Tag: ایس بی سی اے

  • کراچی میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ

    کراچی میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) نے شہر میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے معاملے پر افسران و اہلکاروں کی گرفتاریوں کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) نے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    ایس بی سی اے نے غیر قانونی عمارتوں کے خلاف بڑا ایکشن لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا شہر بھر میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عمارتیں مالکان کے خرچے پر گرائی جائیں گی اور عدم ادائیگی پر ٹیکس کی مدمیں وصولی ہوگی۔

    انہدامی کارروائی گنجان آباد علاقوں سے شروع ہوگی، جس میں ضلعی انتظامیہ سے معاونت لی جائے گی اور بلڈنگ گرانے کے دوران تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں جائیں گے۔

    ایس بی سی اے روزانہ کی بنیاد پر حکومت کو اس حوالے سے رپورٹ جمع کروائے گی ، جس کے لئے تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز، ڈسٹرکٹ ، ریجنل اور ڈائریکٹر ڈیمولیشن کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایس بی سی اے بلڈنگ پر پولیس کا چھاپہ، متعدد اعلیٰ افسران زیرِ حراست

    گذشتہ روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) بلڈنگ پر پولیس نے چھاپہ مارا تھااور اس دوران متعدد اعلیٰ افسران حراست میں لیے گئے تھے۔

    ذرائع ایس بی سی اے نے بتایا تھا کہ میٹنگ کے دوران ڈی جی ایس بی سی اےکی موجودگی میں افسران کو حراست میں لیا گیا۔

    ایڈیشنل ڈی جی عرفان نقوی، ڈائریکٹراشفاق کھوکھو، ڈائریکٹراسٹرکچرفہیم مرتضیٰ ، ڈپٹی ڈائریکٹر عاصم خان، فہیم صدیقی، انسپکٹرذوالفقارشاہ ، ڈائریکٹر انڈسٹریز جلیس صدیقی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ظفر حراست میں لینے والوں میں شامل ہیں۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے موجودہ اور سابق ڈی جیز نے غیر قانونی این او سیز جاری کیں، تحقیقات کا آغاز

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے موجودہ اور سابق ڈی جیز نے غیر قانونی این او سیز جاری کیں، تحقیقات کا آغاز

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے موجودہ اور سابق ڈی جیز کے غیر قانونی این او سیز جاری کرنے پر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، کرپشن اور دیگر سنگین الزامات پر نیب نے ایکشن لیتے ہوئے موجودہ اور سابق ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    نیب کراچی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ کو اس سلسلے میں لکھا گیا خط سامنے آ گیا ہے، جس میں سندھ حکومت کو افسران کے خلاف تحقیقات پر آگاہ کیا گیا ہے، نیب ذرائع نے کہا ہے کہ انھوں نے اسحاق کھوڑو، عبدالرشید سولنگی و دیگر کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔


    کراچی میں غیر قانونی پورشن مافیا کیخلاف مؤثر کارروائیاں


    نیب ذرائع کے مطابق تحقیقات کا آغاز غیر قانونی تعمیرات اور بدعنوانی پر کیا گیا ہے، افسران کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا، جہاں تعمیرات کی اجازت نہیں وہاں بھی انھوں نے اجازت دی۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ غیر قانونی کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی گئی، اور این او سیز جاری کی گئیں، اس سلسلے میں انکوائری کے بعد باقاعدہ انویسٹی گیشن شروع کی جائے گی، اور انویسٹی گیشن کے لیے ایس بی سی اے افسران کو کال اپ نوٹس جاری ہوں گے۔

  • سندھ سالڈ ویسٹ اور ایس بی سی اے میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    سندھ سالڈ ویسٹ اور ایس بی سی اے میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    کراچی: سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ اور ایس بی سی اے میں مختلف الاؤنسز میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں محکمہ بلدیات کے اداروں میں 22 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے بغیر منظوری کے یوٹیلیٹی الاؤنس کی ادائیگی کی۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ انتظامیہ نے 4 کروڑ 80 لاکھ کی رقم یوٹیلیٹی الاؤنس میں خرچ کیے، جب کہ ایس بی سی اے انتظامیہ نے بغیر منظوری کے 17 کروڑ 40 لاکھ روپے یوٹیلیٹی الاؤنس میں ادا کیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلیٹی الاؤنس کی بغیر منظوری ادائیگی مالی بے ضابطگیوں میں شمار ہوتی ہے، اس پر اکتوبر 2023 میں انتظامیہ سے جواب مانگا گیا تھا، تاہم یاد دہانیوں کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے یوٹیلیٹی الاؤنس فوری بند کیے جائیں، اور بغیر منظوری ادا کی گئی رقم ریکور کی جائے۔

  • 40 سال پرانی عمارت گرنے پر بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ معطل

    40 سال پرانی عمارت گرنے پر بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ معطل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاقت آباد میں 40 سال پرانی عمارت گرنے پر بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد میں چالیس سال پرانی عمارت گرنے کے معاملے پر ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ کو معطل کر دیا ہے۔

    ڈی جی ایس بی سی اے نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلڈنگ انسپکٹر مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات میں ملوث پایا گیا تھا، ڈائریکٹر جنرل نے تنبیہہ جاری کی ہے کہ اگر آئندہ کوئی افسر غیر قانونی تعمیرات یا اس طرح کے کسی بھی عمل میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا ہے کہ حکومت اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے، کوئی کتنا بھی با اثر کیوں نہ ہو کسی کو غیر قانونی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    واقعے کا مقدمہ عمارت کے مالک محمد فراز کی مدعیت میں لیاقت آباد تھانے میں درج کر لیا گیا ہے، مقدمے میں پلاٹ کے مالک عامر مغل اور ٹھیکیدار اقبال کو نامزد کیا گیا۔

    مدعی کا کہنا تھا کہ پلاٹ پر جاری کھدائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو دو بار درخواست دی گئی، 23 مئی اور 10 جون کو دی گئی درخواستوں پر ایس بی سی اے نے کوئی ایکشن نہیں لیا، پلاٹ کی کھدائی کے دوران ہیوی مشینری استعمال کی گئی۔

    مدعی کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے عمارت ہلنے لگی جس کے باعث دکانیں اور عمارت خالی کر دی گئی، مدعی نے درخواست میں حکام سے عامر مغل، اقبال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

    واضح رہے کہ 6/49، لیاقت آباد نمبر 6، بوری خان نامی عمارت گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

    ایس بی سی اے کے مطابق گرنے والی عمارت کو ڈینجرز کمیٹی نے 2020 میں مخدوش قرار دیا گیا تھا، بلاک 7 کے پلاٹ نمبر 148 پر مشینری سے کھدائی جاری تھی، ایس بی سی اے نے گرنے والی عمارت کے اطراف کی 2 عمارتیں بھی سیل کر دی ہیں۔

  • کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کو کیسے روکا جائے؟ روڈ میپ سامنے آگیا

    کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کو کیسے روکا جائے؟ روڈ میپ سامنے آگیا

    کراچی : ایس بی سی اے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ فنانس نے غیرقانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے ڈپٹی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، سینئر بلڈنگ انسپکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ فنانس نے غیرقانونی تعمیرات کو روکنے کے لیئے روڈ میپ دے دیا، حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈپٹی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، سینئر بلڈنگ انسپکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر اپنے اپنے علاقوں کا ہنگامی دورہ کریں اور غیرقانونی تعمیرات کی نشاندہی کریں۔

    حکم نامے میں کہنا تھا کہ جہاں غیرقانونی تعمیرات جاری ہوں، فوری رکوا کر کارروائی کی جائے، علاقےمیں غیرقانونی تعمیرات پر اس ایریا کے افسران کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ایس بی سی اے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ فنانس نے کہا کہ ادارے میں اندرونی طور پر افسران کے تبادلے اور تقرری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، کہیں تبادلہ یا تقرری لازمی ہوئی تو ڈی جی ایس بی سی اے سے اجازت لینا ہوگی۔

    اس حوالے سے تمام ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرز، سیکشن ڈائریکٹرز اور ریجنل ڈائریکٹرز کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔

  • اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے انتہائی مطلوب بھتہ خور ضیا کالا کو گرفتار کر لیا

    اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے انتہائی مطلوب بھتہ خور ضیا کالا کو گرفتار کر لیا

    کراچی: اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے انتہائی مطلوب بھتہ خور ضیا کالا کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک بھتہ خور کو پولیس کے خصوصی تفتیشی یونٹ نے گرفتار کر لیا ہے، ملزم ضیا کالا کے خلاف پریڈی تھانے میں بھتے کا مقدمہ درج ہے۔

    ایس ایس پی جنید شیخ کے مطابق گرفتار ملزم کے گھر پر چھاپا مار کارروائی کی گئی تھی، ضیالا کالا کا تعلق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ہے، جہاں وہ ایک مافیا چلاتا تھا، وہ بھتہ اکٹھا کر کے خود بھی رکھتا تھا اور دوسروں میں بھی تقسیم کرتا تھا۔

    ایس ایس پی جنید شیخ

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے میں بھتے کے حوالے سے بہت سی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، اس سلسلے میں گرفتار ملزم سے تفتیش کے دوران اہم انکشافات متوقع ہیں۔ جنید شیخ کے مطابق گزشتہ ماہ ملزم کی ضمانت عدالت نے کینسل کر دی تھی۔

  • ایس بی سی اے کے مقتول اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا پوسٹ مارٹم مکمل ، اہم انکشاف

    ایس بی سی اے کے مقتول اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا پوسٹ مارٹم مکمل ، اہم انکشاف

    کراچی : ایس بی سی اے کے مقتول اسسٹنٹ ڈائریکٹر اظہرحسین کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ، جس میں ان کے سر، ہاتھوں اورگردن پر تشدد کے نشانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اظہر حسین کے قتل کے معاملے پر مقتول کا عباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

    جس میں بتایا گیا کہ اظہر حسین کے سر،ہاتھوں اور گردن پر تشدد کے نشانات ہیں تاہم وجہ موت کے تعین کیلئے نمونے کیمیائی تجزیئے کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رپورٹ آنے کے بعد وجہ موت کا حتمی تعین ہوگا، مقتول کے ورثا کے ساتھ رابطے میں ہیں، ورثاء کے بیان اورحتمی رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اظہر خان ملیر رفاہ عام سوسائٹی کا رہائشی اور 3 جون سے لاپتہ تھا، میت رکھوانے والے شخص نے سرد خانے کو غلط معلومات فراہم کیں۔

    اظہر خان ایس بی سی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے، ان کی ملیر میں پوسٹنگ تھی، متوفی جانوروں کے بیوپاری کے طور پر کام بھی کرتے تھے۔

    ایدھی فاونڈیشن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میت سرد خانہ میں طاہر وہاب کے نام سے شناخت بتا کر رکھوائی گئی تھی، جس شخص نے گزشتہ روز میت رکھوائی وہ کال اٹینڈ نہیں کررہا۔

  • کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے کے لیے نئی حکمت عملی تیار

    کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے کے لیے نئی حکمت عملی تیار

    کراچی : ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لینے کے لیے نو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تیزی سے بڑھتی غیر قانونی تعمیرات کا معاملے پر ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے کے لیے نئی حکمت عملی تیار کرلی۔

    غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لینے کے لیے نو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے آئی جی سندھ ، کمشنر ، ڈپٹی کمشنرز سمیت متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا گیا ہے، کمیٹی وزیر بلدیات کے ماتحت کام کرے گی۔

    کمیٹی تمام انہدامی کاروائیوں کی رپورٹ وزیر بلدیات کو براہ راست پیش کرے گی جبکہ شہر کے کسی بھی حصے میں تعمیرات کو رکوانے، غیر قانونی تعمیرات کی مانیٹرنگ اور سیل کرنے کے اقدامات کرے گی۔

    کمیٹی کے چئیرمین ڈائریکریکٹر جنرل ایس بی سی اے ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں ڈائریکٹر ڈیمیولیشن ،متعلقہ اضلاع کے ڈٓائریکٹر، ڈٓائریکٹر ویجلینس ،ڈائریکٹر کمپلین سیل،پبلک ریلیشن آفیسر ، ڈٓائریکٹر لیگل،اسٹنٹ ڈائریکٹر شامل ہوں گے۔

  • سپر اسٹور میں آتشزدگی، ایس بی سی اے نے این ای ڈی یونیورسٹی سے مدد طلب کر لی

    سپر اسٹور میں آتشزدگی، ایس بی سی اے نے این ای ڈی یونیورسٹی سے مدد طلب کر لی

    کراچی: شہر قائد میں واقع ایک سپر اسٹور میں خوف ناک آتش زدگی کے باعث متاثرہ بلڈنگ بہ ظاہر ناقابل رہائش ہو چکی ہے، تاہم ایس بی سی اے نے اس بات کے باقاعدہ تعین کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی سے مدد طلب کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جیل چورنگی پر آگ سے متاثرہ بلڈنگ ابتدائی انسپیکشن میں ناقابل رہائش قرار دی گئی تھی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے اس سلسلے میں مدد کی درخواست کر دی۔

    ڈی جی نے بتایا کہ یکم جون کو سمیعہ برج ویو میں آگ لگی جسے بجھانے میں تین روز لگے، بلڈنگ کے بیسمنٹ کو گودام کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، تین دن مسلسل اگ لگی رہنے سے بلڈنگ اسٹرکچر شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    کراچی کے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آتشزدگی ، بالائی منزل پر پھنسا نوجوان دم توڑ گیا

    ڈی جی ایس بی سی اے کے مطابق ابتدائی طور پر ٹیکنیکل کمیٹی نے بلڈنگ کو ناقابل رہائش قرار دیا تھا، تاہم این ای ڈی یونیورسٹی کے ماہرین، انجنئیر اسٹیل ٹیسٹ، کاپو ٹیسٹ اور کور ٹیسٹ وغیرہ کر کے نقصان کا تعین کریں، جس کے بعد اقدامات کیے جائیں گے۔

    ڈی جی نے درخواست میں کہا کہ ماہرین کی رپورٹ کے بعد فیصلہ کیا جا سکے گا کہ بلڈنگ رہنے کے قابل ہے یا نہیں۔

  • نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران اینٹی کرپشن میں طلب، تاحال نہیں پہنچے

    نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران اینٹی کرپشن میں طلب، تاحال نہیں پہنچے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران، اینٹی کرپشن کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود تاحال بیان ریکارڈ کروانے نہیں پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری سے تعمیرات تک شامل تمام افسران کی فہرست طلب کرلی۔

    اینٹی کرپشن نے خط میں 2013 سے 2016 تک کاریکارڈ مانگ لیا، جمشید ٹاؤن میں تعینات افسران، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

    اینٹی کرپشن نے خط ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر ایڈمن کو لکھا تھا جس کے بعد ایس بی سی اے نے جواب میں 22 افسران کی فہرست فراہم کردی۔

    فہرست کے مطابق 22 افسران نسلہ ٹاور کی نقشے کی منظوری اور تعمیرات کے وقت تعینات رہے۔

    ذرائع اتھارٹی کے مطابق نسلہ ٹاور کا پلاٹ کمرشل کرنے میں سابق ڈی جی منظور قادر نے اہم کردار ادا کیا، پلاٹ کمرشل کرنے کے سلسلے میں سائٹ کا معائنہ بھی ہوا۔

    سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور کاکا نے حتمی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے نے سابق ڈی جی منظور قادر کا نام فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔

    اینٹی کرپشن نے مذکورہ تمام 22 افسران کو بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے 31 دسمبر کو طلب کیا تھا تاہم 22 میں سے کسی بھی افسر نے تاحال بیان ریکارڈ نہیں کروایا، نیو ائیر ہونے کے باعث افسران بیان ریکارڈ نہ کروا سکے۔