Tag: ایران پر حملہ

  • ٹرمپ کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے مشورہ مانگنے کا انکشاف

    ٹرمپ کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے مشورہ مانگنے کا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے قومی سلامتی کے مشیروں سے مشورہ مانگا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ جمعرات کو قومی سلامتی کے مشیروں سے ایران کے بڑھتے ہوئے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لیے ایران پر حملے سے متعلق آپشنز کے بارے میں مشورہ مانگا تھا۔

    تاہم مشیروں نے صدر ٹرمپ کو ایران پر حملے سے روک دیا تھا، انھوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح صدارتی عہدے پر ان کے آخری ہفتوں کے دوران وہ ایک بڑے تنازعے میں پھنس جائیں گے۔

    یہ مشورہ صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز اوول آفس کے اجلاس میں سینئر مشیروں سے مانگا تھا، انھوں نے پوچھا کہ آیا ان کے پاس آئندہ ہفتوں میں ایران کے مرکزی جوہری سائٹ کے خلاف کارروائی کرنے کا آپشن موجود ہے؟

    امریکی عہدے داروں کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ایٹمی مواد کے امریکی ذخیرے میں میں نمایاں اضافے کے ایک روز بعد ہوا۔

    ان مشیروں میں نائب صدر مائیک پنس، سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو، قائم مقام سیکریٹری دفاع کرسٹوفر سی ملر، اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف مارک میلی شامل تھے، انھوں نے ٹرمپ کو خبردار کیا آخری ہفتوں میں فوجی حملہ بڑے تنازعے کی صورت اختیار کر جائے گا۔

  • ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ ہم لوگ ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، ہمیں تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، آپریشن سے 10 منٹ پہلے حکم واپس لیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایک ڈرون گرانے پر جواب دینے کے لیے ہمیں جلدی نہیں ہے، ہم لوگ ایران پر اسٹرائیک کے لے تیار تھے، میں نے پوچھا کتنے لوگ مریں گے تو جواب ملا 150 افراد مریں گے، آپریشن سے دس منٹ پہلے حکم واپس لے لیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، گزشتہ رات مزید پابندیاں لگائی گئیں، ایران کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما نے مجبوری میں ایران سے خوفناک ڈیل کی تھی، تہران کو ڈیڑھ سو ارب ڈالر جن میں سے دو ارب کیش تھا، ایران مشکل میں تھا اور اسے ہم نے بیل آؤٹ پیکیج دیا۔

    مزید پڑھیں: ڈرون گرانے پرٹرمپ نے ایران پرحملے کا حکم دیا اوراچانک واپس لے لیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    انہوں نے کہا کہ اوباما حکومت نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کا راستہ دکھایا، شکریہ کرنے کے بجائے ایران شور مچا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا، ایرانی صدر کا سخت ردِ عمل

    حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا، ایرانی صدر کا سخت ردِ عمل

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران کے شہر اھواز میں دہشت گردوں کے حملے پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کا جواب انتہائی شدید ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو سخت پیغام دیا، ان کا کہنا تھا کہ حملے کا انتہائی شدید جواب دیا جائے گا۔

    حسن روحانی نے کہا ’دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو اپنے کیے کا جواب دینا ہوگا۔‘ انھوں نے سیکورٹی فورسز کو حکم دیا کہ فوجی پریڈ پر حملے کے ذمہ داروں کی شناخت کی جائے۔

    خیال رہے کہ آج ایران کے شہر اھواز میں سیکورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نا معلوم دہشت گردوں نے حملہ کیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 30 افراد زخمی جب کہ 24 جاں بحق ہوئے۔


    تفصیل یہاں پڑھیں:  ایران: فوجی پریڈ پر حملہ، 24 افراد جاں بحق، 30 زخمی


    ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر حملے سے متعلق جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ غیر ملکی طاقتوں کے بھرتی دہشت گردوں نے کیا۔

    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ امریکی حکام ایسے حملوں کے ذمہ دار ہیں، جواد ظریف نے کہا کہ عوام کی حفاظت کے لیے تیز رفتاری سے مؤثر جواب دیں گے۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے بھی اس حملے پر ردِ عمل میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے، دفترِ خارجہ کی جانب سے حملے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا بھی اظہار کیا گیا۔