Tag: ایران حملے

  • سعودی عرب کو عراق کی صورتحال پر سخت تشویش ہے: سعودی وزیر خارجہ

    سعودی عرب کو عراق کی صورتحال پر سخت تشویش ہے: سعودی وزیر خارجہ

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو عراق کی صورتحال پر سخت تشویش ہے، ہماری خواہش ہے کہ عراقی شہری امن و امان اور خوشحالی کی زندگی بسر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کو عراق کی تازہ صورتحال پر انتہائی تشویش ہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب اپنے برادر ملک کو جنگی کیفیت سے نکالنے کا خواہاں ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ عراقی شہری امن و امان اور خوشحالی کی زندگی بسر کریں۔

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب، عراق کے ساتھ اس وقت تک کھڑا رہے گا جب تک وہ امن و استحکام کو مخدوش کرنے والی حالت سے باہر نہ نکل آئے اور امن و آشتی کے علاوہ اپنی عرب شناخت کی طرف نہ لوٹ آئے۔

    خیال رہے کہ امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے اور انہیں جوابی وار قرار دیا۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    پینٹاگون نے تصدیق کی کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے۔ امریکی اور اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان دیا کہ حملے میں 80 ہلاکتیں ہوئیں، حملے سے متعلق اعداد و شمار فوجی حکام بتائیں گے۔

    حملے کے فوری بعد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔

  • ایران نے حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی: عراقی وزیر اعظم

    ایران نے حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی: عراقی وزیر اعظم

    بغداد: عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے حملوں کے بعد عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کا بیان سامنے آگیا، ان کے مطابق ایران نے حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی کا کہنا ہے کہ ایران نے بغداد میں قائم امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی۔

    عراقی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ایران نے جوابی کارروائی صرف امریکی فوج تک محدود کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ ایرانی جنرل کے قتل کے امریکی اقدام سے خطے اور دنیا میں جنگ کے خطرات ہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے۔ امریکی اور اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان دیا کہ حملے میں 80 ہلاکتیں ہوئیں، حملے سے متعلق اعداد و شمار فوجی حکام بتائیں گے۔

    حملے کے فوری بعد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔

  • ترک وزیر خارجہ کا ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو ٹیلی فون

    ترک وزیر خارجہ کا ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو ٹیلی فون

    انقرہ: ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور خطے کی موجودہ صورتحال اور ایران کے حالیہ حملوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر حملے اور خطے میں کشیدگی کے پیش نظر ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے۔ امریکی اور اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان دیا کہ حملے میں 80 ہلاکتیں ہوئیں، حملے سے متعلق اعداد و شمار فوجی حکام بتائیں گے۔

    حملے کے فوری بعد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔

  • ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے، ان کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران امریکا کشیدگی کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ علی الصبح جن پر حملہ ہوا ہے وہ ابھی تک جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کے بیان میں ایک سنجیدگی اور ٹھہراؤ تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کو بھی محتاط رہنا چاہیئے۔ اس سلسلے میں خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے روابط ہوئے۔ کل رات قطری وزیر خارجہ سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ قطری وزیر خارجہ نے 3 جنوری کے واقعے کے بعد تہران کا دورہ بھی کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سب کی کوشش ہے خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو، یہ خطہ کشیدگی اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، اس کے عالمی معیشت پر اثرات آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں تفصیلی بیان سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی دیا ہے، صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اس لیے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ امریکا میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ جنگ کا حامی نہیں ہے، وہ اپنی افواج کو نئی جنگ میں جھونکنے کے خواہشمند نہیں۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے حالات نہ بگڑیں، یہ خطہ جنگ کی نئی دلدل میں نہ پھنسے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے معاملات کو گفت و شنید کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔

    بھارت میں احتجاج کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا، شہریت ایکٹ اور این آر سی کے متنازعہ قوانین پر پورا بھارت اٹھ کھڑا ہوا۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے مختلف یونیورسٹیز کے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا، پورے ہندوستان میں طلبا سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی سرکار احتجاج کو طاقت کے ذریعے دبانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔