Tag: ایران

  • امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات مناسب حالات میں ممکن ہوسکتے ہیں۔

    ایرانی اول نائب صدر محمد رضا عارف نے ایرانی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالات موزوں ہوں تو ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کر سکتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کا ایران سے یورینیم افزودگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا مطالبہ ایک مذاق ہے۔

    گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے ساتھ قفقاز میں اس منصوبے کی تجویز بھی دی، جس کو خطے کے دوسرے ممالک نے دیرپا امن کے حصول کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے، تاہم مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اس راہداری کو روک دے گا۔

    انھوں نے کہا خواہ روس کے ساتھ مل کر یا اس کے بغیر لیکن ہم اس اقدام کو روکیں گے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے تحت اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

    تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے ولایتی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز کوئی ایسی جائیداد ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ راہداری آرمینیا اور آذربائیجان امن معاہدے میں شامل ہے۔ ولایتی نے واضح کیا کہ ”یہ گزرگاہ ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے داخلی دروازہ نہیں بنے گی بلکہ یہ ان کی قبرستان ثابت ہوگی۔“

    بھارت نے مذاکرات میں لچک نہیں دکھائی، امریکا

    مشیر علی خامنہ ای نے اس منصوبے کو ’سیاسی غداری‘ قرار دیا، اور کہا اس کا مقصد آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، اس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا کو آرمینیا کے ایک ایسے راستے پر خصوصی ترقیاتی حقوق دیے جائیں گے جو آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑے گا، یہ آذربائیجان کا ایک علاقائی حصہ ہے جو باکو کے اتحادی ترکی کی سرحد سے متصل ہے۔

  • ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، مشیر خامنہ ای

    ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، مشیر خامنہ ای

    تہران (10 اگست 2025): تہران نے قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ ایران کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ہفتہ کو ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے ساتھ قفقاز میں اس منصوبے کی تجویز بھی دی، جس کو خطے کے دوسرے ممالک نے دیرپا امن کے حصول کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے، تاہم مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اس راہداری کو روک دے گا۔

    انھوں نے کہا خواہ روس کے ساتھ مل کر یا اس کے بغیر لیکن ہم اس اقدام کو روکیں گے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے تحت اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔


    دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی


    تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے ولایتی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز کوئی ایسی جائیداد ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ راہداری آرمینیا اور آذربائیجان امن معاہدے میں شامل ہے۔ ولایتی نے واضح کیا کہ ’’یہ گزرگاہ ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے داخلی دروازہ نہیں بنے گی بلکہ یہ ان کی قبرستان ثابت ہوگی۔‘‘

    مشیر علی خامنہ ای نے اس منصوبے کو ’سیاسی غداری‘ قرار دیا، اور کہا اس کا مقصد آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، اس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا کو آرمینیا کے ایک ایسے راستے پر خصوصی ترقیاتی حقوق دیے جائیں گے جو آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑے گا، یہ آذربائیجان کا ایک علاقائی حصہ ہے جو باکو کے اتحادی ترکی کی سرحد سے متصل ہے۔

    ایران کی سرحد کے قریب سے گزرنے والی اس راہداری کا نام ’ٹرمپ روٹ برائے بین الاقوامی امن و خوش حالی‘ یا TRIPP رکھا جائے گا، اور یہ آرمینیا کے قوانین کے تحت کام کرے گی۔ ولایتی کا کہنا تھا کہ یہ راستہ نیٹو کو اس قابل بنا دے گا کہ وہ ایران اور روس کے بیچ ’ایک سانپ کی مانند‘ اپنی پوزیشن سنبھال لے۔

  • اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ، ایران کا ردعمل سامنے آگیا

    اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ، ایران کا ردعمل سامنے آگیا

    ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیل کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں آبادی کی نقل مکانی کا باعث بنے گا۔

    انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے خطرے پر توجہ دیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے ممالک کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کشی اور جرائم کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

    اس سے قبل اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا، ہم حزب اللہ کے اپنے ہتھیار نہ ڈالنے کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    امریکی فوج کو خوش آمدید نہیں کہیں گے، میکسیکو نے واضح کردیا

    
    سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے لیکن کسی بھی مداخلت کے بغیر۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی ایسی کوششیں ہو چکی ہیں اور ان کی وجوہات سب پر عیاں ہیں، کیونکہ میدانِ جنگ میں مزاحمتی ہتھیاروں کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔

  • ایران میں اسرائیلی جاسوس کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا

    ایران میں اسرائیلی جاسوس کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا

    ایران: جوہری سائنسدان کی معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے کے جرم میں اسرائیلی جاسوس کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران میں جوہری سائنسدان کی معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے کے جرم میں ایک شخص کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی حکام نے سزائے موت پانے والے روزبہ وعدی کو عدالتی کارروائی اور سپریم کورٹ سے سزا کی توثیق کے بعد پھانسی دی گئی۔

    پھانسی کی سزا پانے والے جاسوس پر الزام تھا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران مارے گئے جوہری سائنس دان کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔

    واضح رہے کہ ایران حالیہ برسوں میں کئی ایسے افراد کو گرفتار کرکے سزا دی جاچکی ہے جن پر اسرائیل یا مغربی ممالک کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    ایران کا مؤقف ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کرے گا۔

    دوسری جانب ترکیہ انٹیلی جنس اکیڈمی نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے۔

    ترکیہ انٹیلی جنس اکیڈمی نے 12 روزہ جنگ اور ترکیہ کیلئے اسباق نامی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر سفارتی رابطے فوری اور ناگزیر ہو چکے ہیں۔

    رپورٹ میں سائبر، الیکٹرانک اور نفسیاتی جنگ کو مستقبل کیلئے مرکزی ہتھیار قرار دیا گیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان

    رپورٹ کے مطابق ایران کے ہائپرسونک اور بیلسٹک میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کیلئیچیلنج رہے ہیں۔ ایرانی میزائلوں سے تل ابیب، حیفہ، بین گوریان ایئرپورٹ اور دیگر تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔

    اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی، انٹیلی جنس افسران اور ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے اور جدید انٹیلی جنس نظام جنگ کا رخ موڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

  • جوہری تنصیبات تک کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی، ایران کا واضح پیغام

    جوہری تنصیبات تک کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی، ایران کا واضح پیغام

    ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ ابراہیم عزیزی کا کہنا ہے کہ ایرانی شوریٰ کونسل کے منظور کردہ قوانین کے مطابق کسی بھی حالت میں کسی بھی بین الاقوامی ادارے کو ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم عزیزی نے نیوز ایجنسی ”تسنیم“ کو بتایا کہ اگلے ہفتے ایران کا دورہ کرنے والا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کا وفد صرف ایرانی حکام اور ماہرین کے ساتھ تکنیکی اور پیشہ ورانہ بات چیت اور مشاورت کے لیے مجاز ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی کہ ایجنسی ایران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ دوبارہ شروع کرے گی۔

    ابراہیم عزیزی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ قوانین کسی بھی وفد یا غیر ملکی فریق کو جوہری تنصیبات میں داخل ہونے سے مکمل طور پر روکتے ہیں۔ اس وفد کو یا کسی اور کی طرف سے کسی بھی قسم کے معائنے کی اجازت نہیں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ نے زور دیا کہ یہ پابندیاں مستقل اور ناقابلِ تبدیلی ہیں اور ان کی مکمل پاسداری میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جائے گی۔

    یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، اسرائیلی فوج کا دفاع کا دعویٰ

    عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے نشاندہی کی کہ اس دورے کے حوالے سے ایرانی حکومت اور جوہری توانائی تنظیم کے پروگرام میں کسی بھی طرح سے ایسے مسائل پر بحث شامل نہیں ہے جن میں ایجنسی کے مطالبے کے مطابق تنصیبات تک رسائی یا معائنہ کا نفاذ بھی ہو۔

    ابراہیم عزیزی کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی فریق کی طرف سے پیش کیے گئے موضوعات مکمل طور پر اجازت شدہ تکنیکی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہیں۔ ان کا مقصد صرف تکنیکی آراء کا تبادلہ کرنا اور کچھ تکنیکی ابہام یا مسائل کو دور کرنا ہے۔

  • ایران نے فوجی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا

    ایران نے فوجی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا

    تہران (04 اگست 2025): ایران نے فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے نئی دفاعی کونسل قائم کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل سے جنگ کے بعد ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (SNSC) نے ایک نئی دفاعی کونسل کے قیام کی منظوری دی ہے، جس کے سربراہ صدر ہوں گے۔

    ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے پس منظر میں اٹھایا گیا ہے، اس نئی کونسل کی صدارت صدرِ ایران مسعود پزشکیان کریں گے اور اس میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز، عدلیہ سربراہان سمیت دیگر سینئر حکومتی اہلکار اور وزرا شامل ہوں گے۔


    اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے لیکن ہمارے میزائل اور ڈرون بھی تیار ہیں، ایرانی آرمی چیف


    نئی دفاعی کونسل کے قیام کا مقصد ایرانی فوج کی دفاعی حکمت عملیوں کا جائزہ لینا اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے، ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے سیکیورٹی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جا رہی ہیں، اور فوجی منصوبہ بندی کو مربوط کرنے کے لیے ’’وار ٹائم ڈیفنس کونسل‘‘ کی بحالی کا یہ اقدام ان ہی اصلاحات کا ایک حصہ ہے۔

    علی خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی کے قریبی سیاست دان ڈاکٹر منصور حقیقت پور نے ہفتے کے روز میڈیا کو بتایا کہ یہ کونسل اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں پہلے سے موجود تھی، اور 1980 کی دہائی میں ایران عراق جنگ کے ابتدائی سالوں میں اسے فعال کیا گیا تھا، جس کے بعد اب اسے بحال کیا جا رہا ہے۔ اس دفاعی کونسل نے 1980 کی دہائی میں ایران کے فوجی فیصلوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

  • پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، شہباز شریف

    پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، شہباز شریف

    اسلام آباد (03 اگست 2025): وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے موقع پر آج ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا، تقریب میں ایرانی صدر اور شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایران کے حق کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے، اور پر امن مقاصد کے لیے اس کے جوہری پروگرام کا حامی ہے، اسرائیل نے بغیر کسی وجہ کے ایران کے خلاف جارحیت کی، حکومت پاکستان اور 24 کروڑ پاکستانیوں نے اس جارحیت کی مذمت کی۔

    شہباز شریف نے کہا ہم نے کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جو جلد ہی معاہدوں میں تبدیل ہوں گی، اور 10 ارب ڈالر تجارتی ہدف جلد حاصل کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ یکساں ہے، خطے میں امن اور ترقی کی شاہراہیں کھولنی ہیں جو پائیدار امن سے ہی ممکن ہے۔


    ایرانی صدر کی وزیراعظم ہائوس آمد پر پرتپاک استقبال، گارڈ آف آنر پیش


    وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا، شہید ایرانی جنرلز، سائنس دانوں اور شہریوں کو اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ایرانی فوج اور عوام نے شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا، اور ایرانی میزائلوں کی بارش نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بری طرح بے نقاب کر دیا۔

    انھوں نے کہا غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایرانی قیادت نے مظلوم فلسطینوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی ہر فورم پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی، غزہ میں فوری سیز فائر ہونا چاہیے اور بے پناہ مظالم کے خلاف مہذب دنیا کو بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔

    واضح رہے کہ تقریب میں ایران کے وزیر تجارت اور پاکستانی وزیر برائے تحفظ خوراک کے درمیان، وزیر مملکت خزانہ و ریلوے اور ایران کے وزیر خارجہ، وفاقی وزیر خالد مگسی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے درمیان، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ اور ایرانی وزیر کے درمیان یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔

    پاکستان اور ایران کے درمیان موسمیاتی شعبے،بحری شعبے، ثقافتی روابطہ کے فروغ، قانون و انصاف اور داخلہ امور، فضائی خدمات کے شعبے، مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کے شعبے، سیاحت اور عوامی خدمات کے شعبے میں تعاون، اور آزادانہ تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔

  • پاکستان کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات کے خواہشمند ہیں، ایران

    پاکستان کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات کے خواہشمند ہیں، ایران

    اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف سے ایرانی ہم منصب بریگیڈیر جنرل عزیز ناصر زادہ نے ملاقات کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس حوالے سے وزارت دفاع کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان علاقائی امن اور دفاعی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور،علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بات چیت ہوئی، پاک ایران کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کے طریقوں، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے اورخطے میں امن واستحکام کو فروغ دینے کےعزم کا اعادہ کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دفاعی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔

    ایرانی وزیر دفاع نے پرتپاک استقبال پرحکومت پاکستان سے اظہارتشکرکیا۔ ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات استوارکرنے کا خواہشمند ہے۔

    وزارت دفاع کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے کی خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عہد کیا۔

  • نئی امریکی پابندیاں، ایران کا ردِعمل سامنے آگیا

    نئی امریکی پابندیاں، ایران کا ردِعمل سامنے آگیا

    امریکا کی جانب سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کی ایران کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے اور اسے غیرقانونی، ظالمانہ اور ایرانی قوم کے خلاف کھلی دشمنی پر مبنی اقدام قرار دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد ایران کو کمزور کرنا، ایرانی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا ہے۔

    ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں، امریکا کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے، ایرانی قوم اپنے وقار اور مفادات کا بھرپور طریقے سے دفاع کرے گی اور وہ یہ کرنا جانتی ہے۔

    اُنہو ں نے کہا کہ پابندیاں اور دھمکیاں ایرانی قوم کے پختہ عزم، قومی خودمختاری کے تحفظ کے جذبے کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے گزشتہ روز ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا

    امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والا ایرانی شپنگ نیٹ ورک ایرانی حکومت کو اربوں ڈالر کا منافع پیدا کر کے دیتا ہے، یہ نیٹ ورک ایران اور روس سے تیل، پیٹرولیم مصنوعات دنیا بھر کے خریداروں تک منتقل کرتا ہے۔

  • ’ایران کی جانب سے اچھے اشارے نہیں مل رہے‘

    ’ایران کی جانب سے اچھے اشارے نہیں مل رہے‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک بار پھر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جانب سے اچھے اشارے نہیں مل رہے۔

    اسکاٹ لینڈ میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں عالمی امن اور غزہ جنگ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی، وہیں ایران بھی ان کی گفتگو کا مرکز رہا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کی جانب سے اچھے اشارے نہیں مل رہے ہیں اور لگتا ہے کہ وہ اب بھی حماس کو ہدایت دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کو شکست ہوئی ہے، لیکن ابھی بھی وہاں سے بُرے اشارے آ رہے ہیں۔ اگر ایران حماس کو ہدایات دے رہا ہے تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ ہم ایران کو ایٹمی طاقت نہیں دیکھنا چاہتے اور ایران کے پاس ایٹم بم نہیں ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ کیشدگی کے بعد واضح کر دیا کہ اس کا جوہری پروگرام اور یورینیم افزودگی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    گزشتہ دنوں فاکس نیوز کو انٹرویو میں دوٹوک انداز میں کہا تھا کہ ایران یورینیم افزودگی ترک نہیں کرے گا کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کا کارنامہ ہے اور قومی فخر ہے۔

    جوہری پروگرام اور یورینیم افزودگی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایران

    اس سے اگلے روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اسرائیل کے ساتھ جنگ کیلیے پوری طرح تیار ہے، جب کہ جوہری پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-ready-for-war-with-israel-will-not-halt-nuclear-programme-23-july-2025/