Tag: ایس بی پی

  • کرنسی سستی ہو گئی، اسٹیٹ بینک

    کرنسی سستی ہو گئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرنسی مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر کی منظوری کے بعد روپے کی قدر میں بہتری آ گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک ہفتے میں انٹر بینک میں امریکی ڈالر ایک روپے 4 پیسے سستا ہو گیا۔

    گزشتہ ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 281 روپے 40 پیسے سے گھٹ کر 280 روپے 36 پیسے کا ہو گیا، انٹر بینک کے بعد اوپن مارکیٹ میں بھی کرنسی سستی ہو گئی ہے، ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 86 پیسے کمی سے 281 روپے 50 پیسے کا ہو گیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں یورو 25 پیسے سستا ہو کر 308 روپے 40 پیسے کا ہو گیا، ایک ہفتے میں اماراتی درہم 35 پیسے کمی سے 76 روپے 70 پیسے کا ہوا، سعودی ریال 14 پیسے کمی سے 75 روپے 15 پیسے پر بند ہوا۔

    پیٹرول کتنا سستا ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے میں بیرونی قرض کی مد میں 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 6.60 کروڑ ڈالر کمی سے 8 ارب 15 کروڑ ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 10.2 کروڑ ڈالر اضافے سے 5.10 ارب ڈالر ہوئے، ملکی مجموعی ذخائر 3.60 کروڑ ڈالر بڑھ کر 13 ارب 25 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

  • مرکزی بینک نے درآمدات کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی

    کراچی: امپورٹرز کا احتجاج رنگ لے آیا، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے درآمدات کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق اشیا کی درآمدات، بندرگاہ پر یا ٹرانزٹ میں ساز و سامان کے معاملے میں اسٹیٹ بینک نے ہدایت جاری کی ہے کہ بینک تمام درآمد کنندگان کو ون ٹائم درآمد کی سہولت فراہم کریں۔

    مراسلے کے مطابق بینک دولت پاکستان نے کاروباری اداروں کی سہولت کے لیے مخصوص درآمدی سامان (ایچ ایس کوڈ چیپٹرز 84، 85 میں آنے والی اشیا اور ایچ ایس کوڈ چیپٹر 87 کے تحت بعض اشیا) کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی ہے، اور اس کی جگہ بینکوں کو عمومی ہدایت جاری کی ہے کہ خوراک، دوا، توانائی وغیرہ جیسی ضروری اشیا کی درآمد کو ترجیح دی جائے۔

    کاروباری برادری، مختلف تجارتی تنظیموں اور چیمبرز آف کامرس نے یہ بات اجاگر کی ہے، کہ درآمدی اشیا لے کر آنے والے شپنگ کنٹینرز کی بڑی تعداد بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی ہے، کیوں کہ بینکوں کی جانب سے شپنگ کی دستاویزات جاری کرنے میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

    اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے تمام درآمدکنندگان کو ایک بار سہولت فراہم کریں، جو یا تو اپنی ادائیگی کی میعاد کو 180 دن (یا اس سے زائد) تک توسیع دے سکتے ہوں، یا جو اپنی زیر التوا درآمدی ادائیگیوں کے تصفیے کے لیے بیرون ملک سے رقوم کا بندوبست کر سکیں۔

    بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک ان شپمنٹس / اشیا کی دستاویزات کو پروسیس کر کے جاری کریں، جو پاکستانی بندرگاہ پر آ چکی ہوں، یا 18 جنوری 2023 کو یا اس سے قبل روانہ ہو چکی ہوں۔

    مزید برآں، بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے صارفین کے علم میں یہ بات لائیں کہ وہ مستقبل میں کسی زحمت سے بچنے کے لیے کوئی بھی درآمدی لین دین شروع کرنے سے پہلے اپنے بینک کو اس سے آگاہ کریں۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ ہدایت جاری ہونے کے بعد اب 180 یا زائد دن ادائیگی کی شرط کو بڑھانے والے مستفید ہوں گے۔

  • وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وقت سے پہلے ہی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس بڑھنے سے 12.25 فی صد ہو گیا، شرح سود میں یہ اضافہ مانیٹری پالیسی کے ہنگامی اجلاس میں کیاگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا ہے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں، امکان ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی۔

    پالیسی میں کہا گیا ہے کہ امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے بھی زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا، مارچ میں مہنگائی کے اعداد و شمار میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھا گیا۔

    مضبوط برآمدات اور ترسیلات زر سمیت بروقت طلب کو معتدل کرنے والے اقدامات کے باعث فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر زیرو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 2022 میں 11 فی صد سے تھوڑی اوپر ہو گی اور مالی سال 2023 میں معتدل ہو جائے گی، رواں مالی میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کا اضافہ کر دیا، جس کے بعد شرح سود 8.75 فی صد سے بڑھ کر 9.75 فی صد ہو گیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود بڑھانے کا فیصلہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا ہے، اگلی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 24 جنوری کو ہوگا، یاد رہے کہ 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود ڈیڑھ فی صد اضافے سے 8 اعشاریہ سات پانچ فی صد کی تھی۔

    زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 9.75 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نمو پائیدار رہے۔

    زری پالیسی رپورٹ کے مطابق 19 نومبر 2021 کو پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مستحکم رہے ہیں، جب کہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے، جس کا سبب بلند عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔

    نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی، شہری اور دیہی علاقوں میں بنیادی مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی، جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔

    بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا، نتیجے کے طور پر پی بی ایس اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگیا۔

  • اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زری توسیع کو روکنے اور ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی ہے۔

    بینک دولت پاکستان نے شیڈولڈ بینکوں کی جانب سے 2 ہفتوں کی مدت کے دوران رکھے جانے والے اوسط کیش ریزرو کی شرط (سی آر آر) کو 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد، اور یومیہ سی آر آر کو 3 فی صد سے بڑھا کر 4 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سی آر آر وہ رقم ہے جو بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک میں رکھنا لازمی ہے، اور یہ ایک سال سے کم میعاد کے طلبی واجبات اور زمانی واجبات (time liabilities) پر لاگو ہوتی ہے، جب کہ ایک سال سے زیادہ میعاد کے زمانی واجبات کیش ریزرو رکھنے کی شرط سے مستثنیٰ رہیں گے۔

    چوں کہ، معیشت پچھلے سال کے کووِڈ دھچکے سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے، اس لیے پالیسی امور کو بتدریج معمول پر لانے کی ضرورت ہے، جن میں زری مجموعوں کی نمو بھی شامل ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں حقیقی رسدِ زر (money supply) کی نمو اپنے رجحان سے اوپر چلی گئی ہے، چناں چہ آج کے اس اقدام سے یہ نمو اور ملکی طلب معتدل ہو جائے گی، جس سے موجودہ معاشی بحالی کو قائم رکھنے، حکومت کے وسط مدتی مہنگائی کے ہدف کے حصول اور روپے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس اقدام سے ڈپازٹ جمع کرنے کے عمل پر مثبت اثر پڑنے کا بھی امکان ہے، کیوں کہ بینکوں کو اپنے آپریشنز کے لیے اضافی سیالیت (لیکویڈٹی) سے نمٹنے کے لیے زیادہ ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، کہ وہ یہ رقوم لانے کے لیے ڈپازٹس پر بہتر منافع کی پیش کش کریں، جس سے بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کے اسٹیٹ بینک کے مقصد کی تکمیل ہوگی۔

    مزید برآں، ایک سال سے زیادہ عرصے کے زمانی واجبات پر سی آر آر عائد نہ کرنے سے بینکوں کو مزید طویل مدتی ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، جس سے اثاثہ جات اور واجبات کی مطابقت بہتر ہوگی اور بینک تعمیرات اور ہاؤسنگ فنانس کے لیے طویل مدتی قرضے دے سکیں گے۔

  • اسلامی بینکاری کے حوالے سے اہم خبر

    اسلامی بینکاری کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: اسلامی بینکاری پر لوگوں کا اعتماد بڑھنے لگا ہے، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اسلامی بینکاری کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں 2015 کے بعد بلند ترین اضافہ ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے اسلامی بینکاری بلیٹن کی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں اسلامی بینکاری کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں بالترتیب 30 فی صد اور 27.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 2012 کے بعد یہ کسی ایک سال میں اثاثوں، اور 2015 کے بعد ڈپازٹس میں یہ بلند ترین اضافہ ہے۔

    ایس بی پی کے مطابق 5 سال کے دوران اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثے اور ڈپازٹس دگنے سے بھی زائد ہو چکے ہیں، اور یہ اضافہ حوصلہ افزا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسلامی بینکاری میں صنعت کے اثاثے دسمبر 2020 تک بڑھ کر 4269 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، اسلامی بینکاری کے ڈپازٹس دسمبر 2020 تک 3389 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکاری کی مجموعی صنعت میں اسلامی بینکاری کے اثاثوں کا حصہ 17.0 فی صد اور ڈپازٹس میں 18.3 فی صد ہے، جب کہ 2020 میں اسلامی بینکاری کی صنعت کے قرضوں میں بھی 16 فی صد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے حکومت نے رواں ماہ بڑے اہم فیصلے کیے ہیں، جن کا مقصد ایس بی پی کو زیادہ سے زیادہ خود مختار ادارہ بنانا ہے۔

  • دسمبر 2020 میں ملک میں کتنے کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی؟

    دسمبر 2020 میں ملک میں کتنے کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی؟

    کراچی: پاکستان میں دسمبر 2020 کے مہینے میں 20 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ملک میں بیس کروڑ چوبیس لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ملک کے نجی شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری ہوئی، جو 13.48 کروڑ ڈالرز رہی، جب کہ سرکاری شعبے میں 6.77 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں51.45 کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے، جب کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں سال پہلی ششماہی میں بیرونی سرمایہ کاری 72 فی صدکم رہی۔

    جولائی سے دسمبر کے دوران براہ راست سرمایہ کاری 30 فی صد کم ہو کر 95 کروڑ ڈالر رہی، 6 مہینے میں اسٹاک ایکس چینج سے 24 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں نجی شعبے میں 70.83 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، سرکاری شعبے سے 6 ماہ میں 19.38 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی گئی۔

  • کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کرونا سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی، بیرونی اور مالیاتی شعبے کے اظہاریے بھی موافق رہے، ترقی پذیر بحالی کو معاشی استحکام برقرار رکھتے ہوئے حاصل کیا گیا۔

    سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میعشیت کی بحالی اقدامات اور ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمدی ادائیگیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں، تاہم پاکستان کی برآمدی کارکردگی متعدد دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات نے اپنی کرونا سے قبل ستمبر والی سطح کو چھو لیا، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دوا سازی کی بلند برآمدی وصولیوں سے بھی مدد ملی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوا۔

    صنعت کے شعبے میں سیمنٹ اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں میں اضافہ ہوا، گاڑیوں کے شعبے میں بھی بحالی ہوئی، مہنگائی تھوڑی سی بڑھ گئی، جسے غذائی مہنگائی سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    روزگار اسکیم کی رقم 13 نومبر 2020 تک بڑھ کر 238.2 ارب روپے ہو گئی، کرونا سے نمٹنے کی ری فنانس سہولت کی رقم بڑھ کر 8.4 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

  • سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کے لیے نئی ریگولیشن کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کے لیے 5 مراعات کا اعلان کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے موجودہ ضوابط میں استعمال کردہ کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کی تعریف تبدیل کر دی ہے، ہاؤسنگ فنانس کے لیے درجہ اوۤل اور درجہ دوم سستا حکومتی قرض فراہم کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک نے سستے قرض کے لیے گھر کی مالیت 30 سے بڑھا کر 35 لاکھ کر دی، قرضے کا زیادہ سے زیادہ حجم بھی 27 سے بڑھا کر 31 لاکھ 50 ہزار کر دیا گیا، اس سے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے بینکوں کی قرضے دینے کی حد بڑھ جائے گی، اور مالیت اور قرض کے حجم میں تبدیلی سے سبسڈی والا قرض لینے میں سہولت ہوگی۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ غیر رسمی کاروبار کرنے والوں کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے بینک آمدنی کے ذرایع کا تعین کرنے اور قرض کی اہلیت جانچنے کے لیے متبادل طریقے استعمال کریں، دوسرے اور تیسرے درجے کی رعایات اس طبقے کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے دی جا رہی ہیں۔

    ایس بی پی کے مطابق کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے حوالے سے بینکوں کو ڈی بی آر کی شرط سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، قرض اہلیت کے لیے کرایہ، یوٹیلٹی بلز، موبائل فون کے بلز وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    بینکوں کو کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے 30 ستمبر 2022 تک ’انٹرنل کریڈٹ رسک ریٹنگ سسٹم‘ سے بھی مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلے سے گھر کی ملکیت رکھنے والوں کو بھی سستا قرض فراہم کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ تعمیرات کے شعبے میں قرض کی شرح جی ڈی پی کے ایک فی صد سے بھی کم ہے، جس کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کیا ہے۔

  • قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    کراچی: ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 44 کروڑ پر پہنچ گئے، مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئے، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ 28 جون کو قطر سے 5 سو ملین ڈالر کے فنڈز بھی مل گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط مل گئی

    یاد رہے کہ قطر نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز دینے کی منظوری دی تھی، امداد کی رقم کے سلسلے میں پہلی قسط پچاس کروڑ ڈالر پر مبنی تھی، اسٹیٹ بینک ذرایع کا کہنا تھا کہ قطری امداد ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، قسط ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔

    دوسری طرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    تاہم آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، اس پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا۔