Tag: ایران

  • کیا امریکا ایران پر سرجیکل حملے کرے گا؟

    کیا امریکا ایران پر سرجیکل حملے کرے گا؟

    ریاض: حوثی باغیوں کی جانب سے تیل پائپ لائن پر حملوں کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ایک مقامی اخبار نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران پر سرجیکل حملے کرے تاکہ ایرانی دہشت گردی کو روکا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز یمنی باغیوں کی جانب سے مبینہ ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے، جس کے ردعمل میں سعودی عرب نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    خطے میں بڑھتی کشیدگی کی وجہ سے امریکا نے اپنے جنگی بحری جہاز اور بمبار طیارے خطے میں پہنچا دیے ہیں، سعودی اخبار نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف سرجیکل حملے شروع کرے۔

    امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچائی یا کسی قسم کی کارروائی کی تو امریکا منہ توڑ جواب دے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تہران حکومت امریکی دباؤ کے باعث جلد ہی مذاکرات کرنے پر تیار ہوجائے گی۔

    دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

    سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے ڈرون میں بارود بھرا گیا تھا، ڈرون کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • تیل تنصیبات پر حملے حوثیوں کے ایرانی آلہ کار ہونے کا مظہر ہیں: سعودی عرب

    تیل تنصیبات پر حملے حوثیوں کے ایرانی آلہ کار ہونے کا مظہر ہیں: سعودی عرب

    ریاض: سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملے حوثیوں کے ایرانی آلہ کار ہونے کا مظہر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکام نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملے اس بات کا مظہر ہیں کہ وہ ایرانی آلہ کار ہیں اور وہ ایران کے توسیع پسندانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں کہی اور یہ آرامکو کی تنصیبات پر حوثیوں کے ڈرون حملوں کے بعد ان کا پہلا ردعمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آرامکو کے دو پمپنگ اسٹیشنوں پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ حوثی ملیشیا ایرانی رجیم کی محض آلہ کار ہے اور اس کو خطے میں ایران کے توسیع پسندانہ ایجنڈے کے نفاذ کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے جھوٹے دعوے کے برعکس یمن میں عوام کا تحفظ نہیں کیا جارہا۔ انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ سعودی تنصیبات پر حملوں کا حکم تہران میں رجیم نے دیا تھا اور حوثیوں نے اس حکم کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

    کیا امریکی دباؤ ایران کو مذاکرات پر مجبور کر دے گا؟

    نائب وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد (یمن میں جاری بحران کے حل کے لیے )سیاسی کوششوں کو سبوتاڑ کرنا تھا۔

  • کیا امریکی دباؤ ایران کو مذاکرات پر مجبور کر دے گا؟

    کیا امریکی دباؤ ایران کو مذاکرات پر مجبور کر دے گا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی میز پر لوٹ آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تہران حکومت امریکی دباؤ کے باعث جلد ہی مذاکرات کرنے پر تیار ہوجائے گی.

    ادھر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا۔

    جواد ظریف نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے، تہران اس صورتحال میں انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے.

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • عراق خود کو امریکا ایران تنازع سے دور رکھے، آیت اللہ سیستانی

    عراق خود کو امریکا ایران تنازع سے دور رکھے، آیت اللہ سیستانی

    بغداد : مرجع تقلید آیت اللہ سیّد علی سیستانی نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو سیاسی اور سیکورٹی فیصلے کرنے میں زیادہ ثابت قدمی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نجف میں مذہبی مرجعیت نے عراق پر زور دیا ہے کہ وہ ایران امریکا تنازع سے دور رہے اور خود کو کسی بھی تنازع میں نہ جھونکنے کے حوالے سے عراقی عوام کی خواہش کی نمائندگی کرتے ہوئے کنارہ کشی کی پالیسی اختیار کرے۔

    ایک سیاسی ذریعے کے مطابق مذہبی مرجع تقلید آیت اللہ سیّد علی سیستانی نے عراقی صدر، وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کو پیغام بھیجا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ عراق خطے میں بحران کے حوالے سے اجتناب کرے۔

    آیت اللہ سیّد علی سیستانی کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات میں اہم ترین عراقی وزیراعظم عادل عبد المہدی کے نام تھا۔

    خط میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سیاسی اور سیکورٹی فیصلے کرنے میں زیادہ ثابت قدمی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کریں اور ان جماعتوں کے مقابل پیچھے نہ ہٹیں جو اپنے ذاتی مفادات کا حصول چاہتی ہیں۔

    سیستانی نے زور دیا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان کسی بھی کشیدگی یا تصادم کے حوالے سے بغداد کا موقف خود کو دور رکھنا ہو کیوں کہ عراقی عوام اس بات کو مسترد کرتے ہیں کہ عراق خود کو کسی بھی تنازع میں جھونکے۔

  • خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کا کہنا ہےکہ ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے اس بیانیے سے متفق ہے کہ خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے۔ ہمارے اس موقف کو سعودی عرب کی تائید بھی حاصل ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ابوظہبی میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران انور قرقاش نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے اور عالمی برادری سے تعلقات کی بہتری کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کرے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے خطے کے بارے میں بیانات اور افعال میں کھلا تضاد ہے۔ایران کو یہ توقع ہرگز نہیں تھی کہ عالمی پابندیوں کی اسے اتنی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    اماراتی وزیر مملکت نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے بیان کی تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انور قرقاش نے کہا کہ امارات کے قریب خلیجی پانیوں میں تیل بردار بحری جہازوں پر تخریب کاری کے حملوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، آئندہ چند ایام میں ان تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امارات صبرو تحمل کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    لیبیا کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے اماراتی وزیرمملکت برائے خارجہ نے کہا کہ لیبی فوج کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے طرابلس پر چڑھائی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ طرابلس میں بعض خلاف قانون تنظیمیں موجود ہیں اور عالمی برادری نے طرابلس کی حکومت تسلیم کر رکھی ہے۔ تاہم بعض دہشت گرد گروپوں کوعالمی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔

    قضیہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انور قرقاش نے کہاکہ ان کا ملک ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس میں مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔

  • ایران سے مقابلہ، ایک لاکھ سے زائد امریکی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا نیا منصوبہ تیار

    ایران سے مقابلہ، ایک لاکھ سے زائد امریکی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا نیا منصوبہ تیار

    واشنگٹن: امریکا نے ایران سے مقابلہ کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں ایک لاکھ 20 ہزار فوجیوں کو بھیجنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ نیا امریکی منصوبہ قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹرک شین ہین نے تیار کیا ہے اور اس پر صدر ٹرمپ کے سینئر سیکیورٹی افسران کے ساتھ مشاورت بھی کی ہے۔

    امریکی سیکریٹری دفاع کی جانب سے تیار کردہ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران امریکی افواج پر حملہ کرتا ہے اور یا وہ اپنے جوہری ہتھیاروں پر کام کی رفتار بڑھاتا ہے تو ایک لاکھ 20 ہزار امریکی فوجیوں کو وسطی ایشیا بھیجا جاسکتا ہے۔

    امریکی اخبار کی اس خبر نے جہاں دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کی وہیں خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی بیان جاری کرنا پڑ گیا۔

    مزید پڑھیں: جنگ ہوگی نہیں اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے، سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے منصوبے نہیں بنائے ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہم نے ایسا کیا تو اس کے لیے کہیں زیادہ فوجی بھیجیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد تہران پر دباؤ ڈالنے اور اس کے گرد معاشی حصار قائم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

    امریکا اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد خلیج فارس میں امریکا نے اپنے دو طیارہ بردار جنگی بحری بیڑے تعینات کیے ہیں، واشنگٹن کے احکامات پر جدید دفاعی میزائل سسٹم پیٹریاٹ بھی جنگی بحری بیڑوں کے ساتھ جا ملا ہے۔

  • ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کو فروغ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پامپیو کا مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے ایران کی تخریبی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کو دہشت گردانہ کارروائی کے لیے مدد فراہم کرتا ہے جبکہ سعودی عرب میں داغے گئے میزائل بھی ایرانی ساخت کے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے یہ سلسلہ جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود جاری رکھا گیا، امریکا بھی جوہری معاہدے کا حصہ رہا، بعد ازاں دست برداری کا اعلان کیا گیا۔

    عراق سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں داعش کا خطرہ تاحال موجود ہے، جبکہ ملکی فوج کو مدد فراہم کرنے کے لیے امریکی فوج بھی پیش پیش ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ خطے سے مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے انخلا سے پہلے ہی یہ انکشاف کیا تھا کہ ایران مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

  • امریکا ایران کشیدگی، جدید جنگی طیارے بھی خلیج پہنچا دیئے

    امریکا ایران کشیدگی، جدید جنگی طیارے بھی خلیج پہنچا دیئے

    واشنگٹن: امریکی فوج نے ایران کے ساتھ کشیدگی اور ممکنہ محاذ آرائی کے خدشے کے پیش نظر بی52 جنگی طیاروں کے بعدایف 15 اور ایف 35 جہاز بھی خلیجی ملکوں کے اڈوں پر پہنچا دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فضائیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے ایرانی حملے کے خطرے کے پیش نظر بی 52 بمبار طیارے خلیجی ممالک کے اڈوں پرپہنچا دیئے ہیں۔ یہ طیارے قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے پر پہنچائے گئے ہیں۔

    امریکی فضائیہ کی جانب سے قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر بی 52 ایچ طیاروں کی موجودگی کی تصاویر جاری کی گئی تھیں۔امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ بمبار طیارے جنوب مغربی ایشیائی ملکوں میں بھی پہنچ گئے ہیں تاہم ان کے ٹھکانوں کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

    یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدرڈنلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے کے اعلان کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

    ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات پرحملوں کی دھمکی دی ہے جس کے بعد امریکا نے فوری کارروائی کی تیاری کرتے ہوئے اپنا ایک جنگی بیڑا مشرق وسطیٰ میں پہنچا دیا ہے۔

    یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں سعودی تیل بردار جہازوں پر حملے پر عالمی سطح پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ ان حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کیا جارہا ہے، گزشتہ روز فجیرہ کی بندرگاہ کے قریب سعودی عرب سے امریکا جانے والے دو آئل ویسلز پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ تبا ہ ہوگئے تھے۔

  • ایران نے امریکا کے خلاف کوئی کارروائی کی تو بھاری خمیازہ بھگتے گا: ٹرمپ

    ایران نے امریکا کے خلاف کوئی کارروائی کی تو بھاری خمیازہ بھگتے گا: ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکا کے خلاف کوئی کارروائی کی تو وہ بھاری خمیازہ بھگتے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں سعودی تیل بردار جہازوں پر حملے پر عالمی سطح پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ ان حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کیا جارہا ہے۔

    امریکی صدر نے ایرانی دھمکیوں اور مذکورہ حملے کے تناظر میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے باز رہے، اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ مائیک پامپیو بھی ایرانی حکام کو تنبیح کرچکے ہیں۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے کوئی حملہ کیا تو اس کے جواب میں امریکا فوری اور فیصلہ کن ردعمل ظاہر کرے گا۔

    خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی پر یورپ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کے حل پر زور دیا ہے۔

    ایران امریکا کشیدگی، یورپ نے تشویش کا اظہار کردیا

    واضح رہے کہ ایران نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عالمی مالیاتی امور میں شفافیت کے قوانین پر عملدرآمد کا یورپ اور ایران کے درمیان تجارتی روابط یا سہولیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • ایران کی طرف سے عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستور جاری

    ایران کی طرف سے عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستور جاری

    تہران : ایران نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عالمی مالیاتی امور میں شفافیت کے قوانین پر عملدرآمد کا یورپ اور ایران کے درمیان تجارتی روابط یا سہولیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی طرف سے مالیاتی امور میں شفافیت سے متعلق عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستورجاری ہے، جس نے ایران کے لیے یورپی میکنزم پرعمل درآمد کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کا اس بات پراصرار ہے کہ عالمی مالیاتی امور میں شفافیت کے قوانین پرعمل درآمد کا یورپ اور ایران کے درمیان تجارتی روابط یا سہولیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

    عرب ٹی وی کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نے تہران پر امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے اینسٹکس کے نام سے ایک نیا پروگرام پیش کیا تھا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں یورپی ممالک نے مالیاتی امور کی شفافیت کے لیے ایران سے بعض مطالبات بھی پیش کیے تھے۔

    اسی دوران ایران نے اسپیشل ٹریڈ اینڈ فینسانسنگ ٹول یا ایس ٹی ایف آئی کے عنوان سے نیا تجارتی چینل قائم کیا مگر دو سال گذر جانے کے باوجود ایران کے شدت پسند قانون ساز ایرانی مالیاتی نظام کی شفافیت کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں رکاوٹیںکھڑی کررہے ہیں۔

    بین الاقوامی مالیاتی نگرانی کے ذمہ دار ادارے ایس ٹی ایف آئی کے مطابق ایرانی حکومت مالیاتی امور میں شفافیت لانے سے فرار اختیار کررہی ہے۔ اس طرح ایران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے خدشات بڑھ ہے ہیں۔

    عالمی مالیاتی شفافیت کے لیے کام کرنے والی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے مالی امورمیں شفافیت کی شرائط پوری نہ کیں تو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کی روک تھام مشکل ہوجائے گی۔