Tag: ایشیا کپ

  • ایشیا کپ کے شیڈول سے متعلق بھارتی بورڈ سے بات چیت جاری ہے، محسن نقوی

    ایشیا کپ کے شیڈول سے متعلق بھارتی بورڈ سے بات چیت جاری ہے، محسن نقوی

    ڈھاکا (24 جولائی 2025): ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایشیا کپ کے شیڈول کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔

    ڈھاکا میں ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کے بعد اے سی سی کے صدر اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ ایشیا کپ سے متعلق جلد فیصلہ ہوگا۔ شیڈول کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ سے بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ شیڈول کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔

    محسن نقوی کا کہنا تھاکہ اے سی سی اجلاس میں تمام 25 ممبران نے شرکت کی اور سیاست کو ایشین کرکٹ کونسل کے معاملات سے دور رکھنے پر سب نے اتفاق کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میٹنگ بڑے اچھے ماحول میں ہوئی۔ کھیل میں سیاست نہیں چاہتے۔ کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ( پی سی بی) کے چیئرمین اور ایشیا کونسل کے صدر محسن نقوی کی زیر صدارت ایشین کرکٹ کونسل کا ڈھاکا میں اجلاس ہوا۔ جس میں بھارت نے آن لائن شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں ایشیا کپ کے انعقاد کے حوالے سے فیصلہ ہونا تھا، تاہم اجلاس بغیر کسی حتمی نتیجے کے ختم ہو گیا۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ 2025 میں آٹھ ٹیموں کو شامل کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے، اراکین کی نئے شیڈول اور وینیوز پر بھی مشاورت ہوئی، میگا ایونٹ 8سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ میچز دبئی اور ابوظبی میں کھیلے جائینگے، پاکستان، بھارت، سری لنکا، افغانستان بنگلادیش کے علاوہ یو اےای، عمان، اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی۔

  • انڈر 18 ایشیا کپ میں پاکستان نا قابل شکست، سیمی فائنل میں رسائی

    انڈر 18 ایشیا کپ میں پاکستان نا قابل شکست، سیمی فائنل میں رسائی

    انڈر 18 ایشیا کپ میں پاکستان کے مستقبل کے ستاروں نے اپنی دھاک بٹھا دی اور مسلسل چوتھی فتح حاصل کر کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی۔

    چین میں کھیلے جا رہے انڈر 18 ایشیا کپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے سبز ہلالی پرچم سربلند کر دیا اور پول میں ناقابل شکست رہتے ہوئے مسلسل چار فتوحات کے ساتھ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کر لی ہے۔

    آخری پول میچ میں گرین شرٹس نے میزبان چین کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہرا دیا اور فائنل فور میں جگہ بنا لی۔

    پاکستان ٹیم 11 جولائی کو سیمی فائنل میں ملائیشیا کا مقابلہ کرے گی جب کہ دوسرا سیمی فائنل جاپان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوگا۔

    قومی ٹیم نے گزشتہ روز بنگلہ دیش کو تین کے مقابلے میں 6 گولز سے آؤٹ کلاس کر دیا تھا۔

  • شاداب خان کے کندھے کی سرجری، ایشیا کپ کھیلیں گے یا نہیں؟

    شاداب خان کے کندھے کی سرجری، ایشیا کپ کھیلیں گے یا نہیں؟

    کراچی: قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان کے کندھے کی سرجری آج لندن میں کی جائے گی، ہوگی، آل راؤنڈر بنگلا دیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کا حصہ نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ آل راؤنڈ کی ایشیا کپ میں بھی شرکت مشکوک ہے۔

    رپورٹس کے مطابق قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان کو کندھے کی سرجری کے بعد مکمل فٹ ہونے میں 6 سے 12 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

    پی ایس ایل میں شاداب کی زیر قیادت اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اعزاز کا دفاع نہیں کر سکی تھی۔ شاداب کو دورہ نیوزی لینڈ اور پھر بنگلا دیش سے ہوم سیریز میں کپتان سلمان علی آغا کا نائب بنایا گیا تھا۔

    قومی ٹیم کے آل راؤنڈر نے بنگلا دیش سے ہوم سیریز کے تین میچز میں 4 وکٹیں لیں اور 2 اننگز میں 55 رنز بنائے، اب رواں ماہ گرین شرٹس کو جوابی ٹور کرنا ہے، البتہ ٹیم میں شاداب شامل نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ کندھے کی انجری کا شکار ہیں جس کی لندن میں آج جمعہ کو سرجری ہے، انھیں مکمل فٹ ہونے میں 6 سے 12 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق شاداب کو گزشتہ کچھ عرصے سے کندھے میں تکلیف کا سامنا تھا جس سے انھیں گیند تھرو کرنے میں دشواری ہوتی تھی، معاملہ اس وقت سنگین رخ اختیار کر گیا جب بنگلا دیش سے سیریز میں گگلی کرتے ہوئے بھی وہ مشکلات محسوس کرنے لگے، جب وہ تعطیلات گزارنے انگلینڈ گئے تو وہاں ایم آر آئی اسکین سے انجری کی سنگینی کا علم ہوا، ڈاکٹر نے انھیں فوری طور پر سرجری کرانے کا مشورہ دیا۔

    شاداب چونکہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی ہیں لہٰذا ان کی میڈیکل اخراجات بورڈ کی جانب سے ہی ادا کیے جانے کا امکان ہے۔

    شاداب نے سوچا کہ ابھی وہ 26 سال کے ہیں اور آگے بڑا کیریئر موجود ہے جسے خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے، وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 میں ٹیم کو چیمپیئن بنوانے کے لئے پرعزم ہیں، اس لیے ابھی سرجری کا فیصلہ کیا ہے، پی سی بی ان حقائق سے واقف ہے۔

    ’ویسٹ انڈیز میں پاکستان جیت گیا تو بھول جائیں کہ بابر اور رضوان ورلڈ کپ کھیلیں گے‘

    شاداب اب تک 6 ٹیسٹ، 70 ون ڈے انٹرنیشنل اور 112 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 1947 رنز بنائے جبکہ 211 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

  • ایشیا کپ: پاک بھارت ٹاکرا کس دن ہوگا ؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی

    ایشیا کپ: پاک بھارت ٹاکرا کس دن ہوگا ؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی

    بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایشیا کپ بھارت کی میزبانی میں نیوٹرل وینیو پر کھیلا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایشیا کپ 4 یا 5 ستمبر سے شروع ہوسکتا ہے، اس صورت میں گروپ مرحلے کا پاک بھارت ٹاکرا 7 ستمبر کو دبئی میں ہوگا جبکہ سپر فور کا میچ 14 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بھارت کی میزبانی میں ہونے والا ایشیاء کپ نیوٹرل وینیو پر کھیلا جائے گا جس کے لیے یو اے ای کو وینیو کے طور پر رکھے جانے کا امکان ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایشیاء کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا جس کا فائنل 21 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ایشیاء کپ میں پاکستان، بھارت، افغانستان، بنگلادیش، سری لنکا اور یو اے ای کی ٹیمیں مد مقابل ہوں گی۔

    پہلگام واقعے سے قبل چیمپئنز ٹرافی فائنل کے دوران بھی ایشیائی ملکوں کے حکام کے درمیان ایشیا کپ سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔

    اس وقت بھی یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ رواں سال ستمبر میں شیڈول ایشیاء کپ ایونٹ کا میزبان بھارت ہی رہیگا تاہم میچز کا انعقاد ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہوگا۔

    ایشیا کپ پر چھائے غیریقینی کے بادل چھٹنے لگے، ممکنہ شیڈول سامنے آگیا

    بھارت نے ایونٹ کی ذمہ داری بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا کو سونپی ہے، ایشیا کپ رواں سال دفاعی چیمپئن بھارت میں شیڈول ہے اور آئندہ برس ٹی 20 ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ایونٹ بھی ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا جانا ہے۔

  • بھارتی بورڈ نے ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کی خبروں کی تردید کردی

    بھارتی بورڈ نے ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کی خبروں کی تردید کردی

    بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ 2025 اور ویمنز ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ سے بھارت کے دستبردار ہونے کی خبروں کی تردید کردی۔

    بھارت کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری دیو جیت سائیکیا نے کہا ہے کہ بھارتی بورڈ نے ایشیا کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے ایونٹس سے متعلق فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

    دیواجیت سیکیا نے کہا کہ ایشیا کرکٹ مقابلوں میں شرکت نہ کرنے کی خبریں صبح سےسن رہا ہوں، کوئی بھی خبر یا رپورٹ محض قیاس آرائی اور خیالی ہے۔

    بھارت کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی کی توجہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور انگلینڈ کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے۔

    بھارت کا ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ بھارتی اخبار نے بھارت کے ایشیا کپ کرکٹ سے دستبرداری کے فیصلے کی خبر شائع کی تھی، بھارتی اخبار نے کہا تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہیں، بھارتی ٹیم ایک ایسے ٹورنامنٹ میں نہیں کھیل سکتی جس کے سربراہ پاکستان کے وزیر ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی اخبار نے نام کے بغیر ایک بھارتی آفیشل کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا، ایشیا کپ رواں سال ستمبر میں بھارت میں شیڈول ہے۔۔

  • بھارت نے ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا، بھارتی میڈیا

    بھارت نے ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا، بھارتی میڈیا

    بھارت کھیل میں پھر سیاست کو لے آیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر بھارت نے ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے مینز ایشیا کپ اور ویمنز ایمرجنگ ایشیا کپ سے دستبردارہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، بھارت نے رواں برس ستمبر میں ایشیاکپ کی میزبانی کرنا تھی۔

    بی سی سی آئی کے اہلکار کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل کے صدر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہیں، بھارتی ٹیم ایک ایسے ٹورنامنٹ میں نہیں کھیل سکتی جس کے سربراہ پاکستان کے وزیر ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے ویمنز ایمرجنگ ایشیا کپ بھی نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، ویمنز ایمرجنگ ایشیا کپ جون میں سری لنکا میں کھیلا جانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے ایشین کرکٹ کونسل کو اپنی دستبرداری سے آگاہ نہیں کیا، بھارت کی ایشیا کپ سے دستبرداری کی تیاری کے حوالے سے اطلاعات ہیں۔

    دوسری جانب آئی سی سی کے صدر جے شاہ کی جانب سے بھارتی فوج کے حق میں کی گئی پوسٹ پر آسٹریلوی صحافی نے سوال اٹھا دیے۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین جے شاہ نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر بھارتی فوج کے حق میں پوسٹ کیا جس میں انہوں نے بھارتی فوج کو اپنا فخر قرار دیا تھا۔

    جے شاہ کی اس پوسٹ کے بعد کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھ گئے، آسٹریلیا کے صحافی میلکم کون جے شاہ پر برس پڑے۔

    آسٹریلوی صحافی نے کہا کہ آئی سی سی کے بھارتی صدر جے شاہ نے افواج کے بارے میں بیان کیوں دیا، آسٹریلوی کھلاڑی عثمان خواجہ نے فلسطین میں امن پر ٹوئٹ کیا تو اسے معطل کردیا گیا تھا، کھلاڑی کو سزا اور چیئرمین کو کھلی چھوٹ، یہ منافقت ہے۔

    پی ایس ایل 10 میں پاک فضائیہ کو خراج تحسین

    واضح رہے کہ جے شاہ کی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے ان پر خوب تنقید کی گئی، جس کے بعد آئی سی سی کے صدر نے پوسٹ کو حذف کر دیا لیکن سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

  • سنیل گواسکر نے بھی ایشیا کپ سے قبل زہر اُگلنا شروع کردیا

    سنیل گواسکر نے بھی ایشیا کپ سے قبل زہر اُگلنا شروع کردیا

    پہلگام واقعے کے بعد پاکستان دشمنی میں سابق بھارتی کپتان و کمنٹیٹر سنیل گواسکر نے بھی زہر اُگلنا شروع کردیا۔

    ایک انٹرویو کے دوران سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد ایشیا کپ 2025 میں پاکستان کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان کو اس ایونٹ میں شامل کیا جائے گا۔

    گواسکر نے پاکستان دشمنی میں زہر اُگلتے ہوئے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) حکومتی فیصلوں پر چلتا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ ایشیاکپ میں کچھ الگ ہونے جارہا ہے۔

    گواسکر نے کہا کہ بھارت اور سری لنکا ایشیاکپ کے مشترکہ میزبان ہیں لیکن اگر حالات نہیں بدلے تو میں پاکستان کو اب ایشیا کپ کا حصہ بنتے نہیں دیکھنا چاہوں گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ یا یو اے ای جیسی ٹیموں کو سہ ملکی یا چار ملکی سیریز کیلئے بھارت بلاکر ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

    گواسکر کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ آگے کیا ہوگا مگر اس بات کا انحصار اگلے دو مہینوں پر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کیا معاملات طے پاتے ہیں۔

    آئی پی ایل اکھاڑے میں تبدیل، شبمن گل نے ابھیشیک شرما کو لات مار دی

    واضح رہے کہ ایشیاکپ کے شیڈول اور میزبانی کے مقامات کو ابھی حتمی شکل نہیں جاسکی ہے جبکہ پاک بھارت کشیدگی نے ٹورنامنٹ کے انعقاد پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے جبکہ بھارت کے سابق کرکٹرز معاملے کو مزید اُلجھانے میں مصروف ہیں۔

  • ’’بھارتی ٹیم کو پاکستان نہ آنا مہنگا پڑنے لگا‘‘، رواں سال ایشیا کپ کا بھارت میں انعقاد کھٹائی میں پڑ گیا

    ’’بھارتی ٹیم کو پاکستان نہ آنا مہنگا پڑنے لگا‘‘، رواں سال ایشیا کپ کا بھارت میں انعقاد کھٹائی میں پڑ گیا

    ایشیا کپ رواں سال دفاعی چیمپئن بھارت میں کھیلا جانا تھا تاہم اب اطلاعات ہیں کہ اے سی سی کا یہ ایونٹ نیوٹرل وینیو پر کھیلا جائے گا۔

    ایشیا کپ رواں سال دفاعی چیمپئن بھارت میں شیڈول ہے اور آئندہ برس ٹی 20 ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ایونٹ بھی ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا جانا ہے۔

    تاہم کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق اب بھارت میں ایشیا کپ 2025 کا انعقاد کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ٹورنامنٹ کے لیے کسی نیوٹرل وینیو کی تلاش میں ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ اے سی سی ایونٹ کے لیے سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاہم ممکنہ طور پر یو اے ای انتخاب ہو سکتا ہے۔ تاہم اس کی میزبان بدستور بھارت کے پاس ہی رہے گی۔

    رپورٹ کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل نے یہ اہم فیصلہ پاکستان کی میزبانی میں کھیلی جا رہی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پیدا ہونے والے تنازع کو دیکھ کر کیا ہے کیونکہ بھارت نے اس میگا ایونٹ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا اور ایک معاہدے کے تحت وہ اپنے میچز دبئی میں کھیل رہا ہے۔

    اس معاہدے کے مطابق 2027 تک بھارت میں ہونے والے کسی ایونٹ میں پاکستان ٹیم بھارت نہیں جائے گی بلکہ اپنے تمام میچز نیوٹرل مقام پر کھیلے گی۔

    ایشیا کپ کا تاحال باضابطہ شیڈول جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ رواں سال 2025 میں ہی کھیلا جائے گا۔ 2 ہفتوں تک جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 19 میچز کھیلے جائیں گے۔

    ایشیا کپ 2025 میں پاکستان اور بھارت سمیت 8 ٹیمیں سری لنکا، افغانستان، بنگلہ دیش، عمان، یو اے ای اور نیپال شریک ہوں گی۔

    واضح رہے بھارتی حکومت نے بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی جس کے بعد پاکستان نے بھی بھارت میں رکھے گئے میچز کسی نیوٹرل جگہ پر منعقد کرانے کی شرط رکھی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/hybrid-model-agreed-for-champions-trophy-2025/

  • ’’آل راؤنڈر نواز دونوں‌ شعبوں میں بُری طرح ناکام ہیں پر کوئی بات نہیں کرتا‘‘

    ’’آل راؤنڈر نواز دونوں‌ شعبوں میں بُری طرح ناکام ہیں پر کوئی بات نہیں کرتا‘‘

    عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈرز کی پرفارمنس نے سابق کرکٹرز اور اسپورٹس تجزیہ کاروں کو چراغ پا کردیا۔

    اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئےسابق کرکٹرز اور اسپورٹس رپورٹر کا کہنا تھا کہ دنیا کے آل راونڈرز دیکھیں اورپاکستان ٹیم کے آل راؤنڈر دیکھیں۔ دیگر ٹیموں کے آل راؤنڈرز پورے پورے میچ کا نقشہ بدل دیتے ہیں۔

    اس موقع پر شعیب جٹ نے کہا کہ ہم سب کا نام لیتے ہیں بابر اعظم پر بڑی تنقید کرتے ہیں، حارث رؤف پر تنقید کرتے ہیں۔ شاہین پرفارم نہیں کررہا ہوتا اس پر بات کرتے ہیں باقیوں پر بھی بات کرتے ہیں مگر محمد نواز پر بات نہیں کرتے۔

    آپ کو محمد نواز کا انڈیا کے خلاف بھی ٹی ٹوئنٹی کا ایک اوور یاد ہوگا، اس کے بعد ایشیا کپ میں بھی دیکھ لیں اور اب بھی آپ دیکھ لیں جو کل ہوا یہ تو تین بڑے میچز تھے۔

    اگر ہم ورلڈکپ کی بات کریں تو اس ایونٹ میں محمد نواز جو کہ آل راؤنڈر ہیں انھوں نے پانچ میچز کھیل کر 81 رنز بنائے ہیں اور 223 رنز دے کر صرف ہمیں 2 وکٹیں لے کر دی ہیں، انھوں نے جتنے رنز دیے اس کے آدھے ہی بنا لیتے۔

    ایشیا کپ میں محمد نواز نے مجموعی طور پر 12 رنز بنائے تھے اور 94 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا تھا، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہ کس طرح کے آل راؤنڈر ہیں۔

    اس پر میزبان نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ یہ بات کررہے ہیں کہ دنیا کے آل راؤنڈر دیکھیں اور ہمارے آل راؤنڈر دیکھیں۔

    اس پر شعیب جٹ نے کہا کہ آپ دنیا کے دیگر آل راؤنڈرز کو دیکھیں تو وہ پورے پورے میچ کا نقشہ بدل دیتے ہیں۔ نیدر لینڈز کے ٹیل اینڈرز اس سے زیادہ اسکور کرجاتے ہیں۔ آل راؤنڈر کے نام پر ہم نے ان کو 8 میچز کھلادیے ہیں۔

  • کیا آئی سی سی ورلڈ کپ میں گرین شرٹس ایشیا کپ کی ناکامی کا داغ دھو سکے گی؟

    کیا آئی سی سی ورلڈ کپ میں گرین شرٹس ایشیا کپ کی ناکامی کا داغ دھو سکے گی؟

    بھارت کے آٹھویں مرتبہ ایشین چیمپئن بننے کے ساتھ ہی ایشیا کپ کا اختتام ہو گیا ہے اور اب سب کی نظریں آئی سی سی ورلڈ کپ پر ہیں جو آئندہ ماہ انڈیا میں منعقد ہوگا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ میں بدترین ناکامی کا داغ لے کر کرکٹ کے اس بڑے میلے میں شرکت کرے گی، لیکن کہتے ہیں کہ ہر ناکامی کامیابی کا راستہ بھی ہموار کرتی ہے، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب ناکامی سے سبق حاصل کیا جائے۔

    ایشیا کپ کی یہ ناکامیاں پاکستان کے لیے ایک ایسا سبق ہیں جس نے دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ سجنے سے قبل اسے بیدار ہونے کا موقع دیا ہے اب دیکھنا ہے کہ پی سی بی اور ہماری کرکٹ ٹیم اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    ہار جیت کھیل کا حصہ ہے مگر کرکٹ کی حالیہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو قومی ٹیم کے جیتنے پر وہ لوگ بھی اس کا کریڈٹ لینے سامنے آ جاتے ہیں جن کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا اور جب شکست ہوتی ہے تو یہی ہوتا ہے جو اب ہو رہا ہے۔ شائقین کرکٹ اور سابق کرکٹرز کی تنقید اب بھی جاری ہے جب کہ اس گنگا میں وہ بھی ہاتھ دھو رہے ہیں جو کرکٹ کی الف بے بھی نہیں جانتے۔ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی سے منسوب قول ہے کہ ’’کامیابی کے کئی باپ ہوتے ہیں جبکہ شکست یتیم ہوتی ہے.‘‘ اور یہی ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ ایشیا کپ کے پاک بھارت ٹاکرے اور سری لنکا میچ سے قبل یہی کھلاڑی جو آج تنقید کے وار سہہ رہے ہیں، انہی مبصرین اور شائقینِ کرکٹ کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے تھے اور سب نے ان کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہے تھے۔

    ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کیا جائے تو خاص طور پر کپتان کی جانب سے فیلڈ پلیسنگ اور بولرز کے استعمال میں خامیاں نظر آتی ہیں۔ آخری میچ کے بعد ڈریسنگ روم میں بابر اور شاہین شاہ کی تلخ کلامی کی باتیں بھی سامنے آئیں جو کہ کسی بھی بڑی شکست کے بعد ہماری ٹیم کی گویا روایت رہی ہے لیکن بعد ازاں اس حوالے سے تردید بھی سامنے آئی اور کپتان بابر اعظم، شاہین شاہ کی شادی کی تقریب میں بھی خوشگوار موڈ میں دکھائی دیے جب کہ فاسٹ بولر کا بابر کی تصویر کے ساتھ یہ پیغام کہ ہم ایک فیملی ہیں، اختلافات کی افواہوں کو ہوا میں اڑا دیتا ہے۔

    لیکن صرف قومی کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی ہی ایشیا کپ میں ان کی ناکامی کا سبب نہیں بلکہ ایشیا کپ کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار پر سابق چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی جانب سے پیش کردہ ہائبرڈ ماڈل نے بھی کھلاڑیوں کو الجھن میں ڈالے رکھا اور انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ایونٹ میں جہاں بھارت اور سری لنکا نے صرف دو وینیو اور (پالے کیلی اور کولمبو) میں میچز کھیلے اور زیادہ سفر نہیں کرنا پڑا وہاں پاکستانی ٹیم کو سفر نے تھکا دیا اور قومی کھلاڑی پاکستان اور سری لنکا کے درمیان شٹل کاک ہی بنے رہے، یوں بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث بے تُکے سفر کی یہ تھکن بھی قومی کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا ایک سبب بنی۔

    ایشیا کپ جیسا بھی ہوا اب اس کو بھول کر آگے بڑھنا ہے۔ ہار وہی اچھی ہوتی ہے جو غفلت سے جگا کر آئندہ کے معرکے کے لیے اپنی حکمت عملی طے کرنے اور جیت کے جنون کو بڑھانے میں مدد دے۔ پی سی بی کے بڑے بھی ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی اس حالت کے بعد سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ سمیت کئی بڑی ٹیمیں اپنے ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان کرچکی ہیں لیکن گرین شرٹس کے حتمی اسکواڈ میں رکاوٹ ایشیا کپ کی پرفارمنس نے ڈال دی ہے اور رہی سہی کسر فٹنس مسائل پوری کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دو تین روز میں پاکستانی ٹیم کا اعلان ہو جائے گا تاہم کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوگی اور محمد عامر اور عماد وسیم کی واپسی کے لیے سوشل میڈیا پر جو شور برپا ہے، یہ ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے گو کہ نسیم شاہ کی انجری کی نوعیت اور صحتیابی سے متعلق حتمی کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ کے پاک بھارت میچ میں ان کو ہونے والی کندھے کی انجری سنگین نوعیت کی ہے جو انہیں نہ صرف ورلڈ کپ بلکہ آئندہ 6 ماہ تک کرکٹ کے میدانوں سے دور رکھ سکتی ہے۔ فی الحال تو ورلڈ کپ سر پر ہے اس لیے قومی ٹیم کے لیے سب سے تشویشناک بات یہی ہے کہ وکٹ ٹیکر نسیم خان کا خلا کون پر کرے گا ایسے میں اڑتے اڑتے یہ خبریں ہیں کہ سری لنکا کے خلاف ڈیتھ اوور میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے زمان خان ورلڈ کپ میں نسیم شاہ کی جگہ پُر کریں گے۔

    ایشیا کپ میں ہمارے فاسٹ بولرز تو پھر بھی چلے لیکن اسپنرز کوئی کمال نہ دکھا سکے بالخصوص نائب کپتان شاداب جو لیگ اسپن کے ساتھ بیٹنگ صلاحیتوں کے باعث آل راؤنڈر کی حیثیت سے ٹیم میں اہم مقام رکھتے ہیں، وہ پورے ایونٹ میں آف کلر نظر آئے اور ان کی ناکامی نے پاکستان کی ناکامی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ شاداب خان کو ورلڈ کپ سے قبل اپنے کھیل میں یقینی طور پر بہتری لانی چاہیے جب کہ ورلڈ کپ جو کہ بھارت میں ہو رہا ہے اور وہاں کی پچز سلو بولرز کو مدد دیتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اسپیشلسٹ اسپنر کو ٹیم میں لازمی شامل کیا جائے جس کے لیے دستیاب کھلاڑیوں میں اسامہ میر اور ابرار احمد بہترین انتخاب ثابت ہوسکتے ہیں اگر آل راؤنڈر شامل کرنا ہی مجبوری ہے تو کیریبیئن لیگ میں جادو جگا کر اب تک لیگ کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں ٹاپ پر موجود عماد وسیم کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے جو کہ قومی ٹیم کے لیے اپنی دستیابی پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔

    اس وقت سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ کپتان بابر اعظم کو بنایا جا رہا ہے اور انہیں کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے جو اتنے بڑے ایونٹ کےقریب قطعی سود مند نہیں ہوسکتا۔ وہ ورلڈ کلاس بیٹر ہیں اور ان کی قیادت میں پاکستان کئی میچز جیت چکا ہے تاہم ورلڈ کپ سے چند دنوں قبل ان کی اور ٹیم کی ایسی بُری کارکردگی اچھا شگون قرار نہیں دی جاسکتی۔ ایشیا کپ میں کئی مواقع پر پاکستان ٹیم دباؤ کا شکار نظر آئی۔ بھارت جہاں ورلڈ کپ ہو رہا ہے وہ تو ہے ہی روایتی حریف کا ملک جہاں قومی ٹیم کو ہر میچ میں میزبان شائقین کا دباؤ بھی برداشت کرنا ہوگا بالخصوص 14 اکتوبر کو پاک بھارت ٹاکرے میں گرین شرٹس کا میدان میں دو حریفوں سے مقابلہ ہوگا ایک تو ٹیم انڈیا اور دوسرے اسٹیڈیم میں موجود ایک لاکھ بھارتی شائقین، تو ایسے میں کھلاڑیوں کو اعصاب پر قابو رکھنا ہو گا اور خود کو پرسکون رکھتے ہوئے پوری توجہ کھیل پر مرکوز کرنا ہوگی۔ یہاں سب سے اہم ذمے داری ٹیم منیجمنٹ کی ہے کہ وہ پلیئرز کا اعتماد بڑھائے۔ ماہرینِ نفسیات بھی ٹیم کے ساتھ ہوتے ہیں اور ایسی صورت حال میں ان کا کردار بڑھ جاتا ہے جو کھلاڑیوں کو دباؤ سے نکلنے اور پرسکون رہنے میں مدد کرتے ہیں۔

    آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ کا وہ سب سے بڑا میلہ ہے جو ہر 4 سال بعد سجتا ہے اور شائقین کرکٹ اس کا شدت سے انتظار کرتے ہیں تو جتنا بڑا یہ کرکٹ میلہ ہے اتنی ہی بڑی اس سے وابستہ خوش گمانیاں، پیشگوئیاں اور ساتھ تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایشیا کپ میں بدترین کارکردگی کے باوجود جنوبی افریقہ کی مہربانی سے پاکستان ون ڈے کی عالمی نمبر ایک ٹیم ہے اور میگا ایونٹ سے قبل فی الحال یہی ایک مثبت چیز ہے جس کے ساتھ قومی ٹیم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کا جذبہ حاصل کر سکتی ہے۔

    ایشیا کپ میں نتائج جیسے بھی رہے، اب وقت ہے کہ تنقید چھوڑ کر امید کا دامن تھاما جائے۔ شائقین کرکٹ اپنی ٹیم کا مورال بلند کرنے کے لیے گرین شرٹس کو بھارت روانگی سے قبل مکمل سپورٹ فراہم کریں، کیونکہ ہمارے یہی اسٹارز ہیں جو پہلے بھی کرکٹ کے افق پر جگمگائے اور پاکستان کا پرچم بلند کرتے رہے ہیں۔ ماہرین اور شائقین 2017 کی چیمپئنز ٹرافی نہ بھولیں کہ آج ہدف تنقید بنے ان ہی کھلاڑیوں نے سرفراز احمد کی قیادت میں فائنل میں بھارت کو دھول چٹاتے ہوئے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا جبکہ دو سال قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی قیادت میں روایتی حریف کو دس وکٹوں سے شکست دے کر چاروں شانے چت کیا تھا۔ تو اب بھی یہی کھلاڑی بہترین نتائج دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اگر ایک بار ٹیم نے اپنی کمزوریوں پر قابو پا لیا اور حکمت عملی کے تحت کھیل کے میدان میں اترے تو اس کا سامنا کرنا کسی بھی حریف کیلیے آسان نہ ہو گا کیونکہ ایشیا کپ کے نتائج کے باوجود کرکٹ مبصرین پاکستان کو ورلڈ کپ جیتنے کی اہلیت رکھنے والی چار ٹیموں میں شامل کیے ہوئے ہیں۔