Tag: ایس 400

  • ترکی: میزائل کا کامیاب تجربہ، امریکا کو تشویش لاحق

    ترکی: میزائل کا کامیاب تجربہ، امریکا کو تشویش لاحق

    انقرہ: ترکی نے روس سے حاصل کردہ ’ایس 400‘ فضائی دفاعی نظام کے تحت ایک دیسی ساختہ میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا، جس کے بعد ترکی کا دفاعی نظام اور مستحکم ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعے کے روز ترک وزارتِ دفاع نے بحر اسود کی فضا میں ایک میزائل تجربہ کیا جو کامیاب رہا، یہ میزائل روس کے ’ایس 400‘ دفاعی نظام کے تجربے کا حصہ ہونے کی وجہ سے امریکا نے اس پر تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ ترک اعلیٰ قیادت نے میزائل سسٹم کو آپریشنل نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس کی خلاف ورزی پر سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ روس سے حاصل کردہ ایس 400 دفاعی نظام پر ترکی اور امریکا کے درمیان سخت کشیدگی رہی ہے، اس سلسلے میں امریکا کی جانب سے یہ مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ نیٹو کے کسی رکن ملک کا روس سے جدید ترین اسلحہ خریدنا نیٹو ممالک کے لیے خطرہ ہے۔

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    روس سے اس میزائل سسٹم کی خریداری کے سبب امریکا نے ایف 35 جنگی طیارے تیار کرنے کے ایک مشترکہ منصوبے کے لیے ترکی کے ساتھ ڈیل بھی منسوخ کر دی تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان کو روس سے دفاعی نظام خریدنے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

  • ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    واشنگٹن:امریکی وزیردفاع نے ترکی پرایک بار پھرواضح کیا ہے کہ ترکی کو روسی ساختہ ایس 400 میزائل اور امریکا کے لڑاکا طیارے ایف 35میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،ایس 400اور ایف 35 ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے ترکی پر زور دیا کہ وہ روسی دفاعی نظام ایس400سے دست بردار ہوجائے۔ اس کے بعد ہم حالات کو کنٹرول کرلیں گے،اسپرکا کہنا تھا کہ ایران اور شمالی کوریا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع نے ایران کے ساتھ محاذ آرائی کی کوششوں کو بڑھاوا دینے کے تاثر کی سختی سے تردید کی۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفرڈ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے عالمی مشن میں برطانیہ، بحرین اور آسٹریلیا بھی شرکت کریں گے، توقع ہےکہ مزید ملک بھی اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں مارک اسپر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ عسکری محاذ آرائی کا کوئی امکان نہیں بلکہ امریکا ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کےسفارتی حل کی تلاش میں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراق میں ہماری توجہ دہشت گرد تنظیم داعش کی بیخ کنی پرمرکوز ہے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن استحکام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔

  • ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبرص میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ایس400 میزائل دفاعی نظام 2020ءکے اوائل میں فعال ہوجائے گا،انھوں نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے روس سے اس میزائل نظام کے سودے پر کوئی پابندیاں عاید کیں تو ترکی بھی جواب میں پابندیاں عاید کر دے گا۔

    انھوں نے غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویومیں کہاکہ اس ڈیل پر امریکا کی پابندیوں کے معاملے پر غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف 35 لڑاکا جیٹ پروگرام کے شراکت دار ممالک امریکا کے ترکی کو معطل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے ترکی کو روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر لڑاکا جیٹ طیاروں کے فاضل پرزوں کی تیاری کے پروگرام سے معطل کر دیا ہے اور اس کو خرید کیے گئے لڑاکا جیٹ مہیا کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    مولود شاوش اوغلو نے شام کی صورت حال سے متعلق کہا کہ جنگ زدہ ملک کے شمالی علاقے میں اگر محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا ہے اور ترکی کے لیے خطرات جاری رہتے ہیں تو دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقے میں فوجی کارروائی کی جائے گی۔

    ترکی شام کے شمالی علاقے میں محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا سے بات چیت کر رہا ہے جبکہ امریکا کرد ملیشیا وائی پی جی کی حمایت کر رہا ہے، ترکی نے اس جنگجو گروہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور وہ اس کو کالعدم کرد جنگجو گروپ کردستان ورکرز پارٹی ہی کا حصہ قرار دیتا ہے۔

    انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ شمالی شام میں محفوظ علاقے کے قیام کے لیے جلد امریکا سے کوئی سمجھوتا طے پاجائے گا۔ انھوں نے انقرہ میں شام کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیمز جعفرے سے ملاقات میں جنگ زدہ ملک کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ بحر متوسطہ میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ہے، وہ قبرص جزیرے میں ترکی کی گیس اور تیل کی تلاش کے لیے کھدائی پر پیدا ہونے والے تنازع کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں توانائی کے وسائل پر پیدا ہونے والے اس نئے تنازع کے حل کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • ایس 400 میزائل سسٹم ترکی اور امریکا کو تصادم کی جانب لےجارہا ہے، رپورٹ

    ایس 400 میزائل سسٹم ترکی اور امریکا کو تصادم کی جانب لےجارہا ہے، رپورٹ

    واشنگٹن :امریکی ذرائع ابلاغ نےجاری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روسی ساختہ ایس 400دفاعی نظام نیٹو اتحادی امریکا اور ترکی کو دھیرے دھیرے تصادم کی طرف لے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس سے ایس400 دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں ترکی کے خلاف امریکی دشمنوں کے لیے وضع کردہ قانون کا استعمال کر سکتے ہیں۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20اجلاس کے موقع پر امریکی صدر نے دیگرعالمی رہ نماﺅں کے ساتھ ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقات کی جس میں روسی ساختہ ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری روکنے کے لیے ترک صدر پر دباؤ ڈالا گیا۔

    طیب اردوان نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ ترکی کے مبہم منصوبوں یعنی روسی دفاعی نظام ایس 400کی خریداری پر امریکا ترکی پر پابندیاں نہیں لگائے گا۔

    اخبار کے مطابق اوساکا کانفرنس میں ٹرمپ نے ترکی کے حوالے سے نرم اور دوستانہ لہجہ اپنایا مگر حقیقت یہ ہے کہ روسی ساختہ ایس 400دفاعی نظام دونوں ملکوں کو دھیرے دھیرے تصادم کی طرف لے جا رہا ہے، لگتا ہے کہ دونوں ملک دفاعی نظام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ متصادم ہو سکتے ہیں۔

  • ترکی نے روسی دفاعی نظام خریدا تو امریکی ایف 35 سے محروم رہے گا، الیوٹ انجل

    ترکی نے روسی دفاعی نظام خریدا تو امریکی ایف 35 سے محروم رہے گا، الیوٹ انجل

    واشنگٹن : چیئرمین خارجہ امور الیوٹ انجل نے روس سے دفاعی نظام خریدنے پر ترکی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی نیٹو کارکن ملک رہنا ،ہمارے ساتھ دوستی قائم رکھنا چاہتا ہے تو اسے روس سے دفاعی نظام کی خریداری سے باز رہنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روس سے ایس 400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری پر اصرار کے بعد امریکی کانگرس نے انقرہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں ترکی کی جانب سے روس سے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کے اصرار پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

    ایوان نمائندگان کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین الیوٹ انجل نے کہا کہ ترکی کے ساتھ ہماری دوستی کی طویل تاریخ ہے، ترکی نیٹو کا رکن ملک ہے مگر ہمیں صدر طیب اردوآن اور ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں پر سخت تشویش ہے۔

    امریکی کانگریس کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ طیب ارووآن نے ترکی جیسے ایک جمہوری ملک کو استبدادی ریاست میں تبدیل کر دیا ہے جہاں جمہوری اقدار کو کچلا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی میں آزادی صحافت دبائی جاتی ہے اور اپوزیشن کے بے گناہ لوگوں کو بھی جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے اور یہ تماشا بھی ہے کہ ترک حکومت مجرم ولادی میر پوتین کے ساتھ قربت بڑھا رہی ہے اور اس سے ایس 400 دفاعی شیلڈ کی خریداری کےلئے کوشاں ہے۔

    الیوٹ انجل کا کہنا تھا کہ اگر ترکی نیٹو کارکن ملک رہنا اور ہمارے ساتھ دوستی قائم رکھنا چاہتا ہے تو اسے روس کے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری سے باز رہنا ہوگا ورنہ انقرہ کو امریکا کے ایف 35 جنگی طیارے نہیں مل سکیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اجلاس سے خطاب میں ایوان نمائندگان کی خارجہ کمیٹی کے وائس چیئرمین مائیکل ماکول نے کہا کہ ترکی نیٹو تنظیم کا رکن ملک ہے اور ہم نے مشترکہ مفادات کےلئے ترکی کے ساتھ مل کر کام کیا ہے مگر اب ترکی اپنا راستہ تبدیل کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی ہمارے روایتی حریف روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام خرید کر واشنگٹن اور انقرہ کے تاریخی تعاون، دوستی اور شراکت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

    اجلاس سے امریکی کانگرس کے رکن گاس بیلارکس نے بھی خطاب میں ترکی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہ ترکی ہمارے علاقائی اتحادیوں قبرص اور یونان کو بھی دھمکانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

  • ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    واشنگٹن : امریکا نے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم بحران حل کرنے کےلیے مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا ترکی کے ساتھ ایک مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور کررہا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام اور امریکا کے ایف 35 جنگی جہازوں کے منصوبے کے حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کا کوئی حل نکالا جاسکے۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان اریک باھن کا کہنا تھا کہ تکنیکی ایکشن گروپ کی تشکیل اس مرحلے پر ضروری نہیں اور نہ ہی امریکا اسے تنازع کے حل کے ایک وسیلے کے طور پردیکھتا ہے۔

    دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کئی مرتبہ اپنے بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ روسی ساختہ S-400 میزائل سسٹم معاہدے سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایردوان اپنے عوام کے سامنے یہ موقف پیش کرنے کے خواہش مند ہیں کہ وہ امریکی دباؤ پر نہیں جھکتے۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    خیال رہے کہ روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا، 29 مارچ کو انقرہ نے واضح کیا تھا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔