Tag: ایران پر حملہ

  • امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا

    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ اور وٹکوف نے ایران کے بارے میں کہا کہ مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے، وٹ کوف نے کہا کہ یہ میٹنگ ’’بہت جلد، اگلے ہفتے یا اس سے بھی جلد‘‘ ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے ایک میٹنگ کی درخواست کی ہے، اور میں میٹنگ میں جا رہا ہوں، اگر ہم کاغذ پر کچھ لکھ سکتے ہیں تو یہ ٹھیک رہے گا، اور اچھا ہی ہوگا۔

    یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کیا چیز ہے جو امریکا کو ایران پر دوبارہ حملہ کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا پڑے گا، میں ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملنا چاہتے ہیں۔‘‘


    امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے، یا جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’میرے خیال میں مجھے امید ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ ایران ملنا چاہتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہے، تو پھر ہم تیار ہیں۔‘‘

    تاہم، اس سوال کا نیتن یاہو نے ہاں یا ناں میں جواب نہیں دیا اور کہا ’’جب آپ ٹیومر کو ہٹاتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ واپس نہیں آ سکتا، آپ کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اسے واپس لانے کی کوئی کوشش تو نہیں ہو رہی ہے، اس کی مسلسل نگرانی کرنی پڑتی ہے۔‘‘

    نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ’’اب ایک موقع ہے کہ معاہدہ ابراہیم کی ایک تاریخی توسیع کی جائے، جو بذات خود تاریخ کا ایک ایسا عمل تھا جو صدر کے لیے نوبل انعام کا حق دار تھا، مجھے امید ہے کہ ایران ہمارے صبر کا امتحان نہیں لے گا، کیوں کہ یہ ایک غلطی ہوگی۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران میں حکومت کی تبدیلی ضروری ہے، نیتن یاہو نے کہا ’’میرے خیال میں یہ ایران کے عوام پر منحصر ہے۔‘‘

  • امریکا نے کس طرح ایران پر حملہ کیا اور  کیسے منصوبہ بندی کی گئی؟ برطانوی اخبار نے سب بتادیا

    امریکا نے کس طرح ایران پر حملہ کیا اور کیسے منصوبہ بندی کی گئی؟ برطانوی اخبار نے سب بتادیا

    لندن : برطانوی اخبار  اور امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین  نے امریکا کی جانب سے ایران پر حملہ کی منصوبہ بندی کے حوالے سے سب بتادیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار نے امریکا کے ایران پر حملہ کیا اور منصوبہ بندی کے حوالے سے تفصیلات جاری کردیں۔

    برطانوی اخبار نے بتایا کہ تاریخ کی سب سے بھاری روایتی بم گرانے کا فیصلہ واشنگٹن کے وقت مطابق شام 7 بجے کیا گیا، بی 2 بمبار طیاروں کے گروپ نے آپریشن میں شرکت کی۔

    برطانوی اخبار کا مزید کہنا تھا کہ بی 2 بمبار طیاروں کے جھنڈ نے امریکا میں میزوری کے وائٹمین ایئرفورس بیس سے اڑانیں بھریں ، بی 2 بمبار طیاروں کی راستےمیں کئی بار فضا میں ری فیولنگ کی گئی، بمبار طیارے ہدف کی قریب پہنچے تومددکےلیے آبدوز بھی موجود تھی۔

    اخبار نے بتایا کہ بمبار طیارے ہدف کے نزدیک پہنچے تو مدد کےلیے گائیڈڈمیزائلوں سے لیس امریکی بحریہ کی آبدوز میں پوزیشن لیے ہوئی تھی۔

    برطانوی اخبار کے مطابق بحیرہ عرب میں متعدد جنگی بحری جہازوں کا فلیٹ بی 2 بمبار طیاروں کی مدد کے لیے تیار تھے ، بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری جہازوں میں ہر ایک جہاز پر 154 وار ہیڈز لدے تھے، حملے کا فیصلہ سچویشن روم میں کیاگیا،وہاں ڈائریکٹر انٹیلی جنس تلسی گبارڈ کو نہیں بلوایا گیا، تلی حالیہ بیان میں کہہ چکی ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے نہیں جارہا۔

    دوسری جانب اس حوالے سے امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بریفنگ میں بتایا تھا کہ بی 2 بمبار طیاروں کے 2 اسٹرائیک پیکیجز امریکا سے اڑے، بحر الکاہل کی جانب بھیجے بی 2 بمبار سے دشمن کو دھوکا دیا، اصل اسٹرائیک پیکیج 7بی2بمبارطیاروں پرمشتمل تھا۔

    امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ بی 2 طیارے 18 گھنٹے پرواز کرکے ایران پہنچے، جہاں فردو،نطنز میں ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

  • ایران پر حملہ : امریکی اور اسرائیل حکام میں ناخوشگوار ٹیلی فون کال

    ایران پر حملہ : امریکی اور اسرائیل حکام میں ناخوشگوار ٹیلی فون کال

    ایران پر حملے سے قبل اعلیٰ ترین امریکی اور اسرائیلی حکام میں ٹیلی فون کال پر ناخوشگوار بات چیت ہوئی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل دو ہفتوں کی مہلت کا انتظار نہیں کرنا چاہتا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران پر حملے سے قبل اعلیٰ اسرائیلی اور امریکی حکام کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس میں اسرائیل کی جانب سے کہا گیا کہ وہ ایران کے جوہری مراکز پر جلد حملہ کرنا چاہتا ہے اور وہ دو ہفتے انتظار نہیں کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اس ٹیلی فون کال پر بات چیت میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاتز اور فوجی سربراہ ایال زامیر شامل تھے۔

    اسرائیلی حکام نے ضد کی کہ ایران پر حملے کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتے، امریکا فوری کارروائی نہیں کرسکتا تو اسرائیل اکیلے ہی ایرانی فردو نیوکلیئر پلانٹ پر حملہ کر دے گا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت اس معاملے پر تقسیم کا شکار تھی، نائب صدر جے ڈی وینس نے ٹیلی فون کال پر گفتگو کے دوران مؤقف اختیار کیا کہ امریکا کو اس جنگ میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

    امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ہمیں جنگ میں گھسیٹ رہا ہے، امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ بھی کال میں شریک تھے، رائٹرز اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ مزید اور کون اس گفتگو میں شریک تھا۔

  • امن کی اپیل کی باوجود ایران پر حملہ کیا گیا، انتونیو گوتریس

    امن کی اپیل کی باوجود ایران پر حملہ کیا گیا، انتونیو گوتریس

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ 2 دن پہلے اپیل کی تھی کہ امن کو موقع دیں اس کے باوجود ایران پر حملہ کیا گیا۔

    ایران پر حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ 2دن پہلے اپیل کی تھی کہ امن کو موقع دیں لیکن میری امن کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی۔

    انتونیوگوتریس نے کہا کہ امن کو موقع دینے کی بجائے ایران میں جوہری تنصیبات پر حملہ کیا گیا، اس خطے کے شہری مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لڑائی کوروک کر جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، سفارت کاری کو موقع دیں اور شہریوں کی حفاظت کریں، سمندری راستوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ایران کی مختاری اور عالمی قوانین کا احترام کیا جائے، اقوام متحدہ امن کی ہر کوشش کی حمایت کرے گی، ہم امن کی کوششوں میں ہار نہیں مانیں گے۔

    واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس ایران کی درخواست پرہو رہاہے، پاکستان، چین اور روس نے ایران کی درخواست کی حمایت کر رکھی ہے۔

     

  • ایران نے حملے سے قبل تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرا لی تھیں، ایرانی حکام

    ایران نے حملے سے قبل تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرا لی تھیں، ایرانی حکام

    تہران: ایران کے حکام نے کہا ہے کہ امریکا کے فضائی حملے سے قبل ہی تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں، ایک عہدے دار نے کہا کہ نشانہ بنائے گئے سائٹس میں کوئی مواد نہیں تھا جو اخراج کا باعث بنے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے تصدیق کی ہے کہ امریکا کے تین مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ایک سینئر معاون مہدی محمدی کا کہنا ہے کہ فردو سائٹ کو کافی پہلے خالی کرایا گیا ہے اور اسے کوئی ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر حسن عابدینی نے کہا کہ ’’ایران نے کچھ عرصہ قبل ہی ان تین جوہری تنصیبات کو خالی کرا لیا تھا، جنھیں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب امریکا کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔‘‘ انھوں نے کہا حملے سے ایران کو کوئی بڑا دھچکا نہیں لگا کیوں کہ مواد پہلے ہی ان مقامات سے نکال لیا گیا تھا۔


    دنیا کے لیے ایران کا جوہری خطرہ ختم کر دیا، اسرائیل اب زیادہ محفوظ ہے، ٹرمپ


    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی ڈیفنس تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار اسٹڈی آف وار (آئی ایس ڈبلیو) اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (سی ٹی پی) نے ایران اسرائیل کشیدگی پر اپنے مشترکہ جائزہ میں کہا کہ پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر نے بتایا کہ تباہی سے بچانے کے لیے جوہری مواد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    آئی ایس ڈبلیو اور سی ٹی پی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایران کی جانب سے جوہری مواد کو چھپانا امریکا یا اسرائیل کے لیے مزید مشکل ہوگا کہ اس کو کیسے ختم کیا جائے۔

    ایران کی نیم سرکاری مہر نیوز ایجنسی کے مطابق آئی آر آئی بی کے سیاسی نائب کا کہنا ہے کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل تین جوہری مقامات کو خالی کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کر کے انھیں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

  • ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، حتمی حکم جاری نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، حتمی حکم جاری نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملہ کے منصوبے کی منظوری دے دی، لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی رات سینئر مشیروں کو بتایا کہ انھوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن فی الحال حتمی حکم نہیں دیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم جوہری تنصیب فردو امریکی حملے کا ممکنہ ہدف ہے، فردو جوہری پلانٹ ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور صرف انتہائی طاقتور بم سے ہی نشانہ بنائی جا سکتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا اور خبردار کیا کہ امریکی فوجی مداخلت کے ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔


    امریکی صدر کو ایٹمی حملوں سے محفوظ رکھنے والا طیارہ ’’ڈومز ڈے‘‘ واشنگٹن میں اتر گیا


    بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن اس پر حملہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک سینئر انٹیلی جنس ذرائع نے سی بی ایس کو بتایا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو ترک کرنے پر راضی ہو جاتا ہے تو امریکی صدر حملہ روک دیں گے۔ ٹرمپ مبینہ طور پر ایران میں زیر زمین یورینیم افزودگی کی ایک تنصیب فردو پر حملے پر غور کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی فوج نے ایران پر مزید حملے کیے ہیں، جن میں میزائل سائٹس اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے کہا کہ اس نے جواب میں ہائپر سونک میزائل فائر کیے ہیں۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


  • ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو کون سے میزائل دیے؟ برطانوی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو کون سے میزائل دیے؟ برطانوی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا

    لندن: مڈل ایسٹ آئی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ایران پر حملے سے قبل اسرائیل کو لیزر گائیڈڈ میزائل فراہم کیے تھے۔

    مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکا ایران پر اسرائیلی حملے کے منصوبے سے پیشگی آگاہ تھا، اور امریکا نے خاموشی سے 300 لیزر گائیڈڈ ’’ہیل فائر‘‘ میزائل اسرائیل کو دیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیزر گائیڈڈ میزائل کی فراہمی ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تھی، ہیل فائر میزائل فضا سے زمین پر نشانہ بنانے کی مہارت رکھتے ہیں، امریکا نے اسرائیل کو یہ میزائل سرجیکل اسٹرائیک کے لیے دیے تھے۔

    دو امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اتنی بڑی مقدار میں Hellfires کی منتقلی سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کے منصوبے سے اچھی طرح آگاہ تھی۔


    ایران کا میزائل حملہ، اسرائیلی فوج پریس بریفنگ چھوڑ کر بھاگ نکلی


    دوسری طرف دو امریکی عہدیداروں نے جمعہ کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی فوج نے اسرائیل کی طرف بڑھنے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے جمعہ کے روز اپنے حملے میں 100 سے زائد طیاروں کا استعمال کیا، جس نے اعلیٰ فوجی حکام، ایٹمی سائنس دانوں اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے درست ٹریکنگ کا استعمال کیا تھا۔

    Axios نے جمعہ کو دو اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے حملے کے منصوبوں کے خلاف مزاحمت کا صرف ’’ڈھونگ‘‘ کر رہی تھی، لیکن نجی طور پر ان کی مزاحمت نہیں کی۔

  • اسرائیل ایران پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    اسرائیل ایران پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    نیویارک : امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے اسرائیل ایران پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خطے میں ایک اور جنگ کے سائے منڈلانے لگے ، نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملےکرسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔

    امریکی اور یورپی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کے لیے تیار ی کر رہاہے، حملہ کس نوعیت کا ہوگا اس کا علم نہیں۔

    اسرائیل کے ایران پر حملے کے پیش نظر امریکا نے مشرقی وسطیٰ میں اپنے سفارت خانوں اور ہوائی اڈوں پر الرٹ جاری کردیا۔

    عراق میں امریکی سفارت خانے کو خالی کیا جا رہا ہے جبکہ کویت اور بحرین سے بھی امریکی سفارتی اہلکاروں کے اہل خانہ کی منتقل کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مذاکرات ناکام ہونے سے قبل ایران پر حملہ نہیں کریں گے، اسرائیل کی امریکا کو یقین دہانی

    دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایران کیساتھ معاہدہ ہونے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا اور کہا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے امکانات کم ہیں، نہیں معلوم کہ ایران کو جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی کرسکیں گے یا نہیں۔

    ادھر ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے کا کہنا ہے جوہری معاہدہ نہ ہونے پر اگر امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، خطے میں موجود امریکا کے تمام اڈے ایران کی پہنچ میں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امید ہے ایسی نوبت نہیں آئے گی اور مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے، ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا نیا دور مسقط میں ہوگا۔

  • امریکہ یا اسرائیل نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ایران

    امریکہ یا اسرائیل نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ایران

    تہران : ایران کے وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ یا اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات انہوں نے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ حملے کے جواب میں ایران دشنموں کے مفادات، فوجی اڈوں اور ان کی افواج کو چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں اور جب مناسب سمجھا جائے گا نشانہ بنایا جائے گا۔

    ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ حوثیوں کے اُس حملے کا جواب دے گا جس میں یمن سے داغا گیا ایک میزائل تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب گرا۔

    iran

    نیتن یاہو  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ حوثیوں کے حملے ایران سے منسلک ہیں، اسرائیل اس حملے کا پورا جواب دے گا، اور مناسب وقت اور مقام پر اس کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

    اپنے تازہ بیان میں نصیر زادہ نے نیتن یاہو کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اپنا مؤقف دہرایا اور کہا کہ یمن کے حوثی اپنی خود مختار پالیسی کے تحت کارروائیاں کرتے ہیں۔

    نصیر زادہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہمسایہ ممالک سے کوئی دشمنی نہیں لیکن اگر کوئی حملہ ہوا تو خطے میں موجود امریکی اڈے بھی ایران کے اہداف ہوں گے۔

    یاد رہے کہ اس قبل ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ حوثیوں کے کسی بھی حملے کے لیے ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز ایک نیا بیلسٹک میزائل "قاسم بصیر” بھی متعارف کروایا ہے، جس کی رینج 1200کلومیٹر (750 میل) ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/missile-launched-by-houthis-hits-israels-ben-gurion-airport/

  • اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک ایران پر جوابی حملے کی نوعیت سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسرائیل کی جگہ ہوتے تو وہ ایرانی تیل کے ذخائر پر حملہ کرنے کے بجائے اس کے متبادل پر غور کرتے۔

    بائیڈن نے کہا کہ ان کے خیال میں اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کے خلاف کس طرح کا ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    Biden

    بائیڈن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سفارتی کوششوں میں شامل نہ ہو کر 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں ریپبلکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک نائب صدر کمالا ہیرس سے ہوگا۔

    بائیڈن نے جواب میں کہا کہ کیا وہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں؟ میں یہ بات نہیں جانتا، لیکن میں اس پر یقین بھی نہیں رکھتا، ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی انتظامیہ اسرائیل کی مدد کے لیے مجھ سے زیادہ نہیں کرسکی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں دن بہ دن اضافہ سامنے آرہا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائی کے جواب میں ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

    اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تنازعے میں تازہ خونریزی اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے حملہ کیا جس میں 1ہزار 200 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 250افراد کو یرغمال بنایا گیا۔

    اس کے بعد اسرائیل کے حماس کے زیر کنٹرول غزہ پر حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 41ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، بھوک کا بحران پیدا ہوچکا ہے اور نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل کی جانب سے مسترد کیا جا رہا ہے۔