Tag: ایسٹرا زینیکا

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کروائی جارہی ہے اور اب حال ہی میں اس کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کووڈ 19 کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 74 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ بیماری سے بچاؤ کی مجموعی افادیت 74 فیصد تھی مگر 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں یہ ویکسین تحفظ کے لیے 83.5 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

    اس سے قبل مارچ 2021 میں کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے عبوری نتائج میں ویکسین کی افادیت 79 فیصد بتائی گئی تھی مگر کمپنی نے چند دن بعد گھٹا کر 76 فیصد کر دی تھی۔

    اس ٹرائل میں امریکا، چلی اور پیرو کے 26 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جن میں سے 17 ہزار 600 کو ویکسین کی 2 خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے استعمال کروائی گئیں جبکہ 8500 کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔

    ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں سے کسی میں بھی کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ پلیسبو گروپ میں ایسے 8 کیسز دریافت ہوئے۔

    پلیسبو گروپ کے 2 افراد بیماری کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ ویکسین گروپ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    تحقیق میں شامل جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر اینا ڈیوربن نے بتایا کہ یہ ویکسین بیماری کی سنگین شدت اور اسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    ٹرائل میں شامل کسی رضا کار میں بلڈ کلاٹنگ کا مضر اثر سامنے نہیں آیا جو اکثر اس ویکسین سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    جولائی 2021 میں ایسٹرا زینیکا نے کہا تھا کہ وہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے ویکسین کی ہنگامی استعمال کی منظوری کی بجائے مکمل منظوری کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ویکسین کے بوسٹر ڈوز کے اثرات کی جانچ پڑتال بھی ایسے افراد میں کی جارہی ہے جن کو ایسٹرا زینیکا ویکسین یا فائزر یا موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کروائی جاچکی ہیں۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 45 ہفتے یا 10 ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

    تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔

    کووڈ ویکسین سپلائی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔

    بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 4 سے 12 ہفتوں کا وقفہ دیا گیا ہے۔

    اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے، ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال بعد بھی بیماری کے خلاف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔

    ایک خوراک استعمال کرنے والے 180 دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28 دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی، جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4 سے 18 گنا تک بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔

    ان میں سے 30 افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری خوراک 10 ماہ بعد دی گئی۔ 90 افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔

    تمام رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔

    تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ تاخیر کا شکار

    پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ تاخیر کا شکار

    اسلام آباد: کوویکس سے ملنے والی کرونا ویکسین ایک روز تاخیر سے پاکستان پہنچے گی، کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوویکس سے ملنے والی کرونا ویکسین کی پہلی کھیپ کا شیڈول تبدیل ہوگیا، کوویکس نے پاکستان کو ویکسین شیڈول میں تبدیلی سے آگاہ کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوویکس سے کرونا ویکسین ایک دن تاخیر سے 8 مئی کو ملے گی، مذکورہ ویکسین 7 مئی کو پاکستان پہنچنا تھی۔ ویکسین شیڈول میں تبدیلی غیر ملکی فلائٹ کینسل ہونے پر ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس سے پاکستان کو ملنے والی کرونا ویکسین جنوبی کورین ساختہ ہے، جنوبی کوریا سے کرونا ویکسین غیر ملکی ایئر لائن پاکستان لائے گی۔

    کوویکس پاکستان کو پہلی کھیپ ایسٹرا زینیکا ویکسین فراہم کر رہا ہے، کوویکس پاکستان کو پہلی کھیپ میں 12 لاکھ ویکسین ڈوزز فراہم کر رہا ہے۔

    پاکستان کرونا وائرس سے متعلق عالمی اتحاد کوویکس کا رکن ملک ہے اور کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ اور ایسٹرا زینیکا کرونا ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے اور لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آئی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین اور برطانوی میڈیسن ریگولیٹرز نے ایسٹرازینیکا کرونا وائرس ویکسین اور بلڈ کلاٹ کی ایک نایاب قسم کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کرلیا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین جہاں ممکن ہو 30 سال سے کم عمر افراد کو استعمال نہ کروائی جائے۔ گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔

    ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیئے۔

    برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کروایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہو کر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔

    دوسری جانب یورپین میڈیسن ایجنسی نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کروانا ضروری ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسی نیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

    ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جا چکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کروا رہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔ برطانیہ اور یورپ میں ویکسین کو بہت زیادہ افراد کو استعمال کروایا گیا ہے اور اب اسے ترقی پذیر ممالک کے ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں آکسفورڈ کی کووڈ ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا، ویکسین کے استعمال سے خون گاڑھا ہونے اور لوتھڑے بننے کی شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں خون گاڑھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کے غیر معمولی کیسز اور کووڈ ویکسین کے درمیان ممکنہ تعلق سے مزید تحقیقات کے باعث ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا۔

    ڈنمارک ان ابتدائی یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ماہ ایسٹرا زینیکا سے متعلق خون گاڑھا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔

    اکثر ممالک جنہوں نے ایسٹرا زینیکا پر عارضی پابندیاں لگائی تھیں اب انہوں نے یورپی یونین کے ڈرگ واچ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجاویز کے بعد ویکسین کا دوبارہ استعمال شروع کردیا ہے۔

    لیکن ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2 مقامی کیسز میں ویکسین اور انتہائی غیر معمولی بیماری کے مابین تعلق کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے، وہ اس حوالے سے یورپ میں رپورٹ ہونے والے دیگر کیسز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سورین بروسٹرم نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کووڈ 19 ویکسین ایسٹرا زینیکا کے مزید استعمال سے متعلق ہمارا حتمی فیصلہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی تحقیق ہوچکی ہیں لیکن ہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لہٰذا ہم نے ویکسین کے استعمال میں معطلی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اگر 3 ہفتوں بعد ایسٹرا زینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تو ڈنمارک میں ویکسی نیشن کا عمل 4 ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک میں ایسٹرا زینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جا چکی تھی، ڈنمارک میں 5 لاکھ افراد کو فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین اور 37 ہزار افراد کو موڈرنا کی ویکیسن لگائی جا چکی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت نے ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دیا تھا۔

  • کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں فائزر اور چینی ویکسین کے بعد اب آکسفورڈ ۔ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بھی لگائی جائے گی، ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں اب آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین بھی لگائی جائے گی۔

    سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت سے ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    اس سے قبل دبئی کے شہریوں کو فائزر بائیو این ٹیک اور چین کے قومی فارما سیوٹیکل گروپ کی سائنو فارم ویکسین مفت لگائی جارہی تھی۔

    اس طرح ایسٹرا زینیکا تیسری ویکسین ہے جو دبئی کے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو لگائی جائے گی۔