Tag: ایران

  • جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    برلن : جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے دورہ تہران کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت ایران کے ساتھ بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، جرمن اخبار کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے تہران کا دورہ کیا۔

    اس دوران انہوں نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس اراگشی سے ملاقات میں جوہری بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اراگشی سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کے مطابق خلیج اور خطے میں صورت حال نہایت خطر ناک ہے۔ اسی طرح 2015 مین ویانا میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدہ بھی خطرے میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • امریکا صرف ایران نہیں، تمام علاقائی اقوام کا بھی دشمن ہے، جواد ظریف

    امریکا صرف ایران نہیں، تمام علاقائی اقوام کا بھی دشمن ہے، جواد ظریف

    اسلام آباد/تہران : جواد ظریف کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو مشترکا طور پر امریکی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے ورنہ دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا دورہ پاکستان کے موقع پر کہنا تھا کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں جو ہمیشہ مختلف اور مشکل صورتحال میں ایک دوسرے کے معاون اور مدد گار رہے ہیں۔

    امریکہ صرف ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ تمام علاقائی اقوام کا دشمن ہے اور علاقائی ممالک اور اقوام کو باہمی اتحاد کے ساتھ مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔

    عالمی برادری بھی امریکی جارحیت کو روکے، اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے،خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔

    ایرانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو امریکی جارحانہ حکمتِ عملی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے۔

    انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور خطے کی ریاستوں کو خطے کی سالمیت کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے، خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا ایران کی خارجہ پالسی میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکہ صرف ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ تمام علاقائی اقوام کا دشمن ہے اور علاقائی ممالک اور اقوام کو باہمی اتحاد کے ساتھ مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔

    ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کی پابندیاں صرف ایران کے خلاف نہیں بلکہ امریکہ کی پابندیاں چین، روس ، ونزوئلا اور دیگر ممالک کے خلاف بھی ہیں لہذا امریکی پابندیوں کا ملکر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

  • امریکی پابندیاں، ایران کے ساتھ تجارت کیلئے یورپ کا متبادل نظام ناکام

    امریکی پابندیاں، ایران کے ساتھ تجارت کیلئے یورپ کا متبادل نظام ناکام

    برسلز: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں یورپ کا ایران کے ساتھ متبادل تجارتی نظام ناکام ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دباؤ کے سامنے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو ایرانی جوہری معاہدہ بچانے میں بڑی دشواریوں کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس امر کا انکشاف فرانسیسی جریدے کی رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کے لیے متبادل یورپی مالیاتی نظام اب تک کسی بھی تجارتی لین دین پر عمل درآمد سے قاصر رہا ہے۔

    واشنگٹن کی جانب سے تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے جواب میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے رواں سال 31 جنوری کو I انسٹیکس کا نظام بنایا تھا۔

    یہ ایک متبادل میکانزم ہے جو یورپی کمپنیوں کو تہران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس طرح ایران سامان کی درآمد اور خدمات کے حصول کو ممکن بنا سکتا ہے بالخصوص تیل کی فروخت جس پر امریکا نے پابندی عائد کر دی ہے۔

    البتہ اس نظام کے بننے کے چار ماہ بعد بھی یہ ابھی تک کام نہیں کر رہا۔ فرانس کے معیشت کے وزیر برونو لو مائر نے ایران کی جانب سے دی گئی دو ماہ کی مہلت کے حوالے سے کہا کہ ہم کسی بھی صورت اس وارننگ کو قبول نہیں کریں گے۔

    اقتصادی جنگ میں ایرانی قوم دشمنوں کو پشیمان کردے گی: ایرانی صدر

    ہم کسی وارننگ کے آگے نہیں جھکیں گے۔ یہ اب ایران پر منحصر ہے کہ وہ اس میکانزم اور نظام کو کامیاب بنانے کے لیے ہماری مدد کرے۔ ایران کی معیشت کساد کا شکار ہے۔ توقع ہے کہ رواں سال ایران کی مجموعی مقامی پیداوار میں کم از کم 6% کی کمی واقع ہو گی۔ گزشتہ سال 2018 میں یہ تناسب 3.9% رہا تھا۔

  • کیا امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم ایران کا دورہ کریں گے؟

    کیا امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم ایران کا دورہ کریں گے؟

    ٹوکیو: جاپانی وزیراعظم شینزو آبے جلد ایران کا دورہ کریں گے، البتہ اس ضمن میں حتمی تاریخوں‌ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم نے ایران کا دورہ موخر نہیں کیا، مگر اب یہ دورہ وسط جون ہی میں ممکن ہو سکتا ہے.

    جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بابت ابھی کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا، البتہ اسے ملتوی کرنے کی خبریں اب دم توڑ رہی ہیں.

    ذرایع ابلاغ کے مطابق اُن کا دورہ ایران اور امریکا کے درمیان تناؤ اور کشیدگی پر عالمی تشویش کے تناظر میں ہے۔ اسی باعث تجزیہ نگار اسے خصوصی اہمیت دے رہے ہیں.

    خیال کیا جارہا ہے کہ شینزو آبے اپنے ممکنہ ایرانی دورے سے متعلق 26 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ساتھ ہونے والی ملاقات میں تبادلہ خیال کریں‌گے.

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات

    کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس دورے کا اصل انحصار ٹرمپ اور آبے کی ملاقات پر ہے۔

    خیال رہے کہ سن 1978 کے بعد کسی جاپانی وزیراعظم نے ایران کا دورہ نہیں کیا ہے، اسی باعث اب سب کی نظریں ٹوکیو پر ٹکی ہیں.

  • وزیر اعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات

    وزیر اعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں پاک ایران دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پاک ایران دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔

    اس سے قبل ایران اور پاکستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تھے۔ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایرانی وفد کی قیادت ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کی۔

    دوران مذاکرات باہمی تعلقات اور علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ مذاکرات میں حالیہ دورہ ایران میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدر آمد پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ معاملات پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں۔ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کے سفارتی سطح پر حل کا حامی ہے۔

    خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف آج صبح پاکستان پہنچے ہیں۔ اپنے دورہ پاکستان کے دوران وہ سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ملاقات میں پاک ایران تعلقات، امریکا، ایران کشیدگی، مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ وزیر اعظم کے دورہ ایران کا فالو اپ ہے، دورے میں دو طرفہ مسائل کے حل باالخصوص سرحدی سیکیورٹی کے امور زیر غور آئیں گے۔

    ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت سے علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی بات چیت کریں گے۔

  • پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کے سفارتی سطح پر حل کا حامی ہے: وزیر خارجہ

    پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کے سفارتی سطح پر حل کا حامی ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کے سفارتی سطح پر حل کا حامی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران کے مابین وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایرانی وفد کی قیادت ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کر رہے ہیں۔

    دوران مذاکرات باہمی تعلقات اور علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ مذاکرات میں حالیہ دورہ ایران میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدر آمد پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ معاملات پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں۔ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کے سفارتی سطح پر حل کا حامی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، خطے میں امن و استحکام کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ کشیدگی میں کمی کے لیے مصالحانہ کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں رہیں گے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف آج صبح پاکستان پہنچے ہیں۔ اپنے دورہ پاکستان کے دوران وہ سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ملاقات میں پاک ایران تعلقات، امریکا، ایران کشیدگی، مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ وزیر اعظم کے دورہ ایران کا فالو اپ ہے، دورے میں دو طرفہ مسائل کے حل باالخصوص سرحدی سیکیورٹی کے امور زیر غور آئیں گے۔

    ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت سے علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی بات چیت کریں گے۔

  • خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    تہران : سپاہ پاسداران کے مرکزی رہنما علی فدوی کا کہنا ہے کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    نائب سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

    ادھر سی این این چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پینٹاگان ایران کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہزاروں امریکی فوجیوں کو خلیج میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

    اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے کہا تھا کہ ایران نہ تو براہ راست اور نہ پراکسی وار کے ذریعے کسی بھی صورت امریکا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہو گا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فلاحت پیشہ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر باور کرا چکے ہیں کہ ایرانی نظام کی پالیسی نہ جنگ ہے اور نہ مذاکرات کی۔

    واشنگٹن اور تہران کے درمیان کچھ عرصہ قبل تناؤ میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب امریکا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ ایرانی دھمکیوں پر روک لگانے کے لیے مشرق وسطی میں اپنے عسکری وجود میں اضافہ کر رہا ہے۔

    اس کے مقابل ایران کی جانب یہ بات دہرائی جاتی رہی ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔ تہران نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ یہ امریکا کا وہم ہے کہ وہ ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔

    اس دوران ایرانی عسکری ذمے داران کے مختلف بیانات سامنے آئے ہیں جن میں باور کرایا گیا ہے کہ اگر جنگ چھڑی تو امریکی اہداف کو تباہ کرنا ان کے بس میں ہے۔

  • روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    واشنگٹن : امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ روسی میزائل کی وصولی کا عمل مکمل ہونے کی صورت میں انقرہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ترکی کو باور کرایا گیا ہے کہ روسی ایس 400 میزائلوں کی ڈیل کے حوالے سے یہ امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ ہے۔ نیٹو اتحاد کے رکن ترکی کو آئندہ ماہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس 400 روسی میزائل نظام حاصل کرنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس نظام کی خریداری نیٹو اتحاد کے لیے خطرہ پیدا کر دے گی، اس کے سبب ترکی ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے محروم ہو جائے گا جو امریکا کی تاریخ میں ہتھیاروں کا مہنگا ترین پروگرام شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے مذکورہ عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ روسی میزائل نظام نیٹو اتحاد کی جانب سے عسکری ساز و سامان کی خریداری کے لیے مقررہ معیارات سے موافقت نہیں رکھتا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی نے دونوں بار اس پیش کش کو مسترد کر دیا کیوں کہ امریکا نے اس میزائل نظام کی حساس ٹکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق اختلاف کے باوجود اس پورے عرصے میں امریکا نے ترکی کو اجازت دی کہ وہ لوک ہیڈ مارٹن کمپنی کے ایف 35 طیارے کے پروگرام میں مالی اور صنعتی طور پر شریک رہے، یہ دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ترکی نے اپنی سرزمین پر ایس 400 میزائل نظام کے لیے جگہ کے قیام کا کام شروع کیا تھا، انٹیلی جنس رپورٹوں میں مذکورہ تنصیبات کے مقام کی سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال روس سے ایس 400 میزائل نظام حاصل کرنے کی صورت میں توقع ہے کہ یہ نظام 2020 میں استعمال کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گا۔

  • ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اسلام آباد پہنچ گئے

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پاکستان پہنچ گے، دورے کے دوران سول و عسکری قیادت سے ملاقات کریں گے، جس میں پاک ایران تعلقات، امریکا، ایران کشیدگی، مشرق وسطی کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف آج دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں، اپنے دورے کے دوران وہ وزیراعظم عمران خان ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ملاقاتوں میں پاک ایران تعلقات، امریکا اور ایران کشیدگی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ دورے کے موقع پر پاک ایران وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ دوطرفہ مذاکرات بھی ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ وزیر اعظم کے دورہ ایران کا فالو اپ ہے، اس موقع پر وزیر اعظم کے دورہ کے دوران ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد اور پیش رفت کا جائزہ لیا جائےگا۔

    دورے میں دو طرفہ مسائل کے حل بالخصوص سرحدی سیکیورٹی کے امور زیر غور آئیں گے اور ایران وزیر خارجہ پاکستانی قیادت سے علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی بات چیت کریں گے۔

    ملاقاتوں میں مشرق وسطی کی صورتحال اور امت کو درپیش مسائل بھی زیر غور آئیں گے۔ ایران پر امریکی پابندیاں، گیس پائپ لائن منصوبے سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت ہوگی۔

    ایران کے تباہ کن روئیے کو لگام دی جائے، سعودی عرب کا سیکیورٹی کونسل کے نام خط

    خیال رہے ایرانی وزیرخارجہ جوادظریف اسے وقت میں پاکستان کے دورے پر ہیں، جب ایران اور امریکہ میں کشیدگی عروج پرہے۔

  • ’’جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ چکا ہے‘‘

    ’’جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ چکا ہے‘‘

    نیویاک: عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار نے خبردار کیا ہے موجودہ صورت حال میں جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار نے کہا ہے کہ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اس اہم اور فوری نوعیت کے معاملے سے نمٹنے کیلئے دنیا سنجیدگی سے غور کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارے کی ڈائریکٹر برائے عدم ہتھیار تحقیق ریناٹاڈان نے انتباہی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دوسری عالمی جنگ سے ابتک کے مقابلے میں اب جوہری جنگ کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سمیت متعدد عناصر اس کی وجوہات میں شامل ہیں اور ان کا خطرہ اب زیادہ ہے اور ان سے متعلق سوچنا، ان سے نمٹنے کیلئے انتظامات انتہائی جواب طلب سوالات ہیں۔

    ریناٹاڈان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک میں نیوکلیئر ماڈرانائزیشن پروگرام جاری ہے ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق بھی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے، ان معاملات کے پیچھے کسی حد تک امریکا چین کے درمیان اسٹریٹیجک مسابقت بھی کار فرما ہے۔

    امریکا ایک بار پھر ایران سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگیا

    دوسری خانب امریکا اور ایران کے درمیان شدید تنازعہ چل رہا ہے، ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، اپنے حالیہ بیان میں صدر ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران لڑنا چاہتا ہے تو بتا دے وہ اس کا آخری دن ہوگا، ہم ایران کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے۔