Tag: ایران

  • وزیراعظم کا دورہ ایران خلیجی خطے میں امن وسلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، فردوس عاشق اعوان

    وزیراعظم کا دورہ ایران خلیجی خطے میں امن وسلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ ایران خلیجی خطے میں امن وسلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ دورہ ایران خلیجی خطے میں امن وسلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

    ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، وزیراعظم کا کردارامت مسلمہ اور دنیا کی طرف سے اعتماد کا مظہر ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم دنیا میں نیا، پرعزم، باوقار، روشن پاکستان متعارف کرا رہے ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریرعالمی مدبر مسلم رہنما کا خطاب تھا، وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں امت مسلمہ کی ترجمانی کی۔

    وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ایران روانہ

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ایران روانہ ہوگئے، وزیراعظم کا دورہ خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے اقدامات کا حصہ ہے۔

    وزیراعظم عمران خان تہران دورے میں ایرانی صدر حسن روحانی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقاتیں کریں گے۔

  • وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور ایران کا شیڈول تیار

    وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور ایران کا شیڈول تیار

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران اور سعودی عرب کا شیڈول تیار کرلیا گیا۔ دوروں کے دوران وزیر اعظم سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران اور سعودی عرب کا شیڈول تیار کرلیا گیا۔ وزیر اعظم ایک روزہ دورے پر 15 اکتوبر منگل کو سعودی عرب جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان اتوار کو ایران بھی جائیں گے لہٰذا وزیر اعظم سعودی قیادت کو دورہ ایران پر اعتماد میں لیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ایران سعودیہ تعلقات میں کشیدگی کم کروانے کے لیے کوشاں ہیں، وزیر اعظم دورہ ایران میں ایران کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔

    وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے پیش نظر وفاقی کابینہ اجلاس کی تاریخ بھی دورہ سعودی عرب کے باعث تبدیل کردی گئی، وفاقی کابینہ کا اجلاس اب پیر کے روز ہوگا۔

    خیال رہے کہ پاکستان، سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم سے ثالثی کے لیے کہا تھا جبکہ پاکستان ماضی میں بھی سعودی، ایران تناؤ ختم کرنے کے لیے کئی بار کوششیں کر چکا ہے۔

    اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جاسکتا ہے۔

  • چالیس سال بعد ایرانی خواتین میچ دیکھنے فٹبال اسٹیڈیم پہنچ گئیں

    چالیس سال بعد ایرانی خواتین میچ دیکھنے فٹبال اسٹیڈیم پہنچ گئیں

    تہران: فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کا ایران پر دباؤ رنگ لے آیا، چالیس سال بعد ایرانی خواتین نے اسٹیڈیم میں فٹبال میچ دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیفا نے ایران کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کے ملک کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو روز قبل ایرانی خواتین کو میدان میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد تقریباً 4 ہزار کے قریب خواتین نے ٹکٹیں خریدیں اور تہران میں واقع آزادی اسٹیڈیم میں میچ دیکھا۔

    ایران اور کمبوڈیا کے درمیان عالمی کپ 2022 کے کوالیفائنگ میچ گذشتہ روز کھیلا گیا جبکہ خصوصی طور پر خواتین کی آمد کے باعث سکیورٹی پر 150 خواتین اہلکار تعینات تھیں۔

    ایران، کمبوڈیا سے یہ میچ صفر کے مقابلے میں 14 گول سے جیتنے میں کامیاب رہا۔ اسٹیڈیم میں ایرانی خواتین کے لیے علیحدہ انکلوژر مختص کیے گئے تھے اور خواتین اور مرد شائقین کے درمیان کم از کم 200 میٹر کا فاصلہ رکھا گیا تھا۔

    فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    تہران حکومت کے اس اقدام کے بعد ایران میں مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، ان کے مطابق فٹبال میچ میں کھلاڑی مختصر لباس پہنتے ہیں جسے خواتین کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں جنسی امتیاز کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 29 سالہ سحر خدا یاری نامی لڑکی کے خلاف مرد کا بھیس بدل کر فٹبال بال میچ دیکھنے کی کوشش کرنے کا مقدمہ درج ہوا، بعد ازاں سحر نے خود کشی کرلی تھی جس کے بعد سے ایران پر شدید دباؤ تھا۔

  • فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    تہران: فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کی تنبیہ کے بعد ایرانی حکام نے خواتین کو چالیس سال بعد اسٹیڈیم میں جاکر میچ دیکھنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فیفا نے گزشتہ ماہ ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر خواتین کو اسٹیڈیم تک رسائی نہ دی گئی تو ایران کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈکپ 2022 کا کوالیفائر میچ ایران اور کمبوڈیا کے درمیان ملکی دارالحکومت تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے۔

    ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے بعد ٹکٹوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا، پہلے مرحلے کی تمام ٹکٹیں ایک گھنٹے میں ہی فروخت ہوگئیں جبکہ شہریوں کی طلب دیکھتے ہوئے نشستوں میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔

    مقامی خاتون صحافی کے مطابق اب تک 3500 ٹکٹیں خواتین خرید چکی ہیں، جبکہ کئی عورتین دور دراز علاقوں تک سفر کررہی ہیں کہ متعلقہ جگہوں سے ٹکٹ حاصل کرسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں آرہا کہ اب خواتین باآسانی میدان میں جاکر فٹبال میچ دیکھا کریں گی، اب تک ہم ٹی وی یا ریڈیو پر کومنٹری سنا کرتے تھے۔

    خیال رہے کہ خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ملنے کے بعد خواتین سیکیورٹی اہکار بھی میدان میں اپنے فرائض انجام دیں گی۔

    اس اعلان کے بعد ایران میں مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، ان کے مطابق فٹبال میچ میں کھلاڑی مختصر لباس پہنتے ہیں جسے خواتین کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔

  • ایران کا امریکی پابندیوں سے متاثٖر ہونے کا اعتراف، تیل کی صنعت خسارے کا شکار

    ایران کا امریکی پابندیوں سے متاثٖر ہونے کا اعتراف، تیل کی صنعت خسارے کا شکار

    تہران: ایرانی وزیر تیل بیژن زنگنہ نے امریکی پابندیوں سے متاثر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا کہ ان پابندیوں کے خلاف مزاحمت بھی جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر تیل بیژن زنگنہ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف غیر ملکی پابندیوں نے ایران کی تیل کی صنعت کو متاثر کیا ہے لیکن تہران حکومت ان پابندیوں کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر تیل نے یہ بات منگل کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے اب حالات یہ ہیں کہ ہر چند سال بعد تیل کی ملکی صنعت کو اقتصادی پابندیوں اور کسی نہ کسی بڑے دھچکے کا سامنا رہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ان اثرات کے باوجود ایران ان پابندیوں کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے گا، تیل کی معیشت کو مزید تقویت دی جائے گی۔

    جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    دوسری جانب وزیرخارجہ جواد ظریف واضح کرچکے ہیں کہ پابندیوں اور دباؤ کے باوجود ایران تیل کی برآمد ہر صورت جاری رکھے گا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی اور معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہوا جب سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے بعد تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے اپنی پیداوار روک دی تھی۔

  • ایران اور سعودی عرب کے درمیان خاموش مذاکرات کا انکشاف

    ایران اور سعودی عرب کے درمیان خاموش مذاکرات کا انکشاف

    نیویارک: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطی کو جنگ کے دہانے تک پہنچانے والی برسوں سے جاری بڑھتی دشمنی اور اثر و رسوخ میں اضافے کے مقابلے کے بعد اب ایران اور سعودی عرب نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے بالواسطہ طور پرخاموش مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جا سکتا ہے کیونکہ چند ہفتوں قبل ہی الزامات اور سخت بیانات کی شدید جنگ جاری تھی اور سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملہ ہوا جس کے بعد صورتحال تیزی سے بگڑتی نظر آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 ستمبر کے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف کارروائی سے انکار کے بعد ہی سعودی عرب نے مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر دی تھیں۔

    سعودی عرب، ایران نے کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات کا اشارہ دے دیا

    اخبار کے مطابق ایران نے ہمیشہ سے ہی سعودی عرب کو امریکا اور اسرائیل سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے انکار کی وجہ سے لگتا ہے کہ ایران سعودی مذاکرات کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔

  • ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام روسی صدر نے مسترد کردیا

    ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام روسی صدر نے مسترد کردیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشت گردی میں ایران کا کوئی کردار نہیں ہے۔

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا انرجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں مگر اس میں ایران ملوث نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ذاتی طور پر بتایا کہ تہران کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں ہے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ تیل تنصیبات پر حملوں کا الزام ایران پر لگائے جانے کے خلاف ہیں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تہران حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔

    جبکہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ سعودی عرب کی آئل فیکٹریوں پر حملے میں ایرانی ڈرون طیارے استعمال ہوئے جنہیں عراقی سرزمین سے اڑایا گیا تھا۔

    آئل فیکٹری پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنا جانتے ہیں: سعودی عرب

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب میں دمام کے قریب سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی 2 فیکٹریز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے، آئل ریفائنریز میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی، حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی۔

    حملے کے بعد سعودی خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل کی کمی ہوئی، بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ تاریخ کی بدترین بندش تھی۔ حملے کے بعد خام تیل کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ بھی ہوگیا تھا۔

  • روسی اور ایرانی صدر کی ملاقات کا ایجنڈا کیا ہے؟

    روسی اور ایرانی صدر کی ملاقات کا ایجنڈا کیا ہے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوٹن اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان اہم ملاقات جاری ہے.

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر اپنے ہم منصب سے آج آرمينيا ميں  ملاقات کر رہے ہیں.

    کريملن سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات ميں ايرانی جوہری ڈيل کے حوالے سے معاملات اور آبنائے ہرمز ميں کشيدگی کے بارے میں تبادلہ خيال ہوگا.

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی عروج پر ہے.

    خیال رہے کہ جوہری ڈيل سے امريکا کی دست برداری اور ایران کے خلاف پابندياں عائد کیے جانے کے بعد واشنگٹن اور تہران کے مابين کشيدگی عروج پر ہے۔

    عالمی برادری متحد ہوکر ایران کوروکے: سعودی ولی عہد نے خبردار کردیا

    ايران اور روس کو ایک دوسرے کا اہم اتحادی تصور کيا جاتا ہے، چند روز قبل ترکی صدر طیب اردوان، روسی صدر پوٹن اور ایرانی صدر کی ملاقات ہوئی تھی.

    اس موقع پر روسی صدر نے امریکی اور سعودی اتحاد کو طنز کا نشانہ بنایا تھا.

  • دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ ایران نہ صرف دہشت گردوں کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، بلکہ شام اور یمن میں بھی دہشت گردی کا ذمہ دار ہے.

    [bs-quote quote=” ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”دونلڈ ٹرمپ”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سےروکنے کے لئے معاہدہ توڑا۔

    سعودی عرب پر حملے کے بعد ہم نے ایران پر بڑی پابندیاں لگائیں، رویہ بہتر بنانے تک ایران پر ایسی ہی پابندیاں لگتی رہیں گی.

    ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی تجارت کو ریفارم کرنا چاہتے ہیں، امریکا اس  معاشی عدم توازن سے نمٹنے کا فیصلہ کرچکا ہے، ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا.

    مزید پڑھیں: جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    امریکا، کینیڈ اور میکسیکوکے درمیاں ناپٹا کو نئے معاہدے سے تبدیل کیا جارہا ہے، برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے ساتھ ہم برطانیہ سے معاہدےکریں گے.

    انھوں نے کہا کہ دو دہائیوں پہلے چین کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل کیا گیا تھا، امید تھی کہ چین اپنے تجارتی اصولوں، انسانی حقوق میں بہتری لائے گا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا.

  • ایران ہمارا جہازاوراس کے عملے کو فوری طورپررہا کرے،برطانوی دفترخارجہ

    ایران ہمارا جہازاوراس کے عملے کو فوری طورپررہا کرے،برطانوی دفترخارجہ

    لندن: برطانوی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو اور اس کا عملہ بدستور ایران کی غیرقانونی حراست میں ہے۔ اسے چھوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویومیں برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ایران کی طرف سے قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو اور اس کا عملہ بدستور ایران کی غیرقانونی حراست میں ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا جہاز چھوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ایران جہاز اور اس کے عملے کو فوری طور پر رہا کرے۔

    واضح رہے کہ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے انیس جولائی کو اس ٹینکر کو پکڑ لیا تھا اور تب سے اسے یرغمال بنا رکھا تھا۔پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسٹینا ایمپرو کو آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی جہاز رانی کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قبضے میں لیا تھا لیکن انھوں نے یہ کارروائی جبل الطارق میں اس سے دو ہفتے قبل ایک ایرانی تیل بردار جہاز گریس اول کو پکڑنے کے ردعمل میں کی تھی۔

    برطانوی حکام نے اگست میں اس جہاز کو چھوڑ دیا تھا۔یادرہے کہ ایران نے چار ستمبر کو اس برطانوی جہاز کے عملہ کے تئیس میں سے سات ارکان کو رہا کردیا تھا مگر سولہ ارکان ابھی تک اس کے زیر حراست تھے۔

    یاد رہے کہ وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا تیل بردار بحری جہاز اور اس کا عملہ چھوڑ دے ورنہ اسے خلیج میں برطانیہ کی بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    قبل ازیں پارلیمنٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں جیریمی ہنٹ نے کہا تھا برطانیہ آبنائے ہرمز میں آبی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کی کوشش کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ایران کا روکا گیا تیل بردار جہاز شام کے صدر بشارالاسد کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔