Tag: ایشیا کی ٹیم

  • ’’ایشیا کی کوئی بھی ٹیم جائے دورہ آسٹریلیا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے‘‘

    ’’ایشیا کی کوئی بھی ٹیم جائے دورہ آسٹریلیا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے‘‘

    سابق ٹیسٹ کرکٹر کامرن اکمل کا کہنا تھا آسٹریلیا کے لیے جس اسکواڈ کا اعلان کیا گیا اس سے مطمئن ہوں۔ ایشیا کی کوئی بھی ٹیم جائے آسٹریلیا کا دورہ ان کے لیے ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایشیا سے جانے والی انڈین ٹیم دو بار وہاں جیت کر آئی ہے، پاکستان ٹیم کا بھی یہی مقصد ہونا چاہیے کہ ہم نے اچھی کرکٹ کھیلنی ہے۔ ہار جیت بعد کی بات ہے مگر ایک مقابلہ نظر آنا چاہیے۔

    کامران اکمل نے کہا کہ نوعمری میں آسٹریلیا کا ٹور مل جائے تو کھلاڑی میں پختگی آتی ہے پتا چلتا ہے کہ کتنی ٹف کرکٹ ہے اور اسی حساب سے اپنی تیاری کرتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہاب ریاض نے ٹھیک اسکواڈ کا اعلان کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نئے کپتان کے لیے چیلنج ہے اور نئے کپتان کے لیے اتنا آسان نہیں ہوتا مگر اس ٹیم میں ساری چیزیں ہیں فاسٹ بولنگ بھی ہے اسپنر بھی اچھے ہیں اور بیٹنگ لائن اپ بھی کھیلتی ہوئی آرہی ہے۔

    آسٹریلیا میں دلیری کے ساتھ کھیلنا پڑتا ہے اور باڈی لینگویج اچھی رکھنی پڑے گی پھر جا کر ٹف ٹائم سے سکتے ہیں۔ ہار جیت تو بعد کی بات ہے وہاں جا کر اچھی کرکٹ کھیلیں گے تو کہیں نہ کہیں چانس بنے گا پاکستان ٹیم کے جیتنے کا.

    واضح رہے کہ پاکستان آسٹریلیا کے دورے میں آج تک کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت پایا، تمام پاکستانی ٹیموں کے لیے کینگروز کے دیس کا دورہ ہمیشہ مشکل رہا۔

    پاکستان کے کئی کپتان آئے مگر آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر شکست دینے میں ناکام رہے، اب شان مسعود آسٹریلیا میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کرنے والیے گیارویں کپتان ہونگے۔

    گرین شرٹس کا ریکارڈ آسٹریلوی سرزمین پر انتہائی خستہ ہے جہاں 13 میں سے 10 سیریز میں اسے ناکامی کا دکھ جھیلنا پڑا ہے جبکہ 3 سیریز بھی بڑی مشکلوں سے ڈرا ہوئیں۔

    پاکستان نے آسٹریلیا میں 1964 سے اب تک 37 ٹیسٹ میچز کھیلے اور صرف اور صرف 4 میچز جیتنے میں کامیاب رہا۔ کینگروز نے گریش شرٹس کو 26 دفعہ مات دی جبکہ 7 ٹیسٹ ڈرا رہے۔

    مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا میں آخری ٹیسٹ میچ آج سے 28 سال قبل 1995 میں جیتا تھا۔