Tag: ایس ایس جی سی

  • 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ

    3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے صنعتوں کو 15 نومبر سے اگلے 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے صنعتوں کو 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ صنعتوں کو 15 نومبر سے 28 فروری تک گیس کی فراہمی بند رہے گی، گیس کی کمی کی وجہ سے صنعتوں کو گیس فراہم نہیں کر سکتے۔

    ایس ایس جی سی کا مزید کہنا ہے کہ پہلی ترجیح بلوچستان اور سندھ کے گھریلو صارفین ہیں، فیصلہ گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت کیا گیا ہے۔

  • کراچی والے تیار ہوجائیں !موسم سرما میں بڑے گیس بحران کا خدشہ

    کراچی والے تیار ہوجائیں !موسم سرما میں بڑے گیس بحران کا خدشہ

    کراچی : ایس ایس جی سی نے موسم سرما میں کراچی میں گیس بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کراچی میں گیس کی طلب1250ایم ایم سی ایف ڈی اور سپلائی831ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس ایس جی سی کو 5 سوایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی کاسامناہے ، جس کے باعث سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے گیس چوری اور لیکج سے کمپنی کا مالی خسارہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گیس لیکج اور چوری یو ایف جی 19 فی صد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ چوری 15 فی صد تھی، کراچی شہر میں گیس چوری اور لیکج میں ہر سال تقریباً ایک فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں موسم سرما سے قبل گیس چوری اور لیکج نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، ایک فیصد یو ایف جی بڑھنے سے کمپنی کو دو سے ڈھائی ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گیس چوری، لائنوں میں پانی اور لیکج سے ایس ایس جی سی کی یومیہ 200 ایم ایم سی سی ایف ڈی گیس ضائع ہو جاتی ہے، رواں سال جولائی سے ستمبر تک 14 عشاریہ 8 بی سی ایف گیس چوری اور لیکج رپورٹ ہوئی ہے۔

  • شیرشاہ دھماکا: گیس کمپنی نے جائے وقوعہ پر آگ نہ لگنے کی وجہ بتا دی

    شیرشاہ دھماکا: گیس کمپنی نے جائے وقوعہ پر آگ نہ لگنے کی وجہ بتا دی

    کراچی: شیر شاہ دھماکے کی جائے وقوعہ پر موجود سوئی سدرن گیس کی ٹیموں نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کی جگہ پر ادارے کی کوئی گیس پائپ لائن نہیں ہے۔

    ترجمان ایس ایس جی سی نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں موجود تمام گیس پائپ لائنز بالکل محفوظ ہیں اور انھیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ترجمان نے کہا بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی اپنے کلیئرنس سرٹیفکیٹ میں دھماکے کی وجہ سیوریج لائن میں دھماکا بتایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نالہ دھماکے میں تباہ ہونے والی عمارت کے بالکل نیچے سے گزر رہا ہے، متاثرہ جگہ پر قدرتی گیس کی کوئی بو نہیں تھی، وہاں آگ بھی نہیں لگی، ان تمام شاہد کی بنا پر دھماکے کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی پائپ لائن سے جوڑا نہیں جا سکتا۔

    کراچی: شیر شاہ میں دھماکا، 14 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ آج کراچی میں شیرشاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکا ہوا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، پولیس کے مطابق دھماکے میں 14 افراد جاں بحق، 12 زخمی ہوئے، متاثرہ عمارت دو منزلہ تھی اور نالے پر تعمیر کی گئی تھی، جس میں بینک اور دیگر دفاتر بھی موجود تھے۔

    شیرشاہ دھماکا: بینک عملے کے کتنے افراد متاثر ہوئے؟

    ملبے کے نیچے لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جائے وقوعہ پر بھاری مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

    شیرشاہ دھماکا: نالے میں گرنے والا کیمیکل کہاں سے آتا ہے؟

    بی ڈی ایس حکام کا دھماکے کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ نالے میں گیس بھر جانے کی وجہ سے ہوا، کے ایم سی کیماڑی حکام نے بتایا ہے کہ شیرشاہ نالے میں سائٹ ایریا کی فیکٹریوں کا کیمیکل آ کر گرتا ہے۔

  • آج سے صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند

    آج سے صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند

    کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے صنعتوں کو آج سے گیس کی سپلائی بند کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی نے آج 11 دسمبر سے تا حکم ثانی صنعتوں کو گیس سپلائی بند کر دی ہے، کراچی چیمبر نے عام صنعتوں کی گیس بندش کے غیر دانش مدانہ فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

    سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے بھی کراچی چیمبر کے مؤقف کی تائید کی، انھوں نے کہا سندھ حکومت تاجر برادری کے جائز مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔

    چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری زبیر موتی والا نے ایس ایس جی سی کی جانب سے غیر برآمدی عام صنعتوں کی گیس بندش کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایس ایس جی سی ہفتے میں ایک روز کے لیے متبادل ناغہ کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر لوڈ مینجمنٹ کی حکمت عملی اختیار کرے۔

    انھوں نے کہا کے سی سی آئی خاموش نہیں بیٹھے گا اور ایس ایس جی سی کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا دینے کے آپشن پر غور کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب سی این جی سیکٹر، عام صنعتیں اور حتیٰ کہ گھریلو صارفین کو بھی گیس میسر نہیں تو 940 ایم ایم سی ایف ڈی گیس بالآخر کہاں غائب ہو جاتی ہے۔

    کراچی چیمبر کے صدر ادریس میمن کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی جنرل صنعتوں کی گیس بند کر دی گئی ہے جب کہ برآمدی صنعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں، یہ سراسر ناانصافی ہے کیوں کہ یہ عام صنعتیں ہی ہیں جو برآمدی صنعتوں کو خام مال مہیا کرتی ہیں لہٰذا دونوں کی سرگرمیوں کو جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عام صنعتوں کی گیس بندش کے نتیجے میں نہ صرف بے روزگاری بڑھے گی بلکہ مارکیٹوں میں ضروری اشیا کی قلت کے باعث مہنگائی میں بھی ہوش رُبا اضافہ ہوگا۔

    ایف بی ایریا صنعتی ایسوسی ایشن کے صدر ہارون شمسی نے کہا کہ برآمدکنندہ کے پاس پراسسنگ یونٹس نہیں ہو تے، وہ لوکل صنعتوں کے محتاج ہوتے ہیں،گیس کی سپلائی بند ہونے سے برآمدی آرڈرز کو وقت پر مکمل کرنا ممکن نہیں رہے گا، ہارون شمسی کے مطابق برآمد ی آرڈرز کو وقت پر مکمل نہ کرنا ملکی معشیت کے لیے بھی اچھی بات نہیں ہے، اس طرح کے فیصلوں سے ملکی معشیت پڑنے والے اثرات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

  • سندھ میں گیس بحران: ایس ایس جی سی اہم فیصلوں پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ

    سندھ میں گیس بحران: ایس ایس جی سی اہم فیصلوں پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایل پی جی پلانٹ جامشور جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم ایس ایس جی سی بورڈ فیصلے پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایل پی جی پلانٹ جامشور جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سوئی سدرن گیس بورڈ کو جے جے وی ایل کی گیس بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، رابطہ کمیٹی نے 9 نومبر کو ایس ایس جی بورڈ کو گیس سپلائی بحالی کے لیے خط تحریر کیا تھا۔

    خط میں کہا گیا کہ ایس ایس جی سی بورڈ گیس بحال کرنے کی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی بورڈ گزشتہ 21 دن سے فیصلے پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ ہے، سوئی سدرن بورڈ نے جون 2020 میں جے جے وی ایل کی گیس بند کی تھی۔

    ایل پی جی کی پیداوار بند ہونے سے اربوں روپے کی مزید ایل پی جی امپورٹ کی گئی جس سے ایس ایس جی سی کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

    چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ گیس بحال ہونے سے یومیہ 500 میٹرک ٹن سے زائد ایل پی جی مل سکتی ہے، جے جے وی ایل بحال ہونے سے ملک میں ایل پی جی کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔

    عرفان کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ سردیوں میں مہنگائی مافیا گیس کی کمی کو جواز بنا کر ایل پی جی کے نرخ بڑھانا چاہتی ہے۔

  • کراچی: سوئی گیس کمپنی کی لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام

    کراچی: سوئی گیس کمپنی کی لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں واٹر بورڈ کے انسداد پانی چوری سیل نے ایک کارروائی میں لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام بنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک سیون میں 4 انچ کی پائپ لائن کے ذریعے لاکھوں گیلن پانی چوری کیا جا رہا تھا۔

    انسداد پانی چوری سیل کے انچارج راشد صدیقی نے بتایا کہ گلشن اقبال بلاک 7 میں ایس ایس جی سی کی رہائشی کالونی میں غیر قانونی طریقے سے پانی کی لائنیں بچھائی گئی تھی۔

    انھوں نے کہا سوئی سدرن گیس کمپنی سے پانی کی لائنیں بچھانے سے متعلق اجازت نامہ طلب کیا گیا تو وہ بھی ان کے پاس موجود نہیں تھا۔

    راشد صدیقی کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو واٹر بورڈ نے یہاں آپریشن کیا تھا اور غیر قانونی پانی کی لائنوں کے کنکشن منقطع کر دیے تھے، لیکن اس کے بعد پھر 4 انچ کی لائنیں دوبارہ بچھائی گئیں اور پانی چوری کیا جا رہا تھا۔

    انچارج انسداد پانی چوری سیل کے مطابق وزیر بلدیات ناصر شاہ کی ہدایت پر پانی چوری کرنے والوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

  • 6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    کراچی: شہر قائد سمیت صوبے میں 6 دن بند رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز اتوار کو 24 گھنٹے کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ بھر میں گیس کا شدید بحران جاری ہے، کراچی سمیت صوبے میں چھے دن سی این جی اسٹیشنز بند رہے، کل اتوار کو چوبیس گھنٹے کے لیے سی این جی اسٹیشنز کھولے جا رہے ہیں۔

    سندھ بھر میں کل صبح 8 بجے سے سی این جی اسٹیشنز 24 گھنٹے کے لیے کھلے رہیں گے، اتوار کو کھلے رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز پیر کی صبح 8 بجے سے جمعرات صبح 8 بجے تک دوبارہ بند کر دیے جائیں گے۔

    پنجاب اور اسلام آباد میں بھی سی این جی اسٹیشنز کل صبح 6 بجے کھل جائیں گے، پنجاب اور پوٹھوہار کے سی این جی اسٹیشنز کو 37 دن سےگیس کی فراہمی معطل تھی۔

    لاہور کے سی این جی اسٹیشنز کو کل صبح 6 سے شام 6 بجے تک گیس سپلائی جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ سی این جی کی عدم فراہمی سندھ میں ہفتے کو بھی برقرار رہی جب کہ سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق ہفتے کے لیے سی این جی کی فراہمی کا اعلان 15 منٹ بعد سوئی سدرن گیس کی انتظامیہ نے واپس لے لیا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن بند ہیں اور بڑی تعداد میں اس کاروبار سے منسلک افراد کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے، اب سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز 144گھنٹے بعد کھولے جا رہے ہیں۔

  • سندھ میں رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے

    سندھ میں رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں ہفتے سی این جی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا گیا، رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ لوکل گیس پر چلنے والے سی این جی اسٹیشنز رواں ہفتے 3 دن بند رہیں گے۔

    ایس ایس جی سی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسٹیشنز پیر، بدھ اور جمعہ کو صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹے کے لئے بند رہیں گے۔

    دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی پر منتقل اسٹیشنز بدستور 24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ حکومت نے گیس کی قلت سے نمٹنے کے لیے دسمبر سے ایل این جی خریداری کی تیاری شروع کردی ہے، دسمبر میں ایل این جی کے 6 کارگوز کے لیے عالمی کمپنیوں کی مہنگی ترین بولیاں وصول کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنی پی ایل ایل نے دسمبر کے لیے بولیاں طلب کر رکھی تھیں، پی ایل ایل نے ایل این جی کے 6 جہازوں کی بولیاں طلب کی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق ایل این جی سابق حکومت کے معاہدوں کے تحت خریدی جارہی ہے، ایل این جی خام تیل کی قیمت کے 11.62 سے 13.37 فیصد تک خریدی جا رہی ہے۔

  • سندھ کابینہ کا آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار

    سندھ کابینہ کا آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار

    کراچی: سندھ کابینہ نے آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ کابینہ اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کو آر ایل این جی گیس نہیں بلکہ صوبے سے نکلنے والی قدرتی گیس چاہیے۔

    سندھ کابینہ نے سوئی گیس کمپنی کو پائپ لائن بچھانے کے لیے زمین کی منظوری بھی دے دی، اس سلسلے میں ایس ایس جی سی کی جانب سے ملیر، جامشورو اور ٹھٹھہ میں لائن بچھانے کے لیے درخواست کی گئی تھی۔

    سندھ میں گیس بحران کیوں؟

    واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر کو بجلی کے بعد اب گیس کی بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، سندھ حکام کے مطابق ملک کی مجموعی گیس 68 فی صد سندھ دیتا ہے لیلکن وفاق جان بوجھ کر سندھ کی ضرورت پوری نہیں کر رہا۔

    چند دن قبل ایک بیان میں وزیر بلدیات و اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ 2200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قومی دھارے میں شامل کرتا ہے، سندھ کی ضرورت 1700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے، لیکن سندھ کو 900 سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

    وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ وفاق گیس کی ضرورت پوری نہیں کر رہا جس کی وجہ سے صوبے میں گیس بحران پیدا ہو گیا ہے، سندھ کو مہنگی ایل این جی نہ دیں، سندھ کو سندھ کی گیس دیں، وفاقی حکومت اپنی ناکامی کا ملبہ سندھ پر ڈال دیتی ہے، جب کہ گیس بحران کے ذمہ دار وزیر توانائی عمر ایوب ہیں۔

  • کے الیکٹرک نے ایک بار پھر ایس ایس جی سی کو ذمہ دار قرار دے دیا

    کے الیکٹرک نے ایک بار پھر ایس ایس جی سی کو ذمہ دار قرار دے دیا

    کراچی: بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک نے ایک بار پھر کراچی کے لاکھوں لوگوں کو بدترین لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں دھکیلنے کی ذمہ داری سوئی سدرن گیس کمپنی پر ڈال دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے الیکٹرک کے ترجمان نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ سائٹ اور کورنگی کے پاور پلانٹس صرف گیس پر ہی چلائے جا سکتے ہیں، جب کہ گیس پریشر میں کمی کے سبب مذکورہ دونوں پلانٹس اپنی استعداد کے مطابق کام کرنے سے قاصر ہیں۔

    ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گیس سے چلنے والے پلانٹس کے لیے متبادل ایندھن کے طور پر آر ایل این جی استعمال کی جاسکتی ہے، لیکن ایس ایس جی سی کی جانب سے مطلوبہ پریشر پر آر ایل این جی فراہم نہیں کی گئی۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ ہم آر ایل این جی خرید رہے ہیں، لیکن مناسب پریشر پر ایندھن کی فراہمی ایس ایس جی سی کی ذمہ داری ہے، کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 2018 کے فیصلے کے مطابق کے الیکٹرک کو گیس اور آر ایل این جی کی فراہمی ایس ایس جی سی کی ذمہ داری ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا سائٹ اور کورنگی کے پاور پلانٹس کو آج بہتر گیس پریشر کی فراہمی کی گئی ہے، جس سے بجلی کی صورت حال میں بہتری آئی۔

    واضح رہے کہ کراچی کے شہری ایک عرصے سے کے الیکٹرک کی من مانیوں اور بدترین لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سخت اذیت سے دوچار ہیں، ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس صورت حال میں لوگوں کو نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا ہونے لگا ہے، دوسری طرف اب گیس کی بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، ادھر بجلی جاتی ہے تو ساتھ ہی گھروں میں گیس کی سپلائی بھی بند ہو جاتی ہے۔