Tag: ایران

  • ایران،عراق کے سرحدی علاقے میں تباہ کن زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد339 ہوگئی

    ایران،عراق کے سرحدی علاقے میں تباہ کن زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد339 ہوگئی

    ستہران : ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں سات اعشاریہ چار شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی جبکہ ڈیڑھ ہزارسے زائد افرادزخمی ہوئے، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سات اعشاریہ چار شدت کے زلزلے سے ایران اورعراق کے سرحدی علاقہ میں ہولناک تباہی کا منظر پیش کر ریا ہے، پلک جھپکتے میں عمارتیں اورگھرملبے کا ڈھیربن گئے، سڑکیں،پل، بجلی اورمواصلات کا نظام تباہ ہوگیا۔

    خوف زدہ شہریوں نے رات سڑکوں پرگزاری جبکہ آفٹرشاکس اوربجلی کی عدم فراہمی کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر گئے۔

    ایران اور عراق میں شدید زلزلے کے باعث ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 339 تک کا پہنچی، ایران میں328 اور عراق میں11افراد ہلاک ہوئے جبکہ ڈیڑھ ہزارسے زائد افرادزخمی ہوئے، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    امریکی زلزلہ پیما مرکز پر زلزلے کی شدت سات اعشاریہ تین ریکارڈ کی گئی،جس کی گہرائی حلب جاہ کےقریب تینتیس کلومیٹرتھی جبکہ  زلزلے کا مرکز ایران کے سرحد کے قریب عراق کا شہر حلبجہ تھا۔

    زلزلہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ اسے عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی محسوس کیا گیا۔

    زلزلے کے جھٹکے شام، کویت، بحرین، قطر، سعودی عرب ،اردن، لبنان اسرائیل اور ترکی میں بھی محسوس کیے گئے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل  ایران میں متعدد مرتبہ زلزلے آئے، 2003 میں ایران میں خوفناک زلزلے سے 31 ہزار افراد جبکہ 2005 میں 600 افراد اور2012   میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کا ایران پر براہ راست فوجی مداخلت کا الزام

    سعودی عرب کا ایران پر براہ راست فوجی مداخلت کا الزام

    ریاض : سعودی عرب نے ایران پربراہ راست فوجی مداخلت کا الزام عائد کردیا اور کہا کہ ایران کی یمن کو میزائل کی فراہمی براہ راست جنگی جرم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، سعودی ولی عہدشاہ سلمان نے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے  ٹیلی فونک رابطے میں ایران کے خلاف تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایران کی یمن کومیزائل کی فراہمی براہ راست جنگی جرم اورخطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔

    امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے ایران پر سعودی الزامات کی تائید کی ہے۔

    دوسری جانب ایران نے سعودی عرب کے براہ راست فوجی مداخلت کے الزامات کومسترد کردیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ریاض، حوثی باغیوں کا ایئرپورٹ پر میزائل حملہ


    یاد رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب کنگ خالد ائیرپورٹ پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا گیا تھا ، جسے سعودی ایئر ڈیفنس نے ناکام بنادیا تھا تاہم حملے سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

    باغیوں کے ترجمان نے عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے میزائل حملے کا دعوی کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 800 کلومیٹر تک مار کرنے والے برقان ایچ ٹو نامی میزائل داغا گیا ہے جو اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب رہا جبکہ حملے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی۔

    بعد ازاں سعودی وزارت داخلہ نے حکومت مخالف مطلوب یمنی رہنماؤں اور سعودی عرب کے خلاف دہشتگردی کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں ملوث چالیس افراد کی فہرست جاری کی تھی۔

    سعودی وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ ان مطلوب افراد کی گرفتار ی میں مدد دینے یا ان کے ٹھکانے کی اطلاع دینے والوں کو بھاری معاوضہ انعام میں دیا جائے گا۔

    فہرست کے مطابق سب سے بڑی رقم 30ملین ڈالر حوثی باغیوں کے سربراہ عبد الملک حوثی پر رکھی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران پاکستان کو تین ہزار میگاواٹ تک بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار

    ایران پاکستان کو تین ہزار میگاواٹ تک بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار

    اسلام آباد : پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہونردوست نے کہا کہ اگر پاکستان معاہدہ کرے تو ایران پاکستان کو ایک ہزار سے تین ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہونردوست نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پا سکتا ہے اور سستی بجلی فراہم کر کے پاکستان کی معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا کر سکتا ہے۔

    ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران نے گیس پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک لانے کیلئے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ہیں لیکن پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی حوصلہ افزاء پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی، باہمی تجارت 2017ء میں 1.2ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے تاہم ابھی بھی یہ دونوں ممالک کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔

    انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگر پاکستان معاہدہ کرے تو ایران پاکستان کو ایک ہزار سے تین ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے اور ان کا سفارتخانہ پاکستان کے نجی شعبے کو ایران میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گا۔

    دوسری جانب اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترجیحی تجارت کے معاہدے کے باوجود ایران نے پاکستان کی بعض برآمداتی مصنوعات پر 90فیصد سے 200فیصد تک ٹیرف عائد کیا ہوا ہے ، جو ایران کے ساتھ تجارت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    شیخ عامر وحید کا کہنا تھا کہ اگر ان رکاوٹوں کو دور کر دیا جائے تو پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت آئندہ چند سالوں میں 5ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران کے ساتھ نیوکلیئرمعاہدہ باقی نہیں رہا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران کے ساتھ نیوکلیئرمعاہدہ باقی نہیں رہا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے میزائل تجربے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ باقی نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایران نے اسرائیل تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران شمالی کوریا کے ساتھ کام کررہا ہے۔ انہوں نے ایران کے میزائل تجربے پر سخت بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ باقی نہیں رہا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایران کے سرکاری میڈیا پر’خرمشہر‘ نامی میزائل تجربے کی تصاویر نشر کی گئی تھیں تاہم یہ تجربہ کب کیا گیا اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا معاہدہ شرمناک اور عالمی طور پر بدترین معاہدہ تھا۔

    امریکی صدر نے جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ایران کو تنقید کا نشانی بناتے ہوئے اس پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا تھا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایران کو حق ہے کہ وہ دفاعی مقاصد کے لیے میزائل پروگرام کو فروغ دے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • رونالڈو کے لیے معذور ایرانی مداح کا انوکھا تحفہ

    رونالڈو کے لیے معذور ایرانی مداح کا انوکھا تحفہ

    معروف پرتگالی فٹبالر کرسچیانو رونالڈو کی ایک معذور مداح نے پاؤں سے ان کی شاندار تصویر بنا ڈالی۔

    ایران سے تعلق رکھنے والی باصلاحیت فنکارہ فاطمہ حمامی دماغی کمزوری کا شکار ہے۔ اسے مصوری کا بے حد شوق ہے اور اپنے شوق کی تکمیل کے لیے اس نے اپنی معذوری کو آڑے نہیں آنے دیا۔

    طویل ریاضت کے بعد اب وہ اپنے پاؤں کی انگلیوں سے برش پکڑ کر مصوری کرتی ہے اور اس میں نہایت مہارت حاصل کر چکی ہے۔

    فاطمہ فٹ بال کی بھی بے حد شوقین ہے اور اس نے اپنے پسندیدہ کھلاڑی رونالڈو کی نہایت خوبصورت تصویر بنائی ہے جسے انٹرنیٹ پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    وہ اس سے قبل اپنے ایک اور پسندیدہ ایرانی فٹ بالر علی داعی کی تصویر بھی بنا چکی ہے جسے خود علی داعی نے بے حد پسند کیا اور فاطمہ کے حوصلے کی تعریف کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایرانی صدر کے بھائی کرپشن کے الزام میں گرفتار

    ایرانی صدر کے بھائی کرپشن کے الزام میں گرفتار

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی کے چھوٹے بھائی حسین فریدوں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کر کے جیل منتقل کردیا گیا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق حسن روحانی کے چھوٹے بھائی حسین فریدون کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کا مقدمہ زیرسماعت ہیں اور انہیں اسی الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ غلام حسین محسنی نے موجودہ صدر کے بھائی کی گرفتاری پر میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’حسین فریدون سمیت دیگر افراد کے خلاف کرپشن میں ملوث ہونے سمیت متعدد مقدمات درج ہیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ مالی بے ضابطگیوں کے مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اس دوران کچھ افراد پر الزام بھی ثابت ہوا جنہیں سزا کے طور پر جیل منتقل کیا گیا جبکہ حسین فریدون عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل نہیں کرسکے اسی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔

    ایرانی عدلیہ کے نائب امیر کا کہنا تھا کہ ’’اگر حسن روحانی کے بھائی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے تو قانون کے مطابق اُن کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے گا تاہم ضمانت ہونے کی صورت میں انہیں رہا کیا جاسکتا ہے مگر اُن کے خلاف درج  کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات جاری رہیں گی‘‘۔

    واضح رہے حسن روحانی کے دورِ حکومت میں حسین فریدون اہم مشیر کا کردار ادا کرتے آئے ہیں تاہم ایک سال قبل جنرل انسپیکشن کے سربراہ نے صدر کے بھائی پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد اُن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

  • پاکستان اور ایران ایک تباہ کن مشترکہ سونامی کی زد میں

    پاکستان اور ایران ایک تباہ کن مشترکہ سونامی کی زد میں

    پاکستان اور ایران بے شک کتنے ہی عسکری و سیاسی تنازعات میں الجھے ہوئے ہوں تاہم یہ دونوں ممالک ایک مشترکہ سونامی کے خطرے کی زد میں ہیں جو کسی بھی وقت ان دونوں کو اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں جیو فیزیکل جرنل انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جو ان دونوں ممالک کو لاحق ایک بڑے سونامی کے خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان (مکران) اور ایران کی جنوبی ساحلی پٹیوں پر تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہیں۔ ان مقامات پر نئی آبادیاں بسائی جارہی ہیں اور ساحل پر آباد بستیاں شہروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یہ سیدھا سیدھا لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو تباہ کن سونامی کے براہ راست حوالے کردینے کے مترادف ہے۔

    اس تحقیق میں ماہرین نے اس خطے میں زلزلوں کا سبب بننے والی لہروں کا علم (سیسمولوجی)، زمین کی ساخت کا علم (جیوڈیسی) اور کسی مخصوص حصے میں زمین کی طبعی خصوصیات کا علم (جیومارفولوجی) جیسی تکنیک استعمال کی ہیں۔

    رپورٹ میں اس علاقے میں آنے والے گزشتہ زلزلوں کا بھی ذکر کیا گیا جن میں سنہ 1945 کا تباہ کن زلزلہ شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: زلزلے کیوں آتے ہیں؟

    سنہ 1945 میں موجودہ گوادر پورٹ اور اس سے ملحقہ علاقے میں 8.1 درجے کے زلزلے اور پھر سونامی آیا جس کے نتیجے میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    اس سونامی سے موجودہ پاکستان اور عمان متاثر ہوئے تھے۔ یہ خطہ مستقل زلزلوں کی زد میں ہے اور اس برس فروری میں بھی یہاں 6 درجے شدت کا زلزلہ آ چکا ہے۔

    اب اس علاقے میں تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ایران میں واقع مکران کے مغربی حصہ میں زلزلے آئیں اور پورے مکران میں میگا تھرسٹ ایک ساتھ حرکت کرے تو اس خطے میں سماترا اور ٹوکیو کی طرح 9 درجے کا ایک خوفناک زلزلہ آ سکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران ایک سبڈکشن زون ہے یعنی یہاں زیر زمین موجود پلیٹیں نہایت شدت کے ساتھ ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں۔ اس خطے میں زیر زمین ٹیکٹونک پلیٹ یا پرت ایک دوسری پرت کے نیچے سرک رہی ہے جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی فالٹ لائن وجود میں آ رہی ہے۔

    اسی فالٹ لائن کو میگا تھرسٹ کہا جاتا ہے۔

    یہ پرتیں ایک دوسرے کے ساتھ مخالف سمت میں سرکتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس دوران یہ ایک دوسرے میں پھنس سکتی ہیں جس کے نتیجے میں دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ دباؤ اتنا زیادہ ہو سکتا ہے کہ اس کے نتیجے میں شدید زلزلہ آ جائے۔

    ماہرین کے مطابق جب میگا تھرسٹ تیزی سے حرکت کرتا ہے تو سمندر کی زمین بری طرح ہل جاتی ہے اور ایک بڑے علاقے میں پانی کو اچھال دیتی ہے جس کے نتیجے میں اونچی اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو میلوں دور تک جا سکتی ہیں۔

    مثال موجود ہے

    محققین کا کہنا ہے کہ سنہ 2004 میں سماترا اور پھر 2011 میں ٹوکیو میں آنے والے سونامی اسی وجہ سے آئی تھیں۔

    سنہ 2004 میں بحر ہند کے جزیرے سماترا کے پاس سمندر کے نیچے 9 درجے کے زلزلے کے نتیجے میں کئی میٹر اونچی لہروں نے ایسی تباہی مچائی کہ 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ اس زلزلے سے 14 ممالک متاثر ہوئے تھے۔

    اس کے بعد 2011 میں جاپان میں 9 درجے کے زلزلے کے نتیجے میں 20 میٹر اونچی سمندری لہروں نے 15 ہزار افراد کو ہلاک کیا۔ اس سونامی سے فوکوشیما کا جوہری بجلی گھر بھی متاثر ہوا اور تابکاری کا خطرہ پیدا ہوا۔

    لندن کے جریدے جیوفیزیکل جرنل انٹرنیشنل میں چھپنے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ عرب کے شمالی کونے پر 1 ہزار کلو میٹر لمبی زلزلے کے خطرے والی پٹی ہے جو اسی طرح کے خطرے سے دوچار ہے۔ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران بھی اسی علاقے میں شامل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امام خمینی کے مزار پر خودکش حملہ، ایرانی پارلیمنٹ پر فائرنگ، 12 ہلاک

    امام خمینی کے مزار پر خودکش حملہ، ایرانی پارلیمنٹ پر فائرنگ، 12 ہلاک

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں آیت اللہ خمینی کے مزار پر خود کش حملے اور پارلیمنٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 42 افراد زخمی ہوگئے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق صبح 11 بجے 4 مسلح افراد نے ایرانی پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے 12 افراد میں حملہ آور بھی شامل ہیں یا نہیں۔

    ایوان کے اندر داخل ہونے کے بعد حملہ آوروں نے راہداری میں اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 1 گارڈ اور پارلیمنٹ کے 1 ملازم سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    پارلیمنٹ کے اندر موجود ارکان کے مطابق فائرنگ سے زخمی ہونے والا گارڈ طبی امداد کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پارلیمنٹ میں داخل ہو کر تمام دروازے بھی بند کردیے جس کے بعد ارکان پارلیمنٹ اندر ہی محصور ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے جو پارلیمنٹ کے اندر سے بنائی گئی ہے، حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز تیزی سے حرکت میں آئیں اور پارلیمنٹ کو گھیرے میں لے لیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور حملہ آوروں میں کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

    اس سے قبل پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے مندوب حسینی نقوی حسینی نے میڈیا کو بتایا کہ صورتحال سیکیورٹی فورسز کے قابو میں ہے۔

    ایران کے سرکاری ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

    آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملہ

    اسی دوران تہران کے جنوبی حصے میں واقع امام آیت اللہ خمینی کے مزار پر بھی 2 مسلح افراد داخل ہوئے اور انہوں نے فائر کھول دیا۔

    پریس ٹی وی کے مطابق مزار پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔

    مزار کے اندرونی مناظر

    دوسرے حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا تاہم اس نے فورسز کی حراست میں زہر کا کیپسول کھا لیا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ ہلاک ہوگیا یا تاحال زندہ ہے۔

    ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    تہران میں مذکورہ دہشت گردی کے واقعات پیش آنے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ حملوں کے بعد صدارتی محل سمیت تمام اہم مقامات کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    دہشت گردی کے واقعات کے فوراً بعد ایرانی وزارت داخلہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

    یاد رہے کہ ایران میں چند روز قبل ہی صدارتی انتخاب منعقد ہوئے ہیں جس میں صدر حسن روحانی نے واضح اکثریت کے ساتھ ایک بار پھر فتح حاصل کرلی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    رمضان اور عید گو کہ مذہبی تہوار ہیں لیکن مختلف ممالک اور مختلف خطوں میں اسے مختلف رسوم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    توپ داغنا

    سحر و افطار کے وقت توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں ہے۔

    مصر میں روایت ہے کہ ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی۔ سلطان کے سپاہیوں نے یہ توپ شام کے وقت چلائی، رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت تھا۔ شہریوں نے یہ تصور کیا کہ یہ ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھول لیا۔

    جب سلطان کے حواریوں کو یہ ادراک ہوا کہ رمضان المبارک کے دوران سحری و افطاری کے وقت توپ چلانے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے تو ان کو یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

    آنے والے برسوں کے دوران اس نے خاصی مقبولیت حاصل کرلی اور دنیا کے مختلف مسلمان ممالک نے بھی اسے اختیار کرلیا۔

    ترکی میں مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑی سے مقررہ وقت پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے جو روزہ کھلنے کا اعلان ہوتا ہے۔

    سعودی عرب میں بھی سحری کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔

    روس میں بھی کچھ جگہوں پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے۔

    ڈرم بجانا، بگل بجانا

    سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔

    ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کرلوگوں کو جگاتے ہیں۔

    مراکش میں ایک شخص ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔

    منادی کرنا

    اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو اسلام کے پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

    مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں۔ وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہیں ہوتا تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

    سوڈان میں مساہراتی گلیوں کے چکر لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ایک بچہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری کے لیے آواز دے کر اٹھانا مقصود ہوتا ہے۔

    مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر اس کے رہائشی کا نام پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔

    ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں مختلف تحائف دیتے ہیں۔

    رمضان خمیے

    سعودی عرب میں رمضان خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔

    یہ روایت روس میں بھی قائم ہے۔ ملک کی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    دیگر دلچسپ روایات

    ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    مصر

    مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔ یہ روایت 1 ہزار برس قدیم ہے۔

    روایت کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور ماہ رمضان کے دوران مصر میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا روایت کا حصہ بن گیا۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

    ترکی

    ترکی میں افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کر دی جاتی ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتی ہیں۔

    جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ریستورانوں یا ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

    ایران

    ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، پنیر، مختلف قسم کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

    ملائشیا

    ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں۔ یہاں رات بھر رمضان مارکیٹ کھلی رہتی ہے۔

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں اگرچہ مسلمانوں کی آبادی صرف 6 فی صد ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک میں خاص جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور مساجد میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔

    مختلف خاندان مساجد، کمیونٹی سینٹرز یا مساجد میں روزہ افطار کروانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر خاندان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ایک بار روزہ ضرور افطار کروائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایرانی صدارتی انتخاب: حسن روحانی دوبارہ کامیاب

    ایرانی صدارتی انتخاب: حسن روحانی دوبارہ کامیاب

    تہران: ایران میں 12 ویں صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر حسن روحانی کی فتح کا اعلان کردیا گیا۔ وہ 58.6 فیصد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔

    ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حسن روحانی نے اپنے حریف ابراہیم رئیسی پر واضح برتری حاصل کی جنہیں 39.8 فیصد ووٹ ملے۔

    حسن روحانی کی برتری ووٹوں کی گنتی کے چند گھنٹوں بعد ہی سامنے آگئی تھی جب انہوں نے قریباً ڈیڑھ لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔ ان کے حامیوں اور حکومتی عہدیداران کو بھی ان کی فتح کا یقین ہوگیا تھا۔

    دوسری جانب صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی بھی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے تھے۔

    ووٹنگ ٹرن آؤٹ 70 فیصد

    ایران میں 12 ویں صدر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر ووٹنگ ٹرن آؤٹ بہتر رہا اور خواتین اور بزرگوں سمیت نوجوان افراد نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    ایرانی وزارت داخلہ کے مطابق ایران میں 4 کروڑ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پہلا ووٹ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے کاسٹ کیا گیا جس کے بعد پولنگ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔

    پولنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ہوا جو بلاتعطل شام 6 بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں پولنگ کے وقت میں 4 گھنٹے کا اضافہ کردیا گیا۔

    صدارتی انتخابات کے لیے ملک بھر میں 63 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے۔

    اس موقع پر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے اور ملک بھر میں 3 لاکھ سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔