Tag: ایس بی سی اے

  • سندھ حکومت کا بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں اہم قدم

    سندھ حکومت کا بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں اہم قدم

    کراچی: سندھ حکومت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے معاملات کے جائزے کے لیے کمیٹی قائم کر دی، یہ کمیٹی ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیر کی اجازت اور نقشوں کے پاس کرنے کے معاملات کو مانیٹر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی منظوری کے بعد ایس بی سی اے کے معاملات کے جائزے کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے ارکان کی تعداد 9 ہوگی جب کہ کمیٹی کے چیئرمین سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ہوں گے، یہ کمیٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کاموں اور تمام معاملات کا جائزہ لے گی، اور انھیں مانیٹر کرے گی۔

    کمیٹی کے ذریعے ہائی رائز بلڈنگز کی اجازت اور نقشوں کے پاس کرنے کے معاملات کو مانیٹر کیا جائے گا، کمیٹی کی ذمے داری یہ یقنی بنانا بھی ہوگا کہ پارکس، پلے گراؤنڈز، ہاؤسنگ سوسائٹیز کے فنڈز درست استعمال ہو رہے ہیں۔

    کمیٹی تاریخی ورثے والی عمارتوں کو محفوظ کرنے کے لیے تجاویز بھی دے گی، کمیٹی کی ذمے داری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت ماہرین اور معاونین سے رابطہ رکھنا بھی ہے، بلڈنگ ریگولیشن اور سروس رولز میں تبدیلی کی تجاویز بھی کمیٹی دے گی، کمیٹی کے بی ٹی پی اینڈ آر کے سابقہ قوانین کو ازسر نو جائزہ لے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل کو یقینی بنانا کمیٹی کی ذمے داری ہوگی، کمیٹی کا کام ایس بی سی اے کے افسران کو مانیٹر کرنا ہے کہ وہ ذمے داری درست انجام دے رہے ہیں یا نہیں، اور انھیں جو ہدایات دی جار ہی ان پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کا ایس بی سی اے کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کاحکم

    وزیراعلیٰ سندھ کا ایس بی سی اے کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کاحکم

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تبادلوں پر ایس بی سی اے افسران کی جانب سے آفس پر دھاوا بولنے والے 28 افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو حکم دیا کہ افسران کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا جائے، گرفتاریاں کر کے مجھے فوری طور پر اطلاع دے یں۔

    مراد علی شاہ نے وزیربلدیات کو ہدایت کی کہ فوری ایس بی سی اے میں اپنا دفتر قائم کریں، ہم کسی کوغنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    سپریم کورٹ آف پاکسان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حکومت سندھ نے ایک حکم نامے کے ذریعے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 28 افسران کو بدعنوانی کے الزام میں معطل کیا تھا۔

    حکومت کی جانب سے معطل کیے جانے والے افسران نے گزشتہ روز ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے دفتر میں دھاوا بولا تھا۔ بعدازاں ایس بی سی اے انتظامیہ نے پولیس طلب جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو گھیرے میں لے لیا جس پر احتجاج کرنے والے افراد موقع سے غائب ہوگئے تھے۔

  • ظفر احسن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے سے ہٹا دیاگیا

    ظفر احسن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے سے ہٹا دیاگیا

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ظفر احسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ظفر احسن کو لوکل گورنمنٹ اینڈ ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ظفر احسن کے پاس ڈی جی ایس بی سی اے کا اضافی چارج موجود تھا۔

    سپریم کورٹ نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، تجاوزات اور زمینوں پر قبضے ودیگر معاملات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ کا ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ تمام معاملات خود دیکھیں اور کسی ایماندار افسر کو ایس بی سی اے کا ڈی جی تعینات کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جب تک نیا ڈی جی نہ لگے چیف سیکریٹری خود معاملات کنٹرول کریں۔

    سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے ایک سال کے دوران گراؤنڈ پلس ٹو عمارتوں کی تعمیر سے متعلق دی گئی اجازت کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔

  • رنچھوڑ لائن واقعہ: آباد نے ایس بی سی اے کو ذمہ دار قرار دے دیا

    رنچھوڑ لائن واقعہ: آباد نے ایس بی سی اے کو ذمہ دار قرار دے دیا

    کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے رنچھوڑ لائن میں عمارت گرنے کے واقعے کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلڈرز کی تنظیم آباد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم رنچھوڑ لائن میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی جانے والی عمارت گرنے کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

    آباد نے الزام لگایا ہے کہ ایس بی سی اے کی ناک کے نیچے طویل عرصے سے شہر میں غیر قانونی اور غیر معیاری کنسٹرکشن جاری ہے، جو شہر میں کسی بھی بڑے سانحے کی وجہ بن سکتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی اور ناقص مٹیریل والی عمارتوں کی دھڑا دھڑ تعمیرات کے خلاف باقاعدہ مہم جاری ہے، اس سلسلے میں آباد نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری بلدیات اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو باقاعدہ خطوط ارسال کر کے اس جانب توجہ دلائی ہے-

    یہ بھی پڑھیں:  رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    انھوں نے خبردار کیا کہ شہر میں غیر قانونی عمارتوں کی کھلے عام تعمیرات کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں شہر کے 10 لاکھ افراد کو لقمہ اجل بنا سکتی ہیں۔ ہمارے بھیجے گئے خطوط کے باوجود متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں نے تاحال اس ضمن میں کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شہرقائد کے علاقے رنچھوڑ لائن سومرا گلی میں 6 منزلہ مخدوش اور ایک طرف جھکنے والی عمارت زمین بوس ہو گئی تھی، خوش قسمتی سے عمارت سے تمام افراد کو نکال لیا گیا تھا۔ مخدوش عمارت کا ایک حصہ بیٹھنے کے باعث اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کے چند گھنٹے بعد ہی پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    عمارت کے منظور شدہ نقشے کے مطابق پلاٹ پر گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی گئی تھی، پلاٹ پر گراؤنڈ پلس 6 بنا دیا گیا تھا، بلڈر نے متعلقہ عدالت سے حکم امتناع لیا ہوا تھا۔

  • کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے شہر بھر میں تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی، صدر، گلشن اقبال و دیگر علاقوں میں کی گئی۔

    تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ 10 دکانیں، 22 فلیٹ اور 18 پورشن مسمار کیے گئے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق آپریشن کے دوران 8 کروڑ سے زائد مالیت کی غیر قانونی تعمیرات مسمار کی گئیں، کارروائی کے دوران کچھ لوگ کارروائی روکنے پہنچ گئے۔

    نا معلوم افراد نے ایس بی سی اے ٹیم کو روکنے اور ہراساں کرنے کی کوشش کی، ان کے ساتھ پولیس وردی میں ملبوس افراد بھی شامل تھے۔

    یاد رہے کہ جنوری میں سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست کی تیاری اور ان کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔

  • ایس بی سی اے کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

    ایس بی سی اے کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث محکمے کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست کی تیاری کا حکم بھی دے دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایس بی سی اے نے افسران کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی۔

    غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ریٹائرڈ افسران بھی شکنجے میں آئیں گے، ڈی جی ایس بی سی اے نے لیاری کے ڈائریکٹر ملک اعجاز کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دیے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جہاں بھی غیر قانونی تعمیرات ہوئیں اس حوالے سے ایکشن لیا جائے گا، افسران متعلقہ علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: انسداد تجاوزات آپریشن، دکان کی چھت گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے


    ایس بی سی اے نے حکم جاری کیا ہے کہ افسران اپنے علاقوں میں کارروائی کی رپورٹ 7 دن میں جمع کرائیں، غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست بھی بنائی جائے۔

    یاد رہے کہ کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس کے تحت گزشتہ روز چڑیا گھر کے پاس بنی دکانوں کو گرایا گیا، واقعے میں ایک دکان کی چھت گرنے سے اس کے نیچے متعدد افراد دب کر زخمی ہوئے۔