Tag: ایران

  • امریکا سے کشیدگی کے بعد ایران، اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے: اسرائیلی وزیر

    امریکا سے کشیدگی کے بعد ایران، اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے: اسرائیلی وزیر

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر توانائی یووال اسٹائنٹز کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی صورت میں ایران حکومت اسرائیل پر حملے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ خلیج کے خطے میں معاملات گرم ہو رہے ہیں جو خطرناک ہیں۔ ایرانی حکومت حزب اللہ اور اسلامی جہاد نامی عسکری تنظیموں کو اسرائیل کے خلاف سرگرم کر سکتی ہے۔

    اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ جنگی صورت حال پیدا ہونے کے بعد ایرانی حکومت حزب اللہ اور اسلامی جہاد نامی عسکری تنظیموں کو اسرائیل کے خلاف سرگرم کر سکتی ہے، البتہ حالات سے نمٹنے کے لیے اسرائیل تیار کھڑا ہے۔

    خیال رہے کہ اس وقت اسرائیلی حکومت ایرانی و امریکی تناؤ کے دوران خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے حالانکہ وہ ایران کے خلاف امریکی اقدامات کی پرزور حامی ہے۔ اسٹائنٹز وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کردئیے، جدید ترین فوجی سازو سامان اور اسلحہ بھی فراہم کردیا گیا۔

    ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکی بحری بیڑے کو ایران ایک میزائل سے تباہ کرسکتا ہے

    امریکی بحری بیڑے کو ایران ایک میزائل سے تباہ کرسکتا ہے

    تہران : ایرانی عالم دین نے خطبہ جمعہ کے دوران دعویٰ کیا ہے کہ ایران امریکی بحری بیرے کو ایک میزائل سے تباہ کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی عالم دین یوسف طبا طبائی نژاد کی جانب سے یہ دعویٰ بحری بیڑے ابراہام لنکن کی مشرق وسطیٰ آمد کے کیا گیا ہے۔

    مولانا یوسف طباطبائی نے اصفھان میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اربوں ڈالر مالیت کے طیارہ بردار بیڑے کو صرف ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں‘۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے کسی بھی قسم کا کوئی حملہ کیا تو اس کا رد عمل بہت شدید و فوری آئے گا، ایرانی حکومت کو یہ بات سمجھنا ہوگی اگر امریکا یا اس کے شہریوں کے خلاف اس نے یا اس کے کسی گروپ نے حملے کی کوشش کی تو فوری اور فیصلہ کن ردعمل آئے گا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایران دھمکیوں کے بعد امریکی بحری بیڑا مشرق وسطیٰ میں بھیجا تھا، دو روز قبل مصر کی نہر سویز سے گزرا تھا۔

  • خلیج میں موجود امریکی بیڑے سے ایران کے خلاف کارروائی کی تیاری کی ویڈیو جاری

    خلیج میں موجود امریکی بیڑے سے ایران کے خلاف کارروائی کی تیاری کی ویڈیو جاری

    واشنگٹن : امریکی حکام نے خلیج میں موجود بحری بیڑے جنگی طیاروں کی ایران کے خلاف ممکنہ کارروائی کے لیے ریہرسل جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ ایام میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے امریکی جنگی بیڑا خلیجی پانیوں میں پہنچ گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فوٹیج کے مناظر میں بحری بیڑے پرموجود امریکی جنگی طیاروں کی ممکنہ کارروائی کے لیے ریہرسل دیکھی جاسکتی ہے۔

    غیر م،لکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی بحری بیڑے پر جنگی تیاریوں کے انتظامات کی تصدیق کے لیے ایک فوٹیج جاری کی گئی ہے۔

    فوٹیج کے مناظر میں بحری بیڑے پر موجود امریکی جنگی طیاروں کی ممکنہ کارروائی کے لیے ریہرسل دیکھی جاسکتی ہے۔

    ابراہیم لنکن طیارہ بردار بحری بیڑے پر جنگی طیارے اڑان بھرتے اور اترتے دیکھے جاسکتے ہیں،خیال رہے کہ امریکی جنگی طیاروں ‘نیمیٹز’کا حامل امریکی بحری بیڑہ جمعات کو بحیرہ روم عبور کرکے نہرسویز میں داخل ہوا تھا۔

    یاد رہےکہ دو روز قبل امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

  • ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    تہران : ایرانی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ حملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے ایک بار پھر یورپی یونین کو ایران کے ساتھ جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کی مہلت دے دی۔

    تہران حکومت نے یورپی یونین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپی ملکوں اور جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں نے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے یورپی یونین کے ممالک کو ایک انتباہی پیغام ارسال کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نائب وزیر خارجہ نے پیغام میں کہا کہ یورپ کو ایران کے ساتھ 2015 کو طے پائے جوہری معاہدے پر پیدا ہونے والے بحران کو ساٹھ دن کے اندر اندر حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    برطانوی ڈائریکٹر جنرل برائے خارجہ امور رچرڈ مور سے تہران میں ملاقات کے موقع پر عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی بعض شرائط پرعمل درآمد نہ کرنے کے اعلان کو معمولی نہ سمجھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہم ایک بار پھر یورپی ملکوں اور سنہ 2015 کو ایران کےساتھ جوہری معاہدہ کرنے والی طاقتوں پر زور دیتےہیں کہ وہ جوہری تنازع کو دو ماہ کے اندر اندر حل کریں۔

  • ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    تہران : ایرانی حکام نے امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہونے پر اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباﺅ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔

    ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباﺅ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔

    عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے ایرانی  نائب وزیر خارجہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا مناسب قرار دیا ہے۔

    افغان حکومت کے مشیر محمد موسیٰ رحیمی نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا ”کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی کا بیان ایران کے متنازع اور متضاد طرز عمل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    ایران ایک طرف اسلام کی تعلیمات پر سختی سے پابندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری طرف انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے فرار اختیار کر کے اسلامی تعلیمات کی بھی نفی کر رہا ہے۔

    افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے علاحدگی اختیار کر رہا ہے۔

  • مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی کے لیے ایرانی فنڈ کے ذرایع ختم کردیں گے: امریکا

    مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی کے لیے ایرانی فنڈ کے ذرایع ختم کردیں گے: امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے ایک بار پھر ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی کے لیے ایرانی فنڈ کے ذرایع ختم کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا ایران پر الزام ہے کہ وہ مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کرتا ہے، جبکہ دہشت گروں کو مکمل طور پر مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران اپنے تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا ہے جس کے پیش نظر امریکا نے ایرانی تیل برآمد کرنے والے ممالک کو خریداری سے روک دیا ہے۔

    امریکا حکام نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیوکلیئر پروگرام میں توسیع سے متعلق ایرانی دھمکیوں پر اس کا احتساب کرے۔

    امریکا نے ایران پر نئی پابندی عائد کرتے ہوئے ملکی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندی عائد کردی ہے جس کے ردعمل میں ایران سیخ پا ہے۔

    دوسری جانب ان پابندیوں کے ردعمل میں ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو مزید وسعت دیں گے، البتہ یہ بھی موقف اختیار کیا ہے کہ اگر یورپ جوہری ڈیل پر عمل کرے تو ایران بھی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، امریکا نے ایران کے دوسرے بڑے ذریعہ آمدن پر پابندی عائد کی ہے۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے صنعتی دھاگوں کی برآمدات پر بھی پابندی لگادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے عالمی جوہری معاہدے سے گزشتہ سال دستبرداری اختیار کرلی تھی جس کے بعد اب ایران نے یورینیم افزودگی کو 60 روز میں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے اس اقدام کے خلاف تیل کے بعد ایران کی صنعتی دھاتوں کی برآمدات پر بھی پابندی لگادی ہے اور دوسرے ملکوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ ایران سے اسٹیل اور دیگر دھاتوں کی خریداری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کا کہنا ہے کہ یہ قدم ایران کی طرف سے دھمکیوں کے جواب میں اٹھایا گیا ہے، دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے جزوی دستبرداری کا فیصلہ جان بوجھ کر مبہم رکھا۔

    مزید پڑھیں: امریکا اپنے فیصلوں کے ذریعے کبھی ایران کو خوف زدہ نہیں کرسکتا: حسن روحانی

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، امریکا نے ایران کے دوسرے بڑے ذریعہ آمدن پر پابندی عائد کی ہے۔

    دوسری جانب ایران کی سپریم نیشنل کونسل کا کہنا ہے کہ وہ خود کو یورینیم کی زائد اور بھاری پانی سے متعلق متفق کی گئی شرائط کا پابند نہیں سمجھتا۔

    کونسل نے کہا کہ وہ 60 روز کے بعد ان حدود کے مطابق عمل کرنا چھوڑ دے گا کہ ایران کس سطح تک یورینیم استعمال کرسکتا ہے اور ارک ہیوی ری ایکٹر میں کی گئی تبدیلیاں بھی ختم کردے گا جنہیں پلوٹونیم کی پیداوار روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

  • امریکی صدرنے ایرانی اسٹیل اورکان کنی کی صنعتوں پربھی پابندی عائد کردی

    امریکی صدرنے ایرانی اسٹیل اورکان کنی کی صنعتوں پربھی پابندی عائد کردی

    واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ ایران کی جانب سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر عاید کردہ بعض قدغنوں سے جزوی دستبردار ی کے اعلان کے بعد کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے تیل کے علاوہ آمدن کے سب سے بڑے ذریعے کو نئی پابندیوں میں ہدف بنایا جارہا ہے۔ اس بیان میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنا طرزِ عمل تبدیل نہیں کرتا ہے تو اس کو مزید ( تعزیری) اقدامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل 8 مئی ہی کو ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں کے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد نومبر میں اس کے تیل اور بنک کاری کے شعبوں پر دوبارہ سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔

    اب امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے مزید بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس کو مشرقِ وسطیٰ میں توسیع پسندانہ خواہشات سے باز رکھنے کے لیے ایک زیادہ جامع سمجھوتہ طے پایا جاسکے۔

    قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کے جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کے ٹھیک ایک کے سال بعد یہ اعلان کیا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں ایران کے مفادات کو امریکی پابندیوں سے تحفظ مہیا نہیں کرتیں تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی شروع کر دے گا۔

    ایران کے قومی ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی تقریر میں صدر روحانی نے کہا کہ سمجھوتے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ممالک برطانیہ ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے پاس اب 60 روز ہیں، انھیں اس عرصے میں ایران کے تیل اور بنک کاری کے شعبے کو امریکا کی پابندیوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے مگر ان ممالک کی جانب سے کسی اقدام کے اعلان سے قبل ہی امریکا نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ماسکو: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی، اس دوران جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفیصلات کے مطابق امریکا کی جانب سے جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد روس نے بھی ایک سال بعد ایٹمی معاہدے سے انخلا کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد دوہزار پندرہ میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے جزوی طور پر نکل گیا ہے۔

    روسی ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ڈیل میں شامل یورپی ممالک اگر معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کراتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیل سے جزوی طور پر دست برداری کا اعلان کیا ہے، البتہ معاہدے کے بارے میں پرعزم ہیں، بشرط یہ کہ ڈیل کے تمام فریقین اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔

    ایران کی جانب سے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے، جرمنی، چین، فرانس سمیت کئی ممالک نے زور دیا ہے کہ ایران ڈیل کی پاسداری کرے۔

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

  • ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    تہران : جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد ایران 2015 میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے نکل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا  اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

    ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ’ہم یورنیم کو فروخت کرنے کے بجائے اپنے ملک میں استعمال کرسکتے ہیں‘، حسن روحانی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران آئندہ 60 روز میں یورنیم افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے جوہری معاہدے کا مقصد ایران کے ایٹمی عزائم کو کم کرنا اور ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنا تھا لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث واشنگٹن معاہدے سے دستبردار ہوگیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں سے ایرانی معیشت کو جدید جھٹکا لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب یورنیم افزودگی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اچانک دورہ عراق اور امریکی بحری بیٹری کی خلیج فارس تعیناتی کے بعد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد کہا تھا کہ امریکا ایران کو کسی صورت بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    مائیک پومپیو نے کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کو خبر دار کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھائے جا رہا ہے۔ا