Tag: ایران کا ردِ عمل

  • نئی امریکی پابندیاں، ایران کا ردِعمل سامنے آگیا

    نئی امریکی پابندیاں، ایران کا ردِعمل سامنے آگیا

    امریکا کی جانب سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کی ایران کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے اور اسے غیرقانونی، ظالمانہ اور ایرانی قوم کے خلاف کھلی دشمنی پر مبنی اقدام قرار دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد ایران کو کمزور کرنا، ایرانی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا ہے۔

    ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں، امریکا کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے، ایرانی قوم اپنے وقار اور مفادات کا بھرپور طریقے سے دفاع کرے گی اور وہ یہ کرنا جانتی ہے۔

    اُنہو ں نے کہا کہ پابندیاں اور دھمکیاں ایرانی قوم کے پختہ عزم، قومی خودمختاری کے تحفظ کے جذبے کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے گزشتہ روز ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والا ایرانی شپنگ نیٹ ورک ایرانی حکومت کو اربوں ڈالر کا منافع پیدا کر کے دیتا ہے، یہ نیٹ ورک ایران اور روس سے تیل، پیٹرولیم مصنوعات دنیا بھر کے خریداروں تک منتقل کرتا ہے۔

  • امریکی پابندیوں پر ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    امریکی پابندیوں پر ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا امریکی پابندیوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی امریکی پابندیاں قانون شکنی اور منافقت کا واضح ثبوت ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ نئی پابندیاں ثبوت ہیں کہ مذاکرات کا دعویٰ محض دھوکا ہے، مخالفین پر پابندیوں کی امریکی پالیسی عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

    ایران کی جانب سے اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ امریکی پابندیاں عالمی قوانین اور آزاد تجارت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔

    اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔

  • ٹرمپ کا خامنہ ای کو خط، ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    ٹرمپ کا خامنہ ای کو خط، ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلیے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو لکھے گئے خط پر ایران کی جانب سے رد عمل سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کسی بھی خط کے موصول ہونے کی تردید کی گئی ہے۔

    ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک ایران پر کڑی پابندیاں برقرار ہیں امریکا سے بات نہیں ہوسکتی۔ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات کی دعوت کو مسترد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اس کی اعلیٰ قیادت کو خط بھیجا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں کیونکہ یہ ایران کے مفاد کیلیے بہتر ہے، میرے خیال میں وہ خود بھی خط حاصل کرنا چاہتے ہیں، دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا کیونکہ ایک اور جوہری ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تہران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں؛ ایک فوجی طور پر یا دوسرا کوئی معاہدہ کر لیں، میں معاہدہ کرنے کو ترجیح دوں گا کیونکہ میں نقصان پہنچانا نہیں چاہتا ایرانی عظیم لوگ ہیں۔

    انہوں نے 2018 میں بطور امریکی صدر ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی جو کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تعمیر سے روکنے کیلیے کثیر القومی معاہدہ تھا۔

    ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے

    تاہم انہوں نے فروری میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو اس کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکے۔