچا دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک نے ایرانی خطرے کے پیش نظر امریکا کو اپنی فوج کو خلیجی سمندری حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ اقدامات کا مقصد تہران کو خطے کے ممالک کے حوالے سے اپنی معاندانہ پالیسی ترک کرنے، جوہری ہتھیاروں اور جوہری وار ہیڈ لے جانے والے میزائلوں کی تیاری سے باز رکھنا ہے۔

    دوسری طرف ایران بار بار یہ دعویٰ کررہا ہے کہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے اس کے میزائلوں سے سمندر میں موجود امریکی بحری بیڑے کو کسی بھی وقت نشانہ بنا کر تباہ کیا جا سکتا ہے۔

    حال ہی میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصرا للہ نے کھل کر امریکیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ ایران پر حملے کی صورت میں حزب اللہ خاموش نہیں رہے گی۔ ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ جنگ کے حوالےسے لبنانی حکومت بھی مخمصے کا شکار ہے۔

    عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے لبنانی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی عادل الفیونی موجودہ حالات میں خاموشی اور ضبط نفس کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیروت خلیجی ممالک کے ساتھ برادرانہ اور تزویراتی تعلقات کے تحفظ اور استحکام کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا تاکہ خلیجی بھائیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

  • ایران نے خلیج فارس میں امریکی افواج کی نگرانی شروع کردی

    ایران نے خلیج فارس میں امریکی افواج کی نگرانی شروع کردی

    تہران : ایران کے پاسداران انقلاب نے کامیاب پرواز کے ذریعے خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی ڈرون سے نگرانی کرنے کی ویڈیو جاری کردی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق نگرانی کرنے والے ایرانی ڈرون کی فوٹیج دکھائی گئی جو خلیج فارس میں امریکی بیڑے ڈوائیٹ ڈی آئیزن ہوور اور دیگر امریکی وار شپ کے اوپر سے گزر رہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تصاویر میں بحری بیڑے پر جیٹ فائٹر طیارے بھی دیکھے جاسکتے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ویڈیو کب بنائی گئی۔

    خیال ہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں ایران پر دباو بڑھانے کے لیے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جس کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے امریکا اور مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فورسز کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران خلیج فارس کی سیکیورٹی کےلیے اہم اور قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایرانی پارلیمنٹ نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو دہشت گرد قرار دے دیا

    انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سیٰد علی خامنہ ای نے سنہ 2016 میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ خلیج فارس کی سیکیورٹی کی خطے کے ممالک کی ذمہ داری ہے، امریکا کا یہ دعویٰ بلکل غلط ہے کہ اس کے بحری بیٹرے خطے میں سیکیورٹی کے لیے موجود ہیں۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ خلیج فارس کی سیکیورٹی میں امریکا کے بجائے خطے تمام ممالک کو یکساں دلچسپی ہونی چاہیے۔