Tag: ایران

  • امریکا ایران کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار

    امریکا ایران کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار

    بیلینزونا: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ کوئی شرط عائد کیے بغیر اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر بیلینزونا میں نیوز کانفرس سے خطاب کے دوران مائیک پومپیو نے کہا کہ اگر ایران ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے طرز عمل کا مظاہرہ کرے تو امریکا ایٹمی پروگرام کے معاملے پر ایران کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تو کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ وہ ایران سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایران کی تخریبی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کام جاری رکھے گا جن میں ایران کی حزب اللہ اور شام کی حکومت کی حمایت شامل ہے۔

    دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے مائیک پومپیو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور 2015 کے معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرے۔

    حسن روحانی نے مزید کہا کہ ایران امریکا سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوسکتا ہے، اگر امریکا ایران کی عزت کرے، لیکن ایران مذاکرات کسی دباؤ میں آکر نہیں کرے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کو رکوانے کے لیے مشترکہ جامع معاہدہ عمل سے یکطرفہ طور پردستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، جان بولٹن

    ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، جان بولٹن

    لندن : جولٹن نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے فوری حرکت میں آنے اور خطے میں اپنی فوج تعینات کرنے کے نتیجے میں ایران کی طرف سے درپیش خطرہ کم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، تاہم امریکا کے فوری حرکت میں آنے کے بعد ایران کو روک دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جان بولٹن نے کہا کہ امریکا کی طرف سے فوری حرکت میں آنے اور خطے میں اپنی فوج تعینات کرنے کے نتیجے میں ایران کی طرف سے درپیش خطرہ کم کر دیا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کیا ایران کے خلاف کارروائی کے معاملے میں ان کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اختلافات ہیں تو ان کا کہنا تھاکہ صدر ٹرمپ کی اس بات سے ہمیں اتفاق ہے کہ ہم ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، مگر ہمارے پیغام کو سمجھا جانا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں وہ ایران کے دہشت گردانہ حملوں بالخصوص امارات کے سمندر میں تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد اور ثبوت پیش کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں جان بولٹن نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ خطے کی صورت حال سے آگاہ کوئی بھی شخص یہی نتیجہ اخذ کرے گا کہ امارات کے قریب تیل بردار جہازوں پر حملے ایران اور اس کے ایجنٹوں نے کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اور اس کے ایجنٹ امریکی مفادات پر حملے کی حماقت کر کے بہت بڑی غلطی کریں گے۔ اگر ایران مذاکرات کا خواہاں ہے تو اسے طرز عمل تبدیل کرنا ہوگا۔

  • ايران سے لاحق خطرہ فی الحال ٹل گيا ہے: امریکا

    ايران سے لاحق خطرہ فی الحال ٹل گيا ہے: امریکا

    لندن: امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران سے لاحق خطرہ اگرچہ ختم نہیں ہوا، مگر فی الحال ٹل گیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار امريکا کی قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن نے اپنے ایک بیان میں کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ ايران سے لاحق خطرہ ابھی پوری طرح ختم نہيں ہوا ، ایسا کہنا قبل از وقت ہوگا، البتہ واشنگٹن کے فوری اقدامات کی وجہ سے يہ خطرہ بہ ہرحال ٹل ضرور گيا ہے۔

    امريکا کی قومی سلامتی کے مشير نے يہ بيان برطانوی دارالحکومت لندن ميں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا.

    بولٹن نے امريکی صدر کے حاليہ بيان کا‌ حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امريکا ايران ميں اقتدار کی تبديلی کی پاليسی پر عمل پيرا نہيں۔

    مزید پڑھیں: سعودی تیل بردار بحری جہازوں پر حملے میں ایران ملوث ہے: امریکا کا دعویٰ

    البتہ انھوں نے سب کچھ صیح ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے محتاط انداز میں‌ کہا کہ اسی ماہ سعودی تنصيبات پر حملوں ميں ايران ملوث ہو سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایران اور امریکا میں‌ اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے اور یہ خیال کیا جارہا تھا کہ امریکا ایران پر حملہ کرسکتا ہے.

    اسی ضمن میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔

  • حزب اللہ نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکرکو قتل کی تحریری دھمکی دے دی

    حزب اللہ نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکرکو قتل کی تحریری دھمکی دے دی

    بغداد:عراقی حزب اللہ ملیشیا کے عناصر کی جانب سے چند روز قبل عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔ دھمکی کا سبب امریکی ایرانی تنازع کے حوالے سے الحلبوسی کا موقف ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ عناصر کی جانب سے بھیجے گئے دھمکی آمیز خط پر عراقی حزب اللہ کا لوگو اور مہر موجود تھی۔الحلبوسی کے سکریٹری کی گاڑی کو دارالحکومت بغداد کی ایک سڑک پر روکا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہ خط ذاتی طور پر عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے حوالے کرے۔

    گاڑی روکنے والا شخص ابو حیدر کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ عراقی حزب اللہ ملیشیا کی قیادت میں شامل ہے۔اس سے قبل عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر یہ باور کرا چکے ہیں کہ ان کا ملک ایک بار پھر امریکا اور ایران کے درمیان بحران کے حل کے لیے ثالثی بننے کے لیے تیار ہے۔

    الحلبوسی نے واضح کیا کہ بغداد اپنے طور پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان وساطت کار کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر فریقین میں سے کسی نے سرکاری طور پر اس کا مطالبہ نہیں کیا۔

    یا درہے کہ دو روز قبل ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف سرکاری دورے پر عراق پہنچے تھے ، اس دوران دیگر اعلٰی عہدیداروں کے علاوہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے بھی ملاقات کی۔

    عراق کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر امریکا کے ساتھ تنازعے کے خطے پر پڑنے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق امریکا کا سب سے بڑا اتحادی تصور کیا جاتا ہے، علاوہ ازیں عراق میں دہشت گردی کے خاتمے بالخصوص داعش کے خاتمے کے لیے امریکی فوج عراقی سرزمین پر موجود ہے۔

  • امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے 12 شرائط عائد کر دیں

    امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے 12 شرائط عائد کر دیں

    واشنگٹن : امریکی حکام نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس معلومات موجود ہیں کہ ایران کسی بھی وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، ایران کے ساتھ مشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تہران کو امریکا کی 12 شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ایران ان شرائط پر عمل درآمد میں؟ سنجیدہ ہے تو تہران کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن، تہران پر دباﺅ بڑھانے کی حکمت عملی اور مہم جاری رکھے گا۔

    خیال رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد تہران کے ساتھ بات چیت کے لیے 12 شرائط عاید کی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے عائد کردہ شرایط درج ذیل ہیں۔

    پہلی شرط جوہری اسلحہ کی تیاری روکنا، دوسری شرط عالمی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینا، تیسری جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت والے میزائلوں کی تیاری بند کرنا، چوتھی جوہری ہتھیار تیاری کی سابقہ کوششوں کو سامنے لانا۔

    امریکا نے پانچویں شرط یہ عائد کی کہ دہشت گرد تنظیموں بالخصوص حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کی مدد بند کرنا، چھ یمن میں شیعہ مذہب کے حوثی باغیوں کی مدد ترک کرنا، سات شام میں موجود اپنی فوج واپس بلانا۔

    آٹھویں شرط یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کی مدد بند کرنا، نویں القاعدہ کے رہنماؤں کی میزبانی ختم کرنا، دسویں شرط پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ نہ بننے کی ضمانت دینا، گیارویں ایران میں موجود تمام امریکیوں کو رہا کرنا، جبکہ بارویں شرط سائبر حملے بند کرنا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے خطے میں موجود امریکی مفادات کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اسے مہلک حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی اس وقت دی جب امریکا نے خطے میں ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کے پیش نظر اپنی فوج اور جنگی ہتھیار تعینات کیے ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کی ٹھوس معلومات موجود ہیں کہ ایران کسی بھی وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

  • ایران امریکا تنازعہ، جاپان کا مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے ہر ممکن کوششوں کا عزم

    ایران امریکا تنازعہ، جاپان کا مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے ہر ممکن کوششوں کا عزم

    ٹوکیو: ایران اور امریکا کے درمیان تنازعے کے پیش نظر جاپان نے مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے ہر ممکن کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایران سے تعلقات کی بدولت خطے میں قیام امن کے لیے کسی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ دوستانہ اور دیرینہ تعلقات کی بدولت خطے میں قیام امن کے حوالے سے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔

    حکومت کے ترجمان یوشیہیدا سوگا نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاپان کے ایران کے ساتھ تعلقات دوستانہ اور دیرینہ ہیں اور یہ تعلقات جاپان کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

    جاپانی حکومت کے ترجمان نے مشرق وسطی کی حالیہ صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ دوستانہ اور دیرینہ تعلقات کی بدولت خطے میں قیام امن کے حوالے سے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جاپان کے ایران اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ مشرق وسطی میں قیام امن میں ہر ممکن کوشش کرے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر اس وقت جاپان کے چار روزہ دورے پر ہیں، ٹرمپ ٹوکیو میں موجود ہیں، ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ بھی ان کے ساتھ ہیں، امریکی صدر ٹوکیو کے ہانیڈا ہوائی اڈے پہنچے، تو جاپانی وزیر خارجہ نے ان کا استقبال کیا تھا۔

    امریکی صدر چار روزہ دورے پر جاپان پہنچ گئے

    یاد رہے کہ جاپانی وزیر اعظم کا ایران کا اہم دورہ جون کے وسط میں‌ متوقع ہے، البتہ اس ضمن میں‌ اب تک کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

  • جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے امریکی اخبار میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے باوجود ایران یورپی ممالک کی درخواست پر اس معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوا اور یورپی ممالک کو ایران نے کافی وقت دیا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ طور پر علیحدہ ہونے اور وعدہ خلافی کا ازالہ کرے۔

    مجید تخت روانچی نے کہا کہ یورپی ممالک کو چاہئیے کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے ان پر عمل کریں اور ایران کے نقصانات کا ازالہ کرے لیکن ابھی تک انہوں نے ایران کے اقتصادی نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور اسی وجہ سے ایران کے پاس سوائے اس کے کہ اپنے بعض وعدوں پرعمل نہ کرے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ کے سات مذاکرات کی رکاوٹوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات نے ثابت کردیا کہ وہ ایران پر من گھڑت اور بے جا الزامات عائد کر رہا ہے۔

  • امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی فوج مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکہ نے خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے حُسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی موجودگی انتہائی خطرناک ہے جبکہ امن اور سلامتی کے پیش نظر اسے حل کرنا چاہیے۔

    جواد ظریف نے کہا کہ جب تک امریکا جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے کے ذریعے ایران کا احترام نہ کرے تب تک ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو تقویت دینے کے ذریعے ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے خلیج فارس میں طیارے بردار بحری بیڑے اور بمبار طیارے تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس چھوٹے علاقے میں ان تمام فوجی ساز و سامان کو تعینات کرنا خود حادثے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ایران کبھی بھی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کو نہیں مانے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

  • ایران: یوگا کی کلاس لینے پر 30 افراد گرفتار

    ایران: یوگا کی کلاس لینے پر 30 افراد گرفتار

    تہران: ایران میں یوگا کی کلاس لینے پر 30 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، یہ واقعہ صوبے گلستان کے مرکزی شہر گورگن میں پیش آیا.

    تفصیلات کے مطابق ایک نجی یوگا سینیٹر میں کلاسز لینے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.

    واقعے پر پورے ملک میں‌ سنسنی پھیل گئی ، سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ یوگا کی مخلوط کلاس لینے پر  یہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

    خیال رہے کہ ملک میں کھیلوں کی مخلوط سرگرمیوں کی اجازت نہیں، ساتھ ہی پیشہ وارانہ سطح پر یوگا ٹریننگ کی بھی ممانعت ہے.

    حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ انسٹرکٹر کے پاس کلاس چلانے کا لائسنس نہیں‌ تھا.

    محکمہ قانون کے اہل کار مسعود سلیمانی کے مطابق انسٹرکٹر نے قانون کی پاس داری نہیں کی، اسے بھی گرفتار کیا گیا ہے.

    مزید پڑھیں: امریکا:‌یوگا اسٹودیو میں فائرنگ، دو افراد ہلاک

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ اہل کار نے یہ بھی کہا ہے کہ یوگا کلاس میں حصہ لینے والوں نے نامناسب لباس پہن رکھا تھا.

    محکمہ قانون کے مطابق سیکورٹی فورسز نے گرفتاری سے قبل اس رہائش گاہ پر کچھ عرصے سے نظر رکھی ہوئی تھی۔

    اس واقعے پر ایران کے روشن خیال طبقے کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے.

  • امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    تہران: ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اس نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ خطے میں جنگی بحری جہاز بھیج رہا ہے، جس پر ایک ایرانی جنرل نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایسی بے وقوفی کی تو ان بحری جہازوں کو سمندر کی تہہ میں غرق کر دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے کہا ہے کہ امریکی طیاروں کو دو میزائلوں یا دو نئے خفیہ ہتھیاروں سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی جنگی جہازوں کو عملے سمیت سمندر کی تہہ میں ڈبو دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کے 2 جنگی بحری بیڑے مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں، ایران کے خلاف پابندیوں پر دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    خیال رہے کہ جمعے کے دن امریکا نے مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

    آج ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے گھٹیا بیان نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ تو تاریخ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایرانی قوم کو دہشت گرد کہہ دیا تھا۔