Tag: ایشیائی شخص

  • ’جہاں سے آئے ہو وہیں چلے جاؤ‘، نیوزی لینڈ میں ایشیائی شخص کیساتھ متعصبانہ سلوک

    ’جہاں سے آئے ہو وہیں چلے جاؤ‘، نیوزی لینڈ میں ایشیائی شخص کیساتھ متعصبانہ سلوک

    نیوزی لینڈ میں رہائش پذیر ایشیائی شخص کو متعصبانہ سلوک کا سامنا کرنا پڑا، مقامی لوگوں نے اسے ملک چھوڑ کر چلے جانے کا کہا۔

    بھارت سے تعلق رکھنے والے شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈ ایٹ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں اس نسل پرستی کے بارے میں بتایا، مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ دو سال قبل نیوزی لینڈ میں منتقل ہونے کے بعد پہلی بار اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    29 سالہ شخص نے کہا کہ ان کے تصور میں نیوزی لینڈ کی ایک ’مثالی تصویر‘ تھی جو وہاں آنے والے لوگوں کا خیر مقدم کرتا ہے اور یہ ملک کثیر الثقافتی ہونے کی مثالی تصویر ہے۔

    تاہم بدقسمتی سے میرا تجربہ کافی خراب رہا، میں اپنی کہانی شیئر کرنا چاہتا ہوں اور دوسروں سے سننا چاہتا ہوں جو شاید میری ہی طرح اس سلوک کا شکار ہوئے ہوں۔

    Unwelcome In New Zealand
    byu/Lopsided_Tennis69 inindia

    ریڈایٹ پر اپنی پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’مجھے اپنی توقع سے زیادہ نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، سڑک پر کئی اجنبی لوگ مجھ پر چلائے اور نسل پرستانہ جملے کہے، کہا گیا کہ جہاں سے آئے ہو وہیں چلے جاؤ۔

    انھوں نے بتایا کہ مجھے میرے لہجے یا شکل کی وجہ سے اس طرح کے جملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میرے حلیے اور لہجے کی وجہ سے کام کی جگہ پر عجیب و غریب تبصرے کیے جاتے ہیں۔

    بھارتی شخص کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ باہر جا کر سوشلائز ہونے کی کوشش کرتا ہے تو محسوس ہوتا ہے کہ مقامی لوگ اسے نظرانداز کررہے ہیں۔

  • ’دبئی: جرم ثابت ہونے پر ایشیائی باشندے کی ملک بدری کا حکم‘

    ’دبئی: جرم ثابت ہونے پر ایشیائی باشندے کی ملک بدری کا حکم‘

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) دبئی کی اپیل کورٹ نے سزا کے خلاف ایک ایشیائی باشندے کی اپیل کو مسترد کردیا، عدالت نے کم عمر لڑکی کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر مجرم کو ایک ماہ قید اور ملک بدری کی سزا کا حکم دیا تھا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دبئی پولیس نے سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے 25 سالہ ایشیائی باشندے کو گرفتار کرلیا، جس پر الزام تھا کہ اس نے کم عمر لڑکی کو لفٹ میں ہراساں کیا اوراسے تنہائی میں لے جانے کی کوشش کی۔

    تفتیشی افسر نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملزم کے بارے میں لڑکی کے والدین نے مقدمہ درج کرایا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ان کی بیٹی اسکول سے واپس گھر آ رہی تھی کہ ملزم لڑکی کے ہمراہ لفٹ میں سوار ہو گیا جب لفٹ پہلی منزل پر رکی تو ملزم نے لڑکی کو اترنے سے منع کیا اور لفٹ کا دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن لڑکی تیزی سے باہر نکل آئی۔

    جیسے ہی لڑکی لفٹ سے باہر نکلی تو ملزم بھی لڑکی کے ہمراہ لفٹ سے باہر نکل آیا اور لڑکی کو غلط ارادے سے سیڑھیوں کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی، کیونکہ اس مقام پر کیمرے موجود نہیں تھے۔

    لڑکی نے اپنی عزت محفوظ رکھنے کے لئے دوڑ لگائی اور بھاگتے ہوئے اپنے فلیٹ میں چلی گئی، جب اس کی والدہ باہر نکلیں تو اس دوران ملزم وہاں سے فرار ہوچکا تھا۔

    متاثرہ والدین نے چوکیدار سے ملزم کے بارے میں پوچھ گچھ کی مگر چوکیدار کو اس بارے میں کچھ علم نہیں تھا، جس پرعمارت میں لگے کیمروں کی فوٹیج دیکھی گئی جس میں ملزم کو لڑکی ہمراہ لفٹ میں سوار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

    پولیس ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابتدائی بیان میں ملزم نے اعتراف کرلیا ہے، جبکہ بعد ازاں عدالتی کارروائی کے دوران انکار کر دیا۔ ویڈیو فوٹیج کی مدد سے اس کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے اسے سزا سنا دی۔‘

    مجرم نے عدالت کی جانب سے سنائی گئی ابتدائی سزا کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا ہے، جہاں حقائق کو دیکھتے ہوئے عدالت کی جانب سے دیئے ابتدائی فیصلے کو بحال رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔