Tag: ایشیا پیسفک گروپ

  • ایف اے ٹی ایف مذاکرات: پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان پرجواب تیارکرلیا

    ایف اے ٹی ایف مذاکرات: پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان پرجواب تیارکرلیا

    اسلام آباد: پاکستانی حکام اورفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حکام کے درمیان مذاکرات 14سے 17مئی تک چین میں ہوں گے ، پاکستان نئے ڈائریکٹوریٹ کے قیام پر بریفنگ دے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد چین کے شہر گوانگ میں 14 سے 17 مئی تک ایف اے ٹی ایف کی ٹیم سے مذاکرات کرےگا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اپنا جواب تیار کرلیا ہے،پاکستان اس بارے میں ادارے کو اب تک کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرے گا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایف اے ٹی ایف سے ملاقات میں ایشیا پیسفک گروپ کا وفد بھی موجود ہوگا۔پاکستان ایف اے ٹی ایف کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلئے قائم نئے ڈائریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دےگا جسے ڈائریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کانام دیا گیا ہے۔

    پاکستانی ادارے گزشتہ دو ہفتے سے اسلام آباد میں جواب کی تیاری میں مصروف تھے۔پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگا کریں گے جس میں فنانشل مانٹرنگ یونٹ، ایف آئی اے، محکمہ کسٹمز، سیکورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان ،وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کے افسر شامل ہوں گے۔

    یاد رہے کہ28 مارچ کو اسلام آباد میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق وفد نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کااظہار کیا تھا۔

    پاکستان کو گذشتہ برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں اس وقت شامل کیا گیا تھا جب پاکستان اس عالمی ادارے کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق مطمئن نہ کرسکا تھا ۔ اس سے قبل پاکستان 2012 تا 2015 تک گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے۔

    اقوام متحدہ کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے گذشتہ سال پیرس میں منعقدہ اجلاس میں امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا۔اس تنظیم کے 35 ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں، البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔

    اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے۔

  • پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ کے بھارتی شریک چیئر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا

    پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ کے بھارتی شریک چیئر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ میں بھارت کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے بھارتی شریک چیئر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ میں بھارت کی شمولیت پر پاکستان نے اعتراض کر دیا ہے، وزیرِ خزانہ اسد عمر نے ایف اے ٹی ایف کے صدر کو خط لکھ دیا۔

    وزیرِ خزانہ نے خط میں لکھا ہے کہ بھارت پاکستان کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، پاکستان کی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی بھارتی رویے کی عکاس ہے۔

    اسد عمر نے صدر ایف اے ٹی ایف کو خط میں لکھا کہ بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

    خط کا متن ہے کہ بھارت پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے لیے سرگرم ہے، پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسیفک گروپ میں بھارت کی شمولیت سے پاکستان ہراساں ہوگا۔

    دریں اثنا، وزیر خزانہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے ایف اے ٹی ایف کے صدر کو بھارت کو شریک چیئر کی پوزیشن سے ہٹانے کے لیے خط لکھا، بھارت نے پاکستان کے خلاف لابنگ کے ذریعے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کے لیے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا، دوسری طرف پاکستان نے اپنے مؤقف کا کام یابی سے بھرپور دفاع کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف اے ٹی ایف اجلاس، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار

    یاد رہے کہ 22 فروری کو وزیرِ خزانہ اسد عمر نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کا نام اس بار بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے، تاہم ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنس دہشت گردوں کی فنڈز کے معاملے کا جائزہ لیا، اور پاکستان کی درجہ بندی کو برقرار رکھا ہے۔