Tag: ایران

  • ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    انقرہ : طیب اردوآن نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب ایردوآن نے ایرنی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ہے ،اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے صدور نے مختلف شعبوں میں ایران اور ترکی کے درمیان تعلقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے دونوں ملکوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کیساتھ ٹیلی فونک رابطے میں عالم اسلام میں بحثیت دو طاقتور اور موثر ملک کے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی توسیع کو علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اہم اور ضروری قراردیا۔

    اس موقع پر صدر روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے سوڈان، لیبیا، یمن اور افغانستان میں نہتے لوگوں کے قتل پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی، خطے کے دیگر دوست اور اسلامی ممالک سے مل کر اس خطرناک روئیے کو ختم کرنے اورعالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون کر سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدرمملکت نے خطے میں انسداد دہشتگردی اور مشترکہ سرحدوں میں سلامتی کے فروغ کے حوالے سے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

    اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ ایران اور ترکی دو دوست اور بردار ممالک ہیں اور باہمی تعاون کا فروغ، دونوں ممالک سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

    انہوں نے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون سمیت تجارتی لین دین کے حوالے سے مقامی کرنسی کے استعمال پر بھی زور دیا۔

    ترک صدر نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کبھی بھی ان پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔رجب طیب اردوغان نے خطے اور عالم اسلام کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی ایک دوسرے کیساتھ تعاون کے فروغ سے انسداد دہشتگردی اور خطے مین قیام امن و استحکام کے حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

  • ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کا انکشاف

    ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کا انکشاف

    تہران : ایرانی وزیر تیل نے انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف ہوا ہے کہ تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم اوپیک کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر تیل بی جان نامدار نے کہا ہے کہ ایران کا تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم ( اوپیک ) کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایران امریکا کی پابندیوں سے بچنے کے لیے غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کررہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس بات کا انکشاف ایران کے وزیر تیل بی جان نامدار زنگانہ نے ایک انٹرویو میں کیا، انھوں نے کہا کہ ہم غیر سرکاری یا غیر روایتی انداز میں تیل فروخت کررہے ہیں اور یہ تمام خفیہ عمل ہے کیونکہ اگر ہم اسے عام کرتے ہیں تو پھر اس کو امریکا فوری طور پر روک دے گا۔

    انھوں نے ایران کی تیل کی برآمدات کے اعداد و شمار فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایران پر عاید کردہ پابندیاں ختم نہیں کی جاتی ہیں، اس وقت تک وہ تیل کی برآمدات کے اعداد وشمار جاری نہیں کریں گے۔

    ایرانی وزیر تیل کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرکے اس کی معیشت کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے اور اس طرح وہ برائی کی بلوغت کو پہنچ گیا ہے۔

    انھوں نے اعتراف کیا کہ تایخ میں ایران کے خلاف اب سب سے کڑی اور منظم پابندیاں عاید کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران کا تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم ( اوپیک )کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • ایران فوٹو شاپ کے ذریعے اپنی دفاعی صلاحیت سے متعلق دھوکہ دے رہا ہے، امریکا

    ایران فوٹو شاپ کے ذریعے اپنی دفاعی صلاحیت سے متعلق دھوکہ دے رہا ہے، امریکا

    تہران/واشنگٹن : امریکی ایلچی برائن ہُک نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فوٹو شاپ سے پرانے طیاروں کو نئے انداز میں جنگی طیاروں کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی برائن ہُک نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے فوٹوشاپ سافٹ ویئرکا استعمال کررہا ہے تاکہ دنیا کو ایرانی فوجی صلاحیت سے مرعوب کیا جاسکے۔

    ایران کی میزائل اور دیگر ہتھیاروں کی دفاعی صلاحیت ایسی نہیں جیسی بیان کی جاتی ہے، ایران فوٹو شاپ سافٹ ویئر کی مدد سے اپنی دفاعی صلاحیت کے بارے میں دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔

    ایران نے اپنے جدید ترین جنگی طیاروں کی جو تصاویر جاری کی ہیں وہ سب فوٹوشاپ کا کمال ہے جس کی مدد سے پرانے طیاروں کونئی شکل میں دکھایا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویومیں امریکی وزارت خارجہ کی سماجی رابطوں کے لیے کام کرنے والی ٹیم نے ٹویٹر پرایک فوٹیج پوسٹ کی جس میں برائن ہُک کو ایران کی طرف سے اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی تکینیکس پر بریفنگ دیتے دکھایا گیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایران نے فوٹوشاپ پروگرامنگ کی مدد سے میزائل داغے جانے کی تصاویر جاری کی ہیں تاکہ تہران کی میزائل اور جنگی صلاحیت سے دنیا کومرعوب کیا جا سکے۔

    برائن ہُک نے مزید کہا کہ ایران نے فوٹوپ شاپ کی مدد سے پرانے طیاروںکی نئے انداز میں تصاویر بنا کر انہیں نئے جنگی طیاروں کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

  • تیل بردار جہازوں پر حملہ کر کے ایران نے پیغام دیا ہے، سعودی عرب

    تیل بردار جہازوں پر حملہ کر کے ایران نے پیغام دیا ہے، سعودی عرب

    نیویارک/ریاض : اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ العلمی کا کہنا ہے کہ ’یہ بات خارج از امکان نہیں کہ امریکا کے پاس حملے میں ملوث افراد سے متعلق معلومات ہوں‘۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات سعودی سفیر عبداللہ المعلمی کا کہنا ہے کہ ایران نے اماراتی سمندری حدود سے پرے چار بحری تیل بردار ٹینکروں پر حملہ کر کے معنی خیز پیغام پہنچانے کی کوشش کی، تاہم ایران جنگ میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ایک انٹرویو میں عبداللہ المعلمی نے کہا کہ سعودی عرب کو اس بات کا یقین ہے کہ فجیرہ کے نزدیک بین الاقوامی سمندر میں جہازوں پر حملے میں ایران ملوث ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ امریکا کے پاس حملے میں ملوث افراد سے متعلق معلومات ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایران نے حملہ کے ذریعے پیغام دینے کی کوشش کی۔۔۔ تہران جنگ نہیں چاہتا ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ میں اس واقعہ سے متعلق پیش کردہ رپورٹ میں حملے کے فنی پہلووں پر بات کی گئی ہے، اس کے سیاسی مضمرات رپورٹ کا حصہ نہیں تھے۔

    امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے 12 شرائط عائد کر دیں

    واضح رہے کہ ایران کے جوہری توانائی معاہدے کی بعض شقوں سے دستبردار ہونے اور خلیجی ممالک سے تیل کی سپلائی روکنے کی دھمکی دینے کے بعد 12 مئی کو خلیج عمان میں 4 تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا جن میں سے دو سعودی جہاز تھے تاہم ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

  • امریکی پابندیاں نظر انداز، چینی بینک کا ایران کے ساتھ کام کرنے کا اعلان

    امریکی پابندیاں نظر انداز، چینی بینک کا ایران کے ساتھ کام کرنے کا اعلان

    بیجنگ: چینی بینک نے امریکی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران کے ساتھ کام کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی بینک نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک چینی کرنسی کی بنیاد پر ایران کے ساتھ بینکاری تعاون کا آغاز کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کے باوجود کئی ممالک سے جزوی طور پر ایران اپنی تجارت جاری رکھا ہوا ہے، اس سے قبل چینی بندرگاہ پر ایرانی بحری جہاز کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

    چینی بینک نے امریکی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران کے ساتھ کام کرنے کا اعلان کیا ہے، میڈیارپورٹس کے مطابق چین کے بینک نے کہا کہ رواں برس کے آخر تک ایران میں مالیاتی لین دین کی سرگرمیوں کا باضابطہ آغاز کرے گا۔

    ایران کے ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر پدرام سلطانی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چینی بینک رواں سال کے آخر تک چینی کرنسی کی بنیاد پر ایران کے ساتھ بینکاری تعاون کا آغاز کرے گا۔

    چینی بینک کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین میں مصنوعات، مخصوص افراد، ٹرانسپورٹیشن کمپنیوں اور بینکوں سے متعلق امور میں ایران کے ساتھ کام کرے گا۔

    جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    دوسری جانب ایران نے چین کے خلاف امریکا کی تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک قسم کی اقتصادی دہشت گردی قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے لیکن مذاکرات ہماری ترجیح ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، صدارت سنبھالی تو ایران نمبر ون دہشت گرد ملک تھا اور شاید آج بھی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو ایران سے بہت تنازعات والا معاملہ تھا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بدترین تھا۔

    ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں بالکل میں مذاکرات کرنا چاہوں گا۔

    مزید پڑھیں: جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دو روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا اور برطانیہ یقینی بنائیں گے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرسکے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • ایران امریکا تنازعے میں اہم موڑ، جاپانی وزیر اعظم اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے

    ایران امریکا تنازعے میں اہم موڑ، جاپانی وزیر اعظم اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے

    ٹوکیو: ایران امریکا تنازع میں اہم موڑ آگیا، برف پگھلنے کا امکان پیدا ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق جاپانی وزیراعظم شینزو آبے اگلے ہفتے تہران کا اہم دورہ کریں گے۔

    جاپانی حکام نے اس دورے کی تصدیق کر دی، البتہ ابھی اس کی تفصیلات طے ہو نا باقی ہیں، جن کا جلد اعلان کیا جائے گا.

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں جاپانی وزیر اعظم کے دورہ ایران کی تصدیق کی گئی تھی، البتہ حمتی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    تجزیہ کاروں‌ کا خیال تھا کہ اس ضمن میں امریکی صدر کا دورہ جاپان اہم ہے، جس میں‌ ترجیحات کا تعین ہوگا.

    مزید پڑھیں: چاند اور مریخ پر ساتھ جائیں گے: ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم کی پریس کانفرنس

    امریکی صدر نے دورہ جاپان کے موقع پر کہا تھا کہ وہ تہران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اب جاپان کی جانب سے اس اعلان کے بعد یہ اشارے مل رہے ہیں کہ امریکا اور ایران کے تنازع میں برف پگھل رہی ہے.

    توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ امریکا اور ایران کے مابین ثالثی میں مدد گار ثابت ہو گا۔ شینزو آبے ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقاتیں کریں گے۔

    گزشتہ چار دہائیوں میں کسی جاپانی وزیر اعظم کا ایران کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔

  • جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    تہران: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے اخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کو اقتصادی جنگ قرار دیا، اگرچہ انسانی ضروریات مثلا خوراک، دوائیں، زرعی اور طبی آلات و مشینریز ان سے مشتثنی ہیں تاہم اس کے باوجود تہران کا دعوی ہے کہ پابندیوں نے شہریوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران یہ اعلان کر چکا ہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے سے قبل امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

    اپنے ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر کہا کہ امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے اخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے جس نے بے قصور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنگ اور بات چیت خواہ شرائط کے ساتھ ہوں یا ان کے بغیر یہ آپس میں جوڑ نہیں کھاتیں۔

    یاد رہے کہ ایران نے چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک قسم کی اقتصادی دہشت گردی قرار دیا تھا۔

    چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ اقتصادی دہشت گردی ہے، ایران

    گذشتہ روز ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ اقتصادی دہشت گردی ہے، ایران

    چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ اقتصادی دہشت گردی ہے، ایران

    تہران : ایران نے چین کے خلاف امریکہ کی تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک قسم کی اقتصادی دہشت گردی قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیر کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ چین اور امریکہ کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اور تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ سے آئندہ دو برسوں میں دنیا کی ناخالص اندرونی پیداوار، چھ ارب ڈالر مالیت تک کم ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر غربت بڑھے گی اور دنیا میں معیار زندگی بھی گھٹ جائے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں: ایران کا دعویٰ

    ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بین الاقوامی معاہدوں سے باہر نکلنے کے نتیجے میں کشیدگی و بحران میں اضافہ کرنے والے امریکی رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ملکوں کو نقصان پہنچا کر ماضی کا اپنا مقام بچانے کی امریکی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔

  • امریکا مذاکرات کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کرے، ایران

    امریکا مذاکرات کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کرے، ایران

    تہران : ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لفظی جادوگری اور خفیہ ایجنڈے کے نئی شکلوں میں اظہار پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے امریکا کی جانب سے مذاکرات کی نئی غیر مشروط پیش کش کے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ محض لفاظی کے بجائے عملی اقدامات کرے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قبل ازیں کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرائط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ امریکا ایران کے تخریبی کردار پر قابو پانے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران لفظی جادوگری اور خفیہ ایجنڈے کے نئی شکلوں میں اظہار پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔

    جو چیز اہم اور قابل توجہ ہے، وہ امریکا کی عمومی حکمت عملی اور ایرانی قوم کے بارے میں کردار ہے۔ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی مہر کے مطابق ترجمان نے کہا کہ مائیک پومپیو ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے پر زور دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے لا لپما تجا لپ یہ امریکا کی وہی پرانی غلط پالیسی ہے جس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    مائیک پومپیو نے سوئٹزرلینڈ میں سوئس وزیر خارجہ آئگنازیو کیسس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم کسی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام پر مکالمے کے لیے تیار ہیں اورہم ان کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    تاہم انھوں نے واضح کیا ہے کہ امریکا اس اسلامی جمہوریہ اور اس انقلابی قوت کی تخریبی سرگرمیوں کو روک لگانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ امریکا ایران سے یہ چاہتا ہے کہ وہ ایک معمول کی قوم کے طور پر کردار ادا کرے۔

    ایرانی اور امریکی لیڈروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں ایک دوسرے کے خلاف تند وتیز بیانات کے بعد اب مفاہمانہ رویہ اختیار کر لیا ہے اور مصالحتی بیانات جاری کرنا شروع کردیے ہیں۔

    گذشتہ روز ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرے اور احترام کا مظاہرہ کرے تو ایران اس کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہوسکتا ہے لیکن اس پر مذاکرات کے لیے دباو نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔