Tag: ایران

  • ایران کے صدر حسن روحانی دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    ایران کے صدر حسن روحانی دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    اسلام آباد: ایران کے صدر حسن روحانی دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں، بطور صدر حسن روحانی کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔

    ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی پچیس مارچ سے پاکستان کا دورہ کرینگے،دورے کے دوران وہ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔

    ترجمان دفتر کارجہ کے مطابق دورے کے دوران ملاقات میں پاک ایران دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون بڑھانے سے متعلق امور پر بات چیت ہو گی۔بطور ایرانی صدر حسن روحانی کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی کے ہمراہ وزراء اور تاجروں پر مشتمل اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان آئے گا۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر کے دورہ سے پاکستان اور ایران کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔ اعلی قیادت کے درمیان ملاقاتوں میں عالمی ،علاقائی صورتحال دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

  • پاکستان اور ایران کے درمیان بینکاری روابط کی بحالی پر اجلاس

    پاکستان اور ایران کے درمیان بینکاری روابط کی بحالی پر اجلاس

    کراچی: ایران پر پابندیوں کے خاتمے کے پس منظر میں اسٹیٹ بینک نے آج 14 مارچ 2016ء بروز پیر تمام بینکوں/مالی اداروں کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تا کہ ایران کے ساتھ تجارتی لین دین میں سہولت دینے کے لیے بینکاری صنعت کی طرف سے ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    اس اجلاس کی صدارت ایگزیکٹو ڈائریکٹر بی پی آر جی نے کی اور اس میں بینکاری صنعت سے تعلق رکھنےو الے سینئر بینکاروں نے شرکت کی۔

    واضح رہے کہ ایران پر پابندیوں کے خاتمے کے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 25 فروری 2016ء کو تمام بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ ایران پر پابندیوں کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد اور وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں وہ ایران کے ساتھ معمول کی بینکاری سرگرمیاں شروع کر سکتے ہیں۔

    اجلاس کے شرکا نے بین الاقوامی پابندیوں سے متعلق امور پر بحث کی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا۔ اسٹیٹ بینک نے پابندیوں کے بعد کے ماحول میں ایران کے ساتھ تجارت پر شرکا کو عمومی رہنمائی فراہم کی جبکہ باقی پابندیوں کو بھی پیشِ نظر رکھا اور بینکوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات کی وضاحت کی۔ بینکوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی پالیسیوں، طریقہ کار، سسٹمز اینڈ کنٹرولز، روابط کی بحالی اور ایران میں اپنے ہمسر اداروں کے ساتھ معاہدوں کی تازہ کاری کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ معمول کی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں جلد بحال کی جائیں۔

    پاکستان اور ایران کے مابین جغرافیائی قربت اور اقتصادی تعلق کے پیشِ نظر توقع ہے کہ بینکاری روابط کی بحالی سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین معمول کی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی پھر سے شروع ہو جائیں گی۔

  • ایران کے بعد پاکستان میں‌بھی "دیوار مہربانی” قائم

    ایران کے بعد پاکستان میں‌بھی "دیوار مہربانی” قائم

    دیوار مہربانی کا ایران سے شروع ہونے والا سفر سرحدی حدود کو پھلانگتا ہوا پاکستان میں بھی پہنچ گیا ہے، فیصل آباد ، لاہور، کوئٹہ حیدرآباد اور کراچی کے بعد اب راولپنڈی میں بھی دیوار مہربانی بنا دی گئی ہے جہاں شہری استعمال شدہ چیزیں رکھتے ہیں اور ضرورت مند لوگ وہ چیزیں اٹھا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ’دیوارِ مہربانی‘ وہ دیوار ہے جہاں شہری اپنے عطیہ کردہ جوتے، کپڑے اور دیگر اشیاء چھوڑ جاتے ہیں اور ضرورت مند اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق یہاں سے چیزیں لے جاتے ہیں۔

    اس دیوار پر شہری استعمال شدہ چیزیں آکر رکھ دیتے ہیں اور ضرورت مند لوگ وہ چیزیں اٹھا کر استعمال میں لاتے ہیں، نہ دینے والے میں احساس تکبر پیدا ہے اور نہ ہی لینے والے کو احساس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اس عمل میں لینے اور دینے والے دونوں ہاتھ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ پاتے۔ بعض شہری تو نئی چیزیں خرید کر دیوار مہربانی کو بخش دیتے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ اس بہترین کوشش کا آغاز اگرچہ ایران سے ہوا ہے لیکن پاکستانی بھی انسانیت کی خدمت کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

    کراچی کے علاقے ملیر میں ایک نوجوان نے غریبوں کی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیئے دیوارِ مہربانی قائم کردی ہے۔ دیوار بنانے کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں قائم دیوار مہربانی کا تصور پرانا نہیں، جبکہ کراچی میں بھی اسی تصور کے تحت قائم کی جانے والی دیوار مہربانی کے ذریعے شہریوں کے عطیہ کردہ کپڑے اور جوتے مستحق افراد تک باآسانی پہنچنا ممکن ہوجائے گا۔

  • سعودی عرب اورایران میں کشیدگی باعث تشویش ہے، دفترخارجہ

    سعودی عرب اورایران میں کشیدگی باعث تشویش ہے، دفترخارجہ

    اسلام آباد : دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھنے پرتشویش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے شیعہ اسکالر نمر النمر کی سزائے موت کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالات کشیدہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران میں سعودی سفارت خانےپرحملہ انتہائی قابل مذمت ہے، سفارتی عملےاورمشن کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست پرعائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسائل کاپرامن حل چاہتا ہے۔

    علاوہ ازیں بھارتی پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ میں کوٹ ایئربیس پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ پاکستان واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس افسوسناک واقعہ پر بھارتی حکومت،عوام اور حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پرعزم ہے جب کہ بھارت سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔

  • فیری سروس کے لیے ایران سے معاملات طے پاگئے

    فیری سروس کے لیے ایران سے معاملات طے پاگئے

    کراچی: وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندر گاہ کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ پاک ایران مسافر بردار و مال بردار فیری سروس کا کرایہ طے کرلیا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندر گاہ کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ کراچی سے چاہ بہار کے سفر کا کرایہ بیس ہزار روپے ہوگا، اس سروس کے لیے 2 فیری لیز پر حاصل کی جارہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیری سروس پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر شروع کی جائیگی فیری سروس کے لیے ایران سے معاملات طے پاگئے ہیں،کراچی سے چاہ بہار کا فاصلہ 347 ناٹیکل مائل ہے،ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کا سفر 14 گھنٹے میں پورا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیری کیلیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی برتھ نمبر 18 استعمال ہوگیایک مسافر 100 کلو گرام سامان لے جاسکے گا،پاکستان تا یو اے ای تیز رفتار مال بردار اور کراچی تا گوادر مسافر و مال بردار سروس چلائی جائیگی معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے بین الوزارتی اجلاس جلد ہوگا۔

  • ایران میں محصور پاکستانی زائرین چند روز میں وطن واپس پہنچ جائیں گے، دفتر خارجہ

    ایران میں محصور پاکستانی زائرین چند روز میں وطن واپس پہنچ جائیں گے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ ایران عراق کے بارڈر پر پھنسے زائرین اب ایران کے شہر قم میں موجود ہیں، اس وقت 480 زائرین محصور ہیں جن کو پاکستان کاسفارت خانہ ہر طرح کی سہو لیات مہیا کر رہا ہے ۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام مسافروں کی ٹکٹیں کنفرم ہو چکی ہیں اور ان کی جلد پاکستان روانگی شروع ہو جائے گی اور یہ عمل چند روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ600 زائرین میں سے 120 مسافر پہلے ہی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ پاکستان کے سفارت خانے نے زائرین سے رابطہ کر کے ہر ممکن مدد کر نے کی پیشکش کی تھی جس کے بعد ان کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیئے گئے تھے۔

  • ٹریول ایجنٹ ایران میں650 زائرین کو دھوکا دیکر فرار

    ٹریول ایجنٹ ایران میں650 زائرین کو دھوکا دیکر فرار

    کراچی: ایران جانےوالےساڑھے چھ سوزائرین ایجنٹ کی دھوکے بازی کاشکار زائرین کو ایران عراق بارڈرپربے یارومددگارچھوڑکرایجنٹ بھاگ نکلا۔

    کراچی میں زیارتوں کے لئے جانے والے چھ سو سے زائد زائرین کو ٹریول ایجنٹس نے ایران میں بے آسرا چھوڑدیا، ملک بھر سے زیارتوں کے لئے جانے والے شہریوں سے فی کس ساٹھ سے ایک لاکھ بیس ہزار تک وصول کئے گئے تھے۔

    گلستان جوہر میں واقع ٹریول ایجنسی نے مجموعی طور پر بارہ سو سے زائد افراد سے رقم وصول کی گئی جن میں چھ سو سے زائد زائرین کو ایران بھیجا گیا تاہم تمام افراد کو عراق کا ویزا فراہم نہیں کیا گیا جس کے باعث تمام افراد ایران عراق سرحد پر پھنس گئے۔

    زائرین کی روانگی کے بعد سے ٹریول ایجنٹس رقم اور پاسپورٹس لے کر دفاتر بند کرکے فرار ہوگئے ہیں۔زائرین کے ہمراہ جانے والا عملہ بھی ایران سے فرار ہوکر ملک واپس لوٹ چکا ہے۔

  • ایران کی خواتین فٹبال ٹیم میں مرد کھلاڑی کھیلنے کا انکشاف

    ایران کی خواتین فٹبال ٹیم میں مرد کھلاڑی کھیلنے کا انکشاف

    تہران: ایران کی خواتین فٹبال ٹیم میں ایک نیا تنازعہ کھڑاہو گیا ہے، الزام ہے کہ ایران کی خواتین ٹیم میں آٹھ مرد کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔

    ایران کی خواتین فٹبال ٹیم میں اسکینڈل سامنے آگیا ٹیم سے نکالے گئے آفیشل نے الزام لگایا کہ ایران کی خواتین فٹبال ٹیم میں آٹھ مرد کھیل رہے ہیں۔

    اس الزام پر ایران فٹبال فیڈریشن نے تمام کھلاڑیوں کے صنفی ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا تاکہ مرد اور عورت کا فیصلہ ہوسکے۔

    واضح رہے کہ ایران میں فٹبال مقبول ترین کھیل ہے لیکن خواتین پر پابندی ہے کہ وہ اسکارف پہن کر کھیلیں، شرٹ فل سلیف اور ٹراؤزرز ضروری لباس ہے۔

    تاہم خواتین کو مردوں کا میچ دیکھنے کی ممانعت ہے لیکن شی کھلاڑیوں میں ہی کی شمولیت ایک نیا تنازعہ ہے۔

    گذشتہ برس برطانوی اخبارٹیلی گراف نے خواتین کی فٹبال ٹیم میں چار ہم جنس پرست مرد کھلاڑیوں کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد ایرانی فٹبال فیڈریشن نے انہیں ٹیم سے نکال دیا تھا، لیکن اسکینڈل پر میڈیا میں لے دے کا سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔

    اخبار کے مطابق چاروں کھلاڑیوں نے اپنی جنس تبدیلی کا آپریشن کروایا جو کامیاب نہیں ہو سکا تھا، اس لئے انہیں خواتین کی ٹیم میں رسمی طور پر شرکت کا حق نہیں ہے۔

  • ایران جوہری معاہدے پرتحفظات امریکہ نےدورکردئیے، سعودی عرب

    ایران جوہری معاہدے پرتحفظات امریکہ نےدورکردئیے، سعودی عرب

    واشنگٹن washingtonسعودیہ عرب کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران نیوکلئیر ڈیل پرتحفظات امریکہ نے دور کردئیے ہیں، امید ہے کہ ایران جوہری ہتھیارکے  حصول سے باز رہے گا۔

    سعودی وزیرخارجہ کاشاہ سلمان اور بارک اوباما کی ملاقات کے بعدپریس بریفنگ میں کہناتھا کہ اوباما نے شاہ سلمان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ معاہدہ ایران کو ایٹمی ہہتھیار حاصل کرنے سےباز رکھے گا۔

    ایران کی جانب سے خلاف ورزی کی صورت میں پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔انکا کہنا تھاسعودیہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ گزشتہ دو ماہ کے مذاکرات کے بعد مطمئن ہے۔

    ان کا کہنا تھا انہیں یقین ہے معاہدے سے خطے میں امن و استحکام پیدا ہوگا۔سعودیہ امید کرتاہےکہ ایران پابندیاں ختم ہونے کےبعداضافی آمدنی کوہتھیاروں کے حصول کے بجائے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرے گا۔

  • برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

    برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

    تہران : برطانیہ نے  چار سال بعد  ایران میں اپنے سفارت خانے  کھول دیا ہے، وزیرخارجہ فلپ ہیمنڈ نے سفارت خانہ  کھولنے کی تقریب میں شرکت کی ۔

    عالمی برادری کی جانب سے ایران سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد  برطانوی حکومت نے اشارہ دیا تھا کہ تہران میں برطانوی سفارت خانہ  دوبارہ سے  کھولا جائے گا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارت خانے کا دوبارہ کھلنا باہمی رشتے کی بہتری میں اہم قدم ہے۔ سب سے پہلے ہم یہ چاہیں گے کہ جوہری معاہد کامیاب ہو اور ایران سے پابندیاں ہٹنے کے بعد تجارت اور سرمایہ کاری میں فروغ ملے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  برطانیہ اور ایران کو چاہیے کہ دونوں دہشت گردی، علاقائی استحکام اور دولت اسلامیہ کے عراق اور شام میں پھیلا جیسے چیلنجز، انسداد منشیات اور تارکین وطن کے مسائل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار رہیں۔

    مسٹر ہیمنڈ2003 کے بعد سے ایران کا دورہ کرنے والے پہلے برطانوی وزیر خارجہ ہیں، واضح رہے کہ  چار برس قبل تہران میں مشتعل مظاہرین نے برطانوی سفارتخانے پردھاوا بول دیا تھا جس کے بعد برطانیہ نے تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔