Tag: ایران

  • حوثیوں نے ثابت کیا ہے وہ خطے میں ایران کے ایجنٹ ہیں، انورقرقاش

    حوثیوں نے ثابت کیا ہے وہ خطے میں ایران کے ایجنٹ ہیں، انورقرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر مملکت انور قرقاش کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی تمام وفا داریاں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خطے میں ایران کے ایجنٹ ہیں اور ایران کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔

    اماراتی وزیر کا کہنا ہے کہ حوثی قیادت کا دورہ تہران اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات سے ثابت ہوتا ہے کہ احوثی ایران کے ایجنٹ ہیں۔

    مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ ایک بیان میں انور قرقاش نے کہا کہ جب بھی حوثیوں اور ایرانی لیڈروں کے درمیان ملاقات کی بات ہو گی اس وقت یہ واضح کیا جائے گا کہ حوثیوں کی تمام وفا داریاں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک عرصے سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ حوثی باغی ایران کے ایجنٹ ہیں جو تہران کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔

    خیال رہے کہ منگل کے روز یمن کی حوثی ملیشیا کے ایک گروپ نے تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ وفد نے حوثی لیڈر عبدالملک الحوثی کا ایک پیغام بھی ایرانی سپریم لیڈر تک پہنچایا۔

    انور قرقاش کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے حوثی لیڈر کے بھائی ابراہیم الحوثی کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی حوثی ملیشیا کو اپنی طرف سے ہرممکن تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر حوثی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے آیت اللہ علی خامنہ کو نبوت کے سلسلے کی کڑی قرار دیا اور کہا کہ آپ کا ولایت فقیہ کے سربراہ کے عہدے پرفائز ہونا نبوت اور علی بن طالب کی ولایت کا تسلسل ہے۔

  • خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ خلیج میں کسی بیرونی فوج کی موجودگی کو ایران کےلئے عدم تحفظ کا ذریعہ سمجھا جائےگا اور اس حوالے سے دفاعی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔س

    ماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں جواد ظریف نے کہا کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہاکہ اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے خطے میں کسی اضافے کو عدم تحفظ کے ذریعے سے تعبیر کیا جائے گا اور ایران اپنے دفاع کےلئے ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکا عالمی سطح پر کوششوں میں مصروف ہے کہ اسرائیل کو خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی اتحاد میں شامل کرلیا جائے حالانکہ اس وقت ایران کے ساتھ اس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

    ایران نے امریکی کوششوں کو دیکھتے ہوئے خطے میں بدترین حریف اسرائیل کو اس طرح کے کسی اتحاد کی صورت میں سامنے آنے کے حوالے سے خبردار کردیا تھا۔

    قبل ازیں برطانیہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ خلیج فارس میں ایران کی جانب سے ان کے بحری جہازوں کو تحویل میں لینے کے بعد اپنے جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکا کے میری ٹائم سیکیورٹی مشن میں شامل ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تیل کی 5 فیصد روانی خلیج کے بحری راستے سے ہوتی ہے، تاہم امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دست برداری اور معاشی پابندیوں کے اعلان کے بعد امریکا اور ایران آمنے سامنے ۔

    ایران کے مطابق خلیج فارس کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران اور خطے کے دیگر ممالک کی اپنی ہے جس کےلئے کسی بیرونی طاقت کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا موقف ایران کے برخلاف امریکی حمایت پر مبنی ہے اور ان کا عالمی برادری سے مطالبہ رہا ہے کہ وہ تیل کی فراہمی اور میری ٹائم تجارت کے دفاع کے لیے اقدامات کرے۔

    خیال رہے کہ 20 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا جس پر برطانیہ نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

    برطانوی جہاز کو تحویل میں لیے جانے کے بعد خطے میں سیکیورٹی کے حوالے سے معاملات کشیدہ صورتحال اختیار کر گئے تھے اور امریکا سمیت دیگر طاقتیں بھی متحرک ہوگئی تھیں۔

  • آرٹیکل 370 کی منسوخی، تہران میں ایرانیوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

    آرٹیکل 370 کی منسوخی، تہران میں ایرانیوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں بھارتی سفارت خانے کے باہر طلباء سمیت ایرانیوں اور کشمیریوں کی بڑی تعداد نے بھارت کی خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق تہران میں مظاہرین نے بھارت کی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی کے حالیہ اقدام کی مذمت کے لیے احتجاج کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370 کے تحت کشمیریوں کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ مظاہرین مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

    انہوں نے عالمی برداری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی طرف مبذول کرائی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”کشمیر کشمیریوں کا ہے، کشمیری عوام کو ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے حق حاصل ہے اور کشمیر سلگ رہا ہے جبکہ عالمی برادری سو رہی ہے “جیسے نعرے درج تھے۔

    کشمیر کے اسٹیٹس کا فیصلہ یو این چارٹر کے مطابق ہوگا: سیکرٹری جنرل یو این

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اہم ترین بیان آ گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے اسٹیٹس کا فیصلہ یو این چارٹر کے مطابق ہوگا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وادی کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

  • ایران سے جنگ تمام جنگوں پر بھاری ہوگی، صدر حسن روحانی

    ایران سے جنگ تمام جنگوں پر بھاری ہوگی، صدر حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ خطے میں اپنے فوجیوں کے لیے امن چاہیے تو سلامتی کے بدلے سلامتی ہو، ہماری سیکورٹی متاثر کر کے اپنے تحفظ کی توقع کرنا بے کار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نےایران اور امریکا کے درمیان جاری برسوں کی کشیدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ ایران سے جنگ تمام جنگوں پر بھاری ہوگی۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ خطے میں اپنے فوجیوں کے لیے امن چاہیے تو سلامتی کے بدلے سلامتی ہو، ہماری سیکورٹی متاثر کر کے اپنے تحفظ کی توقع کرنا بے کار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امن کے بدلے امن، تیل کے بدلے تیل کا فارمولہ ہے، جھوٹے دعوے مت کرو، سیکورٹی کے بدلے ہی سیکورٹی ملے گی، امریکا اگر ایران سے مذاکرات چاہتا ہے تو تمام پابندیاں اٹھانا ہوں گی۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر پابندیاں اٹھالیں تو امریکا کو مجرم تصور نہیں کیا جائے گا۔

    ایران امریکی پابندیوں کے مقابلے میں پختہ عزم کے ساتھ کھڑا ہے،حسن روحانی

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی اور فوجی قوت نے گزشتہ 14 ماہ سے ایران کے عوام کے خلاف سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

    حسن روحانی نے کہا کہ امریکیوں کو اپنے اختیار کردہ ہر طریقے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، خطے میں اس کی مذمت کی جاری رہے گی۔

  • اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    تہران: ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات کی بات کی جاسکتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکا ایران پر عائد کردہ پابندیاں اٹھا لے، تو بات چیت ممکن ہے۔

    ایرانی صدر روحانی نے یہ بات دفتر خارجہ میں جواد ظریف سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں‌ کہی.

    ایرانی میڈیا کے مطابق صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر اگر مذاکرات کے خواہش مند ہیں، تو اس کے لیے آگے بڑھ کر راہ ہموار کرنا ہو گی، یہی تب ہی ممکن ہوگا.

    انھوں نے ایران کے خلاف امریکا کی یک طرفہ پابندیوں کو معاشی دہشت گردی اور قابل مذمت قرار دیا.

    تجزیہ کار جواد ظریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں، کیوں کہ ایرانی وزیر خارجہ امریکا سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ برس کے وسط میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس کے بعد سے ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے.

  • ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    واشنگٹن : ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کی تیاریاں شروع ہوگئی،ٹرمپ سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایٹمی معاہدے کا متبادل سمجھوتہ تیار کرنے کی ذمہ داری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگرس کے رکن اور سینیٹ میں قانون ساز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایران کے ساتھ نئے معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ نیا مسودہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے سمجھوتے کا متبادل ہو گا جس سے امریکا نے مئی 2018ءکو علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    لینڈسی گراہم امریکی انتظامیہ کے دیگر اہم عہدیداروں کے ساتھ اس وقت رابطے میں ہیں جو مشرق وسطیٰ سابق صدر براک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے کا متبادلہ سمجھوتہ تیار کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کے لیے کی جانے تیاریوں کے بارے میں وائٹ ہاﺅس کے چار اہم عہدیداروں نے انکشاف کیا ۔

    ان میں سے دو ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ نئے معاہدے کے لیے بیرون ملک سے بھی تجاویز لی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں لنڈسی گراہم کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر کی موجودہ پالیسی میں گراہم کا اہم کردار رہا ہے۔

    کانگرس اور وائٹ ہاﺅس کے ساتھ ساتھ امریکا کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع بھی اپنے اپنے طور پر تہران اور واشنگٹن کے درمیان نئے سمجھوتے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    کانگرس کے بعض ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری کشیدگی دونوں ملکوں میں فوجی محاذ آرائی کا موجب بن سکتی ہے،ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی کے ماہرین کا تہران کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

    سابق صدر براک اوباما کے دور میں ان کی انتظامیہ میں شامل رہنے والے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا ایران پر عاید کی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں کرے اس وقت تک ایران مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوگا۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو بلیک لسٹ کر کے مذاکرات کے امکانات مزید کم کر دیے ہیں۔

    امریکی صدر کی انتظامیہ میں شامل بعض دوسرے عہدیدار بھی سینیٹر لنڈسی گراہم کے ساتھ مل کر ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر تہران کے ساتھ نئے سمجھوتے کا مسودہ تیار کر رہے ہیں۔

    لنڈسی گراہم امریکی سینیٹ کے ایران کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھنے والے رکن ہیں، جون میں کانگرس کے ایک بند کمرہ اجلاس کے دوران مسٹر گراہم نے کہا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی فوجی محاذ آرائی کی طرف جا رہی ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق گراہم کے نئے منصوبے میں امریکا پر زور دیا گیا کہ وہ ایران سے معاہدہ123 میں شامل ہونے کا مطالبہ کرے، اس معاہدے میں اب تک 40 ممالک شامل ہیں جنہوں نے امریکا کو جوہری عدم پھیلاﺅ کی یقین دہائی کرائی ہے۔

  • روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    ماسکو: روس نے برطانوی آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے برطانوی پرچم کے حامل آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ایران کی جانب سے برطانوی آئل ٹینکر کے روکنے سے متعلق ایران کی توجیہ کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا اقدام غیر قانونی نہیں رہا ہے۔

    انہوں نے ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں سے اس بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے پر تاکید بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور وہ اپنے اس عزم میں کاربند ہے۔

    برطانوی آئل ٹینکر پر ایران قابض، برطانیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ نے صوبے ہرمزگان کی جہازرانی کی بندرگاہی تنظیم کی درخواست پر بحرانی صورت حال پیدا کرنے، اپنی پوزیشن بتانے کا سسٹم بند کرنے اور تیل کا کچرا سمندر میں رہا کرنے کی بنا پر برطانیہ کا ایک آئل ٹینکر روک لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا ہے، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے ہے، جنہیں رہا کروانے کے لیے بھارت نے کوششیں شروع کردی ہیں۔

  • امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پر پابندیاں عاید کرتے ہوئے ان کے اثاثے بھی منجمد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کے امریکا میں اثاثے بھی منجمد کردیے جبکہ ردعمل میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کی امریکا میں کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عاید کردیں اور جوادظریف کے غیرملکی دوروں میں کمی پربھی غور کررہا ہے۔

    دوسری جانب ردعمل کے طور پر ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ مجھ پر اور اہلخانہ پر پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، میری ایران کے علاوہ کہیں کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    انہون نے ٹویٹ کیا کہ مجھے ’ہدف‘ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں ایران کا اہم ترجمان ہوں۔ کیا سچ اتنا تکلیف دہ ہوتا ہے؟ ایرانی وزیرخارجہ نے امریکی پابندیوں پر جوابی ٹوئٹ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا مجھ پر یا میری فیملی پر کوئی اثر نہیں ہوگا، میری ایران کے علاوہ نہ کہیں دلچسپی ہے اور نہ جائیداد ہے۔

    جواد ظریف نے تنزیہ انداز میں کہا کہ ’مجھے امریکی ایجنڈے کے لیے اتنا بڑا خطرہ سمجھنے کا شکریہ’ ۔

  • ایران نے امریکا کو افغانستان میں بدامنی کا ذمہ دار قرار دے دیا

    ایران نے امریکا کو افغانستان میں بدامنی کا ذمہ دار قرار دے دیا

    تہران: افغانستان میں سالوں سے جاری خانہ جنگی اور شدت پسندی کی وجہ ایران نے امریکا کو قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے عالمی امور کے نمائندے حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ افغانستان میں نا امنی اور عدم استحکام کی وجہ امریکا کی غلط پالیسیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمسایہ ممالک کے تعاون کے بغیر افغانستان کے بحران کو حل نہیں کر سکتا، اس میں قیام امن کے لیے امریکا کی پالیسیاں ختم کرنی ہوں گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے عالمی امور کے نمائندے حسین امیرعبداللہیان نے تہران میں افغانستان کے امور کے لئے اقوام متحدہ کی نمائندہ اینگرڈ ہیڈن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے اور تہران کابل کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔

    ٹرمپ افغانستان سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کریں: کابل کا مطالبہ

    حسین امیرعبداللییان نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکا ایران کو افغانستان کی حکومت اور عوام سے جدا نہیں کر سکتا کہا کہ ایرانی عوام گزشتہ 40 سال سے افغانستان کے عوام کے ساتھ ہے اور ایران میں افغان مہاجرین کو کام کاج اور تعلیم کے مواقع حاصل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا علاقے میں ایران کے تعمیری کردار سے چشم پوشی نہیں کر سکتا اور عراق اور شام علاقے میں ایران کے مثبت کردار کی مثالیں ہیں۔ اس ملاقات میں افغانستان کے امور کے لئے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے ایران کے مثبت کردار کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ بھی افغانستان میں امن و آشتی کیلئے سب سے تعاون چاہتا ہے۔

  • پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں، شاہ محمود قریشی

    پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں ہے، پاکستان تنہا کچھ نہیں کرسکتا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقی ممالک بھی پاکستان کے کردارکا اعتراف کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ستمبر میں افریقی وزرائے خارجہ کی کانفرنس منعقد کر رہے ہیں، براعظم افریقہ پرہم ماضی میں توجہ نہیں دے سکے، اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے، مزید التوا نہیں کرسکتے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اللہ کا شکرہے وزیراعظم کا واشنگٹن کا دورہ مفید اور کامیاب رہا، دورہ امریکا کے مقاصد حاصل کرلیے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا بیان سب کے سامنے اور پیش رفت واضح ہے، بھارت نے تو ہمیشہ ثالثی سے فرار اختیار کی ہے، بھارتی حکمران کبھی ثالثی پرمتفق دکھائی نہیں دیے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ وادی کی صورت حال بگڑ رہی ہے، میں کشمیرکمیٹی کو اعتماد میں لینا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے آل پارٹیزکانفرنس کی دعوت دی ہے، کانفرنس میں بی جے پی کے سوا تمام جماعتیں شریک ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ نازک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں، پاکستان تنہا کچھ نہیں کرسکتا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔