Tag: ایس ایم ایز

  • چھوٹے اور متوسط کاروباروں کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے اچھی خبر

    چھوٹے اور متوسط کاروباروں کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے اچھی خبر

    کراچی: چھوٹے اور متوسط کاروباروں کے فروغ کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قرضے بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے ملک میں ایس ایم ایز کی فنانسنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے چھوٹے کاروباروں کو قرضے کی حد 10 کروڑ تک بڑھا دی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق متوسط کاروباری اداروں کے لیے قرضے کی حد 50 کروڑ روپے مقرر کر دی گئی ہے۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ بینکوں اور ڈی ایف آئیز کو لیکوئڈ اثاثوں کی کٹوتی کرنے کی اجازت ہوگی، اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو فی الفور تبدیلیاں لاگو کرنے کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے قرض کیوں نہیں ملتا؟

    چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے قرض کیوں نہیں ملتا؟

    کراچی: چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) پاکستان کی معیشت کے سب سے بڑے اور اہم ترین شعبے میں سے ایک ہیں، لیکن ملک کی خراب معاشی اور سیاسی صورت حال کی وجہ سے یہ شعبہ خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکا، یہاں تک کہ بینکوں کی جانب سے اسے قرضے بھی ضرورت کے مطابق نہیں ملتے۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ نے آج پیر کو ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ای شعبے کو صرف 4 فی صد قرض ملتا ہے، نجی شعبے کے بینکس ایس ایم ایز کو فنانسنگ نہیں دے رہے، ایس ایم ای فنانس میں ترقی نہ ہونا اسٹیٹ بینک کی بھی ناکامی ہے۔

    ایک طرف ایس ایم ایز معاشرے کے کمزور طبقات کے معیار زندگی کو بہتر بنا کر قومی ترقی کی حکمت عملیوں، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سماجی ہم آہنگی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، دوسری طرف خود ان کی ترقی کے لیے حکومتی سطح پر کوئی سنجیدہ اور عملی کوشش نہیں کی گئی۔

    شاید قوانین بھی ایس ایم ایز کو قرضوں کی فراہمی کے سلسلے میں ایک رکاوٹ ہے، چناں چہ ڈپٹی گورنر کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایز کو فنانسنگ کریڈ کوریج کے لیے قوانین میں تبدیلی کا کہا گیا ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ بینکوں کو منافع اور کاروبار کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

    سلیم اللہ نے سبسڈی کلچر کو ایک خامی کے طور پر بیان کیا، اور کہا کہ ہمیں سبسڈی کلچر سے نکل کر حقیقی تجارتی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل بینکوں سے 5 سال میں 2 ہزار ارب لیکوڈٹی کو بینکاری نظام میں لائیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ایس ایم ایز مجموعی طور پر جی ڈی پی میں 40 فی صد اور برآمدات میں بھی 40 فی صد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔

  • سعودی عرب: کاروباری اداروں سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب: کاروباری اداروں سے متعلق اہم خبر

    ریاض: سعودی عرب میں چھوٹے اور درمیانے سائز کے کاروباری اداروں میں 15 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی پبلک اتھارٹی ’منشآت‘ نے چھوٹے اور درمیان درجے کے کاروباری اداروں سے متعلق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے کاروباری اداروں کی تعداد 7 لاکھ 52 ہزار 560 تک پہنچ گئی ہے، الاقتصادیہ کے مطابق یہ اضافہ 2021 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 15 فی صد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

    چھوٹے اور درمیانے سائز کے ثقافتی، تفریحی اور اسپورٹس اداروں کی سالانہ اوسط آمدنی 2.4 ملین ریال ریکارڈ کی گئی، ایس ایم ایز کو کفالہ پروگرام کے تحت 64.6 ارب ریال کے فنڈز ملے، انھیں فنڈنگ گیٹ کے ذریعے 23.2 ارب ریال کی فنڈنگ سہولتیں بھی ملیں۔

    رپورٹ کے مطابق تعمیرات کے شعبے میں چھوٹے اور درمیانے سائز کے وہ ادارے جو ریٹیل اور تھوک کے کاروبار سے منسلک ہیں اور کھانے پینے کی اشیا کی تجارت کر رہے ہیں، انھیں سب سے زیادہ فنڈز ملے۔

    دوسرے نمبر پر رینٹ اے سیکٹر والے اداروں کو زیادہ فنڈز ملے، جب کہ 64 ہزار سے زیادہ کاروباری اداروں کو سو ارب ریال سے زیادہ کی فنڈنگ کی سہولت ملی ہے۔

  • وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کاروباری افراد کی سہولت کے لیے نئے اقدامات شروع کر دیے ہیں، اس سلسلے میں چھوٹے پیمانے پر اشیا کی بیرون ملک ترسیل کا نظام سستا، مؤثر اور تیز بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پے منٹ گیٹ وے منصوبے کا فیصلہ کیا ہے، پے پال، منی گرام، ویزا، ماسٹر جیسی عالمی کمپنیاں اس منصوبے کے اسٹیک ہولڈر ہوں گی، یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت ای کامرس اجلاس میں کیا گیا ہے۔

    پیمنٹ گیٹ وے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا، جو بیرون ملک مارکیٹ میں اپنی اشیا فروخت کر کے آمدن حاصل کر سکیں گے، اس منصوبے کے تحت مصنوعات کی بہ آسانی اور سستی نقل و حرکت کو ممکن بنایا جائے گا۔ جب کہ پاکستان پوسٹ میں ٹریکنگ نظام مؤثر بنا کر اسے ای کامرس کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے چھوٹے کاروباری اپنی اشیا کی بر وقت ترسیل یقینی بنا سکیں گے۔

    انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کے ساتھ مرچنٹ پے منٹ گیٹ وے کی تشکیل پر بھی کام جاری ہے، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ دور کرنا ہوگی، ملک میں پہلی بار موجودہ حکومت ای کامرس پالیسی پر کام کر رہی ہے، کیش آن ڈیلیوری اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کا نظام بھی مزید مضبوط بنائیں گے۔

  • حکومت کا چھوٹی صنعتوں کو ٹیکس مراعات دینے پر غور

    حکومت کا چھوٹی صنعتوں کو ٹیکس مراعات دینے پر غور

    اسلام آباد: حکومت نے چھوٹی صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کے فروغ اور بحالی پر غور شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک ہفتے میں ایس ایم ایز کے فروغ کے لیے مکمل ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت بنی گالہ میں حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مشیر خزانہ، مشیر تجارت، مشیر اصلاحات، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سمیت وفاقی وزرا نے شرکت کی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح معاشی نظام کو مستحکم بنیادوں پر چلانا ہے، اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کو معاشی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تعمیرات سیکٹر اور صنعتوں کو جلد ٹیکس مراعات دیے جائیں گے۔ اجلاس میں اسٹیل اور سیمنٹ کی صنعتوں کے سیلز ٹیکس کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی، وزیر اعظم نے مشیر خزانہ کو اگلے ہفتے تک لائحہ عمل سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم نے اجلاس میں اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ اور بحالی پر بھی مشاورت کی اور تعمیرات سیکٹر کو مراعات دینے کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر غور کیا گیا، اس دوران وزیر اعظم کو بریفنگ میں کہا گیا کہ 687 بند یونٹس کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں، پبلک پرا ئیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بحالی ممکن ہے۔

    وزیر اعظم نے بند یونٹس کی بحالی کے لیے 60 دن کے اندر منصوبہ بندی کی ہدایت کی، اور کہا یونٹس کی بحالی کے لیے قوانین اور انتظامی اصلاحات کو مکمل کیا جائے، اور پرائیویٹ سیکٹر کو ایس ایم ایز کے فروغ کے لیے شامل کیا جائے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ سرمایہ کاروں کو دقت کا سامنا نہ ہو۔

    ان کا کہنا تھا ہمارا مقصد ہے کہ سرمایہ کار بغیر ہچکچاہٹ کے سرمایہ کاری کر سکیں، روزگار کے مواقع کے لیے مقامی چھوٹے صنعتی یونٹس کو ترجیح دی جائے۔