واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ اور وٹکوف نے ایران کے بارے میں کہا کہ مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے، وٹ کوف نے کہا کہ یہ میٹنگ ’’بہت جلد، اگلے ہفتے یا اس سے بھی جلد‘‘ ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے ایک میٹنگ کی درخواست کی ہے، اور میں میٹنگ میں جا رہا ہوں، اگر ہم کاغذ پر کچھ لکھ سکتے ہیں تو یہ ٹھیک رہے گا، اور اچھا ہی ہوگا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کیا چیز ہے جو امریکا کو ایران پر دوبارہ حملہ کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا پڑے گا، میں ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملنا چاہتے ہیں۔‘‘
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے، یا جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’میرے خیال میں مجھے امید ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ ایران ملنا چاہتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہے، تو پھر ہم تیار ہیں۔‘‘
تاہم، اس سوال کا نیتن یاہو نے ہاں یا ناں میں جواب نہیں دیا اور کہا ’’جب آپ ٹیومر کو ہٹاتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ واپس نہیں آ سکتا، آپ کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اسے واپس لانے کی کوئی کوشش تو نہیں ہو رہی ہے، اس کی مسلسل نگرانی کرنی پڑتی ہے۔‘‘
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ’’اب ایک موقع ہے کہ معاہدہ ابراہیم کی ایک تاریخی توسیع کی جائے، جو بذات خود تاریخ کا ایک ایسا عمل تھا جو صدر کے لیے نوبل انعام کا حق دار تھا، مجھے امید ہے کہ ایران ہمارے صبر کا امتحان نہیں لے گا، کیوں کہ یہ ایک غلطی ہوگی۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران میں حکومت کی تبدیلی ضروری ہے، نیتن یاہو نے کہا ’’میرے خیال میں یہ ایران کے عوام پر منحصر ہے۔‘‘