Tag: ایران

  • ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    تہران: ایران نے چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہوجائیں گی اور 3.67 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

    بہروز کمال وندی نے کہا کہ علی الصبح جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نمونہ حاصل کرے گی تو ہم 3.67 فیصد سے آگے بڑھ چکے ہوں گے، ہم کسی بھی سطح اور مقدار میں یورینیم افزودہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا کہ تہران پر 60 دن بعد معاہدے پر عملدرآمد میں کمی کو جاری رکھے گا جب تک تمام فریقین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    عباس اراغچی نے کہا کہ یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئے اور وہ بھی ذمہ دار ہیں، سفارتی تعلقات کے دروازے کھلے ہیں لیکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یورپ میں معاہدے کو بچانے کی سیاسی خواہش ہے، امریکی پابندیوں کے متبادل حل کے لیے تجارتی طریقہ موجود ہے لیکن وہ اس وقت تک کارآمد نہیں جب تک یورپی ممالک اسے ایرانی تیل کی خریداری میں استعمال نہیں کرتے۔

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ایران اپنے تمام اقدام کو واپس لے سکتا ہے اگر یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اتریں۔

    جواد ظریف نے کہا کہ یورپی یونین کے تین فریقین کے پاس ٹھوس سیاسی موقف سے گریز، معاہدے کو بچانے اور امریکی یکطرفہ نظام کو روکنے کے لیے کوئی عذر موجود نہیں ہے۔

  • امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    واشنگٹن /دبئی : خلیجی ملکوں میں طبل جنگ بجنے کے خطرات اور امریکا ایران محاذ آرائی کے جلو میں امریکا میں تیار کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات ازسر نو استوار کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں دفاع جمہوریت آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کشیدگی ایران اور القاعدہ کو ایک دوسرے کے مزید قریب کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ ایران خطے میں اپنے مقاصد کے لیے انتہا پسند مذہبی تنظیموں کے ساتھ روابط بڑھا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران اور القاعدہ کے باہمی مفادات میں شدت پسند گروپ کشیدگی کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، یہ بھی امکان موجود ہے کہ القاعدہ کی جگہ داعش لے سکتی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اور القاعدہ کے درمیان تعاون اور تعلقات سنہ 1990 ءکے عشرے سے بتائے جاتے ہیں، نائن الیون کے حملوں کے بعد القاعدہ کی قیادت جن میں اسامہ بن لادن کے دو صاحب زادے حمزہ اور سعد بھی شامل تھے نے ایران میں پناہ حاصل کی۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ 2003ء میں امریکا کے عراق پر حملے کے دوران ایران نے انتہا پسند گروپوں کی مدد کی، ان میں القاعدہ بھی شامل تھی جس نے ایران کی مدد سے عراق میں امریکی فوج پر حملے کیے۔

    القاعدہ اور ایران کےدرمیان تعلقات کی گواہی بہت سے لوگ دیتے ہیں۔ ایران اپنی جنگوں میں اسلحہ اور رقوم کے ذریعے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے شدت پسند گروپوں کو استعمال کرتا رہا ہے۔

  • ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافہ خطرناک ہوگا‘فرانسیسی صدر

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافہ خطرناک ہوگا‘فرانسیسی صدر

    پیرس :فرانسیسی صدر نے جوہری معاہدے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کےلئے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نےاپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو خبردار کیاکہ اگر ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم افزدوگی کی مقدار میں اضافہ کیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام ترذمہ داری ایران پرعائد ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور عمانوئل ماکروں کے درمیان ایک گھنٹے سے زاید ٹیلیفون پر بات چیت جاری رہی۔

    اس موقع پر فرانسیسی صدر نے روحانی پر زور دیا کہ وہ 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کےدرمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کے لئے اقدامات کریں، صدر ماکروں نے کہا کہ وہ ایرانی قیادت اور جوہری معاہدےمیں شامل دیگر ملکوں ے ساتھ رابطے میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ فرانس کسی کی طرف سے جارحیت کا حامی نہیں۔ایرانی حکومت کےایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کو بتایا کہ آج حکومت یورینیم کی افزدوگی کی مقدار پانچ فی صد تک بڑھانے کا اعلان کرے گی۔

    خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں میں طے پائے معاہدے کے تحت ایران کو بھاری پانی کا ذخیرہ محدود کرنے کا پابند بنایا گیا تھا مگر ایران بھاری پانی کا ذخیرہ بھی 5 فی صد سے بڑھا چکا ہے۔

    یورینیم افزودگی کی مقدار 5 فی صد تک لے جانے کا ایرانی فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    واشنگٹن : جان بولٹن نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی طرف سے یورینیم افزودگی میں اضافے کے اعلان کے بعد عالمی جوہری توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔

    عالمی توانائی ایجنسی میں امریکی مشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے بین الاقوامی جوہری ایجنسی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے تاکہ ایران کے معاملے پر غور کیا جا سکے۔

    ایجنسی کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ بدھ کو ہونےوالے اجلاس میں ایران کی یورینیم کی مجاز مقدار سے زائد افزودگی اور 2015ءکو طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں پر غور کیا جائےگا۔

    درایں اثناءامریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر دی گئی ہر طرح کی چھوٹ ختم کرنے پر غور شروع کیا ہے۔

    ایک انٹرویو میں جان بولٹن نے کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کی مجاز حد سے تجاوز کرنا اور ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    جان بولٹن نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر تہران کو 7 طرح کی چھوٹ دی گئی تھیں، ایران کو دی گئی یہ تمام رعایتیں پہلے ہی پانچ تک کم کر دی گئی ہے۔

    کویتی میڈیا نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی اے ای اے کا اجلاس آئندہ ہفتے ویانا میں ہوگا۔ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام پر پید اہونے والے تنازع پر غور کیا جائےگا۔

  • روس اور ایران کے درمیان اسلحے کی ڈیل آخری مرحلے میں‌ داخل

    روس اور ایران کے درمیان اسلحے کی ڈیل آخری مرحلے میں‌ داخل

    تہران /ماسکو : باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایران اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی خرید وفروخت کی ایک خفیہ سودے پر کام ہو رہا ہے۔ یہ سودا اپنے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی اور روسی حکام نے حالیہ عرصے کے دوران اسلحہ کی ڈیل کے حوالے سے تفصیلی مذاکرات کیے ہیں، روس اور ایران کے درمیان اسلحہ کی خفیہ ڈیل کے حوالے سے خبر کا انکشاف روسی ذرائع ابلاغ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق روسی اسلحہ ساز کمپنی”روس اپارون“ ایرانی رجیم کے ساتھ اسلحہ کی فروخت کے معاہدے کے آخری مرحلے میں ہے، اس ڈیل میں روسی کمپنی ایران کو دفاعی اور پیشگی حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کرے گی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کو پیشگی حملے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ سلامتی کونسل کی قراداد 2231 میں ایران کو اس نوعیت کے ہتھیاروں کی فروخت ممنوع قرار دی گئی ہے۔ جب تک سلامتی کونسل اس کی اجازت نہیں دے گی کوئی ملک ایسے مہلک ہتھیار تہران کو فروخت نہیں کرسکتا۔

    اطلاعات کے مطابق مذکورہ دفاعی ڈیل کے حوالے سے ماسکو اور تہران کے درمیان رابطے مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھے گئے تاکہ ایران، روس سے ایسے ہتھیار خرید سکے جنہیں وہ عالمی قانون کے تحت حاصل کرنے کا مجاز نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ یہ ڈیل اپنے آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ اس ڈیل میں روس کے بڑے اور عالمی سطح کے ہتھیار شامل ہیں۔ ان میں فضائی دفاعی نظام ”ایس 400“، سوخوئی جنگی طیارے، فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے سیٹلائٹس اور آبدوزیں بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان اسلحہ کی مذکورہ ڈیل کے حوالے سے بات چیت دونوں ملکوں میں اعلیٰ سطحی حکام کے درمیان ہوئی۔ ایران کی طرف سے اسلحہ کے حصول کے لیے مذاکرات وزیر دفاع امیر حاتمی نے کیے۔ اس سودے کی مالیت ساڑھے چار ارب ڈالر ہے۔

    ایران یہ رقم نقد کے بجائے خام تیل اور دیگر سامان کی شکل میں ادا کرے گا، ایران اور روسی اسلحہ ساز کمپنی روس اپارون ایکسپورٹ کے درمیان مذاکرات رواں سال فروری سے جاری ہیں۔

    عرب ٹی وی کے مطابق روسی حکام کی طرف سے ایران کے ساتھ اسلحہ کی کسی میگا ڈیل کے حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ مذکورہ ڈیل میں سوخوئی 24 اور مگ 29 طیاروں کی مرمت کی ڈیل کی جا سکتی ہے۔

    روسی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے تین سال قبل ماسکو سے سوخوئی طیارے، جنگی ہیلی کاپٹر، بحری جہازوں کو تباہ کرنے والا دفاعی نظام اور سمندر میں استعمال ہونے والے میزائل فروخت کرنے کی درخواست کی تھی، کرملین نے اس درخواست پرغور کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے اسلحہ کے حصول کی درخواست دی گئی ہوگی مگر اس پرعمل درآمد میں کافی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ٹرمپ کا روحانی حکومت کو نیا انتباہ

    ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ٹرمپ کا روحانی حکومت کو نیا انتباہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر تہران حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ایران آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔

    قبل ازیں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران نے مقررہ حدسے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ہے، ایران کو صرف تین سو کلوگرام کم افزودہ یورنیم رکھنے کی اجازت ہے۔

    جس پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ انہوں نے کم افزودہ یورنیم کی پیداوار تین سو کلوگرام سے بڑھا دی ہے، انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے۔

    مزید پڑھیں : ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی

    جواد ظریف کا کہنا تھا اگر یورپی طاقتوں نے ایرانی معیشت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو ایران دس دن میں یورینیم کی 3.67 فیصد کی حد سے زیادہ افزدوگی کا عمل شروع کر دے گا۔

    امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا ایران پر زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے، ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے

    یورپی یونین نے ایران سے جوہری معاہدے کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے ایران کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حالات ویسے ہی کشیدہ ہیں اور ایران نے حال ہی میں آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے ایران پر تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

  • ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ، عالمی اٹامک انرجی ایجنسی

    ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ، عالمی اٹامک انرجی ایجنسی

    نیویارک :  انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران نے مقررہ حدسے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ہے، ایرانی وزیرخارجہ نے کہا یورپ ذمہ داری  نبھائےتواقدام واپس لےلیں گے، ایران کے ساتھ دوہزارپندرہ میں ہوئے جوہری معاہدے میں یورینیم ذخیرہ کی حد مقررکی گئی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایک بیان میں کہاکہ اس کے معائنہ کاروں نے تصدیق کر دی ہے کہ تین سو کلو کی جو حد طے کی گئی تھی ایران نے اسے عبور کر لیا ہے۔

    دریں اثناء ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے میں موجود ہے کہ کوئی فریق اپنے وعدوں پر عملدرآمد اس صورت میں جزوی یا مکمل طور پر بند کرسکتا ہے کہ اگر دوسرا فریق یا فریقین قابلِ ذکر کارکردگی نہ دکھا پائِیں تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے۔

    اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے، جواد ظریف

    جواد ظریف کا کہنا تھا اگر یورپی طاقتوں نے ایرانی معیشت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو ایران دس دن میں یورینیم کی 3.67 فیصد کی حد سے زیادہ افزدوگی کا عمل شروع کر دے گا۔

    ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، امریکہ

    دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ایران پر زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے، ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

    ایران کو اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، یورپی اقوام

    یورپی اقوام نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے اور اس معاہدے کے تحت وہ پابندیاں بھی دوبارہ لگائی جا سکتی ہیں جو ایران کی جانب سے جوہری سرگرمیاں محدود کرنے پر اٹھائی گئی تھیں۔

    برطانیہ نے جو کہ اب بھی فرانس، جرمنی، چین اور روس کے ہمراہ اس جوہری معاہدے کا حصہ ہے، کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں غور کر رہا ہے، وزیراعظم ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دنیا کو ایک محفوظ مقام بناتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ایران کا امکان رد ہو جاتا ہے۔

    ترجمان نے کہا ہم نے یہ بات متعدد بار واضح طور پر دہرائی ہے کہ ہماری جے سی پی او اے سے وابستگی ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے  سے منسلک ہے، جس کے تحت وہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل پیرا ہوں اور ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے کو واپس لیں۔

    ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفان ڈوجارک نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا اور نہ ہی اس سے ایران کی عوام کو کسی قسم کا کوئی معاشی فائدہ ہوگا۔

    روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے ایران کے فیصلہ پر تاسف کا اظہار کیا لیکن ساتھ ساتھ میں مزید کہا کہ اسے ڈرامائی شکل نہ دی جائے، ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ کرنے کو اس پس منظر میں دیکھنا ضروری ہوگا کہ اس سے پہلے ہونے والے واقعات کیا تھے اور کیا وجہ بنی کہ ایران نے یہ قدم لیا۔

    ان کا کہنا تھا ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہاں ایک ملک کی تیل کی تجارت پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور ایک خود مختار ملک کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

    اسرائیل کے وزیر اعظم بنیان نتن یاہو نے یورپی ممالک سے کہا کہ وہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو بحال کریں جو جوہری معاہدے کا حصہ تھیں۔

    خیال رہے ایران کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حالات ویسے ہی کشیدہ ہیں اور ایران نے حال ہی میں آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے ایران پر تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

  • ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    تہران : برطانوی شہری نازنین زغری نے 15 روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع کی گئی بھوک ہڑتال ختم کردی، اپنی اہلیہ سے اظہار یکجہتی کیلئے شوہر رچرڈریٹکلف نے بھی لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک کررکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں بغاوت کے جرم میں قید برطانوی شہری خاتون نازنین زغری ریٹکلف نے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے،انھوں نے پندرہ روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور جیل حکام کی جانب سے ملنے والا کھانا کھانے سے انکار کردیا تھا۔

    غیرلکی خبررساں ادارے کے مطابق ان کے خاوند رچرڈ ریٹکلف نے بھی گذشتہ پندرہ روز سے اپنی بیوی سے اظہار یک جہتی طور پر لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک ہڑتال کررکھی تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ نازنین نے سیب اور کیلے کے ساتھ تھوڑا سا دلیا کھایا ہے۔مجھے اس پر کچھ اطمینان ہوا ہے کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کو اور طول دیں، رچرڈ نے لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سبکدوش وزیراعظم تھریزا مے کی جگہ جو کوئی بھی برسر اقتدار آئے ،اس کو ان کی اہلیہ کے کیس کو ترجیح دینی چاہیے۔

    برطانوی شہزادی کو سپاہِ پاسداران انقلاب نے اپریل 2016ءمیں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا، وہ اس وقت اپنی بائیس ماہ کی بچی گبریلا کے ہمراہ ایران میں اپنے خاندان سے ملنے کے بعد واپس برطانیہ جارہی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک ایرانی عدالت نے انھیں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن اب ان کے خلاف سکیورٹی سے متعلق الزامات پر ایک نیا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

    تہران کی انقلابی عدالت کے سربراہ موسیٰ غضنفر آبادی نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ نازنین زغری ریٹکلف کے خلاف نئے الزامات سکیورٹی سے متعلق ہیں۔

    ایرانی حکام کے مطابق اس کیس میں پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے عاید کردہ نئے الزامات پر اس خاتون کو مزید سولہ سال تک قید کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    تہران/ویانا : ایران نے یورپی ممالک کی وضاحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات ناکافی ،یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طےہونے والے جوہری معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    یورپی ممالک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے تاہم ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ویانا میں سفارت کاروں کا ہونے والا اجلاس 2015 کے جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی کوششوں کے ضمن میں بہتری کی جانب قدم ہے، تاہم ان کوششوں کا نتیجہ ابھی ناکافی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2015ءکے جوہری معاہدے کی پاسداری کے طلب گار ممالک جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور روس نے آسٹریا کے صدر مقام ویانا میں دوسرے یورپی ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی تدابیر پر غور کیا جا سکے۔

    اس موقع پر ایران نے دھمکی دی کہ اگر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو وہ معاہدے میں یورنیم افزودگی روکنے سے متعلق کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد روک دے گاتاہم سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کر دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے والے جوہری معاہدے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

    ان ملکوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے،ویانا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے یورپی ممالک نے اپنے بیان میں اس امر کا اظہار کیا کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے بیرونی ایکشن سیکشن کے ساتھ مل کر ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    اس کے جواب میں ایران نے کہا کہ اگر یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ سخت اقدام اٹھانے پر مجبور پر ہو گاجبکہ عباس عراقجی نے مزید کہا کہ یورپی، روسی اور چینی عہدیداروں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایرانی امنگوں کے مطابق نہیں ہے ۔

    بعدازاں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ملک اگر ہمیں امریکی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہے تو ایران فیصلہ کن اقدام اٹھائے گا۔