Tag: ایران

  • سعودی عرب کا 10 سال بعد ایران سے حج فلائٹ آپریشن کا آغاز

    سعودی عرب کا 10 سال بعد ایران سے حج فلائٹ آپریشن کا آغاز

    سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، سعودی ایئر لائن نے 10 سال بعد ایران سے حج فلائٹ آپریشن شروع کر دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی فلائی ناس ایئر لائن کا طیارہ گزشتہ رات حاجیوں کو لینے تہران ایئر پورٹ پر لینڈ کرگیا۔

    سعودی سول ایوی ایشن حکام کے مطابق ایران کے لیے سعودی ایئر لائن کی پروازیں 2025ء کے حج آپریشن کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔

    سعودی ایئر لائن کے حج آپریشن میں ایرانی شہر مشہد سے بھی حج پروازیں شامل ہیں، سعودی ایئر لائن یکم جولائی تک 37 ہزار ایرانی حاجیوں کو سفری سہولت فراہم کرے گی۔

    واضح رہے کہ 2016ء میں ایران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے تعلقات ختم کردیے تھے۔

    دوسری جانب مملکت میں جمہوریہ عراق اور برونائی دارالسلام سے عازمین حج کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔

    عراق سے 192 بسوں کا قافلہ 4 ہزار عازمین کو لے کر عرعر کی نئی سرحدی چوکی پر پہنچا جہاں انکا بھرپور استقبال کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق عرعر کی نئی تعمیر ہونے والی سرحدی چوکی پر سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے کاونٹز کے علاوہ ضیوف الرحمان کے آرام کرنے کے لیے خصوصی ہالز بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ جس کا مقصد عازمین حج کو بہترین سہولیات کی فراہمی ہے۔

    حج سے محروم پاکستانی عازمین کے لیے وزارت مذہبی امور کی آخری کوشش، سعودی حکام کو درد بھرا خط لکھ دیا

    محکمہ جوازات کی جانب سے اضافی عملے کو بھی تعینات کیا گیا ہے تاکہ عازمین کو امیگریشن کی کارروائی میں کسی قسم کی تاخیر یا دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے۔‘‘ تاہم انھوں نے تہران پر زور دیا کہ وہ جوہری تجویز پر قدم جلد بڑھائے۔

    امریکی صدر نے کہا ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا کرنے نہیں جا رہے، تہران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تہران کے ساتھ دیرپا امن کے لیے سنجیدہ نوعیت کے مذاکرات جاری ہیں، تہران کو جلدی سے فیصلہ کرنا ہوگا، ورنہ کچھ بُرا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر بارہا دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو وہ ایران کے پروگرام کو نشانہ بنا کر فضائی حملے کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ ریمارکس جمعہ کو اس وقت دیے جب وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ ختم کر کے ایئر فورس ون میں سوار ہوئے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان مذاکرات کے متعدد ادوار کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کو تجویز بھیجی گئی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر تیزی سے قدم بڑھائے۔

    ادھر روس کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، ٹرمپ نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں۔‘‘

  • امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا، ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا، ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    دبئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا ہے، اور یہ کہ تہران نے ’’ایک طرح سے‘‘ شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اے ایف پی کی مشترکہ پول رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج کے دورے پر کہا ’’ہم طویل مدتی امن کے لیے ایران کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں۔‘‘

    امریکی صدر نے کہا ’’ہم ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور ایسا کرنے کے دو راستے ہیں ایک بہت اچھا راستہ ہے جب کہ دوسرا پرتشدد ہے، لیکن میں یہ دوسرا راستہ اپنانا نہیں چاہتا۔‘‘ دوسری طرف مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ابھی بھی خلا باقی ہے۔


    ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط


    تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان اتوار کو عمان میں مذاکرات کا ایک دور ہوا تھا، جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

    منگل کے روز ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ’’تہران مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ تخریبی طاقت ہے‘‘ پر رد عمل میں کہا تھا ’’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم پر پابندیاں لگا سکتے ہیں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کی بات کر سکتے ہیں، لیکن تمام جرائم اور علاقائی عدم استحکام تو امریکا ہی کی وجہ سے ہے، اور وہ ایران کے اندر بھی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔‘‘

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکی حکام نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے، یہ وہ مؤقف ہے جسے ایرانی حکام نے ’’سرخ لکیر‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق کو ترک نہیں کریں گے، تاہم، انھوں نے انتہائی افزودہ یورینیم کی مقدار کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

  • ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط

    ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط

    تہران: ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، تاہم تہران نے تمام امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط بھی رکھ دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر کے ایک اعلیٰ مشیر نے بدھ کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ ایران اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بعض شرائط کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔

    خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی نے کہا ایران افزودہ یورینیم کا موجودہ ذخیرہ ترک کر دے گا، امریکا ایرانی شرائط کو تسلیم کرے، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی جائیں تو تہران جوہری معاہدے پر دوبارہ دستخط کر دے گا۔

    علی شمخانی نے مزید کہا اگر سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دینے پر بھی آمادہ ہوگا۔


    ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان


    واضح رہے کہ علی شمخانی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اعلیٰ سیاسی، فوجی اور جوہری مشیر ہیں، جو جاری بات چیت کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنے والے اعلیٰ ترین ایرانی عہدیداروں میں سے ایک ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا، اور انتہائی افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے سے چھٹکارا حاصل کر لے گا جس سے ہتھیار بنایا جا سکتا ہے، تاہم یورینیم کو صرف نچلی سطح تک افزودہ کرنے پر اتفاق کرے گا جو شہری استعمال کے لیے درکار ہے۔

    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران آج معاہدے پر دستخط کرنے پر راضی ہو جائے گا اگر ان شرائط کو پورا کیا جائے تو شمخانی نے جواب دیا ’’ہاں۔‘‘

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے صدر ٹرمپ کو کہا تھا کہ آپ کیا یہاں ہمیں ڈرانے آئے ہیں، اگر آپ سوچتے ہیں کہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتے ہیں تو شہادت بستر پر موت سے زیادہ پیاری ہے، ہم کسی کی غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔

  • امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    جوہری معاملات پر مذاکرات کے باوجود امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ایران سے متعلق اداروں اور مختلف شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ میں جاری نوٹس کے مطابق امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ برائے بیرونی اثاثہ جات کنٹرول کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں میں چین اور ایران میں موجود شخصیات اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے کن اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران تہران پر کی گئی تنقید پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سخت جواب دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بدھ کو سرکاری ٹی وی بیان میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ”ٹرمپ سوچتا ہے کہ وہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتا ہے، لیکن ہمارے لیے شہادت کی موت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے، آپ ہمیں ڈرانے آئے ہیں؟ ہم کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکیں گے۔“

    انھوں نے کہا ٹرمپ نے ایرانی عوام کو علاقے میں خطرے اور بدامنی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے غزہ میں 60 ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا؟ کیا ایران نے بے گناہ عوام پر پانی، غذا اور ادویات بند کی ہیں؟

    ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے دھمکی دی ہے کہ اُن کے پاس ایسے بم ہیں جس کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا اور پھر یہ ہمیں جنگ اور خوں ریزی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ٹرمپ خود خطے کے ممالک کو بموں، ہتھیاروں اور میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔

    بھارتی میڈیا نے آپریشن سندور کی ناکامی کا ملبہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈال دیا

    انھوں نے کہا مغربی طاقتیں پچھلے 47 سال سے ایران کے نظام اور عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن نہ ایسا کر سکی ہیں نہ ہی کر پائیں گی۔

  • ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان

    ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا، مسعود پزشکیان

    تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ وہ کسی بدمعاش کے آگے نہیں جھکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران تہران پر کی گئی تنقید پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سخت جواب دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بدھ کو سرکاری ٹی وی بیان میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ’’ٹرمپ سوچتا ہے کہ وہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتا ہے، لیکن ہمارے لیے شہادت کی موت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے، آپ ہمیں ڈرانے آئے ہیں؟ ہم کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا ٹرمپ نے ایرانی عوام کو علاقے میں خطرے اور بدامنی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے غزہ میں 60 ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا؟ کیا ایران نے بے گناہ عوام پر پانی، غذا اور ادویات بند کی ہیں؟


    اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 80 فلسطینی شہید


    ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے دھمکی دی ہے کہ اُن کے پاس ایسے بم ہیں جس کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا اور پھر یہ ہمیں جنگ اور خوں ریزی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ٹرمپ خود خطے کے ممالک کو بموں، ہتھیاروں اور میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا مغربی طاقتیں پچھلے 47 سال سے ایران کے نظام اور عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن نہ ایسا کر سکی ہیں نہ ہی کر پائیں گی۔

  • صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش

    صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے ریاض میں سعودی عرب امریکا انویسٹمنٹ فورم سے خطاب میں جہاں انہوں نے امریکا سعودی تعلقات پر کھل کر گفتگو کی۔ وہیں مشرق وسطیٰ کے معاملات پر بھی کئی اہم اعلان کر ڈالے۔

    امریکی صدر نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب اور ترک قیادت سے ملاقات کے بعد شام سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پابندیاں ہٹنے سے شام کو ایک عظیم ملک بننے کا موقع ملے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ وہ ایران کو نئے راستے کی پیشکش کرتے ہیں جو بہتر مستقبل کا ضامن ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر اس کے ساتھ ڈیل ہو جائے تو خوشی ہوگی۔ ایران کے پاس وقت ہے فیصلہ کرے کیونکہ یہ پیشکش ہمیشہ نہیں رہے گی۔

    امریکی صدر نے واضح کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور اگر ایران نے معاہدہ نہ کیا تو اس پر شدید دباؤ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/pahalgam-trump-wish-india-pakistan-dinner-each-other/

  • جارحیت کی تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ایران نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    جارحیت کی تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ایران نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    ایران نے اسرائیل کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں خبردار کیا ہے کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی قسم جارحیت کی گئی تو فوری، فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری کا تہران میں دیے گئے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو دشمن کو ایسی ناقابلِ تلافی تباہی اور نقصانات اٹھانے پڑیں گے، جو اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہوں گے۔

    ایرانی عسکری قیادت کی جانب سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے مختلف اعلیٰ حکام بارہا یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری صلاحیت حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ اسرائیلی قیادت کی یہ تکرار خطے میں جنگ کے بادل مزید گہرے کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق چوتھے دور کی بات چیت اختتام پذیر ہوئی ہے۔ جبکہ مستقبل میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی بھی ہورہی ہے۔

    امریکی صدر نے گذشتہ روز امید ظاہر کی کہ مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تہران کے ساتھ بات چیت کو عسکری تصادم پر ترجیح دیتے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو فوجی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں

    ایرانی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر بعض مخصوص پابندیوں پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ امریکہ اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ کرے۔

  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں

    امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں

    واشنگٹن: امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، تاہم امریکا نے ایران پر مزید جوہری پابندیاں پابندیاں لگادی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے تازہ پابندیاں 3 ایرانی شہریوں اور ایک ایرانی ادارے پر لگائی گئی ہیں، جن کے تعلقات تہران کی ”آرگنائزیشن آف ڈیفینسو انوویشن اینڈ ریسرچ” (SPND) سے بتائے گئے ہیں۔

    نئی پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد اور ادارے کے امریکا میں موجود اثاثوں کو منجمد کردیا جائے گا اور اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی تعلقات پر پابندی عائد ہو گی۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق ایران جوہری پروگرام کو مسلسل وسیع کررہا ہے اور ایسے تحقیقی منصوبوں پر کام کر رہا ہے جو جوہری ہتھیاروں اور اُن کے نظامِ ترسیل کے لیے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ پابندیاں ایران کے ساتھ مذاکرات کے چوتھے دور کے ایک دن بعد سامنے آئی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے کے لیے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں، صدر ٹرمپ دوحہ، قطر، متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کریں گے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک قابل فخر، خوش حال اور کامیاب مشرقِ وسطیٰ چاہتے ہیں، امریکا اور مشرقِ وسطیٰ کے تعلقات باہمی تعاون پر مبنی ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ٹرمپ قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے کا بھی دورہ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطی کا بڑا مقصد کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب روانہ، قطری طیارے کے تحفے کو ایئر فورس وَن میں ڈھالا جائے گا

    انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ قطر کی جانب سے تحفے میں دیے جانے والا بولنگ طیارہ بھی قبول کریں گے، اور اس قطری طیارے کو امریکی فوج ایئر فورس ون میں ڈھالے گی، خیال رہے کہ ایئر فورس ون طیارہ امریکی صدر کے زیر استعمال ہوتا ہے۔

  • ایران امریکا جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور، عباس عراقچی کا اہم بیان

    ایران امریکا جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور، عباس عراقچی کا اہم بیان

    تہران: ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور شروع ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    العربیہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتہ کو کہا ہے کہ تہران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات ’’نیک نیتی‘‘ سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    آج عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان طے شدہ جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا، عباس عراقچی نے کہا اگر واشنگٹن کا مقصد تہران کو اس کے جوہری حقوق سے محروم کرنا ہے تو ہم اپنے کسی بھی حق سے دست بردار نہیں ہوں گے، جوہری معاہدہ اس وقت تک ممکن ہے جب تک اس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہو۔

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران آج اتوار کو تہران کے جوہری پروگرام پر اپنے مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے، بات چیت کا یہ چوتھا دور ہوگا، جس کی میزبانی سلطنت عمان کا دارالحکومت مسقط کرے گا۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا


    گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تصدیق کی تھی کہ تہران نے آج اتوار کو مسقط میں اگلے دور کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے، انھوں نے ایک ویڈیو میں کہا کہ عمانی دوستوں نے ہمیں اتوار کی تجویز دی اور ہم نے اتفاق کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ 12 اپریل سے واشنگٹن اور تہران نے عمانی ثالثی کے ذریعے جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات شروع کیے تھے، انھوں نے اب تک بات چیت کے 3 دور مکمل کیے ہیں۔ پہلے دو دور مسقط میں اور ایک روم میں کیا گیا، بات چیت کے ان تینوں ادوار کو مثبت اور تعمیری قرار دیا گیا ہے۔