Tag: ایس ای سی پی

  • جولائی میں 1525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ

    جولائی میں 1525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ

    کراچی: رواں برس جولائی کے مہینے میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) میں 1 ہزار 525 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) نے جولائی 2019 میں 1 ہزار 5 سو 25 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے اس ماہ میں ہونے والی کمپنی رجسٹریشن کے مقابلے میں 41 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔

    نئی رجسٹریشن کے بعد ایس ای سی پی میں کل رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 1 لاکھ 2 ہزار 8 سو 64 ہوگئی ہے۔ کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ ایس ای سی پی کی جانب سے ملک میں کاروباری آسانیوں کے لیے کیے گئے اقدامات اور اصلاحات کا نتیجہ ہے۔

    اس ماہ میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں 71 فی صد پرائیویٹ لمیٹڈ، 25 فیصد سنگل ممبر جبکہ 4 فیصد میں پبلک ان لسٹڈ، غیر منافع بخش ایسوسی ایشن اور غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ کمپنیاں تجارت کے شعبے میں رجسٹرڈ ہوئیں جن کی تعداد 266 ہے۔ تعمیرات میں 186، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 183، رئیل اسٹیٹ اور انجینئر نگ میں 44، تعلیم میں 43، مارکیٹنگ اور ایڈروٹائزنگ میں 40، ٹیکسٹائل میں 39، کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں 36 اور ادویہ سازی میں 30 لمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

    اسی طرح ہیلتھ کئیر میں 29، ٹرانسپورٹ میں 28، کیمیکل میں 27، کان کنی میں 24، مواصلات میں 21، آٹو اینڈ الائیڈ میں 18، فیول اینڈ انرجی میں 16، لاگنگ (کندہ کشی) میں 14، براڈ کاسٹنگ اور ٹیلی کاسٹنگ میں 12، پیپر اینڈ بورڈ اور بجلی کی پیداوار میں 11 جبکہ بقیہ 86 کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق 58 نئی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ہوئی۔ ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریلیا، آسٹریا، کینیڈا، چین، ڈنمارک، جرمنی، ہانگ کانگ، ایران، اٹلی، جنوبی کوریا، ناروے، سعودی عرب، سربیا، سوئیڈن، ترکی، متحدہ عرب امارات برطانیہ اور امریکہ سے ہے۔

  • ایس ای سی پی نے کیپٹل مارکیٹ کے لئے شریعہ پروڈکٹ کی منظوری دے دی

    ایس ای سی پی نے کیپٹل مارکیٹ کے لئے شریعہ پروڈکٹ کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : ایس ای سی پی نے کیپٹل مارکیٹ کے لئے شریعہ سے مطابقت رکھنے والی پروڈکٹ کی منظوری دے دی، اس اقدام سے سرمایہ کاروں کو مزید مواقع میسر آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے کیپٹل مارکیٹ کو ترقی دینے اور شریعہ سے مطابقت رکھنے والی فنانسنگ کو فروغ دینے کے اپنے وژن کے مطابق مرابحہ شیئر فنانسنگ (ایم ایس ایف) کے ریگولیشنز کی منظوری دے دی ہے۔

    ایس ای سی پی نے نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ (این سی سی پی ایل) کو ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں دوستمبر 2019تک سی ڈی سی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے مل کر تمام انتظامات مکمل کرے تاکہ اس پروڈکٹ کو سرمایہ کاروں کے لئے پوری طرح شروع کیا جاسکے۔

    ایم اسی ایف بنیادی طورپر ایک ایسی سیل ٹرانزکشن ہے جو شریعہ سے مطابقت رکھتے ہوئے سرمایہ کاروں کی خریداری کی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔

    اسے ایس ای سی پی کے شریعہ ایڈوائزری بورڈ اور معروف اسلامی بینکوں کے شریعہ ماہرین کی رہنمائی میں تفصیلی مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔

    یہ ایسے سرمایہ کاروں کی ضروریات پوری کرے گی جو اپنی سودوں کی فنانسنگ شریعہ سے مطابقت رکھنے رکھنے والے طریقوں سے کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ ملک کے اسلامی بینکوں کے لئے بھی ایک پرکشش پروڈکٹ ہوگی کیونکہ ملک میں شریعہ سے مطابقت رکھنے والے سرمایہ کاری کے مواقع محدود ہیں۔

  • زراعت کے فروغ کے لیے ایس ای سی پی کے قواعد و ضوابط جاری

    زراعت کے فروغ کے لیے ایس ای سی پی کے قواعد و ضوابط جاری

    کراچی: سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے زراعت کے فروغ کے لیے قواعد و ضوابط جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی جانب سے ویئر ہاؤس کے رسیدی نظام اور زرعی اجناس کی الیکٹرانک تجارت کے فروغ کے لئے کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت کولیٹرل مینجمنٹ کمپنی (سی ایم سی) ضوابط 2019 نوٹی فائی کر دیے گئے ہیں۔

    ایس ای سی پی کے ضوابط کے تحت کوئی بھی پبلک لمیٹڈ کمپنی جس کا کم از کم ادا شدہ سرمایہ 200 ملین روپے ہو، بطور کولیٹرل مینجمنٹ کمپنی رجسٹریشن (سی ایم سی) کے لیے ایس ای سی پی کو درخواست دینے کی اہل ہوگی۔

    سی ایم سی اپنے منظور شدہ گوداموں میں زرعی اجناس کو جدید طریقے سے ذخیرہ کرنے کی خدمات فراہم کرے گی، ایک سی ایم سی اپنے الیکٹرانک ویئر ہاؤس کے رسیدی نظام کے ذریعے ویئر ہاؤس میں محفوظ اجناس کی الیکٹرانک رسید جاری کرے گا۔

    رسید کو کسان یا قرض دہندگان، اس جنس کے بدلے مالیاتی اداروں سے فنانسنگ اور الیکٹرانک ویئر ہاؤس کی ٹریڈنگ کے لیے استعمال کر سکیں گے۔ سی ایم سی اپنے تصدیق شدہ ویئر ہاوس میں ذخیرہ کردہ جنس کی حفاظت کو یقینی بنا کر زرعی شعبے کی ویلیو چین کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی۔

  • ایس ای سی پی کو چھاپے کے دوران کھڑکی دروازہ توڑنے کا اختیار حاصل

    ایس ای سی پی کو چھاپے کے دوران کھڑکی دروازہ توڑنے کا اختیار حاصل

    اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے دفاتر اور عمارتوں پر چھاپے کے قوانین جاری کردیے، ایس ای سی پی کسی عمارت میں داخل ہونے کے لیے کھڑکی اور دروازہ توڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے دفاتر اور عمارتوں پر چھاپے کے قوانین جاری کردیے، ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ای سی پی چھاپہ مارتے وقت مقامی پولیس کو ساتھ رکھے گا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چھاپے سے پہلے مقامی مجسٹریٹ سے اجازت لینا لازمی ہوگا، چھاپے میں تحویل میں لی گئی اشیا اور کاغذات کی فہرست تیار کی جائے گی اور فہرست ایس ای سی پی کے علاقائی دفاتر اور ملزم کو دی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ای سی پی الیکٹرونکس اشیا کو قبضے میں لینے کا اختیار رکھتا ہے، انکوائری افسر کے ساتھ ایس ای سی پی کے 2 افراد گواہی کے لیے موجود ہوں گے۔ ایس ای سی پی کسی عمارت میں داخل ہونے کے لیے کھڑکی اور دروازہ توڑ سکتا ہے۔

    ایس ای سی پی ضبط اشیا غیر ضروری ہونے کی صورت میں مالکان کو واپس کرنے کا پابند ہوگا، مختلف قوانین کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ قوانین کی خلاف وزری جاری رہنے پر 1 لاکھ روپے روزانہ جرمانہ ہوگا۔

  • سونے یا قیمتی جائیداد کی ضبطی کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی، ایس ای سی پی

    سونے یا قیمتی جائیداد کی ضبطی کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی، ایس ای سی پی

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ ادارہ کمپنیوں کے خلاف سونے یا قیمتی جائیداد کی ضبطی کے لئے کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کررہا، ایس ای سی پی کو اس قسم کے اختیارات تفویض نہیں کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ ادارہ کارپوریٹ سیکٹر اور کیپٹل مارکیٹ کی بہتری اور ترقی کے لئے تمام ضروری اقداما ت کر رہا ہے۔

    یس ای سی پی میڈیا میں شائع کی جانے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کرتا ہے کہ ادارہ کمپنیوں کے خلاف سونے یا قیمتی جائیداد کی ضبطی کے لئے کسی بھی قسم کی کارروائی کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس قسم کی کوئی کارروائی بھی کمیشن میں زیر غور نہیں ہے، ایس ای سی پی کی طرف سے واضح کیا جاتا ہے کہ ایس ای سی پی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 یا بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کو ریگولیٹ یا نافذ کرنے کا ذمہ دار ادارہ نہیں ہے۔

    ایس ای سی پی ترجمان کے مطابق ادارہ کے اختیارات صرف ایس ای سی پی ایکٹ 1997 اور اس ایکٹ کے شیڈول میں دیئے گئے دیگر قوانین پر عمل درآمد کرواناہے۔

    میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کی واضح تردید کی جاتی ہے کہ ایس ای سی پی کو کسی قسم کے نئے اختیارات تفویض نہیں کئے گئے ہیں، علاوہ ازیں رولز انویسٹی گیشن افسران کو پابند کیاجاتا کہ کسی بھی قسم کی تلاشی یا زبردستی داخلے کے لئے پہلے کمیشن سے تحریری منظوری حاصل کی جائے۔

  • ایس ای سی پی افسران کو چھاپے مارنے اورریکارڈ قبضے میں لینے کا اختیار مل گیا

    ایس ای سی پی افسران کو چھاپے مارنے اورریکارڈ قبضے میں لینے کا اختیار مل گیا

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) افسران کو چھاپے مارنے اور ریکارڈ قبضے میں لینے کا اختیار مل گیا ہے ، افسران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دیوار، کھڑکی اور گاڑی کو بھی توڑ سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے ایس ای سی پی کے سیز اینڈ سرچ قوانین 2019 کی منظوری دیتے ہوئے ایس ای سی پی افسران کو چھاپے مارنے کا اختیار دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

    یہ رولز ایس ای سی پی ایکٹ1997 کے سیکشن کے 31 کے تحت تشکیل دیے گئے ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو چھاپے مارنے ، ریکارڈ تحویل میں لینے کا اختیار ہوگا، افسران کو وفاق، صوبائی سطح پر چھاپے مارنے کا اختیار دیا گیا۔

    جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ایس ای سی پی افسران کو کسی بھی عمارت، دفتر میں جانے اور دستاویزات، لیپ ٹاپ، موبائل، دیگرسامان قبضے میں لینے کا اختیار ہوگا۔

    افسران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دیوار، کھڑکی اور گاڑی کے شیشے بھی توڑ سکیں گے اور تمام ریکارڈ کو تفتیش کے لیے قبضے میں لے سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : عوام تھری اے نامی الائنس کمپنی میں سرمایہ کاری سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    یاد رہے ایس ای سی پی نے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ وہ تھری اے نامی الائنس کمپنی میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہ کریں مذکورہ کمپنی غیر قانونی طور پر فنڈز یا سرمایہ کاری وصول کرنے میں ملوث پائی گئی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے پرتھری اے الائنس کے خلاف کمپنیز ایکٹ2017کی دفعہ301کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کر دیا تھا۔

  • عوام تھری اے نامی الائنس کمپنی میں سرمایہ کاری سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    عوام تھری اے نامی الائنس کمپنی میں سرمایہ کاری سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    اسلام آباد : ایس ای سی پی نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ تھری اے نامی الائنس کمپنی میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہ کریں مذکورہ کمپنی غیر قانونی طور پر فنڈز یا سرمایہ کاری وصول کرنے میں ملوث پائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی )  نے عوام الناس کیلئ پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ادارےکے علم میں یہ بات آئی ہے کہ میسرز تھری اے الائنس کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی کے ایس ای سی پی کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں اور کمپنی کو بلوچستان میں کام کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے ایک غلط اور گمراہ کن خبر بھی ا خبارات میں شائع کی گئی ہے، ایس ای سی پی عوام کو انتباہ کرتا ہے کہ مذکورہ کمپنی میسرز تھری اے الائنس عوام سے غیر قانونی طور پر فنڈز یا سرمایہ کاری وصول کرنے میں ملوث پائی گئی ہے،۔

    جس کے باعث ایس ای سی پی نے کمپنی کو بند کرنے کے لئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، ایس ای سی پی کے ساتھ معاملات طے پانے کے حوالے سے اخبارات میں شائع ہونے والی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔

    کمپنی کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے پرتھری اے الائنس کے خلاف کمپنیز ایکٹ2017کی دفعہ301کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

  • رجسٹریشن میں 22 فیصد اضافہ، مارچ میں 1,401 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں

    رجسٹریشن میں 22 فیصد اضافہ، مارچ میں 1,401 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے مارچ میں ایک ہزار چار سو ایک (1,401) نئی کمپنیاں رجسٹرکیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں بائیس فیصد زیادہ ہیں۔

    نئی رجسٹریشن کے ساتھ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کل کمپنیوں کی تعداد ستانوے ہزار نو سو سولہ (97,916) ہو گئی ہے، ترجمان کے مطابق مارچ میں رجسٹر کی گئی کمپنیوں میں بہتر (72) فیصد کمپنیاں پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں جبکہ چوبیس (24) فیصد سنگل ممبر کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، چار فیصد کمپنیوں نے پبلک نان لسٹڈ،غیر ملکی، غیر منافع بخش اور محدود لائیبیلٹی کمپنیاں شامل ہیں ۔

    سب سے زیادہ کمپنیاں ٹریڈنگ کے شعبے میں رجسٹر ہوئیں جن کی تعداد دو سو دو (202) رہی، تعمیرات کے شعبے میں ایک سو اکہتر (171)، انفرمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سو اکیاون (151)، خدمات کے شعبے میں ایک سو تینتالیس (143)، سیاحت میں ایک سو اکتالیس (141)، خوراک و مشروبات میں ساٹھ (60)، رئل اسٹیٹ میں باون (52)، کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ میں اکیاون (51)،کمہنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

    تعلیم کے شعبے میں چوالیس (44)، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں سینتیس (37)، ٹرانسپورٹ میں چھتیس (36)، ٹیکسائل میں تینتیس (33)، انجئنرنگ میں بتیس (32)، دوا سازی میں اکیس (21)، صحت کے شعبے میں انیس (19)، قیام وطُعام میں اٹھارہ (18)، پاور جنریشن اور کیمیکل میں سترہ (17)، آٹو اینڈ الائیڈ میں سولہ (16)، فیول اینڈ انرجی میں پندرہ (15)، کمیونیکیشن میں چودہ (14)، کن کنی، سٹیل اینڈ الائیڈ، ہر ایک میں تیرہ جبکہ پچاسی کمپنیا ں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں ۔

    مارچ میں چون (54) کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ، ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریا، کینیڈا، چین، فن لینڈ، جرمنی، اٹلی، جاپان، ساوتھ کوریا، لیبیا، ملائیشیا، نیدر لینڈز، نائیجیریا، پولینڈ، جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات اور امریکہ سے ہے ۔

    سب سے زیادہ کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹر ہوئیں ، جن کی تعداد پانچ سو بتیس (532) ہے جبکہ لاہور میں تین سو پچھتر (375) اور کراچی میں دو سو باون (252) کمپنیوں رجسٹر ہوئیں۔

  • غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز

    غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : ایس ای سی پی نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کردیا، عوام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ کمپنیوں کی گمراہ کن اسکیموں میں اپنا قیمتی سرمایہ ضائع نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے کرپٹو کرنسی کے لین دین، ملٹی لیول مارکیٹنگ، پیرامڈ سکیموں اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نو کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس میں انہیں بند کرنا بھی شامل ہے۔

    ایس ای سی پی کی جانب سے عوام کو انتباہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کی گمراہ کن سرمایہ کاری اسکیموں، منصوبوں اور مصنوعات وغیرہ میں اپنا قیمتی سرمایہ ضائع نہ کریں۔

    جن کمپنیوں کیخلاف کارروائیاں کی گئی ہیں ان میں گولڈ ٹراینسمٹ نیٹ ورک ٹیکنالوجی پرائیویٹ لمیٹڈ ، گرین ایپل سپر مارکیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، گلیگسی ٹائپنگ جابز ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیوٹ لیمیٹڈ، تھری اے الائنس پرائیویٹ لمیٹڈ، پاک میمن امپکس پرائیویٹ لمیٹڈ، میمن کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ، ہیومینی ٹس میری ٹس ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیویٹ لمیٹڈ، آئی ڈی جی انٹر پرائزیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور آیت انٹر پرائیزیز ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیویٹ شامل ہیں۔

    ایس ای سی پی نے ان کمپنیوں کے خلاف کمپنیز ایکٹ 2017 کی سیکشن 301 اور سیکشن 304 کے تحت کمپنیوں کو بند کرنے کی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

    ایس ای سی پی کے مشاہدہ میں آیا کہ یہ کمپنیاں غیر قانونی اور ممنوع کاروباری سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور میمورنڈم آف ایسوسی ایشن میں طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

  • ماہ جنوری میں ایس ای سی پی نے 1,317 کمپنیاں رجسٹرڈ کیں

    ماہ جنوری میں ایس ای سی پی نے 1,317 کمپنیاں رجسٹرڈ کیں

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے جنوری میں ایک ہزار تین سو سترہ (1,317) نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کیں، یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں نو فیصد زائد ہے۔

    نئی رجسٹریشن کے بعد ملک میں کل رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد پچانوے ہزار (95,000) سے زیادہ ہو گئی ہے ، جنوری میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں تہتر (73) فیصد کمپنیاں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کے طور پر رجسٹر ہوئیں جبکہ چوبیس (24) فیصد نے سنگل ممبر کمپنیوں کی صورت میں رجسٹرین حاصل کی اور تین فیصد میں بطور پبلک ان لسٹڈ، غیر منافع بخش ادارے، غیر ملکی کمپنیاں اور لمیٹیڈ لائیبیلٹی پارٹنر شپس شامل ہیں ۔

    سب سے زیادہ یعنی دو سو چودہ (214) کمپنیاں ٹریڈنگ کے شعبے میں رجسٹر ہوئیں جبکہ دوسرے نمبر پر خدمات کا شعبہ رہا جس میں ایک سو پچاسی (185) کمپنیوں نے رجسٹریشن حاصل کی۔

    تعمیرات کے شعبے میں ایک سو اسی (180)، انفرمیشن ٹیکنالوجی میں ایک سو اٹھائیس (128)، سیاحت میں چوہتر (74)، خوراک و مشروبات میں تینتالیس (43)، تعلیم، مارکیٹنگ اور اشہارات، رئل اسٹیٹ، ہر ایک شعبے میں بیالیس (42)، ٹرانسپورٹ میں چالیس (40)، کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ میں سینتیس(37)، انجنیئرنگ میں تیس (30)، کمیونی کیشن اور دوا سازی میں چوبیس‘ چوبیس(24)، ٹیکسٹائل میں انیس (19)، کان کنی میں اٹھارہ (18)، براڈ کاسٹنگ /ٹیلی کاسٹنگ اور توانائی میں سولہ‘ سولہ (16)، کیمیکل، کازمیٹک ، میں تیرہ‘ تیرہ(13)، پاور جنریشن میں بارہ (12)، ہیلتھ کئیر میں گیارہ (11) جبکہ ستر (70) کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں۔

    جنوری میں کل اکسٹھ (61) کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی،ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا تعلق چین، یونان، جرمنی، ہانگ کانگ، اٹلی، جاپان، لکسم برگ، ملائشیا، مراکش، نیدر لینڈز، قطر، سعودی عرب، سری لنکا، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ سے ہے۔