Tag: ایران

  • نیتن یاہو نے ’قتل کرنے کی کوشش‘ کی ذمہ داری ایران پر ڈال دی

    نیتن یاہو نے ’قتل کرنے کی کوشش‘ کی ذمہ داری ایران پر ڈال دی

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ڈرون حملے کے ذریعے ’قتل کرنے کی کوشش‘ کی ذمہ داری ایران پر ڈال دی۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے شمالی شہر قیصریہ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے والے ڈرون حملے کے چند گھنٹے بعد نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ’’ایران کی پراکسی حزب اللہ کی جانب سے مجھے اور میری اہلیہ کو قتل کرنے کی کوشش ایک سنگین غلطی تھی۔‘‘

    انھوں نے بیان میں کہا ’’میں ایران اور اس کے پراکسیوں اور اس کے برائی کے محور سے کہتا ہوں، جو بھی اسرائیل کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بیان کے جاری ہونے کے فوراً بعد نیتن یاہو کے قریبی سفارتی ذرائع نے بھی ایران پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے نیتن یاہو کے خلاف قاتلانہ حملہ کیا ہے، اور کہا کہ اس حملے پر جوابی کارروائی کی جائے گی۔

    خطہ اس وقت سخت کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، کیوں کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل پر بڑے اور وسیع ایرانی میزائل حملے کے بعد دنیا اسرائیلی رد عمل عمل کا انتظار کر رہی ہے، ایسے میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ کیا گیا۔

    اسرائیل کے ایران پر حملے کی خفیہ معلومات لیک ہو گئیں

    ایسے میں ایران پر اسرائیلی حملے کی تیاری کی خفیہ معلومات لیک ہو گئی ہیں اور یہ خفیہ معلومات مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نامی ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ ایران پر حملے کی اسرائیلی تیاریوں کے بارے میں دو مبینہ امریکی انٹیلی جنس دستاویزات کے شائع ہونے کے بعد سیکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور اس حوالے سے امریکی حکام انتہائی فکر مند ہو گئے ہیں۔

  • جسے اسرائیلی حملے کا پتا ہوگا، وہی اس کا ذمہ دار بھی ہوگا، ایران نے امریکا کو خبردار کر دیا

    جسے اسرائیلی حملے کا پتا ہوگا، وہی اس کا ذمہ دار بھی ہوگا، ایران نے امریکا کو خبردار کر دیا

    تہران: ایران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ جسے ایران پر اسرائیلی حملے کا پتا ہوگا، وہی اس کا ذمہ دار بھی ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص جو علم رکھتا ہو اور ایران کے خلاف اسرائیلی حملے میں سہولت کاری میں ملوث ہوا، تو اسے ممکنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایکس پر ایک پیغام میں امریکی صدر کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جسے پتا ہو کہ اسرائیل، ایران پر کب اور کیسے حملہ کرے گا‘‘ یا اس طرح کی حماقت کے لیے ہتھیار اور مدد فراہم کر رہا ہو، کسی بھی ممکنہ نقصان کا ذمہ دار بھی وہی ہوگا۔

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کو خبردار کیا کہ اگر امریکا نے ایران پر متوقع اسرائیلی حملے کی حمایت کی تو امریکا کو جواب دہ ہونا ہوگا۔

    ایران اور اسرائیل کشیدگی، بائیڈن کا اہم بیان

    واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا اشارہ امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کی جانب ہے، جس میں بائیڈن نے کہا تھا کہ انھیں علم ہے کہ اسرائیل ایران کے میزائل حملوں کا جواب کب اور کیسے دے گا۔

    جعمہ کو جب صحافیوں نے امریکی صدر سے پوچھا کہ کیا انھیں پتا ہے کہ ایران کے یکم اکتوبر کے بیلسٹک میزائل حملے کے جواب میں اسرائیل کا ردعمل کیا ہوگا، اور یہ کب ہوگا، بائیڈن نے مختصراً کہا: ’’ہاں اور ہاں۔‘‘ تاہم جب ان سے استفسار کیا گیا کہ کیا وہ میڈیا کو یہ بتا سکتے ہیں تو انھوں نے کہا ’’نہیں بالکل نہیں۔‘‘

  • ایران میں اسرائیل کا ہدف کیا ہوگا؟ امریکی اخبار کا بڑا دعویٰ

    ایران میں اسرائیل کا ہدف کیا ہوگا؟ امریکی اخبار کا بڑا دعویٰ

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا سے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری یا تیل اہداف کی بجائے ایرانی فوج پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں معاملے سے واقف دو اہلکاروں کا حوالہ دیا گیا ہے، کہ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران میں جوہری یا تیل کی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنائے گا۔

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کا اعلان کر رکھا ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ نے اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی فوجی شخصیات پر پابندیاں عائد کر دیں۔

    یکم اکتوبر کو تہران کے اسرائیل پر حملے کے بعد برطانیہ نے ایرانی افراد اور تنظیموں کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    برطانیہ کے دفتر خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ایران کی فوج، فضائیہ اور ایران کی بیلسٹک اور کروز میزائل کی ترقی سے منسلک تنظیموں کی اعلیٰ شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ ”بار بار وارننگ کے باوجود ایران اور اس کے پراکسیز کے خطرناک اقدامات مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں“۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر اس کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد ہم ایران کو احتساب کے کٹہرے میں لا رہے ہیں اور ان کارروائیوں میں سہولت کاروں کو بے نقاب کر رہے ہیں۔

    ایران نے امریکا سے بالواسطہ رابطہ ختم کر دیا

    ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے جس میں کہا گیا کہ یہ حزب اللہ اور حماس کے رہنماؤں اور ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے ایک سینئر جنرل کی شہادت کا بدلہ ہے۔

  • حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوج کو حماس کے زیر استعمال کمپیوٹر سے خفیہ معلومات ملی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک سال پہلے ہونا تھا، لیکن تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ حماس اسرائیل پر حملے میں ایران اور حزب اللہ کو بھی شامل کرنا چاہتی تھی۔

    خفیہ دستاویزات کے مطابق جولائی 2023 میں حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے لبنان میں ایرانی کمانڈر سے ملاقات کی اور حساس مقامات پر حملہ کرنے میں مدد کی درخواست کی، لیکن سینئر ایرانی کمانڈر نے تعاون سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حزب اللہ اصولی طور پر حماس کے ساتھ ہیں لیکن حملے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    ایران اور حزب اللہ کے واضح جواب پر حماس نے سمجھ لیا کہ اس کے اتحادی صرف حمایت ہی کریں گے، حماس نے منصوبے کے بارے میں اسماعیل ہنیہ کو بتایا تھا لیکن حملے سے پہلے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔

    کمپیوٹر سے ملنے والی معلومات سے یہ پتا چلا کہ حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے دو برسوں کے دوران متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں انھوں نے حملے کی لاجسٹک کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور ایرانی حکام کے درمیان رابطوں کی منصوبہ بندی کی۔

    ہفتے کے روز شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں جنوری 2022 سے اگست 2023 تک ہونے والی 10 ملاقاتوں کے منٹس کی تفصیل دی گئی ہے، ٹائمز نے کہا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج کی خفیہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔

    ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے پتا چلا کہ اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ ​​میں ایران شامل تھا، ان ملاقاتوں میں حماس کے رہنما یحییٰ سنور ہر ایک میں موجود تھے، اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر اور سویلین کمیونٹیز پر سرحد پار سے حملے کے منصوبے کا پہلی بار جنوری 2022 میں ہونے والی ایک میٹنگ میں ذکر کیا گیا تھا، حماس چاہتی تھی کہ اسرائیل پر اب کوئی بڑا حملہ کیا جائے۔ اسرائیلی فوج کو سنوار کی طرف سے ایرانی حکام کو لکھے گئے خطوط بھی ملے ہیں، جس میں اس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کے لیے مالی اور فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے ایک خط میں ایرانی اہلکار نے حماس کے مسلح ونگ کے لیے 10 ملین ڈالر مختص کرنے کی تصدیق کی، سنوار نے بعد میں اضافی 500 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول دو سال کے دوران فراہم کیے جا سکتے ہیں، جس میں ہر ماہ 20 ملین ڈالر منتقل کیے جانے تھے۔

    شمالی غزہ میں 36 صفحات پر مشتمل ملنے والی دستاویز میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے مختلف منظرناموں کا خاکہ اور جائزہ لیا گیا تھا، شاپنگ مالز اور ملٹری کمانڈ سینٹرز کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں اسرائیلی ٹاورز کو نشانہ بنانے کے بارے میں غور کیا گیا، تاہم نائن الیون جیسے اس منصوبے کو اس وقت رد کیا گیا جب حماس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس میں ٹاورز کو گرانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    ستمبر 2022 میں حماس حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی تھی، لیکن پھر اسے جنوبی اسرائیل میں حملے کرنے میں مزید 13 ماہ لگے، دی ٹائمز کی طرف سے حاصل کردہ منٹس کے مطابق تاخیر کی وجہ ایران اور اس کی لبنانی پراکسی حزب اللہ کی مدد حاصل کرنے کی کوششیں تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے شریک ہونے کی رضا مندی ظاہر کی گئی تھی لیکن حماس بالآخر ایران یا حزب اللہ کی براہ راست مدد کے بغیر آگے بڑھی، اور حملے کر دیے۔ کیوں کہ حماس کو اس بات کا خدشہ تھا کہ اسرائیل کا ایک نیا اور زیادہ قابل دفاع فضائی دفاعی نظام تعیناتی کے لیے تقریباً تیار ہے، دوسری طرف اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کی طرف بڑھ رہے تھے۔

  • حملے کیلئے جہاں کی حدود استعمال ہوگی، اُسے نشانہ بنائیں گے، ایران

    حملے کیلئے جہاں کی حدود استعمال ہوگی، اُسے نشانہ بنائیں گے، ایران

    ایران کی جانب سے خلیج فارس میں امریکی اتحادیوں کو وارننگ دیدی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ حملے کیلیے جس کی فضائی یا زمینی حدود استعمال ہوگی اسے نشانہ بنائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے خفیہ سفارتی ذرائع سے اردن، امارات، سعودی عرب اور قطر کو خبردار کردیا ہے۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک نے بائیڈن انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ وہ امریکا یا اسرائیل کو اپنے فوجی انفرااسٹرکچر یا فضائی حدود ایران کے خلاف جارحیت کیلیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی جنرل مرتضیٰ میریان کا اسرائیل کو جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہنا ہے تھا کہ ہماری انگلیاں ٹریگر پر ہیں۔

    ایرانی جنرل مرتضیٰ میریان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے پر جوابی حملے کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ اب بغیر جوابی وار کے نہیں ہو سکے گا، ایک بھی حملہ ہوا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے۔

    ایرانی جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اندر جس ہدف کو چاہا نشانہ بنایا، ایرو، ڈیوڈ سلنگ اور آئرن ڈوم اسرائیلی دفاعی نظام اور دیگر ممالک ناکام رہے۔

    غزہ، حماس کے حملے میں میجر سمیت 3 اسرائیلی فوجی ہلاک

    ایرانی انقلابی گارڈز کے مشیر بریگیڈیئر جباری کا کہنا تھا کہ ایرانی اٹیک میں کئی اسرائیلی ایف 35 لڑاکا طیارے ملیا میٹ کردیئے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ میزائل حملوں کے دوران سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر حملوں کے ذریعے 90 فیصد میزائلوں نے اپنے حدف کوکامیابی سے نشانہ بنایا جو اسرائیل اور امریکا کے لیے بڑا سرپرائز تھا۔

  • افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    کابل: ایرانی کمپنیوں نے افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دل چسپی ظاہر کی ہے۔

    کابل وزارت تعمیرات عامہ کے قائم مقام سربراہ ملا محمد عیسیٰ ثانی سے گزشتہ روز اپنے دفتر میں ایرانی کمپنیوں ہپکو اور جلا پردیزان الوند مہدی اسماعیلی اور بابک فلاج کے نمائندوں نے ملاقات کی۔

    وزارت تعمیرات عامہ کی پریس سروس کے مطابق اجلاس میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے فرسٹ ڈپٹی محمد یونس مہمند نے بھی شرکت کی، انھوں نے دوطرفہ تعاون، تجارت، راہداری اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔

    ایرانی کمپنیوں کے نمائندوں نے اپنی کمپنیوں کی سرگرمیوں اور مصنوعات کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں (سڑکوں اور ریلوے) کی تعمیر میں سرمایہ کاری میں دل چسپی کا اظہار کیا۔

    وزارت تعمیرات عامہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور راہداری تعلقات کے فروغ پر زور دیا اور ممالک کی اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کو اہم قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’افغانستان میں اب مجموعی طور پر امن و امان ہے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا موقع ہے، ہم ان لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو اس شعبے میں افغانستان کے ساتھ مدد اور تعاون کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق ہپکو کمپنی سڑک کی تعمیر، کان کنی اور گیس اور تیل کے آلات کی تیاری کے شعبے میں کام کرتی ہے، اور جلا پردیزان الوند کمپنی ریلوے یونٹ اور بھاری سامان بھی تیار کرتی ہے۔

  • امریکا کی اسرائیل کو ایک اور تھپکی، بڑی مراعات کا اعلان

    امریکا کی اسرائیل کو ایک اور تھپکی، بڑی مراعات کا اعلان

    امریکا کی پشت پناہی میں اسرائیل کی جانب سے غزہ، لبنان اور شام میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو امریکا کی جانب سے مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر وہ اہداف اے، بی یا سی کو نشانہ نہ بنائے تو امریکا اسے مراعات دے گا۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل پر یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ ایران میں قابل قبول اہداف کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو سفارتی تحفظ اور فوجی پیکیج بھی دیا جائے گا۔

    دوسری جانب حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی ساحلی شہر حیفا کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں 10افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ایران کا القدس فورس کے سربراہ اسماعیل قاآنی سے رابطہ منقطع، خبر ایجنسی

    اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام حیفا پر راکٹ حملہ روکنے میں ناکام رہا، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سے داغے گئے راکٹ مار گرانے میں ناکامی کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • اسرائیل کا ایران پر جوابی حملے سے متعلق اہم بیان

    اسرائیل کا ایران پر جوابی حملے سے متعلق اہم بیان

    اسرائیلی فوج نے ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے جواب میں حملہ کرنے سے متعلق اہم بیان جاری کر دیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے بیان جاری کیا کہ جب صحیح وقت آئے گا تو اسرائیل ایران کے خلاف میزائل حملے کا جواب دے گا۔

    ڈینیئل ہگاری نے مزید کہا کہ ایرانی حملے میں متاثر ہونے والے دونوں ایئربیس مکمل طور پر کام کر رہے ہیں اور کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔

    ترجمان نے کہا کہ ہم اپنی سیاسی قیادت کی ہدایت کی روشنی میں حملے کا جواب انداز، مقام اور وقت کا فیصلہ کرنے کے بعد دیں گے۔

    ایران، لبنان، غزہ میں بڑے پیمانے پر حملوں کی تیاری

    دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ فوج ایران، لبنان اور غزہ میں بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔

    الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج بیلسٹک میزائل داغنے کے جواب میں ایران پر ایک اہم اور مشکل حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو اس نے ایرانی، لبنانی اور فلسطینی رہنماؤں کی شہادتوں کے بدلے میں کیا گیا تھا۔

    اسرائیلی حکام اپنے مغربی اتحادیوں سے اس حملے میں حصہ لینے کی توقع رکھتے ہیں جو خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کے سخت مخالف ہیں۔

    یہ اطلاعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب خطے میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل مائیکل کریلا آج اس ممکنہ آپریشن پر بات چیت کیلیے اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔

    حماس کے ساتھ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اسرائیل فوج غزہ اور خاص طور پر نیٹزارم کوریڈور کے ارد گرد شدید وار کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج لبنان میں جتنا جلدی ہو سکے آپریشن کرے گی، جنوبی لبنان میں یہ محدود آپریشن ہوگا جسے وسعت دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    گزشتہ سال جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 2000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کی ایران، لبنان، غزہ میں بڑے پیمانے پر حملوں کی تیاری

    اسرائیلی فوج کی ایران، لبنان، غزہ میں بڑے پیمانے پر حملوں کی تیاری

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ فوج ایران، لبنان اور غزہ میں بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔

    الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج بیلسٹک میزائل داغنے کے جواب میں ایران پر ایک اہم اور مشکل حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو اس نے ایرانی، لبنانی اور فلسطینی رہنماؤں کی شہادتوں کے بدلے میں کیا گیا تھا۔

    اسرائیلی حکام اپنے مغربی اتحادیوں سے اس حملے میں حصہ لینے کی توقع رکھتے ہیں جو خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کے سخت مخالف ہیں۔

    یہ اطلاعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب خطے میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل مائیکل کریلا آج اس ممکنہ آپریشن پر بات چیت کیلیے اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔

    حماس کے ساتھ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اسرائیل فوج غزہ اور خاص طور پر نیٹزارم کوریڈور کے ارد گرد شدید وار کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج لبنان میں جتنا جلدی ہو سکے آپریشن کرے گی، جنوبی لبنان میں یہ محدود آپریشن ہوگا جسے وسعت دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    گزشتہ سال جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 2000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیل اب تک فیصلہ نہیں کر سکا کہ ایران کو کیسے جواب دینا ہے، جوبائیڈن

    اسرائیل اب تک فیصلہ نہیں کر سکا کہ ایران کو کیسے جواب دینا ہے، جوبائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے اہم بیان دیا ہے کہ اسرائیل نے اب تک فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دینا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے بتایا کہ امریکی فوج اور سفارت کار اپنے اپنے اسرائیلی ہم منصب سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ اگر مجھے ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا جو اسرائیل کو درپیش ہے تو میں ایران کی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے کے متبادل کے بارے میں سوچتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دیا جائے۔ ساتھ ہی امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔

    جوبائیڈن نے ان خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے کیا۔

    ایران کی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خدشہ

    گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ ایران کی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملوں کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعرات سے پہلے تک ایران پر میزائل حملوں کے جواب میں کسی حملے کی توقع نہیں ہے۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی تیل تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت کریں گے تو ان کا جواب تھا کہ ہم اس سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر کسی کارروائی کی توقع نہیں ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے لبنان حزب کو نشانہ بناتے ہوئے تحمل کے مطالبات پر بہت کم توجہ دی تھی۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کو ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کی اجازت دیں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم اسرائیل کو اجازت نہیں مشورہ دیتے ہیں اور آج ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔