Tag: ایس ایس پی سکھر

  • صحافی جان محمد مہر قتل کیس:  نامزد مرکزی ملزم شیرو مہر پر 50 لاکھ انعام مقرر کرنے کی سفارش

    صحافی جان محمد مہر قتل کیس: نامزد مرکزی ملزم شیرو مہر پر 50 لاکھ انعام مقرر کرنے کی سفارش

    سکھر : ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے صحافی جان محمدمہر قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم شیرومہر کی گرفتاری پر پچاس لاکھ انعام مقرر کرنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی جان محمدمہر قتل کیس میں ایس ایس سکھرعرفان سموں نے آئی جی سندھ کو خط لکھا ، جس میں قتل کیس میں نامزدمرکزی ملزم شیرومہرپر50لاکھ انعام مقرر کرنے کی سفارش کی۔

    ایس ایس پی سکھر کا کہنا ہے کیس کے مرکزی ملزم شیرو مہر نے جرائم پیشہ افراد کی مدد حاصل کر رکھی ہے قاتلوں کی گرفتاری کیلئےآپریشن کادائرہ وسیع کردیا ہے۔

    عرفان سموں نے بتایا کہ ملزم شیرومہرکی گرفتاری کیلئے کچے،شاہ بیلو،رضاگوٹھ کےکچےمیں آپریشن جاری ہے، پولیس نے ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پرشاہ بیلومیں کارروائی کی۔

    ایس ایس پی سکھر نے کہا کہ پولیس اور ملزمان میں دوپہر سے شروع ہونے والا فائرنگ کا سلسلہ رات گئے بھی جاری ہے تاہم ملزمان کےشکارپورمیں قائم گھر،متعددٹھکانوں کابھی خاتمہ کیاگیاہے اور ملزمان کی نقل وحرکت کومحدود کردیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کوسہولت ،پناہ دینےوالےہرشخص کیخلاف کارروائی ہوگی، ملزمان کےگردگھیراتنگ کردیا،جلدگرفت میں ہوں گے۔

  • پنوعاقل سے اغوا کی گئی 2 خواتین بازیاب

    پنوعاقل سے اغوا کی گئی 2 خواتین بازیاب

    سکھر: گزشتہ روز ضلع پنوعاقل سانگی تھانے کی حدود سے اغوا ہونے والی دو خواتین کو پولیس نے بازیاب کروالیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سانگی تھانے کی حدود میں پسند کی شادی کے معاملے پر مھر اور کلہوڑا برادری کے درمیان ہونے والے تنازع کے بعد مہربرادری کے مسلح ملزمان نے گاؤں پر حملہ کرکے دو افراد کو قتل جبکہ دو خواتین کو اغوا کرلیا تھا۔

    ایس ایس پی سکھر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں خواتین کا اغوا تاوان کیلئے نہیں تھا، نہ ہی ڈاکوؤں کی کارروائی تھی بلکہ دو برادری میں تنازع کے بعد خواتین کو اغوا کیا گیا تھا۔

    ایس ایس پی سکھر نے بتایا کہ ان کی قیادت میں سکھر پولیس کی بھاری نفری نے رات سے ہی ملزمان کا تعاقب کر کے رضا گوٹھ تھانے کی حدود میں کچے کے علاقے میں ملزمان کا محاصرہ کیا تھا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دوران پولیس اور ملزمان کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا تاہم پولیس کے مسلسل دباؤ کے بعد ملزمان نے مغوی خواتین کو رہا کردیا۔

     ایس ایس پی سکھر نے مغوی خواتین کو ورثا کے حوالے کردیا اس سے قبل گزشتہ روز حملے میں جانبحق ہونے والے دو افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جبکہ واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلیم سہتو کی رپورٹ

  • اسکول کو بم سے اڑانے کا خط موصول، سکھر میں سیکیورٹی سخت

    اسکول کو بم سے اڑانے کا خط موصول، سکھر میں سیکیورٹی سخت

    سکھر: اسکول کو بم سے اڑانے کا دھمکی آمیز خط موصول ہونے کے بعد شہر کے تمام تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سخت کرنے کے اقدامات کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں واقع ایم کے ہائی اسکول اور گرلز کالج کو بم سے اڑانے کے دھمکی آمیز خط موصول ہونے کے بعد تمام تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ایس ایس پی سکھر امجد شیخ کے مطابق اسکول کو موصول ہونے والے خط کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جبکہ سکھر کے تمام تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

    پڑھیں : کورکمانڈرز اپنے صوبوں میں بھرپور کومبنگ آپریشن کریں، راحیل شریف

    ایس ایس پی نے مزید کہاکہ ’’شہر میں سیکیورٹی پہلے سے ہی ہائی الرٹ ہے اور داخلی و خارجی گاڑیوں کی مکمل تلاشی کے بعد انہیں جانے کی اجازت دی جارہی ہے، اس ضمن میں 40 سے زائد چیک پوسٹیں قائم کی گئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں:  راولپنڈی سمیت ملک بھر میں کومبنگ آپریشن، سینکڑوں گرفتار

    دوسری جانب سانحہ کوئٹہ کے  ملک بھر میں کومبنگ آپریشن جاری ہے، گزشتہ روز خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز نے زمینی اور فضائی کارروائی کرکے 9 دہشتگرد ہلاک کیے جبکہ بلوچستان میں کومبنگ آپریشن میں تیرہ افراد پکڑے گئے تاہم ایف سی کے مطابق خروٹ آباد اوراسکے ملحقہ علاقے میں رات بھر تابڑ توڑ چھاپے مارے گئے ،گھر گھر تلاشی کے دوران متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

  • خالدسومرو قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے،ایس ایس پی سکھر

    خالدسومرو قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے،ایس ایس پی سکھر

    سکھر: ایس ایس پی سکھر نے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومروکے قتل میں ملوث پانچ ملزمان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی سفار ش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سکھر نے سیکریٹر ی داخلہ کو لکھے جانےو الے خط میں کہا ہے کہ ڈاکٹر خالد محمود کا قتل دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اس لئے یہ مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو انتیس نومبر کی صبح مسجد میں نماز فجر ادا کرتے ہوئے فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا،جس کی ایف آئی آر ان کے بیٹے راشد محمود سومرو کی مدعیت میں سائٹ تھانے میں درج کی گئی تھی ۔

    پولیس نے تحقیقات کے دوران پانچ ملزمان حنیف بھٹو ،مشتاق مہر ،الطاف جمالی، دریاخان جمالی اور سارنگ چانڈیو کوگرفتار کر لیا تھا۔

    علاوہ ازیں جمیعت علماء اسلام کے مقتول رہنما خالد سومرو شہید کے پانچ ملزمان کا حتمی چالان مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    خالد محمودسومرو کو سکھر میں شہید کیا گیا تھا۔ان کے قتل میں ملوث پانچ ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے عدالت میں ان کا چالان جمع کرایا۔

    پانچوں ملزمان کو عدالت نے سکھرجیل منتقل کرنے کا حکم دیا اور مزید کارروائی تک سماعت ملتوی کردی۔ ملزمان کو بکتربند گاڑیوں میں سخت سکیورٹی کے حصارمیں عدالت لایاگیا تھا۔