Tag: ایشیائی ممالک

  • امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر کیا اثرات ہوں گے؟  رپورٹ جاری

    امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر کیا اثرات ہوں گے؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر اثرات کے حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی تجزیاتی رپورٹ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر ممکنہ اثرات پرتجزیاتی رپورٹ جاری کردی۔

    جس میں کہا کہ ترقی پذیر ایشیائی خطہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا، ترقی پذیر ایشیائی خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی زدمیں آنیوالا 14واں بڑاملک ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے، سری لنکاکی مصنوعات پر 44فیصد،بنگلادیش پر 37 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا۔

    اے ڈی بی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر امریکی انتظامیہ نے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ بھارت 26فیصد، افغانستان ، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر شرح 10فیصد ہے، ترقی پذیر ایشیائی خطے میں سب سےزیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ٹیرف والے دنیا کے 10 ممالک میں سے5کا تعلق ایشیا سے ہے۔

    اے ڈی بی نے مزید کہا کہ تانبہ،ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی کی اشیاکو اضافی ٹیرف سےمستثنی قرار دیا گیا ہے تاہم توانائی کی مصنوعات اورادویات پر بھی اضافی امریکی ٹیرف لگنے کا خدشہ ہے، یہ اضافی ٹیرف یامحصولات پہلے سے عائد کردہ ٹیکس کے علاوہ ہوں گے ، امریکی ٹیرف کا مقصد تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔

  • رائے: جنوبی ایشیا کو کرائیوسفیئر کے تحفظ اور علاقائی استحکام کے لئے متحد ہونا ہوگا

    رائے: جنوبی ایشیا کو کرائیوسفیئر کے تحفظ اور علاقائی استحکام کے لئے متحد ہونا ہوگا

    اس سال ماحولیات کا عالمی دن ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب گزشتہ چھ ماہ کے دوران جنوبی ایشیا میں قومی انتخابات اس خطے کے تین اہم ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت میں ہوئے۔

    قیادت کی گرما گرمی اور الیکشن مہم کی بیان بازی میں جنوبی ایشیا کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ماحولیات کو نظر انداز کیا گیا۔ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کی کمی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے- یہ سادہ سی حقیقت اس قدر اہم ہے کہ اگر ہم نے مل کر کام نہ کیا تو اس خطے میں رہنے والے تمام لوگوں کا مستقبل آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کی وجہ سے خطرے میں پڑ جائے گا۔

    عائشہ خان لکھتی ہیں کہ جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن اپنی سماجی و ثقافتی مماثلتوں کے باوجود یہ دنیا کا سب سے کم باہمی تعلق والا خطہ ہے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے اِن ممالک کو زیادہ مؤثر طریقے سے مل کر تعاون کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی قومی حدود سے قطع نظر عالمی سطح پر ہر کسی کو متاثر کرتی ہے۔ جب ایک مسئلہ دوسرے کی طرف لے جاتا ہے اور صورت حال کو مزید خراب کرتا ہے۔ اور یہ کیفیت ڈومینو اثر کو پیدا کرتی ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے نتائج مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔

    جنوبی ایشیا میں خطرات کا سلسلہ پہاڑوں سے شروع ہوتا ہے اور سمندر کی طرف جاتا ہے، جس کے درمیان کی ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ یہ خطہ اچانک رونما ہونے والے جغرافیائی تغیرات، مختلف آب و ہوا کے علاقوں اور ماحولیاتی نظام کی ایک متنوع رینج سے بھی نشان زد ہے، جو مل کر برصغیر کی پیچیدہ جیوفزیکل اکائی تشکیل دیتے ہیں۔

    شمالی اور جنوبی قطبوں کے بعد تیسرا قطب منجمد پانی کے سب سے زیادہ ذخائر رکھتا ہے۔ یہ نو ممالک میں 4.2 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور تبتی سطح مرتفع، ہمالیہ، قراقرم، ہندوکش، پامیر اور تیان شان پہاڑوں کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ اس علاقے تک محدود نہیں رہے گا۔ اِن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا یہ سلسلہ مقامی اور عالمی موسمیاتی نظام کو متاثر کرے گا۔ انسانی ٹائم اسکیل پر وہ لمحہ جب کرائیوسفیئر (زمین کے وہ حصے جہاں پانی منجمد ہے) نمایاں طور پر تبدیل ہوتا ہے (ٹپنگ پوائنٹ) آہستہ آہستہ ہوتا نظر آتا ہے۔ لیکن ایک بار جب یہ ایک خاص حد کو عبور کر لیتا ہے تو اس کے اثرات رک نہیں سکتے اور یہ زمین کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کے ساتھ پھیلنے والی ایسی تبدیلیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر معدومیت ہوسکتی ہے۔آج کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ کرہ ارض اپنی چھٹی معدومیت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    جنوبی ایشیا بار بار آنے والی ان شدید آفات سے نمٹنے کے لئے کس حد تک تیار ہے؟ کیا معمول کے مطابق کام کرنا اب بھی ایک قابل عمل آپشن ہے؟ یہ کچھ سوالات ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ کوئی بھی مکالمہ شروع کیا جائے تاکہ تعاون پر بات چیت کے لئے راہ نکالی جا سکے۔ اب سے پہلے ماضی میں صورتحال کو برقرار رکھنا ممکن تھا کیونکہ علاقائی ممالک، اگرچہ بڑھتی ہوئی مشکلات کے باوجود، ماحولیاتی خدمات میں خلل اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے مسائل کو سنبھالنے کے قابل تھے۔ لیکن اب صورتِ حال واضح نہیں ہے کہ آیا وہ یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔

    تاہم، موجودہ عالمی اخراج اور ضروری تخفیف کی کوششوں کے درمیان بڑھتا ہوا گیپ جو کہ کرہ زمین کو 1.5 سینٹی گریڈ کی محفوظ حد کے اندر رہنے کے لئےچاہیے وہ پہنچ سے باہر ہو رہا ہے۔ خطے میں صورتحال غیر یقینی ہے اور تیزی سے بدل رہی ہے۔ دو ارب آبادی والے اِس خطے میں عدم استحکام کے دنیا پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انفرادی ممالک کی اِس خطرے سے نمٹنے کی صلاحیتیں ناکافی معلوم ہوتی ہیں۔

    زمین کی غیر خطی آب و ہوا کے رد عمل کی تاریخ غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کرتی ہے، جس سے معمول کے مطابق موسمیاتی اِقدامات کے بجائے نئے حل تلاش کرنا ضروری ہوجاتا ہے جو خطرات کو کم کرتے ہیں۔

    نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گلوبل وارمنگ نے جنوبی ایشیا کے بلند و بالا پہاڑوں میں برف کے پگھلنے کی شرح کو تیز کردیا ہے۔ اگر ہم زمین کے درجہ حرارت کو تبدیل کرتے رہیں (جیسے تھرموسٹیٹ کے درجہ حرارت کو اوپر نیچے کرتے رہنا) تو یہ بالآخر بہت تیزی سے بہت زیادہ برف پگھلنے کا سبب بنے گا۔ اس سے سمندر کی سطح میں ایک بڑا اضافہ ہوسکتا ہے جسے ہم روکنے یا پلٹنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

    لہذا، جغرافیائی سیاسی فالٹ لائنوں کے باوجود، پانی تعاون کے لئے ایک زبردست کیس فراہم کرتا ہے۔ ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑوں (ایچ کے ایچ) کی برف اور گلیشیئرز زندگی کے وسیلے کے طور پر کام کرتے ہیں جو 10 دریاؤں کے بیسن کو برقرار رکھتے ہیں اور 1.9 ارب لوگوں کو سہارا دیتے ہیں۔ ایک مربوط نقطہ نظر کی عدم موجودگی خطے کو اُن خطرات کا سامنا کرنے کے لئے ہوشیار اور تیار نہیں کرتی ہے جو مستقبل میں آہستہ ، اچانک اور انتہائی موسمیاتی واقعات سے جنم لے سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیویلپمنٹ کی حالیہ رپورٹ، ایلیوٹنگ ریور بیسن گورننس اینڈ کوآپریشن ان ایچ کے ایچ ریجن، مشکلات کے ساتھ ساتھ بیسن کے حوالے سے تعاون کو مضبوط کرنے کے لئے درکار اقدامات کی یاد دہانی ہے۔ یہ کامیاب پالیسیاں بنانے اور اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے حکومتی کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔ رپورٹ کے کچھ کلیدی مسائل واٹر گورننس فریم ورک تیار کرنے، خواتین واٹر پروفیشنلز کے لئے مواقع پیدا کرنے، موجودہ علم کو دستاویزی شکل دینے، مشترکہ نقطہ نظر اور اوزاروں کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور عوام پر مرکوز نقطہ نظر کی حمایت کرنے سے متعلق ہیں جو جامع اور وسیع بنیاد ہوں۔

    پہاڑی ماحولیاتی نظام اور برادریوں کے بغیر منجمد پانی اور برف کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے۔ تبدیلیوں، مشکلات اور آفتوں کے محاذ پر زندگی بسر کرنے والی پہاڑی برادریوں میں بہت سی مماثلتیں پائی جاتی ہیں جو سرحدوں کو کاٹتی ہیں اور مشترکہ مشکلات پیش کرتی ہیں۔ زراعت کے لئے پگھلے ہوئے پانی پر زیادہ انحصار برادریوں کو زیادہ غیر محفوظ بنادیتا ہے۔ زیادہ اونچائی اور فصلوں کا مختصر موسم زراعت کے لئے استعمال ہونے والے پگھلے ہوئے پانی کے وقت اور مقدار میں تغیر کو جذب کرنے کے لئے بہت کم گنجائش چھوڑتا ہے۔ ہائیڈرولوجی پیٹرن میں تبدیلیوں کے پہاڑی برادریوں کی زندگیوں پر بے شمار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ غذائی قلت، نقل مکانی، قابل کاشت زمین کا نقصان اور غربت میں اضافہ پانی کے بہاؤ کے انداز میں تبدیلی سے جڑے کچھ موروثی خطرات ہیں۔

    علاقے کی زیادہ تر آبادی پیشہ کے اعتبار سے زراعت، مویشیوں اور ماہی گیری پر انحصار کرتی ہے۔ کسی بھی طرح کی اچانک موسمی رکاوٹیں کمیونٹیز کو چاہے وہ اوپری طرف رہتی ہوں یا نیچے کی طرف دونوں کو متاثر کرتی ہیں جس سے ایک رد عمل کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو سماجی توازن کو بگاڑتا ہے، مفاد پرست گروہوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتا ہے اور اختلافات اور تصادم کا باعث بنتا ہے۔

    جنوبی ایشیا میں اوسطاً 25 سالہ نوجوان ایک اہم ڈیموگرافک (مطالعہ جمہور)کا حصہ ہے جو معاشرے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اِن نوجوانوں کے نئے نقطہ نظر اور عزائم سماجی ترقی کو بہت فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ تاہم، اگر دولت کی غیر مساوی تقسیم اور وسائل اور مواقع تک محدود رسائی جیسے اِن کے خدشات پر توجہ نہیں دی گئی تو بدامنی کا خطرہ بھی ہے۔

    اس سے پہلے کہ موقع ہاتھ سے نکل جائے، جنوبی ایشیا کے لئے اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے ماضی پر نظرثانی کرے، حال کا تجزیہ کرے اور محفوظ مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کرے۔

    جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کی حرکیات ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، لیکن اپنی سماجی و ثقافتی مماثلتوں کے باوجود باہمی تعاون کے فقدان کے باعث یہ دنیا کا سب سے کم مربوط خطہ ہے، جو اپنے لوگوں کو بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار کرتا ہے۔

    سماجی اصول اس بات کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کہ لوگ مشکل وقت کا کیسے سامنا کریں گے۔خوراک کی بڑھتی ہوئی قلّت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ، جنوبی ایشیا کے لئے ہمدردی، افہام و تفہیم اور احترام کی ثقافت کو فروغ دینا ضروری ہے جو اس کی مشترکہ تاریخ کے ثقافتی اقدار کی علامت ہو۔

    نومبر میں آذربائیجان میں ہونے والی موسمیاتی کانفرنس جنوبی ایشیا کو عالمی ماحولیاتی تشخیص میں کرائیوسفیئر (زمین کے وہ حصے جہاں پانی منجمد ہے) کی شمولیت کی وکالت کرنے کے لئے متحد ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ ہماری پہاڑی برف کی حفاظت کے لئے تعاون کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ خطے کی ماحولیاتی سالمیت کے تحفظ کے لئے سول سوسائٹی کو اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔ اگر تیسرا قطب بربادی کا شکار ہوتا ہے تو یہ پورے خطے کے لئے تباہی کا باعث بنے گا۔

    (عائشہ خان کی یہ تحریر ڈائیلاگ ارتھ پر شایع ہوچکی ہے اور اس لنک کی مدد سے پڑھی جاسکتی ہے)

  • تین ایشیائی ممالک سیلاب کی زد پر، جنوبی کوریا میں انڈرپاس سے 7 لاشیں برآمد

    تین ایشیائی ممالک سیلاب کی زد پر، جنوبی کوریا میں انڈرپاس سے 7 لاشیں برآمد

    دنیا بھر کی طرح ایشیا بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد پر ہے، تین ممالک ان دنوں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تین ایشیائی ممالک بارش کی لپیٹ میں آئے ہوئے ہیں، چین ، بھارت اور جنوبی کوریا کے مختلف شہروں میں سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ نے تباہی مچا دی ہے۔

    جنوبی کوریا کے 4 صوبوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے اموات کی تعداد 33 ہو گئی ہے، ایک انڈر پاس بھی زیر آب آ گیا، جس میں متعدد افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے، انڈر پاس سے 7 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جنوبی کوریا میں بارشوں کے باعث ڈیم بھر جانے سے مختلف علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جب کہ متعدد شہروں میں بجلی بھی معطل ہے۔

    چین میں بھی بارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے، شہر جونگ کنگ میں مختلف علاقے ڈوب گئے، بھارت میں بھی مون سون کے جاری اسپیل کے دوران نئی دہلی کی سڑکیں تالاب بنی ہوئی ہیں، دریائے جمنا بھرنے سے مختلف علاقے زیر آب آ گئے ہیں، اور حالیہ بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپ بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد پر ہے، امریکا کے بعد یونان بھر میں ہیٹ ویو ریڈ الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے، جہاں درجہ حرارت 42 ڈگری سے تجاوز کر چکا ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث 3 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

  • 3 ایشیائی ممالک میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    ہانگ کانگ: ایشیا میں سردی کا راج برقرار ہے، شدید برف باری نے افغانستان، جاپان اور چین میں نظام زندگی مفلوج کر دیا۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق تین ایشیائی ممالک چین، جاپان اور افغانستان میں شدید برف باری کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا ہے، افغانستان میں کڑاکے کی سردی نے معمولات زندگی معطل کر دیا۔

    ایشیائی ممالک میں موسم سرما کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی ہے، جاپان کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت منفی 10 تک گر گیا۔

    چینی صوبوں شنگھائی، شیڈونگ، جیانگ ژی سمیت دیگر صوبوں میں برف باری کے باعث یلو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ریلوے ٹریکس بھی جم گئے ہیں، چین کے شمال مشرقی شہر ژنکی میں درجہ حرارت منفی 49 ہو گیا ہے۔ چینی ماہرین موسمیات کے مطابق شمالی ترین شہر موہے میں اتوار کو درجہ حرارت منفی 53 ڈگری سیلسیس (مائنس 63.4 ڈگری فارن ہائیٹ) تک گر گیا، جو اب تک کا سب سے سرد ترین ریکارڈ ہے۔

    موہے شہر کے حکام کے مطابق برفانی دھند (ایک موسمی رجحان جو صرف شدید سردی میں ہوتا ہے، جب ہوا میں پانی کی بوندیں مائع کی شکل میں رہتی ہیں) بھی اس ہفتے شہر میں متوقع ہے۔

    سی این این کے مطابق مشرقی ایشیا کو ایک مہلک سردی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے جاپان میں کم از کم 4 افراد کی موت ہو گئی ہے، جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ بدھ اور جمعرات کو مرنے والے چاروں افراد برف صاف کر رہے تھے۔

    موسمیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے انتہائی موسمی واقعات اب ’نیا معمول‘ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں انتہائی گرم موسم اور سردیوں میں انتہائی سرد موسم موسمیاتی تبدیلی کا اشارہ ہے۔

    جنوبی کوریا میں اس ہفتے بھاری برف باری کی وارننگ جاری کی گئی تھی کیوں کہ دارالحکومت سیئول میں درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سیلسیس (5 ڈگری فارن ہائیٹ) تک گر گیا تھا، دیگر شہروں میں بھی یہ ریکارڈ کم ترین سطح پر گر گیا تھا، اور بدھ سے جمعرات تک رات گئے شدید برف باری شروع ہوئی۔

    اس ماہ کے شروع میں روسی سائبیریا میں، یاکوتسک شہر میں درجہ حرارت منفی 62.7 ڈگری سیلسیس (مائنس 80.9 ڈگری فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا تھا، یہ دنیا کا سرد ترین شہر ہے۔

    افغانستان کو بھی سردی کی شدید لہر کا سامنا ہے، طالبان حکام نے کم از کم 157 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے، افغانستان اپنی اب تک کی سرد ترین سردیوں میں سے ایک سے گزر رہا ہے، حکام نے بتایا کہ رواں ماہ درجہ حرارت منفی 28 ڈگری سیلسیس تک گرا۔

    ادھر پاکستان کے شمالی علاقوں میں بھی پچھلے پانچ سات دنوں سے بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ سوات، کالام اور مالم جبہ میں زیادہ برفباری ہوئی ہے، بلوچستان میں زیارت، چمن اور ژوب میں برفباری ہوئی۔

  • روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    آستانہ: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات کے درمیان بیرونی قوت خلل ڈال رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے آستانہ میں روس اور وسطی ایشیا کے پہلے سربراہی اجلاس میں کہا کہ روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور انسانی تعلقات میں بیرونی ممالک مداخلت کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قوت کی مداخلت مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور انسانی ہمدردی کی صورت حال مزید پیچیدہ کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اپنے شراکت داروں کو مضبوط بنانا ہے، جس سے ہماری معیشت کو مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن کا مزید کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک مسلسل رابطے میں ہیں ان سے ہمارے تعلقات مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

  • انسانوں‌ کو شاد باد کرتا میکانگ، برباد ہورہا ہے!

    انسانوں‌ کو شاد باد کرتا میکانگ، برباد ہورہا ہے!

    ہماری زمین شور مچاتے رواں دواں دریاؤں، حسین و جمیل وادیوں‌ میں خوب صورت جھیلوں، دل آویز چشموں اور دل پذیر جھرنوں سے سجی ہوئی ہے جن میں‌ سانس لیتی رنگ برنگی اور نوع بہ نوع آبی حیات، بیش قیمت نباتات قدرت کی فیّاضی اور بے شمار عنایات کا مظہر ہیں۔

    دریائے میکانگ بھی قدرت کی صنّاعی کا ایک عظیم نشان ہے جو مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں‌ طوالت اور حجم کے اعتبار سے دنیا بارھواں بڑا دریا ہے۔

    اس دریا کے کنارے کئی بستیاں آباد ہیں اور ان کے باسی اسی دریا سے معاش کرتے اور کنبے کا پیٹ بھرتے ہیں۔

    مختلف ممالک میں‌ اس دریا سے مچھیروں اور ملّاحوں کا روزگار وابستہ ہے جب کہ دریا کے قریب بسنے والے کسانوں کی فصلیں‌ اسی دریا کے پانی سے لہلہاتی ہیں اور یہی ان کے باغات کو ثمر بار کرتا ہے۔ میکانگ کے ساتھ آباد اکثر علاقے چاول کی سب سے زیادہ پیداوار کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔

    دریائے میکانگ پر کشتیوں‌ کے ذریعے تجارت اور عام اشیائے ضرورت کی خرید و فروخت اور لین دین کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔

    دریائے میکانگ کی لمبائی تقریباً 4350 کلومیٹر ہے۔ یہ سطحِ مرتفع تبت سے نکلنے کے بعد جنوبی چین کے صوبے یونان اور میانمار سے ہوتا ہوا لاؤس اور تھائی لینڈ کے درمیان بٹ جاتا ہے اور گویا آبی سرحد تشکیل دیتا ہے۔ آگے اس دریا سے کمبوڈیا اور ویت نام فیض یاب ہوتے ہیں اور یہ بحیرۂ جنوبی چین میں‌ اترجاتا ہے۔

    موسمی تغیرات کے علاوہ انسانوں‌ کی غفلت اور کوتاہیوں کے سبب آبی آلودگی سنگین مسئلہ بن چکی ہے جس کے باعث سمندر، دریاؤں اور جھیلوں کا حُسن اور ان کی خوب صورتی ماند پڑ گئی ہے اور ان سے پیوست حیات کو شدید خطرہ ہے۔

    دریائے میکانگ بھی آلودہ ہوچکا ہے اور ترحّم آمیز نظروں سے مہذّب انسانوں کی طرف دیکھ رہا ہے۔

  • موڈیز کی پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کی معاشی شرح نمو میں کمی کی پیش گوئی

    موڈیز کی پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کی معاشی شرح نمو میں کمی کی پیش گوئی

    کراچی: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کی معاشی شرح نمو میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے تباہ کن پھیلاؤ کے باعث معاشی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں، عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنی تازہ پیش گوئی میں کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو 2 اعشاریہ 5 فی صد رہے گی۔ دسمبر میں موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.9 فی صد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔

    موڈیز نے چین، جاپان، ملائیشیا، ویتنام کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی کی پیش گوئی کی ہے، فلپائن، ہانگ کانگ، سنگاپور، نیوزی لینڈ کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی ہوگی۔ موڈیز کے مطابق کمی کی وجہ طلب میں کمی، کراس بارڈر ٹریڈ اور سپلائی چین میں تعطل ہے۔

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک بار پھر خوشخبری سنا دی

    موڈیز کا کہنا ہے کہ برآمدات میں کمی بھی معاشی شرح نمو میں کمی کی بنیادی وجہ ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی آئل برآمد کرنے والے ممالک کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔ موڈیز نے جاپان کی معاشی شرح نمو صفر رہنے کی بھی پیش گوئی کر دی ہے، مجموعی طور پر ایشیا کی معاشی شرح نمو 2.8 فی صد رہے گی۔

    خیال رہے کہ دسمبر میں موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم کر دیا تھا، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی 3 پر برقرار رکھی تاہم پہلے آؤٹ لک منفی تھا۔

  • دسمبر میں مالیاتی خسارے میں 50 کروڑ ڈالر کمی آئی: اسد عمر

    دسمبر میں مالیاتی خسارے میں 50 کروڑ ڈالر کمی آئی: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ دسمبر میں مالیاتی خسارے میں 50 کروڑ ڈالر کمی آئی، امریکی بانڈ مارکیٹ میں پاکستانی بانڈ ایشیائی ملکوں میں ٹاپ پر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ’پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پانچ ماہ کی سب سے اچھی خبر یہ ہے کہ دنیا بھر سے با صلاحیت پاکستانی ملک کے لیے کچھ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    [bs-quote quote=”بڑی کمپنیاں آج پاکستان واپس آ کر کام کرنا چاہتی ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد عمر” author_job=”وزیرِ خزانہ”][/bs-quote]

    وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ دسمبر میں مالیاتی خسارے میں پچاس کروڑ ڈالر کی کمی آئی، جنوری میں نمبر اس سے بھی بہتر نظر آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کا کلیدی کردار ہے، اوورسیز پاکستان کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، بڑی کمپنیاں آج پاکستان واپس آ کر کام کرنا چاہتی ہیں۔

    وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ’منافع آپ کا اور مستقبل پاکستان کا، یہی چیز مجھے پُر امید کر دیتی ہے، پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ سے اوورسیز پاکستانیوں اور ملک دونوں کو فائدہ ہوگا۔‘

    انھوں نے کہا ’حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے تمام بینکوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ان شاء اللہ پاکستان کی بینکنگ انڈسٹری اور زیادہ منافع کمائے گی۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی اسکیم ’منافع آپ کا مستقبل پاکستان کا‘ کا افتتاح

    وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن میں خاصی بہتری آئی ہے، قوموں کی زندگی میں مشکل وقت بھی آتا ہے، ہم اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

  • بھارتی روپیہ ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ بے قدرہونے والی کرنسی

    بھارتی روپیہ ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ بے قدرہونے والی کرنسی

    نئی دہلی : بھارتی روپے کی بے قدری جاری ہے ، جس کے باعث بھارتی کرنسی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ بے قدرہونے والی کرنسی بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے ایشیا کی بیشتر کرنسیاں امریکی ڈالر کے مقابلے میں دباؤ کا شکار ہیں مگر بھارتی کرنسی کی صورت حال کافی خراب ہے۔

    بھارتی روپے کی قدر ڈالر میں تاریخ کی کم ترین سطح پرہے، ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر جنوری سے اب تک تیرہ فیصد سے زیادہ گر چکی ہے اور ایک ڈالر باہتر بھارتی روپے میں دستیاب ہے۔

    روپیہ بے قدر ہونے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، بھارت میں پیٹرول نوے روپے جبکہ ڈیزل اسی روپے سے زیادہ کا ہوگیا، پیٹرول مہنگا ہونےسےعوام اور جبکہ ڈیزل مہنگا ہونے سے کاشت کار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور مہنگا ایندھن مودی کے لئے مشکلات کا باعث بنےگا، بھارتی روپے کی قدرمیں مستقبل قریب میں بہتری کی امید نہیں ہے۔

    روپےکی قدر کو سنبھالا دینے کیلئے درآمدات پر پابندی زیر غور ہے، جس میں الیکٹرونکس اور دفاع کے شعبے سر فہرست ہیں۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین ٹیرف کے سلسلے میں جاری جنگ سے بھارتی کرنسی پر دباؤ بنا ہوا ہے۔

    خیال رہے ڈالر کی مضبوط ہوتی ہوئی حیثیت بھی ایشیا بھر کی کرنسیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

  • ایشیائی ممالک میں پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے پہلے نمبرپرآگیا

    ایشیائی ممالک میں پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے پہلے نمبرپرآگیا

    پاکستان ایشیا کا مہنگاترین ملک بن گیا۔ یواین اکنامک جائزہ رپورٹ میں سترہ معیشتوں میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ریکارڈ کی گئی۔ ایشیائی ممالک میں مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان پہلے نمبرپر آگیا۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فارایشیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے ایشیا کی سترہ معیشتوں میں سب سے آگے ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال دوہزار چودہ میں مہنگائی کی شرح دہرے ہندسے11 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

    جوتیس جون تک سات اعشاریہ چار فیصد رہنے کا امکان ہے،سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی کا سفر سست روی سے جاری ہے، اور رواں سال اقتصادی شرح افزائش تین اعشاریہ چھ فیصد اور آئندہ مالی سال چاراعشاریہ ایک فیصد متوقع ہے، جبکہ نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح بھی گیارہ اعشاریہ دو فیصد رہے گی۔