Tag: ایران

  • ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف مزید پابندیاں عاید کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ وائٹ ہاؤس میں کیمپ ڈیوڈ کے لیے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ وہ کیمپ ڈیوڈ میں قیام کے دوران میں ایران کے مسئلے کے بارے میں غور کریں گے۔

    صدر ٹرمپ ایران کو جوہری بم کی تیاری سے روکنا چاہتے ہیں اور انھوں نے کہا کہ ہم ایران کے خلاف اضافی پابندیاں عاید کررہے ہیں۔بعض کیسوں میں تو ہم سست روی سے چل رہے ہیں لیکن بعض کیسوں میں ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے دو روز قبل ہی بین الاقوامی فضائی حدود میں ایک امریکی ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد کہا تھا کہ اس کے ردعمل میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے شاید غلطی سے امریکا کا ڈرون مار گرایا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ اور بن سلمان کا ٹیلی فونک رابطہ، ایرانی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

    امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے اور 1500 فوجی تعینات کر رکھے ہیں جبکہ مزید ایک ہزار اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • جنگ ہوئی تو ایران کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا، ٹرمپ کی دھمکی

    جنگ ہوئی تو ایران کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا، ٹرمپ کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا جنگ ہوئی توایران کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا ، ایران سے بات چیت کو تیار ہیں لیکن جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کیا جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر جنگ ہوئی توایران کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا، ڈرون واقعے کے بعد امریکاجواب دیتا تو 150 لوگ مرتے، حملےمیں ایران کی3سائٹس کونشانہ بنانےکامنصوبہ تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ایران سے بات چیت کو تیار ہیں لیکن جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا تھا کہ ایک ڈرون گرانے پر جواب دینے کے لیے ہمیں جلدی نہیں ہے، ہم لوگ ایران پر حملے کے لے تیار تھے ہمیں تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی ، میں نے پوچھا کتنے لوگ مریں گے تو جواب ملا 150 افراد مریں گے، آپریشن سے دس منٹ پہلے حکم واپس لے لیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، گزشتہ رات مزید پابندیاں لگائی گئیں، ایران کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا، اوباما حکومت نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کا راستہ دکھایا، شکریہ کرنے کے بجائے ایران شور مچا رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    یاد رہے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا، امریکی طیارے فضاؤں میں  آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا

    واضح رہے ایران کے پاسداران انقلاب نے گزشتہ روزجنوبی علاقے میں امریکی ڈرون مارگرایا تھا، جس کی فوٹیجز منظرعام پرآگئیں، ایران کا کہنا ہے ڈرون گرانا امریکا کے لئے پیغام ہے۔

    جس کے بعد امریکی اہلکار نے غیرملکی خبرایجنسی سے بات چیت میں ایران کی جانب سے ڈرون گرانے کی تصدیق کی تھی ، امریکی اہلکارکا کہنا تھا امریکی بحریہ کا طیارہ آبنائے ہرمز کی عالمی حدودمیں پروازکررہا تھا۔ڈرون پرزمین سے میزائل فائرکیا گیا۔

    خیال رہے امریکا نے گزشتہ دنوں خلیج عمان میں دوآئل ٹینکروں پرحملوں کا ذمہ دارایران کوقراردیا تھا۔ایران نے امریکی الزامات کی تردید کی ہے، ایران پرنئی امریکی پابندیوں کے بعددونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے۔امریکی فوجی اوربحری بیڑے مشرق وسطی میں موجود ہیں۔

    عالمی برادری نے فریقین پرتحمل سے کام لینے اورمشرق وسطی میں تناؤ کم کرنے کے لئے اقدامات پرزوردیا ہے۔

  • برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے برطانوی اسلحے کی برآمدات رکُنے پر کہا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی برآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا،یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہاکہ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسنگ کے طریقے سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ سعودی اتحاد مغرب کا اتحادی ہے اور وہ حکمت عملی کے طور پر اہم ملک پر ایران اور اس کے پراکسیز کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنی قانونی جنگ لڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے فائدہ صرف ایران کو ہوگا۔

    خیال رہے کہ برطانوی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم میں موقف اپنایا گیا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے، جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے بعد برطانیہ، سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنا والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپیل کورٹ کے 3 ججز کے مطابق برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

  • امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے، سعودی عرب

    امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے، سعودی عرب

    ریاض: سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایرانی امور کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے برائن ہاک کےساتھ ان کوششوں پر بات چیت کی ہے جن کا مقصد خطے کے امن و استحکام کے لیے ایرانی خطرے پر روک لگانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دہشت گرد کارروائیوں کے سبب ایران پر امریکا کی سخت پابندیوں کی حمایت کرتا ہے۔

    جمعہ کو عربی اور انگریزی زبانوں میں کی گئی ٹویٹس میں شہزادہ خالد نے کہا کہ امریکا کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ایران کی ان کارستانیوں کو بھی زیر بحث لایا گیا جو وہ یمن میں دہشت گردی پھیلانے کے حوالے سے کر رہا ہے۔

    ایران یمنی عوام کے حوالے سے تمام تر پہلوؤں کو فراموش کر بیٹھا ہے۔

    جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔

    عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔

  • سعودی عرب ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا، عادل الجبیر

    سعودی عرب ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا، عادل الجبیر

    لندن: سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ایران کے جارحانہ کردار کو روک لگانے کے لیے پرعزم ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو اس کو بہت ہی سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران کے جارحانہ کردار کی وجہ سے ہی صورت حال بہت سنگین ہوچکی ہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ جب ایران بین الاقوامی جہاز رانی میں رخنہ ڈالے گا تو اس کے توانائی کی سپلائی پر اثرات مرتب ہوں گے اس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر بھی اثرات ہوں گے۔

    انہوں نے ایران کے پڑوسی ملک عراق پر اثرات کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب انہیں کم سے کم کرنے کے لیے کام کررہا ہے اور بغداد کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط بنا رہا ہے۔

    عادل الجبیر کاکہنا تھا کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی درآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا، یمن میں ہتھیاروں کی تنصیب سعودی عرب کا قانونی حق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسک کے طریقہ کار سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی عدالت نے کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت میں قانون کی پاسداری نہیں کی۔

  • امریکا ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے: پوتن

    امریکا ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے: پوتن

    ماسکو: روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے.

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکا کو طاقت کے استعمال کے معاملے میں خبردار کیا ہے۔

    ماسکو سے جاری ہونے والے بیان میں انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی کارروائی کے خطے پر انتہائی تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے.

    انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس اقدامات سے توازن بگڑ جائے گا اور ہول ناک نتائج سامنے آئیں گے.

    خیال رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    واضح رہے کہ ایران نے آج آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، اس حوالے سے کمانڈر پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے جاپانی وزیر اعظم نے ایران کا دورہ کیا تھا، جس سے یہ تاثر ملا تھا کہ دونوں ممالک میں برف پگھل رہی ہے. البتہ اس واقعے نے حالات کو پھر کشیدہ کر دیا ہے.

    اسی تناظر میں روس کی جانب یہ اہم پیغام آیا ہے کہ امریکا کو کسی بھی مرحلے پر طاقت کے استعمال سے باز رہنا چاہیے.

  • ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    واشنگٹن: ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف ایک جملہ لکھا ’ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘

    بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ڈرون ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، بغیر پائلٹ ڈرون بین الاقوامی پانیوں کے اوپر پرواز کررہا تھا، بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈرون میں کوئی امریکی ہوتا تو بالکل مختلف بات ہوتی، امریکی ڈرون گرانے کی غلطی نہیں ہونی چاہئے تھی، میں یہ نہیں کہتا ایران نے بحیثٰت ریاست ہمارا ڈرون گرایا، ایران میں بیٹھے کسی احمق اہلکار نے یہ غلطی کی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران نے آج آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، اس حوالے سے کمانڈر پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔

    امریکا نے بھی ڈرون گرائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈرون ایرانی نہیں، بین الاقوامی فضائی حدود میں تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایرانی صدر نے واضح کیا تھاکہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی، امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے۔

    یاد رہے ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے ردعمل میں چین نے متنبہ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    اس سے قبل پاسداران انقلاب نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • ایران کا امریکی ڈرون گرانے کا دعویٰ

    ایران کا امریکی ڈرون گرانے کا دعویٰ

    تہران : ایران نے امریکی ڈرون گرانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ امریکا نے ایرانی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کوئی امریکی ڈرون ایران کی فضائی حدود میں موجود نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اورایران کشیدہ تعلقات کے درمیان ایران نے اپنی فضائی حدود میں امریکی ڈرون گرانے کا دعوی ٰ کردیا، ایرانی میڈیا کا کہنا ہے ایران کے پاسداران انقلاب نے جنوبی صوبے ہرمزگان میں ایرانی فضائی حدودکی خلاف ورزی کرنے والاامریکی ڈرون مارگرایا۔

    دوسری جانب امریکی سینڑل کمانڈ کے ترجمان نے کہا کوئی امریکی ڈرون ایران کی فضائی حدودمیں موجود نہیں تھا۔

    گذشتہ روز امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایرانی صدر نے واضح کیا تھاکہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی، امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے، امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی: ایران

    یاد رہے ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے ردعمل میں چین نے متنبہ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    اس سے قبل پاسداران انقلاب نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    خیال رہے ایران پرامریکی پابندیوں کے بعددونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں اور امریکی جنگی بحری بیٹرے اور فوجی مشرق وسطی میں موجود ہیں جبکہ امریکا ایران پرآئل ٹینکروں پرحملوں کا الزام بھی عائد کرچکا ہے۔

    ایران نے امریکی الزامات کومکمل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے جبکہ ایران نے پابندیوں کے جواب میں یورینیم کا ذخیرہ مقررہ حد سے بڑھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

    عالمی برادری نےمشرق وسطی میں کشیدگی میں کمی کےلئےفریقین سے تحمل سے کام لینےکی اپیل کی ہے۔

  • طالبان رہنماؤں کا دورہ ایران، افغانستان میں قیام امن سے متعلق تبادلہ خیال

    طالبان رہنماؤں کا دورہ ایران، افغانستان میں قیام امن سے متعلق تبادلہ خیال

    کابل: طالبان رہنماؤں کا وفد دورہ چین کے بعد ایران پہنچا، اس موقع پر افغانستان میں قیام امن سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان رہنماؤں نے چین کے دورے سے واپسی پر ایران کا بھی دورہ کیا جہاں تہران میں ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کی گئی ہے۔

    افغان میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوگئیں تو تحریک طالبان علاقائی قوتوں کی مدد حاصل کرے گی۔

    اگرچہ طالبان ذرائع نے وفد کے دورہ ایران کا دعویٰ کیا ہے تاہم ایران نے سرکاری طور پراس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    قطر میں طالبان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تہران دورے کے دوران ایرانی حکام اور طالبان رہنماﺅں کے درمیان افغانستان میں قیام امن پر بات چیت کی گئی ہے۔

    دوسری جانب ایرانی سفیر محمد رضا بہرامی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ حکومت میں طالبان کی شمولیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران یہ نہیں کہتا کہ پوری حکومت طالبان کے حوالے کردی جائے مگر ہمارا موقف یہ ہے کہ افغانستان میں قائم حکومتی ڈھانچے میں طالبان کو حصہ ملنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف ایران پر طالبان کی عسکری سرگرمیوں میں معاونت کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

  • ایشیا کے فاتح اعظم نادر شاہ کا 272 واں یومِ وفات

    ایشیا کے فاتح اعظم نادر شاہ کا 272 واں یومِ وفات

    آج ایشیا کے نپولین نادرشاہ افشار کا یومِ وفات ہے، مغل سلطنت ، روس ، افغانیہ اور عثمانی ترکوں کو مسلسل شکست دینے والا یہ جرنیل اپنے ہی محافظ دستے کے سپاہیوں کے ہاتھوں آج کے دن یعنی 19 جون 1747 کو قتل ہوا تھا۔

    نادر شاہ کا ابتدائی نام نادر قلی تھا ، وہ خراسان میں درہ غاز کے مقام پر ایک خانہ بدوش گھرانے میں 22 اکتوبر 1688ء کو پیدا ہوا۔ جب جوان ہوا تو مختلف سرداروں سے وابستہ ہوکر کئی جنگوں میں بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا اور بالآخر طہماسپ دوم کی ملازمت کرلی۔ نادر نے طہماسپ دوم کے ساتھ مل کر مشہد اور ہرات کو مقامی سرداروں سے چھین لیا۔ جب افغان سردار میر اشرف نے خراسان پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ کیا تو نادر نے مہن دوست کے مقام پر 1729ء میں افغانوں کو شکست فاش دی اور اس کے بعد اصفہان اور پھر شیراز پر قبضہ کرکے افغانوں کو ایران سے نکال باہر کیا۔

    افغانوں کے مقابلے میں نادر کی ان کامیابیوں کو دیکھ کر روس نے 1732ء میں گیلان اور ماژندران کے صوبے ایران کو واپس کردیے۔ اسی سال طہماسپ نے عثمانی ترکوں سے صلح کرلی جس کے تحت ترکوں نے تبریز، ہمدان اور لورستان کے صوبے خالی کردیے لیکن گرجستان اور آرمینیا اپنے قبضے میں رکھے۔ نادر نے اس صلاح نامے کو مسترد کر دیا اور اصفہان پہنچ کر 1732ء میں طہماسپ کو معزول کرکے اس کے لڑکے عباس سوم کو تخت پر بٹھادیا۔

    نادر اگرچہ 4 سال بعد تخت نشین ہوا لیکن اس سال سے وہ حقیقی طور پر خود مختار ہوچکا تھا۔ اس کے بعد نادر عثمانی سلطنت کے علاقوں پر حملہ آور ہوا۔ تین سال تک ترکوں سے لڑائی ہوتی رہی۔ جولائی 1733ء میں بغداد کے قریب ایک لڑائی میں نادر کو شکست ہوئی اور وہ زخمی بھی ہو گیا لیکن اسی سال کرکوک کے مقام پر اور 1735ء میں یریوان کے پاس باغ وند کے مقام پر نادر نے ترکوں کو فیصلہ کن شکستیں دیں اور گرجستان اور آرمینیا پر قبضہ کر لیا۔

    باغ وند کی عظیم کامیابی کے بعد نادر نے روس سے باکو اور داغستان کے صوبے خالی کرنے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر یہ صوبے خالی نہ کیے تو وہ عثمانی ترکوں سے مل کر روس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ روس نے نادر کی اس دھمکی پر بغیر کسی جنگ کے باکو اور داغستان کو خالی کر دیا۔

    نادر شاہ نے عباس سوم کو معزول کرکے 1736ء میں اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔ 17 اکتوبر 1736ء کو ایران اور ترکی کے درمیان میں صلح نامے پر باضابطہ دستخط ہو گئے۔ ترکوں نے گرجستان اور آرمینیا پر ایران کا قبضہ تسلیم کر لیا اور دونوں سلطنتوں کی حدود وہی قرار پائیں جو سلطان مراد چہارم کے زمانے میں مقرر ہوئی تھیں۔

    اب نادر نے 80 ہزار فوج کے ساتھ قندھار کا رخ کیا جو ابھی تک افغانوں کے قبضے میں تھا۔ 9 ماہ کے طویل محاصرے کے بعد 1738ء میں قندھار فتح کر لیا گیا۔ افغانوں کی ایک تعداد نے کابل میں میں پناہ حاصل کرلی جو مغلیہ سلطنت کا حصہ تھا۔ نادر نے ان پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن جب اس کو کوئی جواب نہیں ملا تو نادر نے کابل بھی فتح کر لیا۔ مغلیہ سلطنت کا کھوکھلا پن ظاہر ہوچکا تھا اس لیے نادر نے اب دہلی کا رخ کیا۔ وہ درۂ خیبر کے راستے برصغیر کی حدود میں داخل ہوا اور پشاور اور لاہور کو فتح کرتا ہوا کرنال کے مقام تک پہنچ گیا جو دہلی سے صرف 70 میل شمال میں تھا۔

    نادر کے توپ خانے نے ہزاروں ہندوستانی فوج بھون ڈالے لیکن ایرانی فوج کے گنتی کے چند سپاہی ہلاک ہوئے۔ نادر مارچ 1739ء میں فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا اور دو ماہ تک دہلی میں قیام پزیر رہا۔

    ہنوز دلی دور است؟؟

    نادر شاہ دہلی کو چھوڑ کر اور بادشاہت محمد شاہ کو واپس کرکے واپس تو چلا گیا لیکن 200 سال کی جمع شدہ شاہی محل کی دولت اور شاہجہاں کا مشہور تخت طاؤس بشمول کوہ نور ہیرا اپنے ساتھ ایران لے گیا۔ اس کی واپسی سندھ کے راستے ہوئی۔ دریائے سندھ تک کا سارا علاقہ اس نے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ ایران پہنچنے سے پہلے نادر شاہ نے 1740ء میں بخارا اور خیوہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ دونوں ریاستوں نے ایران کی بالادستی قبول کرلی۔

    اب سلطنت ایران پورے عروج پر پہنچ چکی تھی اس کی حدود شاہ عباس کے زمانے سے بھی زیادہ وسیع ہو گئی تھیں۔ 1741ء اور 1743ء کے درمیان میں نادر شاہ داغستان کے پہاڑوں میں بغاوت کچلنے میں مصروف رہا لیکن اس میں اس کو ناکامی ہوئی۔ 1745ء میں ایک لاکھ 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل عثمانی ترکوں کی ایک فوج کو پھر شکست دی جو اس کی آخری شاندار فتح تھی۔

    کہا جاتا ہے کہ داغستان کی شورش کو دبانے میں ناکامی نے نادر کو چڑچڑا بنادیا تھا۔ اب وہ شکی اور بد مزاج ہو گیا تھا اور اپنے لائق بیٹے اور ولی عہد رضا قلی کو محض اس بے بنیاد شک کی بنیاد پر کہ وہ باپ کو تخت سے اتارنا چاہتا ہے، اندھا کر دیا۔ اس کے بعد ایران میں جگہ جگہ بغاوتیں پھوٹنے لگیں۔

    ان بغاوتوں کو جب نادر نے سختی سے کچلا تو اس کی مخالفت عام ہو گئی۔ شیعہ خاص طور پر اس کے مخالف ہو گئے۔ آخر کار19 جون 1747ء کو اس کے محافظ دستے کے سپاہیوں نے ایک رات اس کے خیمے میں داخل ہوکر اسے سوتے میں قتل کر دیا۔