Tag: ایران جوہری پروگرام

  • ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہوگیا، عباس عراقچی

    ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہوگیا، عباس عراقچی

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ بارہ روزہ اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے مزید پُرعزم ہو گیا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے، جوہری پروگرام کے لیے ہمارے سائنس دانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی قربان کردی ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام نے اس مقصد کے لیے مشکلات برداشت کی ہیں اور اسی مسئلے پر ایران پر جنگ مسلط کی گئی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اب یہ بات یقینی ہے کہ ایران میں کوئی بھی اس ٹیکنالوجی سے دست بردار نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر ہونے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی فوج نے دشمن کے خلاف صبح 4 بجے تک آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے، ہماری افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں۔

    ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں 3 افراد کو پھانسی

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دشمن کے حملوں کا جواب دینے کے لیے افواج آخری لمحے تک سرگرم رہیں۔

  • امریکی صدر کی جوہری پروگرام پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی

    امریکی صدر کی جوہری پروگرام پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب میکرون کے ساتھ نیوز کانفرنس کے دوران ایران کو جوہری پروگرام پھر سے شروع کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔

    ایران کے ساتھ جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کے لیے تیار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جوہری پروگرام پھر سے شروع کرنے پر ایران کو اتنے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جتنے اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

    امریکی صدر نے یہ دھمکی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ اوول آفس میں پریس کانفرنس کے دوران دی جہاں دونوں اتحادی کثیر القومی جوہری معاہدے، شام میں جاری جنگ اور دیگر معاملات پر بات چیت کررہے تھے۔

    ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے بارے میں بھی استہزائیہ انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بھی مجھ سے جلد از جلد ملنا چاہتا ہے، خیال رہے کہ امریکی صدر نے ایک بار انھیں ’ننھا راکٹ‘ کہہ کر پکارا تھا۔

    قبل ازیں فرانسیسی صدر میکرون امریکا کے تین روزہ دورے پر وائٹ ہاؤس پہنچے تھے جہاں صدر ٹرمپ نے ان کا استقبال کیا، دونوں رہنما ایران اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر خصوصی طور پر گفتگو کریں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کی جوہری ڈیل کے حوالے سے کافی بہتر گفتگو ہوئی ہے اور فرانس کے ساتھ وہ جلد ہی کسی سمجھوتے پر متفق ہوسکتے ہیں۔

    ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایران کو 2015 میں ہونے والی عالمی جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کی دھمکی دے رکھی ہے اور اس معاہدے کو بہتر بنانے کے لیے بارہ مئی تک کی ڈیڈلائن کا اعلان بھی کر رکھا ہے تاہم فرانسیسی صدر انھیں جوہری ڈیل میں شامل رہنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا احترام کرتے ہوئے اس پر قائم رہیں ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • براک اوباما کا ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ خوش آئند قرار، اسرائیل ناراض

    براک اوباما کا ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ خوش آئند قرار، اسرائیل ناراض

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے معاہدے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی صدر براک اوباما نے ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ خوش آئند قرار دیا ہے، امریکی صدر باراک اوباما نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس معاہدے کو تاریخی معاہدہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر پیش رفت خوش آئند ہے۔

    دوسری جانب ایران کے جوہری پروگرام سے خدشات کے شکار اسرائیل نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے اور معاہدے کو خطے کے امن کے لیے ناخوشگوار قرار دیا ہے۔

    اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نتن یاہونے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے سے ایران کو خطے میں بالادستی حاصل ہوگی جبکہ ایران کی جارحیت اور دہشت میں اضافہ ہوگا۔

    اسرائیل نے مطالبہ کیا ہے جوہری پروگرام کو مزید محدود کیا جائے، دوسری صورت میں اسرائیل ایران پر حملہ کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر براک اوباما نے خدشات دور کرنے کے لیے اسرائیلی وزیرِاعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ایران کو اسرائیل کی بقاء کا پابند کیا جائے گا۔