Tag: ایردوآن

  • ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    واشنگٹن /انقرہ : ترک اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے ادلب کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہری جانوں کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کےمطابق شام کے شہر ادلب میں اسدی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور امن وامان کی صورت حال پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پرتبادلہ خیال کیاہے۔

    ترک اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفون پربات چیت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پرزور دیا،۔

    ترک خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نماﺅں نے اسدی فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے طیاروں کی ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

    صدر طیب ایردوآن نے ماسکو کے دورے اور صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد واپسی پر کہا کہ ترک فوج شام کی سرحد پرکسی بھی فوجی آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی معاونت سے شام کی سرحد پرآپریشن تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

  • سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    انقرہ :ترکی کے سابق وزیراعظم احمد دﺅد اوگلو نے حکمران جماعت آق اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد داﺅد اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے۔

    ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ءترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔

    ان کا اشارہ آق پارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

    ترک خبر رساں ادارے ’احوال‘ سےرواں ماہ کے اوائل میں خبر دی تھی کہ سابق ترک وزیر اعظم اپنے سیاسی حامیوں کے ساتھ ملکر کر ملک کے 81 میں 70 صوبوں میں نئی سیاسی جماعت متعارف کرانے کےلیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ احمدداؤد اوگلونے سنہ 2014 میں رجب طیب اردگان کے ملک کا صدر منتخب ہونے کے وقت وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تاہم سنہ 2016 میں انہوں نے تعلقات میں خرابی کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • ایردوآن نے برطرف میئروں کو دہشت گردوں کا خدمت گار ٹھہرا دیا

    ایردوآن نے برطرف میئروں کو دہشت گردوں کا خدمت گار ٹھہرا دیا

    انقرہ : ترک صدر کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ میئر حضرات عوام کے بجائے دہشت گردوں کی خدمت میں لگ جائیں گے تو ہم ان کو برطرف کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کردوں کے ہمنوا تین شہروں کے میئروں کی برطرفی سے متعلق اپنی حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ افراد دہشت گردوں کے کام آ رہے تھے،یہ بات سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری ترک صدر کے بیان میں سامنے آئی۔

    ایردوآن نے انقرہ میں اپنے بیان میں کہا کہ خبردار ! کوئی بھی اپنا ہاتھ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہ دے اگر میئر حضرات عوام کے بجائے دہشت گردوں کی خدمت میں لگ جائیں گے تو ہم ان کو برطرف کریں گے،حکومت نے برطرف میئروں کی جگہ نئے بلدیاتی سربراہان مقرر کر دئیے تھے۔

    یاد رہے کہ ایردوآن کی حکومت ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس کے کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں جس نے 1984 سے ترکی میں علمِ بغاوت بلند کر رکھا ہے،تاہم ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی اس الزام کو مسترد کرتی رہی ہے۔

    دیار بکر کے میئر عدنان سلجوق ، ماردین کے میئر احمد ترک اور فان کے میئر بدیعہ اوزوکچی ارتان کو گذشتہ اتوار کی شب ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

    رواں سال 31 مارچ کو منتخب ہونے والے تینوں افراد پر شبہ ہے کہ ان کے کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ترکی اس پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔تینوں شخصیات کا تعلق کردوں کی ہمنوا جماعت ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی سے ہے۔

  • مقامی انتخابات میں شکست کے بعد اردوآن پارٹی میں اپنے مخالفین پر برس پڑے

    مقامی انتخابات میں شکست کے بعد اردوآن پارٹی میں اپنے مخالفین پر برس پڑے

    انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن مارچ کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد حکمراں جماعت آق میں موجود اپنے مخالفین پر برس پڑے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق اردوآن اور ان کے مقربین کا خیال ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بڑے شہروں میں ان کی شکست غیر محدود گروپوں کی دھاندلی کا نتیجہ ہے۔

    اردوآن اور ان کے حامیوں کی طرف سے انتخابی نتائج پر شکایات کے انبار لگا دئیے گئے، پارٹی اجلاس سے خطاب میں صدر طیب اردوآن نے کسی لیڈر کانام لیے بغیر کہا کہ ہمیں ایک ہی وقت میں خارجی اور داخلی محاذوں پر لڑائی کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم بیرون ملک گروپوں سے لڑرہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے درمیان (مراد آق پارٹی) کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے ہمیں مایوس اور رسوا کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے پارٹی میں موجود اپنے سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتخابات کے دوران کس صوبے اور کس ریاست میں کیا ہوا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر اردوآن کا کہنا تھا کہ اس پارٹی میں رہتے ہوئے جن لوگوں نے دھاندلی کی کوشش کی انہیں اپنا محاسبہ کرنا اور اپنے افعال کا خود ذمہ دار ہونا ہوگا۔

    صدر اردوآن کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی میں موجود ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے جو بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں، تاہم صدر اردوآن نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ اپنی جماعت میں موجود سیاسی مخالفین کے خلاف کس قسم کی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔