Tag: ایران

  • امریکا ایک بار پھر ایران سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگیا

    امریکا ایک بار پھر ایران سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران مذاکرات کے لیے ایک قدم بڑھاتا ہے تو امریکا ضرور مثبت جواب دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر بات چیت کے لیے کوئی راہ نکالی جائے تو ٹرمپ انتظامیہ اس کو خوش آمدید کہے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں جاری حالیہ کشیدگی کے ردعمل میں امریکا نے ایک بار پھر ایران سے بات چیت کے لیے ہاتھ بڑھایا ہے۔

    ٹرمپ نے ایک طرف ایران کو لاحق ممکنہ خطرات کا بھرپور طریقے سے جواب دینے کی دھمکی دی تو دوسری جانب انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ کوئی مسلح تنازعہ شروع نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب ایران نے امریکی پیش کش کو مسترد کردیا، ملکی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اب امریکا کے ساتھ کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کو پہلے ہی امریکا کی اقتصادی جنگ کا سامنا ہے، ان حالات میں‌ مذاکرات کے لیے حالات کسی صورت سازگار نہیں ہے۔

    اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں: ایرانی صدر حسن روحانی

    خیال رہے کہ حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ایران کو ایک مرتبہ پھر سن 1980 کی عراق جنگ والی اقتصادی صورت حال درپیش ہے، یہ مشکل وقت ہے۔

  • اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں: ایرانی صدر حسن روحانی

    اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں: ایرانی صدر حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے حالیہ بیان میں‌ کیا. ان کا کہنا تھا کہ اب امریکا کے ساتھ کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

    حسن روحانی نے کہا کہ ایران کو پہلے ہی امریکا کی اقتصادی جنگ کا سامنا ہے، ان حالات میں‌ مذاکرات کے لیے حالات کسی صورت سازگار نہیں.

    حسن روحانی نے کہا کہ اس وقت ایران کو ایک مرتبہ پھر سن 1980 کی عراق جنگ والی اقتصادی صورت حال درپیش ہے، یہ مشکل وقت ہے.

    انھوں نے کہا کہ اس وقت حکومتی اختیارات میں اضافے کی ضرورت ہے، کیوں کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران باز نہ آیا تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا، ٹرمپ کی ایک بار پھر دھمکی

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران نے مشرق وسطٰی میں امریکی مفادات کے خلاف جارحانہ اقدام کیا، تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا ۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی ایران کے ساتھ معاملات مذاکرات کے زریعے حل ہو، ایران رضامند ہوتواب بھی ایران سے مذاکرات کے لئے تیارہیں۔

    البتہ ایرانی صدر نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ان حالات میں مذاکرات کا کوئی امکان نہیں.

  • ایران باز نہ آیا تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا، ٹرمپ کی ایک بار پھر دھمکی

    ایران باز نہ آیا تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا، ٹرمپ کی ایک بار پھر دھمکی

    واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پرایران کو خبردار کیا ہے کہ اگراُس نے مشرق وسطٰی میں امریکی مفادات کیخلاف جارحانہ اقدام کیا تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا ۔

    تفصیلات کے مطابق پینسلوانیاروانگی سے قبل وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا اگرایران نے مشرق وسطٰی میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے پیش قدمی کو تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی ایران کیساتھ معاملات مذاکرات کے زریعے حل ہو، ایران رضامند ہوتواب بھی ایران سے مذاکرات کے لئے تیارہیں۔

    گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنا ہوا ہے اور اوباما کا تہران کے ساتھ کیا جانے والا جوہری معاہدہ بھیانک تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا میں ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا مگر میں جوہری ایران یا ہمیں دھمکیاں دینے والا ایران بھی نہیں چاہتا ہوں، امریکی پابندیوں نے ایرانی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے ایران کوصفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا اگر ایران لڑنا چاہتا ہے تو بتادے، وہ ایران کا آخری دن ہوگا۔

    ایران کی طرف سے امریکا کو دھمکانے کے بعد امریکی فوج کی بڑی تعداد، جنگی بحری بیڑہ اور لڑاکا طیارے بھی خلیجی ملکوں میں تعینات کردئیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کشیدگی کوبڑھانا نہیں چاہتے۔

    خیال رہے امریکا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے بھی ایران کو متنبہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنا ہوا ہے اور اوباما کا تہران کے ساتھ کیا جانے والا جوہری معاہدہ بھیانک تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا مگر میں جوہری ایران یا ہمیں دھمکیاں دینے والا ایران بھی نہیں چاہتا ہوں، امریکی پابندیوں نے ایرانی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران لڑنا چاہتا ہے تو بتادے، وہ ایران کا آخری دن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر کی ایران کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی

    ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ وہ دھمکیوں سے باز آجائے اور دوبارہ امریکا کو نہ دھمکائے ورنہ اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    دوسری جانب ایران کی طرف سے امریکا کو دھمکانے کے بعد امریکی فوج کی بڑی تعداد، جنگی بحری بیڑہ اور لڑاکا طیارے بھی خلیجی ملکوں میں تعینات کردئیے گئے ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ جنگی تیاریوں کا مقصد ایران خطے میں اس کے حامی ملیشیاؤں اور پاسداران انقلاب کی جانب سے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے بھی ایران کو متنبہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکی عہدیدار مائیکل ماکول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ کے رکن اور ری پبلیکن رہ نما مائیکل ماکول نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں اور شہریوں کے اغواء کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس حوالے سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست ٹیکساس سے رکن کانگریس ماکول نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات ملی ہیںکہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کے لیے قائم آپریشنل یونٹ فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں اس سے کہا گیا کہ وہ امریکیوں کے اغواءیا ان کے قتل کی ذمہ داری سنبھالے۔

    امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھاکہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم کے سربراہ قاسم سلیمانی نے حالیہ عرصے کے دوران ایران کے وفادر عسکری گروپوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکیوں کو نشانہ بنانے اور جنگ کے لیے تیار ہے۔

  • ایران سے تنازع میں میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ہے، ٹرمپ

    ایران سے تنازع میں میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم سے متعلق بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایران سے تنازع میں میڈیا کو جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم کے بارے میں بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے۔

    واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم کے بارے میں بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے، جان بولٹن یا پومپیو اور ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں مگر میڈیا اس کے برعکس بتاتا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ میڈیا کی اسی بے ایمانی کی وجہ سے سوشل میڈیا اور اپنی تقاریر میں حقیقت بیان کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • برطانیہ کی اپنے شہریوں کو ایران کے سفر میں محتاط رہنے کی ہدایت

    برطانیہ کی اپنے شہریوں کو ایران کے سفر میں محتاط رہنے کی ہدایت

    لندن : امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں برطانیہ نے اپنے شہریوں کو ایران کے سفر میں متحاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں برطانوی شہریوں یا دہری شہریت رکھنے والے افراد کی گرفتاری اور ان کے ساتھ بدسلوکی کا خدشہ ہے جس کے تحت برطانیہ نے اپنے شہریوں کو ایران جانے میں احتیاط کی تاکید کی ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اور برطانیہ کی دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو ایران کے سفر میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ انہیں گرفتار کرنے کے ساتھ ان کے ساتھ ممکنہ طور پر بدسلوکی کا خدشہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران اور برطانیہ کے درمیان معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی گئی مگر ایران کا نا مناسب رویہ بدستور موجود ہے۔

    برطانیہ کی طرف سے اپنے شہریوں کو ایران کے سفر سے ایک ایسے وقت میں روکا گیا ہے جب دوسری جانب امریکا اور ایران حالت جنگ میں ہیں۔ امریکا نے اپنی فوج اور جنگی طیارے خلیجی ممالک میں تعینات کر دئیے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • ایران پر حملہ ضروری ہے امریکا تاخیر نہ کرے، سعودی اخبار کا مطالبہ

    ایران پر حملہ ضروری ہے امریکا تاخیر نہ کرے، سعودی اخبار کا مطالبہ

    ریاض : سعودی خبر رساں ادارے نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کے واضح نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے، اس لیے حملے ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حکومت نواز خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ نے اپنے ایک اداریے میں امریکا سے ایران پر سرجیکل حملے شروع کر دینے کا مطالبہ کیا ہے اورلکھا ہے کہ ایران پر پابندیوں کے واضح نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے، اس لیے حملے ضروری ہیں۔

    سعودی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کو ایرانی دھمکیوں کے تناظر میں ایسے حملے ضروری ہو گئے ہیں۔ اخبار نے ان حملوں کو موجودہ کشیدہ صورت حال میں منطقی قدم قرار دیا۔

    اخبار کے مطابق امریکا نے شام کی کیمیائی ہتھیار سازی کی تنصیبات کو نشانہ بنا کر پہلے ہی مثال قائم کر دی تھی۔

    اداریے میں کہا گیا کہ ایران پر پابندیوں کے واضح نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے، اس لیے حملے ضروری ہیں۔ سعودی اخبار سعودی حکومت کے ریسرچ اور مارکیٹنگ گروپ کا حصہ ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • امریکا نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کردیا

    امریکا نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کردیا

    واشنگٹن: ایران کی جانب سے جوہری ڈیل کی شرائط سے دست برداری کے بعد امریکا نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کو تنبیہ کی ہے کہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کو سنجیدہ لیا جائے بصورت دیگر ایران کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران پر عائد کردہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزیوں کو سنجیدہ لیا جائے گا اور ایسی کسی بھی پیش رفت کا موثر جواب دیا جائے گا، جو ان کی خلاف ورزیوں کا موجب ہوں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کے باوجود چینی بندرگاہ پر ایرانی آئل ٹینکر کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔

    یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایک تیل بردار جہاز ایک لاکھ تیس ہزار ٹن ایرانی تیل لے کر چینی شہر زاؤشان پہنچا تھا۔

    دوسری جانب ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کے پارلیمانی افیئرز کے ڈپٹی محمد صالح جوکار نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی خلیج میں موجود امریکی جنگی بحری بیڑوں کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    امریکی پابندیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ایرانی وزیرخارجہ

    ایرانی میڈیا کے مطابق اپنے ایک بیان میں محمد صالح نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہاکہ ایران اپنے دشمن امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا اور امریکہ ہمارے خلاف فوجی کارروائی کی بھی ہمت نہیں کرے گا۔

  • ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    تہران/ بغداد : ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ ایران کی طرف سے عراقی ملیشیاﺅں کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی فراہمی کا مقصد عالمی اتحادی فوج کی تنصیبات، عراق میں امریکی سفارت خانے اور ملک کے جنوب میں پٹرولیم کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ میزائل عراق کی تین سرحدی گذرگاہوں الشیب، الشلامجہ اور زرباطیہ سے خوراک سے لدے ٹرکوںً پر عراق منتقل کیے گئے جہاں سے وہ جرف الصخر میں ملیشیاﺅں تک پہنچائے گئے ہیں۔

    مبصرین یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی میں دونوں ملکوںکے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائلوں کی ایک کھیپ شام کے شہرالانبار میں بھی اسدرجیم نواز عسکریت پسندوں تک پہنچائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق عراقی ملیشیا کو فراہم کردہ میزائل فوج کے پاس نہیں۔عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف سے جن ملیشیاﺅں کو میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے ان میں حزب اللہ، عصائب اھل الحق، النجباء، الخراسانیئ، فالح الفیاض کی قیادت میں جند الام، ابو مہدی، انجینیر ھادی العامری، نوری المالکی اور دیگرشامل ہیں۔

    حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار فیلق القدر کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایرانی سفیرکے مشیر محمدی آل صادق نے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران عراق کی سرحدی گذرگاہوں کو عراق کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کے لیے ایک حربے کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے۔

    ایرانی صدرحسن روحانی اور عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت دونوں ملوں کی سرحد پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے ایک نیا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سامان کی آمد وترسیل کی اجازت دی گئی ہے۔